• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

التزام جماعت کا صحیح مفہوم

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اللہ تعالی نے اس جماعت کو جو حکم دیا ہے وہ یہ ہے کہ
"مقرر کیا ہے اس نے ہارے لئے وہ دین جس کی وصیت کی تھی اس نے نوح کو اور جس کی وحی کی ہے ہم نے تیری جانب اور جس کی وصیت کی تھی اس نے ابراہیم علیہ السلام کو، موسی علیہ السلام کو اور عیسی علیہ السلام کو کہ قائم کرو اس دین کو اور پھوٹ نہ ڈالو اس میں." (الشوری)
اس آیت میں لکم کے مخاطب مسلمان اور پوری امت مسلمہ ہے ان کو مخاطب کرکے اللہ نے فرمایا کہ تمہاری جماعت کا مقصد وجود وہی ہے جو انبیاء علیہم السلام کا مقصد بعثت رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ اقامت دین کا فریضہ ادا کرتے رہو، اس دین کو قائم کرنے اور قائم رکھنے میں ایک دوسرے سے الگ نہ رہو، اختلاف نہ کرو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو بلکہ سب ملکر دین کی اس رسی کو مضبوطی سے تھام لو اس لیے کہ یہ اقامت دین تمھاری جماعت کے وجود کا مقصد ہے اور اپنے وجود کے مقصد میں افتراق و اختلاف کرنا ایک غیر معقول رویہ ہے اور اپنا شیرازہ خود اپنے ہاتھوں سے منتشر کے مترادف ہے.
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
امام ابن جریر لکھتے ہیں
"ان سب کو انبیاء کو اللہ نے جو وصیت کی تھی وہ ایک ہی وصیت تھی اور وہ تھی اقامت دین کی وصیت"
یہ بات تو کسی ثبوت کی محتاج نہیں ہے کہ اللہ نے اپنے انبیاء کو جو حکم دیا وہی حکم ان کی امتوں کے لئے بھی ہوتا ہے الا یہ کہ اللہ نے صراحت کے ساتھ فرمادیا ہو کہ یہ حکم نبی کے لئے مخصوص ہے یا نبی نے کہ دیا ہو کہ یہ حکم میرے لئے ہے. رسول اللہ کے صحابہ کے بارے میں عبداللہ بن مسعود نے فرمایا ہے کہ
"اللہ نے ان کو اپنے نبی کی رفاقت کے لئے اور اقامت دین کے لئے چن لیا تھا."
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
سورۃ ابقرہ کی آیت 143 میں اس امت کا مشن(شھادت حق) قرار دیا گیا ہے یعنی یہ کہ وہ اپنے قول و عمل سے حق کی گواہی دیں اور زندگی کے ہر شعبے میں اسلام کا عملی نمونہ پیش کرے گی. سورہ ال عمران کی آیت 110 میں اس مت کی تشکیل کا مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بتایا گیا ہے لیکن چونکہ حق اور معروف سے مراد دین حق کے فرائض ہیں اور منکر سے مراد منہیات اور سیئات ہیں اس لئے نیکی کو پھیلانا اور برائی کو مٹانا دین حق کی شھادت دینا اور اقامت دین کا فرض انجام دینا ہے.

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
ماخوذ از تفہیم المسائل از مولانا گوہر رحمان
جاری ہے

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
اقمت دین کا مفہوم
شاہ ولی اللہ نے اقیمو الدین کا فارسی میں ترجمہ کیا ہے (قائم کنید دین را) دین کو قائم کرو اور اس کی تشریح اپنی دوسری کتاب میں اسطرح کی ہے:_
"آحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب ساری مخلوق کے لئے مبعوث ہوئے تو آپ نے لوگوں کے ساتھ مختلف معاملات کئے اور مختلف تدابیر اختیار فرمائیں، ہر معاملے کے لئے اپنے نمائندے اور نائب مقرر فرمائے اور ہر معاملے کو انجام دینے کے لئے بڑا اہتمام فرمایا. اگر ان سب معاملات کو معلوم کریں اور جزئیات کے کلیات معلوم کریں اور کلیات سے ایسا واحد کلیہ معلوم کریں جو تمام کلیات کا جامع ہو تو وہ کلیہ اقامت دین ہی ہوسکتا ہے جو کلیات پر مشتمل ہے اور اس کے تحت دین کے مختلف اجناس آتے ہیں" (ازالۃ الخلفاء ص 2)

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
شاہ ولی اللہ کی درج بالا عبارت کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ نے اپنی امت کی اصلاح کے لئے جو کام بھی کئے ہیں خواہ وہ اصول و کلیات سے تعلق رہتے ہوں یا وہ فروع اور جزئیات سے متعلق ہوں ان سب کا کلمہ جامعہ اقامت دین ہے. معلوم ہوا کہ شاہ صاحب کے نزدیک اقامت دین سے مراد پورے کے پورے دین کو بمعہ اصول و فروع کے عملاً قائم کرنا ہے، نافذ کرنا ہے اور اس پر عمل درآمد کروانا ہے صرف پڑھنا پڑھانا اور خود عمل کرنا اقامت دین کا جامع مفہوم نہیں ہے.

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مولانا مودودی نے ترجمہ تو کیا ہے. قائم کرو اس دین کو مگر تشریح میں لکھا ہے.
"اس فقرے کا ترجمہ شاہ ولی اللہ نے( قائم کنید دین را) کیا ہے اور شاہ رفیع الدین اور شاہ عبدالقادر نے قائم رکھو کو یہ دونوں ترجمے درست ہیں اقامت کے معنی کرنے لے بھی اور قائم رکھنےکے بھی اور انبیاء کرام ان دونوں ہی کاموں پر مامور تھے ان کا پہلا فرض یہ تھا کہ جہاں یہ دین قائم نہیں ہے وہاں اسے قائم کریں اور دوسرا فرض یہ تھا کہ جہاں یہ قائم ہو وہاں قائم رکھیں. جو چیزیں مادی نہیں بلکہ معنوی ہوتی ہیں ان کیلئے جب قائم کرنے کا استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مراد اس چیز کی تبلیغ کرنا ہی نہیں بلکہ اس پر کماحقہ عملدرآمد کرنا اسے رواج دینا اور عملاً نافذ کرنا ہوتا ہے. انبیاء کرام کو جب دین کے قائم کرنے اور قائم رکھنے کا حکم دیا گیا تھا تو اس سے مراد صرف اتنی بات نہ تھی کہ خواہ اس دین پر عمل کریں اور دوسروں میں اس کی تبلیغ کریں بلکہ یہ بھی تھی کہ پورے کا پورا دین ان میں عملاً رائج اور نافذ کیا جائے تاکہ اس کے مطابق عمل درآمد ہونے لگے اور ہوتا رہے"(تفہیم القرآن سورۃ الشوری)

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مولانا امین احسن اصلاحی نے جو ترجمہ کیا ہے قائم رکھو اس دین کو اور تشریح اس طرح کی ہے کہ:
"قائم رکھنے سے مراد یہ ہے کہ اس کی جو باتیں ماننے کی ہیں وہ دیانت داری اور راست بازی کے ساتھ کی جائیں نیز لوگوں کی برابر نگرانی رکھی جائے کہ اس سے غافل اور منحرف نہ ہونے پائیں اور اس بات کا پورا اہتمام کیا جائے کہ اہل بدعت اس میں کوئی رخنہ نہ پیدا کرسکیں. (تدبر القرآن ج 7 ص 153)

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
مولانا امین احسن اصلاحی نے اقامت دین کی جو تشریح کی ہے اپنے حاصل مفہعم کے اعتبار سے وہی تشریح ہے جو شاہ ولی اللہ اور مولانا مودودی نے کی ہے کہ دین صرف عقائد و اخلاق کا نام نہیں ہے بلکہ اس میں ماننے اور کرنے کی ساری چیزیں یعنی اصول و فروع اور جزئیات و کلیات سب شامل ہیں اور اس دیم کو قائم رکھنے سے مراد خود بھی عمل کرنا ہے اور دوسروں سے بھی کروانا ہے لووں کو اس سے غافل اور منحرف ہونے سے بچانے کی کوشش کرنا بھی اقامت دین کے مفہوم میں شامل ہے اور دین کو اہل بدعت اور تجدد پسندوں کی رخنہ اندازیوں سے محفوظ رکھنا بھی اس کے مفہوم میں شامل ہے.

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 

سید طہ عارف

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 18، 2016
پیغامات
737
ری ایکشن اسکور
141
پوائنٹ
118
قدیم مفسرین میں اس سے امام ابوالحسن ماوردی نے اقیمو الدین کی ہمہ پہلو تفسیر کی ہے فرماتے ہیں.
"اس دین پر عمل کرو اس کی طرف دعوت دیتے رہو اور اس کے دشمنوں کے مقابلے میں جہاد کرو "(تفسیر الماوردی ج 5 ص 197)
دین کو قائم رکھنے کے لئے سب سے پہلے خود عمل کرنا ضروری ہے پھر دوسروں کو دعوت دینا اور جہاد کرنا بھی دین کو قائم رکھنے کا لازم تقاضی ہے. مذکورہ بحث سے تو ثابت ہوتا ہے کہ اقامت دین نہ صرف یہ کہ ایک دینی فریضہ ہے بلکہ یہ تو حقیقت میں ام الفرائض ہے

Sent from my Lenovo A536 using Tapatalk
 
Top