• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان

عاصم

رکن
شمولیت
اکتوبر 20، 2011
پیغامات
44
ری ایکشن اسکور
186
پوائنٹ
66
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان
کیا یہ کوئی حدیث ہے؟
جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الشَّعْرَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَوَارِيرِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ النُّمَيْرِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ رَجَبٌ قَالَ: «اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبٍ وَشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ»[فضائل الأوقات للبيهقي ص: 104]۔


یہ حدیث سخت ضعیف ہے ۔
زائدہ اور زیاد دونوں ضعیف ہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
”اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان “ ماہِ رجب کے شروع ہوتے ہی یہ دعا پھیلائی جاتی ہے کہ رجب کے ابتداء میں رسول اللہ ﷺ یہ دعا پڑھتے تھے۔ لیکن یہ دعا صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔ روایت کی تحقیق ذیل میں پڑھئے:
اللهم بارك لنا في رجب وشعبان وبلغنا رمضان

جب ماہ رجب شروع ہوتا تو رسول اللہ ﷺ دعا فرماتے :
اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَبَ وَشَعْبَانَ ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ.
"اے اللہ! ہمارے لیے رجب و شعبان میں برکت فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا۔”​
( كشف الأستار: ۶۱۶، شعب الإیمان: ۳۸۱۵)
ضعیف جدًا(سخت ضعیف): یہ روایت سخت ضعیف ہے۔
۱: اس کا راوی زائدہ بن أبی الرقاد ”منکر الحدیث“ ہے۔ (تہذيب التہذيب:۳۰۵/۳۔ ۳۰۶)
٭امام بخاری نے زائدہ کو ”منکر الحدیث“ کہا ہے۔ (التاریخ الکبیر: ج ۳ ص۴۳۳ح۱۴۴۵ )
۲: جب کہ زیاد النمیری ”ضعیف“ ہے۔ (ميزان الاعتدال:۹۱/۲ رقم: ۲۸۲۴)
٭ جمہور محدثین کرام نے اسے ضعیف کہا ہے۔ (مجمع الزوائد: ۳۸۸/۱۰ رقم ۱۸۶۸۰)
٭علامہ نووی (الأذکار: ص ۱۸۹رقم ۵۴۱) ، ابن رجب (لطائف المعارف: ۱۲۱) اور علامہ البانی (ضعیف الجامع : ۴۳۹۵) نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ رحمہم اللہ


نوٹ: حدیث ضعیف ہونے کے ساتھ ، اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ یہ دعا صرف رجب کی پہلی رات کی دعا ہی ہے، بلکہ اس میں مطلق دعا کے الفاظ ہیں، چنانچہ ان الفاظ کو بطورِ دعا رجب میں یا رجب سے پہلے بھی کہا جا سکتا ہے۔
اگر کوئی مسلمان یہ دعا کرتا ہے کہ یا اللہ! مجھے ماہِ رمضان نصیب فرما، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
٭ چنانچہ حافظ ابن رجب رحمہ اللہ کہتے ہیں:
”معلی بن فضل کہتے ہیں: [سلف صالحین] چھ ماہ تک اللہ تعالی سے دعا کیا کرتے تھے کہ یا اللہ! ہمیں ماہِ رمضان نصیب فرما، اور چھ ماہ تک یہ دعا کرتے تھے کہ یا اللہ! جو عبادتیں ہم نے کیں ہیں وہ ہم سے قبول فرما۔ “
٭ یحیی بن ابی کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں:
”سلف صالحین کی دعا یہ ہوا کرتی تھی: یا اللہ! مجھے رمضان تک پہنچا دے، اور رمضان مجھ تک پہنچا دے، اور پھر مجھ سے اس میں کی ہوئی عبادات قبول بھی فرما۔ انتہی“ (لطائف المعارف: ص 148)
٭ شیخ عبد الکریم خضیر حفظہ اللہ سے استفسار کیا گیا :
حدیث: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي رَجَب، وَشَعْبَانَ، وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ کی صحت کے بارے میں کیا حکم ہے؟
تو انہوں نے جواب دیا:
”یہ حدیث تو ثابت نہیں ہے، لیکن اگر کوئی مسلمان اللہ عز و جل سے یہ دعا کرے کہ اسے رمضان نصیب ہو جائے ، اور رمضان میں قیام و صیام کی توفیق ملے، لیلۃ القدر تلاش کرنے کی توفیق دے، یا کوئی بھی اسی معنی پر مشتمل دعا کرے تو ان شاء اللہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔“ انتہی
ماخوذ از: اسلام سوال وجواب
واللہ اعلم
Related Posts
 
Last edited:
Top