• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الامر بالمعروف والنھی عن المنکر کا فریضہ

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
محکمہ پولیس اور شہریوں کے حقوق سے متعلقہ محکمے:
بیشتر اسلامی ملکوں میں محکمہ پولیس اور شہری حقوق کے ادارے مغربی ممالک کی طرز پر کام کرتے ہیں۔ گویا یہ بات ہمارے معاشروں میں تسلیم کر لی گئی ہے کہ تھانہ، گشت، چھاپے، تفتیش اور تشدد بے جا اور امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے ہنگامی اور معمول کی ڈیوٹیاں الامر بالمعروف والنھی عن المنکر سے کوئی تعلق نہیں رکھتی بلکہ یہ محکمانہ کارروائیاں اور روٹین کے کام ہیں اور حسبہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، اگر ان تمام محکموں کو حسبہ کے سپرد کردیا جائے تو آپ حسبہ کے وسیع فرائض کا تصور کر سکتے ہیں حسبہ کے افسران اور اہل کار جن کی تربیت علمائے کرام فرمائیں گے اور ان کے قلب واذہان میں اس بات کو بٹھائیں گے کہ وہ یہ سارے فرائض عبادت سمجھ کر ثواب کی نیت اور دوزخ سے بچنے کیلئے انجام دیں گے۔ جس شخص کی بابت علمائے کرام غیر مطمئن ہوں اُسے اول تو یہ فرائض سونپے نہیںجائیں گے اور اگر وہ ملازمت کے دوران میں غیر تسلی بخش کارکردگی دکھلائے تو اسے سبکدوش کر دینے کی تجویز دیں گے۔
جیسا کہ ہم پچھلی سطور میں عرض کر چکے ہیں کہ ایسے تمام حقوق جو ثابت شدہ ہیں اور عدالتی دائرہ کار میں نہیں آتے وہ سب حقوق حسبہ کے فرائض میں شامل ہیں کہ وہ حقدار کو اس کا حق دلائیں۔ چنانچہ فقہاءکرام فرماتے ہیں کہ امیر آدمی اگر ادھار مقررہ وقت پر نہیں چکاتا تو محتسب اس سے بزور دائن کو رقم دلوائے گا۔ اراضی پر ناجائز قبضہ چھڑانا قاضی کے فیصلے کے مطابق حق دار کو حق پہنچانا اور اس بات کی تسلی کرنا کہ اس فیصلے پر عملدرآمد ہو گیا ہے، یہ سب فرائض اور اختیارات محتسب کو حاصل ہوں گے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
بلدیہ:
بلدیہ کے فرائض بھی حسبہ کے ضمن میں آتے ہیں، گندے پانی کی نکاسی، کھلے تالاب اور جوہڑ، پینے کا پانی، زیر آب پانی کو آلودگی سے محفوظ رکھنا، غرض بلدیہ کے جتنے فرائض ہیں وہ حسبہ کے ماتحت ہوں گے۔ ہمارا دین، دین طہارت ہے، بدن اور کپڑوں کے علاوہ باطن کو پاک رکھنا ہمارے دین کی تعلیمات ہیں۔ نبی نے فرمایا الطھور شطر الایمان ”پاکی اختیار کرنا ایمان کا ایک بڑا حصہ ہے“ پاک رہنا اور اپنے ماحول کو پاک رکھنا عبادت ہے، ناپاکی اور پلیدی پھیلانا منکر ہے لہٰذا اس منکر کو مٹانا اورمعروف (پاکی) کو رواج دینا الامر بالمعروف والنھی عن المنکر ہے۔ اور یہ فرائض حسبہ کے بنیادی فرائض میں شامل ہیں۔

محکمہ شہری دفاع:
احکام سلطانیہ کی تمام کتابوں میں فقہاءکرام نے یہ صراحت کی ہے کہ محتسب گلی محلوں کا جائزہ لے گا اور اس بات کا کھوج لگائے گا کہ کہیں کسی محلے بازار میں آگ پھیلنے کا امکان تو نہیں۔ ہمارے زمانے میں حادثات پھیلانے والے جتنے اسباب ہو سکتے ہیں وہ سب حسبہ کی نگرانی میں کام کریں گے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ برقی رو کی تاریں، گرڈ اسٹیشن، ٹرانسفارمر، پٹرول پمپ، لوبار کی بھٹیاں اور اگر وسیع نظر سے دیکھیں تو کارخانے اور فیکٹریاں، دھواں اگلتی گاڑیاں، سبحان اللہ ان حادثات سے بچائو کیلئے پڑتال کرنا اور حفاظتی آلات کی فراہمی کو یقینی بنا کر شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کرنا الامر بالمعروف والنھی عن المنکر ہے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ موجودہ آگ بجھانے والا عملہ کتنا غافل اور عبادت کے تصور سے کس قدر دور ہوتا ہے، دوسری طرف علماءکرام کی تربیت اور ان کے فتاوی کی روشنی میں کام کرنے والے حسبہ کے اہلکار جو عبادت کے شعور کے ساتھ یہ فرائض انجام دیں گے تو اللہ کے فضل اور اسلام کی برکات سے کس قدر حادثات سے بچائو ممکن ہو جائے گا۔ اور تمام تعریفیں تو بس اکیلے اللہ کیلئے سزاوار ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اوقاف:
اوقاف کے چند اختیارات ایسے ہیں جو فقہاءکرام نے وزارت حسبہ کے فرائض میں شامل کئے ہیں۔ ان میں سے سب سے اہم فریضہ یہ ہے کہ وہ مساجد کے اماموں کا ریکارڈ رکھیں (بدعت کرنے والا) اور اگر کسی مسجد میں مبتدع امام ہو (بدعت کو رواج دینے والا یا خلاف شرع نئے مسئلے نکالنے والا) تو اُسے سبکدوش کر دیں اور اگر مصلحت کا تقاضا ہو تو تادیبی کارروائی بھی کر سکیں، دروس اور خطبوں میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ اُمت میں تفرقہ پیدا نہ ہو، مساجد کی تعمیر، اُن کی مرمت اور مساجد کا احترام اس حد تک ہو کہ ظاہر میں بھی مسجد کا وقار ہو اور باطن میں بھی مسجد کا وقار ہو، ظاہر میں مساجد کا وقار اس طرح قائم ہوگا کہ کوئی عمارت مسجد سے بلند نہ ہونے پائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
”(اُس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے) ان گھروں میں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اذن دیا ہے۔ ان میں ایسے لوگ صبح وشام اُسکی تسبیح کرتے ہیں“۔
اس آیت کامفہوم ظاہری بھی ہے اور باطنی بھی، محلے کا سب سے مقدس اور قابل احترام مقام مسجد ہو، بازار میں بھی مسجد ہی سب سے زیادہ باوقارہو اور شہر کی جامع مسجد سب کیلئے مقدس اورمحترم ہو، طہارت خانے ہمارے ایمان کا اظہار ہوں۔ الطھور شطر الایمان۔
یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ ہمارے شہروں کے تجارتی مراکز مساجد سے بہت اونچے ہوتے ہیں۔ اس سے زیادہ بھیانک صورت یہ ہے کہ سعودی فرانسیسی بینک کی عمارت مسجد سے بھی بہت اونچی ہے۔ منکرات کے مقامات مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات سے بلند وبالا! جب ہم نے اسلام کے شعائر کی اہانت کر ڈالی تو ہم خود بھی بے وقار ہو کر اقوام عالم میں اپنا وزن کھو بیٹھے ہیں۔
حسبہ کے اہلکار وقف زمینوں کا ریکارڈ رکھیں گے اور اس بات کویقینی بنائیں گے کہ کوئی اثر و رسوخ رکھنے والا ووقوف اراضی کو لاوارث سمجھ کر معمولی نذرانے کے عوض سینما گھر یا مخلوط تفریح گاہ یا کسی اور تجارتی یا غیر تجارتی مصرف میں استعمال نہ کر پائے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
محکمہ صحت:
علمائے کرام نے اطباءکی نگرانی کو بھی حسبہ کے فرائض میں شمار کیا ہے۔ مستند طبیب کے علاوہ غیر مستند اور عطائی حکیموں کو مسلمانوں کی صحت سے نہ کھیلنے دینا۔ حسبہ کے اہلکار نہ صرف بیماریوں سے متعلق ڈاکٹروں کے مستند ہونے کی تسلی کریں گے بلکہ گھروں میں جا کر ولادت کا پیشہ کرنے والی دایا کا بھی ریکارڈ رکھیں گے اور صرف مستند دایا کو ہی ولادت کا پیشہ اختیار کرنے کی اجازت ہوگی۔ شفا خانوں میں خواتین کے لئے پردہ اور مردوں کی مداخلت اورمرد وزن کے اختلاط پر کڑی نظر رکھیں گے۔
ادویہ سازی، شفا خانوں کی صفائی اور ٹسٹ لیبارٹری کا معیاری ہونا اور صحت کے معیار سے متعلق جدید دور میں جتنے جانچ پڑتال کے ذرائع ہیں، ان کی کارکردگی کو تسلی بخش رکھنا حسبہ کے فرائض میں شامل ہے۔ حسبہ کے اہلکار اس بات پر بھی نظر رکھیں گے کہیں غیر شرعی علاج کا طریقہ تو رائج نہیں مثال کے طور پر تعویذ گنڈوں اور جھاڑ پھونک جو جادو اور شعبدہ بازی کے قبیل سے ہوں اسی طرح فال گری کے ذریعے یا علم جفر کے ذریعے عوام الناس کی صحت اور مال سے کھیلنے والے دھوکا باز جعل سازوں پر کڑی نظر رکھیں گے۔ وہ اس بات کا جائزہ لے گا کہ جادو گر کے پاس لوگوں کی آمدورفت تو نہیں اگر کہیں ایسا ہو تو وہ جادوگر پر حد نافذ کرنے کی اپیل کرے گا۔

محکمہ تعلیم:
علمائے کرام نے تعلیم وتربیت کی نگرانی کا فریضہ وزارت حسبہ میں شامل کیا ہے اور بعض علمائے کرام نے حسبہ کی مداخلت اس حد تک جائز قرار دی ہے کہ معلم رائج معاوضے سے زیادہ معاوضہ نہ لیتا ہو یا اگر زائد معاوضہ کسی اضافی علم سے متعلق ہو یا علم کے معیار سے متعلق ہو اور وہ اس کا حق ادا نہ کر پا رہا ہو تو حسبہ کے اہلکاروں کو ایسے معلم کو سزا دینے کا اختیار حاصل ہوگا۔ طالب علم کو سخت سزا نہ دی جائے یا اس پر پڑھنے کا زیادہ بوجھ نہ ڈالاجائے۔
اگرچہ موجودہ زمانے میں محکمہ تعلیم کے فرائض بے شمار ہیں ہم یہ نہیں سفارش کر رہے کہ پورا محکہ تعلیم حسبہ کے ماتحت کردیا جائے لیکن تعلیم سے متعلق اور الامر بالمعروف والنھی عن المنکر کے تحت جتنے شعبے آتے ہیں وہ سب حسبہ کی نگرانی میں کام کریں۔ مخلوط تعلیم کی نگرانی کرنا، اقامتی سکولوں میں بچوں کی تربیت کا ریکارڈ رکھنا، اس بات کو یقینی بنانا کہ کوئی مدرس شیطان کے بہکاوے میں آکر طالب علم کو جنسی تشدد کا نشانہ نہ بنائے، یہ بات آپ سب کے علم میں ہوگی کہ جنسی تشدد کے واقعات میں خوفناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے اور جن ممالک میں مخلوط تعلیم کا رواج ہے وہاں بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی میں اس حد تک اضافہ ہو گیا ہے کہ خود مغربی یورپ میں بچیوں کے الگ تعلیمی اداروں کا رواج بڑھ رہا ہے۔

حسبہ کے اہلکار اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کوئی مدرس نشے کا عادی تو نہیں، اسی طرح نصاب کا جائزہ لے گا کہ اس میں شرک اور بدعات پر مبنی مواد تو شامل نہیں ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
جانوروں سے حسن سلوک:
آپ کو یہ سن کر تعجب ہوگا کہ علمائے کرام نے جانوروں کے حقوق کی نگرانی کو باقاعدہ حسبہ کے فرائض میں شامل کیا ہے۔ شاہراہوں اور بازاروں میں حسبہ کے اہلکار اس بات کی نگرانی کریں گے کہ جانور پر اس کی استطاعت سے زیادہ بوجھ نہ لادا جائے، جانور بیمار اور لاغر نہ ہو، گدھا گاڑی کا مالک یا کوچوان جانور پر حد سے زیادہ چابک نہ برسا رہا ہو۔

ٹرانسپورٹ اور بندرگاہیں:
علمائے کرام نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ حسبہ کے اہلکار کشتیوں اور سمندری جہاز کے معیاری ہونے کا جائزہ لیں گے، سواریوں کی جان ومال اور آبرو کو یقینی بنائیں گے۔ امام ابویعلی فرماتے ہیں کہ حسبہ کے اہلکار خواتین کیلئے الگ نشستوں اور مردوں کے الگ نشستوں کا بندوبست کریں گے اسی طرح مردوں اور عورتوں کیلئے قضائے حاجت اور طہارت خانے بھی الگ الگ بنائے جائیں گے اور حسبہ والے اس بات کا جائزہ لیں گے۔

احکام جنائز:
قبرستان کی نگرانی کرنا اور میت کے حقوق کی حفاظت کرنا حسبہ کے فرائض میں شامل ہے۔ میت کی شرعی طریقے سے تکییف وتدفین کو یقینی بنانا، لاوارث لاشوں کی حفاظت کرنا اورانہیں اسلامی شریعت کے مطابق پوری عزت واحترام کے ساتھ غسل اور تکفین کے بعد قبرستان میں دفن کرانا حسبہ کے فرائض میں شامل ہے۔ قبرستان کی حدود میں تجاوزات نہ ہونے دینا، اسی طرح قبرستان میں کسی صالح انسان کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنانے دینا کہ وہاں سالانہ عرس ہو یا قبر کا طواف کیا جائے یا وہاں صاحب قبر کے نام کی خیرات تقسیم جائے، ان سب امور کی نگرانی وزارت حسبہ کرے گی۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
کسٹم:
یہاں ہم مالی معاملات سے متعلق بحث نہیں کر رہے اور نہ ہی ہماری مراد غیر شرعی ٹیکس ہیں کیونکہ غیر شرعی ٹیکس کبیرہ گناہوں میں شمار ہوتا ہے مگر ہماری بحث منکرات سے متعلق ہے، کسٹم عملہ کے ساتھ حسبہ کے اہلکار غیر ممنوعہ اشیاءکی درآمد پر کڑی نظر رکھیں گے۔

ابلاغ عامہ کی نگرانی:
اخبارات اور رسائل میں کس قسم کا مواد شائع ہو رہا ہے، عریاں تصاویر، ممنوعہ اور غیر شرعی اشیاءکے اشتہارات، ویڈیو کیسٹ اور فحش مواد پر مبنی CDs، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کو شرعی ضوابط میں لانا، وزارت حسبہ کے بنیادی فرائض میں شامل ہے، اسی طرح بدعات اور خرافات پر مبنی مواد یا مسلمانوں کے درمیان تفرقہ و اختلاف پیدا کرنے والامواد مزید برآں اخبارات، رسائل اور ابلاغ عامہ سے متعلق دوسرے ذرائع ابلاغ کیلئے لائسنس جاری کرنا باقاعدہ وزارت حسبہ یا محکمہ حسبہ کی منظوری سے ہو۔

اگر محکمہ احتساب کو وہ سارے اختیارات سونپ دیئے جائیں جو علمائے کرام نے کتاب وسنت کی رو سے مرتب کئے ہیں تو معاشرے سے بہت جلد منکرات کا خاتمہ کیاجا سکتا ہے اور بڑھتی ہوئی عریانی اور فحاشی کے سیلاب کے آگے بند باندھا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے ایمان اور آبرو کی حفاظت فرمائے۔آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّسَائِيِّ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: يَجِبُ الْأَمْرُ وَالنَّهْيُ عَلَى الْإِنْسَانِ؟ قَالَ: " يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، فِي هَذَا الزَّمَانِ أَظُنُّهُ شَدِيدًا، مَعَ أَنَّ فِيَ حَدِيثِ أَبِي سَعِيدٍ تَسْهِيلًا، قُلْتُ لَهُ: «مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ» ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «بِقَلْبِهِ وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ» ، [ص:20] قُلْتُ: هَذَا أَشَدُّهَا عَلَيَّ، قَالَ: مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَمَرْتُكُمْ مِنَ الْأَمْرِ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ» ، فَسَكَتَ "
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر للخلال (ص: 19)
جعفر بن محمد بیان کرتے ہیں، میں نے امام احمد سے پوچھا، کہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر واجب ہے؟ فرمایا: اس زمانے میں تو اس کی اشد ضرورت ہے، گو ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں کچھ آسانی ہے کہ اگر دل سے بھی برا جانا تو کافی ہے، جعفر کہتے لگے اس حدیث سے تو اور معاملہ مشکل ہوجاتا ہے، کیونکہ اس میں ہاتھ سے روکنے کا بھی ذکر ہے، اور حضور کے حکم کی ادائیگی کے لیے حسب استطاعت تگ ودو کرنا ضروری ہے۔ یہ بات سن کر امام احمد خاموش ہوگئے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
سُئِلَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ عَنِ الرَّجُلِ، يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ بِيَدِهِ؟ فَقَالَ: " إِنْ قَوِيَ عَلَى ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ، فَقُلْتُ: أَلَيْسَ قَدْ جَاءَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ لِلْمُؤْمِنِ أَنْ يَذِلَّ نَفْسَهُ بِأَنْ يُعَرِّضَهَا مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا طَاقَةَ لَهُ بِهِ» ؟ قَالَ: لَيْسَ هَذَا مِنْ ذَلِكَ "
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر للخلال (ص: 23)
امام احمد سے پوچھا گیا کہ ہاتھ اور قوت سے امر بالمعروف کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: اگر استطاعت ہو، تو کرنا چاہیے، تو سائل نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ انسان کو اپنے آپ کو مشکل میں ڈال کر ذلت کا باعث نہیں بننا چاہیے، امام احمد نے فرمایا: اس حدیث کا اس بات سے کوئی تعلق نہیں۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
امام احمد فرماتے ہیں:
"وَالنَّاسُ يَحْتَاجُونَ إِلَى مُدَارَاةٍ وَرِفْقٍ فِي الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ بِلَا غِلْظَةٍ، إِلَّا رَجُلًا مُبَايِنًا، مُعْلِنًا بِالْفِسْقِ وَالرَّدَى، فَيَجِبُ عَلَيْكَ نَهْيُهُ وَإِعْلَامُهُ؛ لِأَنَّهُ يُقَالُ: لَيْسَ لِفَاسِقٍ حُرْمَةٌ، فَهَذَا لَا حُرْمَةَ لَهُ
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر للخلال (ص: 25)
امر بالمعروف میں لوگوں کے ساتھ نرمی اور مدارات کی ضرورت ہے، سختی نہیں کرنی چاہیے، الاکہ کسی کا معاملہ بالکل واضح ہو اور وہ اعلانیہ فسق و فجور میں مبتلا ہو، تو پھر اس کو روکنا اور تنبیہ کرنا واجب ہے، کیونکہ مشہور ہے کہ فاسق کی کوئی حرمت و عزت نہیں ہوتی۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فضيل بن عياض فرماتے ہیں:
«مَا أُحِبُّ الرَّجُلَ إِذَا كَانَ يَأْمُرُ وَيَنْهَى أَنْ يَقُومَ فِي مَسْجِدٍ مِنَ الْمَسَاجِدِ أَوْ فِي سُوقٍ مِنَ الْأَسْوَاقِ، يُبَكِّتُ النَّاسَ وَيُؤَنِّبُهُمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَرَى مُنْكَرًا، وَمَا أُحِبُّ لَهُ إِذَا رَأَى مُنْكَرًا أَنْ يَسْكُتَ إِلَّا أَنْ يَخَافَ»
(الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر للخلال (ص: 26)
مجھے یہ پسند نہیں کہ انسان کسی مسجد یا بازار میں کھڑے ہوے کر نیکی کا حکم اور برائی سے روکنا شروع کردے، جبکہ اس وقت وہاں کسی قسم کی برائی ہو ہی نہیں، اور مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ انسان برائی کو دیکھ لے اور پھر خاموش رہے، الا کہ وہ خوف میں مبتلا ہو۔
 
Top