• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالٰی کا بہترین رزق پانے والے لوگ

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوا أَوْ مَاتُوا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللَّهُ رِزْقًا حَسَنًا ۚ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ - سورة الحَجّ ﴿022:058﴾
‏ [جالندھری]‏ اور جن لوگوں نے خدا کی راہ میں ہجرت کی پھر مارے گئے یا مرگئے ان کو خدا اچھی روزی دے گا اور بیشک خدا سب سے بہتر رزق دینے والا ہے
تفسیر ابن كثیر
اللہ تعالٰی کا بہترین رزق پانے والے لوگ
یعنی جو شخص اپنا وطن اپنے اہل وعیال اپنے ودست احباب چھوڑ کر اللہ کی رضامندی کے لئے اس کی راہ میں ہجرت کرجائے اس کے رسول کی اور اس کے دین کی مدد کے لئے پہنچے پھر وہ میدان جہاد میں دشمن کے ہاتھوں شہید کیا جائے یا بےلڑے بھڑے اپنی قضا کے ساتھ اپنے بستر پر موت آجائے اور اسے بہت بڑا اجر اور زبردست ثواب اللہ کی طرف سے ہے جیسے ارشاد ہےآیت ( ومن یخرج من بیتہ مہاجر الی اللہ ورسولہ ثم یدرکہ الموت فقد وقع اجرہ علی اللہ) ۔ یعنی جو شخص اپنے گھر اور دیس کو چھوڑ کر اللہ رسول کی طرف ہجرت کرکے نکلے پھر اسے موت آجائے تو اسے اس کا اجر اللہ کے ذمے طے ہوچکا ۔ ان پر اللہ کا فضل ہوگا ، انہیں جنت کی روزیاں ملیں گی جس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں۔ اللہ تعالٰی بہترین رازق ہے ۔ انہیں پروردگار جنت میں پہنچائے گا۔ جہاں یہ خوش خوش ہونگے جسے فرمان ہے کہ جو ہمارے مقربوں میں سے ہے اس کے لئے راحت اور خوشبودار پھول اور نعمتوں بھرے باغات ہیں ایسے لوگوں کو راحت ورزق اور جنت ملے گی ۔ اپنی راہ کے سچے مہاجروں کو اپنی راہ میں جہاد کرنے والوں کو اپنی نعمتوں کے مستحق لوگوں کو اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے ۔ وہ بڑے حکم والا ہے بندوں کے گناہ معاف فرماتا ہے ان کی خطاؤں سے درگزر فرماتا ہے ان کی ہجرت قبول کرتا ہے ان کے توکل کو خوب جانتا ہے ۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوں مہاجر ہوں یا نہ ہوں وہ رب کے پاس زندگی اور روزی پاتے ہیں ۔ جسے فرمان ہے آیت (لاتحسبن الذین قتلوا فی سبیل اللہ امواتا الخ) ، خدا کی راہ کے شہیدوں کو مردہ نہ سمجھو وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزیاں دیے جاتے ہیں ۔ اس بارے میں بہت سی حدیثیں ہیں جو بیان ہوچکیں ۔ پس فی سبیل اللہ شہید ہونے والوں کا اجر اللہ تعالٰی کے ذمہ ثابت ہے اس آیت سے اور اسی بارے کی احادیث سے بھی ۔
حضرت شرجیل بن سمت فرماتے ہیں کہ روم کے ایک قلعے کے محاصرے پر ہمیں مدت گزر چکی اتفاق سے حضرت سلمان فار سی رضی اللہ تعالٰی عنہ وہاں سے گزرے تو فرمانے لگے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جو شخص راہ اللہ کی تیاری میں مرجائے تو اس کا اجر اور رزق برابر اللہ کی طرف سے ہمیشہ اس پر جاری رہتا ہے اور وہ اتنے میں ڈالنے والوں سے محفوظ رہتا ہے ۔ اگر تم چاہو تو یہ آیت (والذین ہاجروا الخ)، پڑھ لو ۔ حضرت ابوقبیل اور ربیع بن سیف مغافری کہتے ہیں ہم رودس کے جہاد میں تھے ہمارے ساتھ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی تھے ۔ دو جنازے ہمارے پاس سے گزرے جن میں ایک شہید تھا دوسرا اپنی موت مرا تھا لوگ شہید کے جنازے میں ٹوٹ پڑے ۔ حضرت فضالہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا یہ کیا بات ہے ؟ لوگوں نے کہا حضرت یہ شہید ہیں اور یہ دوسرے شہادت سے محروم ہیں آپ نے فرمایا واللہ مجھے تو دونوں باتیں برابر ہیں ۔ خواہ اس کی قبر میں سے اٹھوں خواہ اس کی میں سے ۔ سنو کتاب اللہ میں ہے پھر آپ نے اسی آیت کی تلاوت فرمائی ۔ اور روایت میں ہے کہ آپ مرے ہوئے کی قبر پر ہی ٹہرے رہے اور فرمایا تمہیں اور کیا چاہیے جنت ، جگہ اور عمدہ روزی ۔ اور روایت میں ہے کہ آپ اس وقت امیر تھے ۔ یہ آخری آیت صحابہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اس چھوٹے سے لشکر کے بارے میں اتری ہے جن سے مشرکین کے ایک لشکر نے باوجود ان کے رک جانے کی حرمت کے مہینے میں لڑائی کی اللہ نے مسلمانوں کی امداد فرمائی اور مخالفین کو نیچا دکھایا اللہ تعالٰی درگزر کرنے والا اور بخشنے والا ہے ۔
 
Top