• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الشیخ المقري اَحمد عبد العزیز الزیات ﷫

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سادساً
چھٹی قسم ان شاگردوں کی ہے جنہوں نے آپ سے قراء ت عاصم، شعبہ کی روایت سے شاطبیہ کے طریق سے پڑھیں۔
(٣٨) راجي عفو الکریم الغني اور یاسر إبراہیم المرزوعي
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
سابعاً
ساتویں قسم ان تلامذہ کی ہیں جنہوں نے آپ سے روایت حفص طیبہ کے طریق سے پڑھی۔
(٣٩) شیخ غازی بن بنیدر الحري۔… ایک بار انہوں نے روایت حفص طیبہ کے طریق سے پڑھنے کے بعد پھر دوبارہ روایت حفص عن عاصم کو روضۃ المعدل اور المصاح کے ضمن میں دوبارہ مکمل قرآن پڑھا۔
(٤٠) شیخ عبدالحکیم بن عبدالسلام خاطر …انہوں نے مکمل قرآن روایت حفص عن عاصم کو روضۃ المعدل کے ضمن میں پڑھا۔
(٤١) شیخ إبراہیم الأخضر مسجد نبوی کے امام ہیں۔ انہوں نے روایت حفص عن عاصم میں طیبۃ النشر کے بطریق مکمل قرآن کریم پڑھا۔
(٤٢) شیخ فتحي بن رمضان بن محمد انہوں نے بھی روایت حفص عن عاصم کو روضۃ المعدل اور المصباح کے ضمن میں پڑھا۔
(٤٣) شیخ عبداﷲ بن علي المشفي انہوں نے آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا اور اس کے ساتھ روضۃ المعدل کے ضمن میں طریق طیبہ سے بھی قرآن پڑھا۔
(٤٤) شیخ حسان بن شیخ محمد تمیم الزعبي الحمصي۔ روایت حفص عن عاصم میں مکمل قرآن طیبۃ النشر کے طریق سے پڑھا۔
(٤٥) شیخ الطبیب إیھاب أحمد فکري۔ انہوں نے المصباح کے ضمن میں روایت حفص عن عاصم میں مکمل قرآن آپ سے پڑھا۔
(٤٦) شیک علی مبارک العارفي۔ روایت حفص عن عاصم میں طیبۃ النشر کے طریق سے قرآن پڑھا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
ثامنا
آٹھویں قسم ان تلامذہ کی ہے جنہوں نے روایت حفص میں قرآن کریم شاطبیہ کے طریق سے پڑھا۔
(٤٧) شیخ سلامۃ کامل جمعۃ۔ پہلی بار علم قراء ات پڑھنے کے لیے مدرسہ ازہر شریف میں گئے اور وہاں سے ہی علم قراء ات کا آغاز کیا۔ سات سال کی عمر میں مکمل قرآن حفظ کرلیا تھا اور جب آپ کی عمر ۹ سال ہوئی تو اس وقت روایت حفص عن عاصم کو پڑھانے کے لیے شیخ سے اجازت بھی لے چکے تھے۔
(٤٨) شیخ محمد أیوب محمد یوسف۔ مدینۃ منورۃ میں الجامعۃ الإسلامیہ کے اساتذہ میں سے ہیں۔ انہوں نے روایت حفص عن عاصم کو شاطبیہ کے طریق سے پڑھا۔
(٤٩) أستاذ بشیر أحمد نور محمد۔ جامعہ تحفیظ القرآن الکریم مدینہ منورہ میں استاذ ہیں۔ انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٠) الأستاذ ناصر محمد متولي۔ انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥١) شیخ فیصل یوسف العلي۔ انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٢) شیخ محمد عوض المنفوش۔ آپ کی بیوی نے بھی روایت حفص عن عاصم میں مکمل قرآن شاطبیہ کے طریق سے شیخ زیات سے پڑھا۔
(٥٣) شیخ ولید محمد العلي۔ انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٤) شیخ جزاع فلیح الصویلح۔ انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٥) شیخ أنس عبداﷲ الکندري۔ انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٦) شیخ مشاري راشد العفاسي انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٧) شیخ أسامہ عبدالوھاب المصري انہوں نے بھی آپ سے روایت حفص عن عاصم میں شاطبیہ کے طریق سے مکمل قرآن پڑھا۔
(٥٨) واحدی السیدات۔ شیخ کے ہاں ان کا بہت بڑا مقام تھا۔شیخ الزیات ان پر خصوصی توجہ دیتے۔ انہوں نے ایک بار قرآن مجید ختم کرنے کے بعد پھر دوبارہ پڑھا۔ شیخ نے ان کی اس محنت اور شوق کو دیکھ کر پڑھانے کے لیے اجازت کا سرٹیفیکیٹ بھی دیا۔ یہ اس قدر قسمت والے انسان تھے کہ شیخ کی خدمت کے دوران ہی اللہ کو جاملے۔ اللہ ان کو جزائے خیر عطاء فرمائے۔ (آمین)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عادات و خصائل
شیخ صاحب زمین پر اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھے۔اللہ نے آپ کو ہر طرح کی خوبیوں سے نوازا ہوا تھا۔ آپ کے شاگرد علامہ عبدالفتاح المرصفی کہتے ہیں کہ ہمارے شیخ قراء ات عشرہ صغریٰ اور کبریٰ میں ماہرین قراء میں سے تھے۔ آپ نے قراء ات میں تخصص کیا ہوا تھا۔آپ بہت بڑے علامہ، قراء ات کے امام، علم و تعلیم میں منفرد، پاکیزہ دل ، بیدار مغز، پاکیزہ خیالات کے مالک، علوم شرعیہ اور علوم عربیہ خاص طور پر علم قراء ات میں ممتاز قراء اور علماء میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ذریعے سے کثیر تعداد میں لوگوں کو نفع پہنچایا۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قراء ات کے میدان میں موصوف کے نامور ساتھی
شہر مصر میں علم قراء ات کے وہ ماہرین جن کو شیخ نے قراء ات پڑھانے کا سند نامہ جاری کیا وہ درج ذیل ہیں:
(١) فضیلۃ الشیخ محمد علی خلف الحسیني الحداد۔ یہ اپنے وقت کے شیخ اور مصر میں قراء ت کے امام تھے۔
(٢) علامۃ علي محمد الضباع جو شیخ محمد علي خلف الحسیني کے مصر میں علم قراء ات کے جانشین بنے۔
(٣) محقق الکبیر شیخ علي بن عبدالرحمن سبیع۔
ان تمام قراء نے پہلے علامۃ شیخ حسن خلف الحسیني سے پڑھا ،دوبارہ أستاذ شیخ حسن الکنبي اور شیخ الخطیب الستعار سے پڑھا اور تیسری بار انہوں نے شیخ حسن الجریسي الکبیر سے علم قراء ت اخذ کیا۔ پھر ان تینوں آئمہ قراء ات نے علامۃ الکبیر شیخ محمد بن أحمد المعروف متولي سے قراء ات قرآنیہ پڑھیں۔
اس وجہ سے ان کی اسانید متولی پر آکر اکٹھی ہوجاتی ہیں اور اس طرح یہ ایک دوسرے کے معاصر کہلاتے ہیں، لیکن بعض کی سن وفات میں فرق ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
نیکی کے کاموں میں رغبت کا عالم
شیخ﷫ عالم باعمل تھے،اور ’’ إِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ ‘‘ (الحجرات: ۱۰) کے تحت ہر مسلمان کے دُکھ کو اپنا دُکھ سمجھنے والے انسان تھے۔ اگر یہ کہا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں کہ شیخ زمین پر فرشتہ نما انسان تھے۔
اپنی استطاعت کے مطابق اللہ کے راستے میں بہت زیادہ خرچ کرنے والے تھے۔ ضعیف، محتاج، غریب، بیوہ کی مدد کرنے والے ۔ یتیموں ، مسکینوں، ضرورت مندوں اور قریبی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کے ساتھ ساتھ ہر کام میں ان کی معاونت بھی کرنے والے تھے۔
آپ نے قاہرہ میں ایک مسجد بنوائی اور اس کے علاوہ ایک طبی مرکز کی بھی بنیاد رکھوائی تاکہ معذور اور ضرورت مند افراد کا علاج معالجہ ہوسکے۔ یہ طبی مرکز قاہر ہ مسجد کے جوار میں تھا۔
اللہ تعالیٰ آپ کو ان اعمال صالحہ کے باوصف بلند مقام عطا کرے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آزمائش و آلام پر صبر کی کیفیت
آپ﷫ مصیبت و آزمائش پر بہت زیادہ صبر کرنے والے تھے، کیونکہ آپ کو یقین تھا کہ ’’ إِنَّ اﷲَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ ‘‘ (البقرۃ: ۱۵۳) ’’اللہ صابر لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘
آپ پر آزمائش کا یہ عالم تھا کہ آپ بچپن ہی میں بینائی کی نعمت سے محروم ہوگئے۔ لیکن تقویٰ اور پرہیزگاری کا یہ عالم تھا کہ کبھی بھی زبان سے شکوہ کے الفاظ نہ نکالتے۔ آپ نے اللہ کے اس فیصلے کو دل و جان سے قبول کیا اور اس کے عوض اللہ تعالیٰ سے اجرعظیم کے طالب ہوئے۔ خدمت قرآن کی برکت کی وجہ سے اللہ نے آپ کے دل کو روشن کر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے آنکھوں کی روشنی کی کمی کا احساس بھی نہ ہوتا تھا۔ حتیٰ کہ اگر کہیں کوئی پیغام بھی دینے جانا ہوتا تو آپ کو کوئی مشکل پیش نہیں آتی تھی۔ جب آپ کی عمر پانچویں دہائی میں داخل ہوئی تو آپ مسلسل غشی اور آنکھوں کی بیماری میں مبتلا رہنے لگے لیکن آپ نے اللہ کی طرف سے دی ہوئی اس مصیبت کو دل و جان سے قبول کیا اور اپنے حوصلے کو پست نہ ہونے دیا۔ جتنی دیر اللہ کی رضا تھی اتنی دیربیماری میں مبتلا رہے پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو شفاء عطاء فرمائی۔ اس بیماری میں آپٍ کے ۱۵ سال گزرے، لیکن آپ نے صبر کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوٹنے دیا ۔ آپ کی بیوی بھی اللہ کی اس رضا پر راضی تھی وہ بھی اس قدر لمبا عرصہ آپ کے ساتھ رہی اور ہمیشہ آپ کی خدمت کرتی رہی۔ ان کے دل میں کبھی یہ بات نہ آئی کہ میں ان کو چھوڑ کر چلی جاؤں، کیونکہ وہ بھی متقی ، پرہیزگار اور اللہ کے فیصلوں کو من و عن قبول کرنے والی تھی۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اَولاد
آخر اللہ تعالیٰ نے آپ کو ۵۸ برس کی عمر میں ایک پھول جیسا بیٹا عطا کیا جس کا نام آپ نے محمد رکھا اور اب وہ مصر میں بچوں کا ڈاکٹر ہے۔ اس کے بعد ۶۰ سال کی عمر میں ایک بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام آپ نے فاطمہ رکھا۔
مدینہ منورہ اقامت کے دوران ہی آ پ کو اچانک مسلسل دائمی اور پے در پے بیماریوں نے گھیر لیا یہ آزمائشیں معمولی نہیں تھیں لیکن اس کے باوجود آپ کی زبان اس کلمہ سے تر رہتی:
’’اِنَّہٗ مَن یَتَّقِ وَ یَصْبِرْ فَإِنَّ اﷲَ لَا یُضِیْعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ‘‘ (یوسف:۹۰)
’’جو اﷲ سے ڈرتا ہے اور تقویٰ اختیار کرنے کے ساتھ آزمائش و آلائم پر صبر کرتا ہے کبھی بھی اللہ اس کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
وفات
علامہ احمد الزیات بروز اتوار ۶ شعبان المعظم ۱۴۲۴ھ بمطابق ۲۰۰۳ء کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے ’’ انا ﷲ وإنا إلیہ رجعون‘‘ اس وقت آپ کی عمر ۱۰۰ سال تھی۔
آپ کا جنازہ ازہر شریف میں آپ کے نامور شاگرد شیخ عبدالحکیم عبداللطیف نے پڑھایا۔ آپ کی وفات مسلمین علماء میں سے ایک عالم کبیر کے گم ہونے پر دلالت کرتی ہے، کیونکہ شیخ ہی وہ ہستی تھے جو قراء ات قرآنیہ پر مکمل دسترس رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے زمانے میں طیبۃ النشر کے طریق سے اعلیٰ اسانید بھی رکھتے تھے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
آپ کی وفات اور ہماری کیفیت
ہم جب علامہ کی حالات زندگی کوبیان کرتے ہیں تو ہماری آنکھیں نم ہوجاتی ہیں، کیونکہ آپ کی وفات امت کے لیے ایسے نقصان کی حامل تھی جس کو قیامت تک پورا نہیں کیا جاسکے گا۔اس کے علاوہ دلوں پر غمزدگی کا عالم ہے۔ کیونکہ آپﷺنے فرمایا: ’’إِنَّ اللّٰہَ لَا یَقْبِضُ الْعِلْمَ اِنْتِزَاعًا یَّنْتَزِعُہٗ مِنَ الْعِبَادِ، وَلٰکِنْ یَّقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَآئِ حَتّٰی إِذَا لَمْ یَبْقَ عَالِمٌ اِتَّخَذَ النَّاسُ رُؤُوْسًا جُھَّالًا، فَسُئِلوا فَأَفْتَوا بِغَیْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوْا‘‘(صحیح البخاري: ۱۰۰)
 
Top