- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
دور جدید میں کائنا ت کا علم یعنی فلکیات ہو یا انسان کی اپنی ذات کا علم یعنی حیاتیات و نفسیات، جیسے جیسے انسان پر حقائق منکشف ہو رہے ہیں ، وہ جانتا جارہا ہے کہ واقعی اس کائنات کا خدا اور اس کا کلام حق ہے۔
سَنُرِیہِم اٰیٰتِنَا فِی الاٰفَاقِ وَ فِی اَنفُسِہِم، حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُم اَنَّہُ الحَقُّ (حم سجدہ 41:53)
’’ہم عنقریب انہیں(انسانوں کو) اس کائنات اور اور خود ان کی ذات (جسم وروح) میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے کہ (قرآن) حق ہے۔‘‘
اس موقع پر ہم یہ عرض کرنا مناسب سمجھتے ہیں کہ اثبات خدا سے متعلق سائنسی دلائل دیتے ہوئے ہمیں صرف ان چیزوں سے استدلال کرنا چاہئے جن کی حیثیت سائنس میں حتمی قانون (Law) یا مسلمات کی ہو۔ اگر ہم بھی ملحدین کی طرح محض سائنسی نظریات (Theories) سے استدلال کرنے لگیں گے تو عین ممکن ہے کہ کل وہ نظریات بھی غلط ثابت ہو جائیں اور ہمارا استدلال غلط قرار پائے۔
سَنُرِیہِم اٰیٰتِنَا فِی الاٰفَاقِ وَ فِی اَنفُسِہِم، حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُم اَنَّہُ الحَقُّ (حم سجدہ 41:53)
’’ہم عنقریب انہیں(انسانوں کو) اس کائنات اور اور خود ان کی ذات (جسم وروح) میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے کہ (قرآن) حق ہے۔‘‘
اس موقع پر ہم یہ عرض کرنا مناسب سمجھتے ہیں کہ اثبات خدا سے متعلق سائنسی دلائل دیتے ہوئے ہمیں صرف ان چیزوں سے استدلال کرنا چاہئے جن کی حیثیت سائنس میں حتمی قانون (Law) یا مسلمات کی ہو۔ اگر ہم بھی ملحدین کی طرح محض سائنسی نظریات (Theories) سے استدلال کرنے لگیں گے تو عین ممکن ہے کہ کل وہ نظریات بھی غلط ثابت ہو جائیں اور ہمارا استدلال غلط قرار پائے۔
-----------------