• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

السلام علیکم!

شمولیت
جنوری 19، 2017
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! میرا کزن ایک مرغی فارم میں کام کرتا ھے ان کی تنخواہ تقریبا بیس ہزار ھے فارم والے ہر مہینے بیس ہزار میں سے ایک ہزار اپنے پاس رکھتے ھیں اور ساتھ ایک ہزار اور ملا کر دو ہزار ہر مہینے ان کے جمع کر لیتے ھیں اس طرح وہ سال یا دو سال بعد بارہ ہزار کی بجائے ڈبل پیسے لیتے ھیں کیا شرعی طور پر یہ پیسے حلال ھوں گے کیا یہ لینے جائز ھیں برائے مہربانی جواب ضرور دیں جزاک اللہ خیرا
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,038
ری ایکشن اسکور
1,225
پوائنٹ
425
فارم والے ہر مہینے بیس ہزار میں سے ایک ہزار اپنے پاس رکھتے ھیں اور ساتھ ایک ہزار اور ملا کر دو ہزار ہر مہینے ان کے جمع کر لیتے ھیں اس طرح وہ سال یا دو سال بعد بارہ ہزار کی بجائے ڈبل پیسے لیتے ھیں کیا شرعی طور پر یہ پیسے حلال ھوں گے
محترم بھائی گورنمنٹ میں بھی اس طرح کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں مثلا جی پی فنڈ یا پرویڈنٹ فنڈ وغیرہ یہ کمیٹی سے کچھ مشابہت رکھتی ہے
انکے مختلف طریقے ہوتے ہیں بعض دفعہ صرف ملازم ہی پیسے ملاتا ہے اسکو ملازم کا حصہ کہتے ہے اور بعض دفعہ اتنا ہی حصہ حکومت بھی ملاتی ہے اور ان پیسوں کو اکٹھا کرتی جاتی ہے اور ان پیسوں کو کہیں انویسٹ کر دیتی ہے اور جب وہ ریٹائر ہوتا ہے تو اسکو وہ سارا مال منافع سمیت دے دیتے ہیں دوران ملازمت بھی وہ اس جمع شدہ مال میں سے کچھ اصولوں کے تحت قرضہ لے سکتا ہے
یہاں تک تو کوئی قباحت نہیں کہ ملازم سے پیسے لے کر اکٹھے کرتے جائیں اور کچھ چاہے تو اپنے پاس سے بھی جتنے مرضی اس میں شامل کرتے جائیں یہ باکل جائز ہے کیونکہ یہ اسکی سروس کے بدلے ہے جیسا کہ پنشن بھی اسکو ریتائرمنٹ کے بعد دی جاتی ہے وہ بھی جائز ہے
قباحت یہاں پہ یہ ہوتی ہے کہ جب اس سے پیسے کاٹے جاتے ہیں یا اس میں اپنے پیسے ملا کر ڈبل کیا جاتا ہے اور انکو کاروبار میں لگا کر منافع کمایا جاتا ہے تو اس میں سود کا خیال نہیں رکھا جاتا بلکہ ہوتا ہی سب کچھ سود پہ ہے حکومت تو سب پیسے عموما کہیں انویسٹ کر دیتی ہے اور ریٹائرمنٹ پہ اس رقم میں جو منافع شامل کرتی ہے وہ سود کی طرح فیصد کی بنیاد پہ کرتی ہے
پس آپ کے کزن سے جو پیسے کاٹے جا رہے ہیں وہ اگر ان پیسوں کو اپنے کاروبار میں انویسٹ کر دیتے ہیں اور ان پہ سود کی بجائے اپنے کاروبار کے منافع نقصان کی بنیاد پہ ان پیسوں پہ بھی منافع دیتے ہیں اور پھر اپنے پیسے بھی اتنے ہی اس میں ملا دیتے ہیں تو پھر جائز ہے واللہ اعلم بالصواب
لیکن اگر وہ منافع سود کی طرح دیتے ہیں تو پھر درست نہیں ہے آپ نے پوری صورتحال واضح نہیں بتائی کہ دو سال بعد کتنے پیسے دیتے ہیں اور باقی اصول و ضوابط کیا ہے
 
شمولیت
جنوری 19، 2017
پیغامات
82
ری ایکشن اسکور
33
پوائنٹ
40
جزاک اللہ خیرا یا اخیی! اللہ آپ کے علم وعمل میں برکت عطا کرے آپ نے میری الجھن ختم کر دی،،
 
Top