• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ آسمان پر ہے سے مراد اللہ عرش پر ہے ایک اعتراض اور اس کا جائزہ

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اللہ عرش پر ہی مستوی ہے ایک شبہ اور اسکا ازالہ


اس تحریر کو رومن انگلش میں پڑھنے اور اسکین پیجیس کے لئے یہاں کلک کریں

https://ahlehadithhaq.wordpress.com/2015/07/31/allah-arsh-par-hi-mustawi-hai-ek-aiteraz-aur-uska-jayeza/

بیشک ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ عرش پر مستوی ہے اور وہ آسمان دنیا پر نزول ہوتا ہے جیسا اسکی شان کے لائق ہے جیسا اسکی شان کے لائق ہے اور کیفیت مجھول ہے اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف

بعض آیات و روایات میں آیا ہے کہ فی السماء یعنی اللہ آسمانوں پر ہے ـ اور جب فی السماء والی کوئی روایت اہل حدیث پیش کرتے ہیں تو بعض لوگ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اہل حدیث کا تو یہ عقیدہ ہے کہ اللہ عرش پر مستوی ہے پھر دلیل آسمان پر ہونے کی کیوں دے رہے ہیں ـ

تو عرض ہے کہ
فی السماء سے مراد عرش ہی ہے آئیے دیکھتے ہیں اس بارے میں اہل علم کیا کہتے ہیں

۱- امام بیھقی رح فرماتے ہیں

عَبْدِ اللَّهِ الْحَافِظُ: قَالَ الشَّيْخُ أَبُو بَكْرٍ أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ أَيُّوبَ الْفَقِيهُ: «قَدْ تَضَعُ الْعَرَبُ» فِي «بِمَوْضِعِ» عَلَى ” قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ} [التوبة: 2] وَقَالَ: {لَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ} [طه: 71] وَمَعْنَاهُ: عَلَى الْأَرْضِ وَعَلَى النَّخْلِ، فَكَذَلِكَ قَوْلُهُ: {فِي السَّمَاءِ} [البقرة: 144] أَيْ عَلَى الْعَرْشِ فَوْقَ السَّمَاءِ، كَمَا صَحَّتِ الْأَخْبَارُ عَنِ النَّبِيِّ

کہ ابو بکر احمد بن اسحاق بن ایوب الفقیه نے کہا کہ عربی میں اکثر اوقات لفظ فی (میں) کو علی (پر) کے معنی پر استعمال ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے کہا تم زمین (فی) پر چلو،اور کہا کھجور کے تنوں (فی) پر صولی چڑھا دوں گا،اسکا مطلب یہ ہے کہ زمین پر اور تنوں پرـ اسی طرح فی السماء بھی استعمال ہوتا ہے اور اسکا مطلب ہے عرش پر آسمانوں سے اوپر اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح خبریں آئی ہیں اس بارے میں ـ (کتاب الاسماء والصفات ج ۲ ص ۳۲۴)

۲- امام شافعی رح فرماتے ہیں

ثم معنى قوله في الكتاب: (مَنْ فِي السَّمَاءِ) الآية، أي: من فوق السماء على العرش.

کہ اللہ تعالی کے اس فرمان (مَنْ فِي السَّمَاءِ) کا معنی آسمانوں کے اوپر عرش پر ہےـ (تفسیر الامام شافعی ص ۱۳۹۷)

۳- امام الثعلبی رح فرماتے ہیں

وقال المحقّقون : معنى قوله: فِي السَّماءِ أي فوق السماء كقوله تعالى: فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ

کہ محققین نے کہا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں فی السماء کا معنی آسمان کے اوپر ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ زمین پر سیر کرو میں ہےـ (الکشف والبیان المعروف تفسیر الثعلبی ج ۹ ص ۳۵۹)

۴- امام محمد بن ابراھیم البغدادی الخازن رح فرماتے ہیں

قال سبحانه وتعالى «أأمنتم من في السماء» يعني من فوق السماء

کہ اللہ تعالی نے فرمایا ﺃﺃﻣﻨﺘﻢ ﻣﻦ ﻓﻲ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ (کیا تم آسمان والے سے بے خوف ہو) یعنی جو آسمان کے اوپر ہےـ (تفسیر الخازن ج ۲ ص ۴۷۳)

۵- امام شمس الدین محمد بن احمد الخطیب الشربینی رح فرماتے ہیں


وقال القرطبي: قال المحققون: أأمنتم من فوق السماء كقوله تعالى: {فسيحوا في الأرض} (التوبة: 2) ، أي: فوقها لا بالمماسة والتحيز بل بالقهر والتدبير

کہ امام قرطبی رح نے کہا کہ محققین کہتے ہیں کہ من فی السماء اور فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ (زمین پر سیر کرو اور آسمانوں میں ہے) میں فی بمعنی فوق ہے یہ نہیں کہ اسکے ساتھ ملا ہوا ہے بلکہ قہر اور تدبر میں اس پر ہےـ (السراج المنیر ج ۴ ص ۳۴۵)

نوٹ:- اسکین پیج میں صفحہ ۳۸۵ لکھا ہوا ہے جو کہ غلط ہے اور صحیح صفحہ ۳۸۵ ہےـ

۶- امام محمد جمال الدین بن محمد سعید القاسمی رح فرماتے ہیں

قال تعالى: أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّماءِ [الملك: 16] ، يعني من فوق السماء.

کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّماءِ [الملك: 16] (کیا تم آسمان والے سے بے خوف ہو) یعنی جو آسمان کے اوپر ہےـ (تفسیر القاسمی ص ۳۴۱۲،شاملہ ج ۶ ص ۷۵)

۷- امام قرطبی رح فرماتے ہیں

وَقَالَ الْمُحَقِّقُونَ: أَمِنْتُمْ مَنْ فَوْقَ السَّمَاءِ، كَقَوْلِهِ: فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ [التوبة: 2] أَيْ فَوْقَهَا لَا بِالْمُمَاسَّةِ وَالتَّحَيُّزِ لَكِنْ بِالْقَهْرِ وَالتَّدْبِيرِ.

کہ محققین کہتے ہیں مَنْ فِي السَّماء اور فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ (زمین پر سیر کرو اور آسمان میں ہے) میں فی بمعنی فوق ہے یہ نہیں کہ اس کے ساتھ ملا ہوا ہے بلکہ قہر و تدبر میں اس پر ہےـ (تفسیر القرطبی ج ۱۸ ص ۲۱۶)

۸- امام محمد اسماعیل المقدم رح فرماتے ہیں

وقال تعالى: {أَأَمِنتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمُ الأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ} [الملك:16]، أي: من فوق السماء. وهو مذهب السلف قاطبة كما نقله الإمام الذهبي في كتابه (العلو للعلي الغفار)

کہ اللہ تعالی کے اس فرمان کہ کیا تم آسمان والے سے بے خوف ہو کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پھر وہ تیزی سے ہلنے لگے گی یعنی جو آسمانوں کے اوپر ہے اور یہ تمام سلف کا مذہب ہے جیسا کہ امام ذھبی رح نے اپنی کتاب العلو للعلی الغفار میں نقل کیا ہےـ (تفسیر قرآن الکریم ج ۲۵ ص ۸)

اللہ ہم سب کو حق سمجھنے کی توفیق دے امین

جزاک اللہ خیراً
 
Top