لباس میں زینت کا بیان :
1۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{وَثِیَابَکَ فَطَھِّر} (سورۃ المدثر:4)۔
''اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف کیجئے''۔
ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کی تفسیر ذکر کی ہے جس کا خلاصہ درج ذیل ہے: کپڑوں کو دھو ڈالے اور اپنے نفس کو گناہوں اور نافرمانیوں سے بھی پاک کیجئے''۔
2۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
{یٰبَنِیْ ٓ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ} (سورۃ الاعراف:31)۔
''اے آدم کی اولاد! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو''۔
اس آیت کی تفسیر میں ابن کثیر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتیہیں: ''لوگ بیت اللہ کا ننگے طواف کرتے تھے۔ پھر اللہ نے انہیں زینت اختیار کرنے کا حکم دیا۔ اور زینت سے مراد لباس ہے۔ اور ایسا لباس جو ستر کو چھپائے۔ اس کے علاوہ عمدہ کپڑا اور دوسرا سامان جو زینت کا باعث ہو اختیار کیا جائے۔ (یعنی وہ لباس ساتر ہونے کے علاوہ صاف ستھرا اور خوبصورت بھی ہو تو بہتر ہے)۔ اس آیت اور اس کا مفہوم جو سنت میں وارد ہے اس کی رو سے نماز کے وقت تجمل (آراستہ اور خوبصورت ہونا) مستحب ہے۔ خاص طور پر جمعہ اور عید کے دن، خوشبو بھی زینت کا حصہ ہے۔ مسواک بھی۔ اس لئے کہ وہ زینت کی تکمیل کا باعث ہے اور بہتر لباس سفید لباس ہے۔
3۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
''سفید کپڑے پہنا کرو اس لئے کہ وہ زیادہ ستھرے اور پاکیزہ ہوتے ہیں۔ سفید کپڑوں ہی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو''۔ (رواہ مسلم)۔
4۔ سیدنا برآء بن عازب بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم درمیانے قد کے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ جوڑے میں دیکھا ہے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے خوبصورت لگتے تھے) کہ میں نے کبھی آپ سے زیادہ خوبصورت کسی چیز کو نہیں دیکھا'' ۔ (متفق علیہ)۔
5۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
''جس شخص کے دل میں ایک دانے برابر بھی تکبر ہو گا وہ جنت میں داخل نہیں ہو گا''۔ ایک آدمی نے کہا: آدمی پسند کرتاہے کہ اس کا کپڑا خوبصورت ہو، جوتا خوبصورت ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''بیشک اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ تکبر تو ہے : حق کو ٹھکرانا انکار کرنا اور لوگوں کو حقیر جاننا''(رواہ مسلم)۔
6۔ابو الاحوص کے باپ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے کپڑے ردی تھے:
الرسول: یا تیرے پاس مال نہیں ہے؟
وہ آدمی: جی ہاں (میرے پاس مال ہے)۔
الرسول: کونسا مال ہے؟
وہ آدمی: اونٹ گائیں، بکریاں، گھوڑے اور غلام۔
الرسول:جب اللہ نے تجھے مال دیا ہے تو تجھ پر اللہ کی نعمت اور سخاوت کا اثر ظاہر ہونا چاہیئے(رواہ احمد)۔
7۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
''جس شخص کو اللہ نے کوئی نعمت عطا کی ہو تو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے کہ اس کے بندے پر اس کی نعمت کا اثر ظاہر ہو'' (رواہ احمد)۔