• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ سے وعدہ کر کے وعدہ خلافی کرنے کی کا کیا گناہ ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
اگر ایک شخص اللہ سے وعدہ کر کے توڑ دیتا ہے مثلا اللہ سے وعدہ کر کے کہتا ہے میں فلاں گناہ نہیں کروں گا لیکن وہ گناہ کر بیٹھتا ہے تو اس کا کیا گناہ ہے .
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اس کے دو گناہ ہیں، ایک تو وعدہ توڑنے کا گناہ ہے اور دوسرا اس گناہ کا گناہ ہے اور دونوں کے لیے توبہ استغفار کرے۔
وعدہ کر کے توڑنا نہیں چاہیے اور یہ عام گناہ کی مانند نہیں ہے، اسی لیے شریعت نے قسم توڑنے پر توبہ کے علاوہ کفارہ بھی عائد کیا ہے۔
وعدہ توڑنے سے انسان کا عزم کمزور ہوتا ہے لہذا کوشش کریں کہ وعدہ ہی نہ کریں، اگر تو آپ نے توڑنا ہی ہے اور اگر ٹوٹ جائے تو توبہ کے علاوہ کم ازکم دس مساکین کو کھانا بھی کھلائیں
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
یہ واضح رہے کہ ہر قسم کی وعدہ خلافی کا کفارہ نہیں ہے۔ کفارہ صرف ان وعدوں کے خلاف کرنے کا ہے جو یمین یعنی قسم یا حلف میں داخل ہوں۔ پس اگر کسی وعدے کی نوعیت یمین یا حلف کی سی ہو تو اس میں کفارہ لازم ہے، چاہے اس مسئلے کا علم تھا یا نہیں۔ کفارے کے بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ صالح المنجد فرماتے ہیں:

سوال : گزارش ہے كہ قسم كا كفارہ تفصيل كے ساتھ بيان كريں ؟
الحمد للہ :
اللہ سبحانہ وتعالى نے قسم كا كفارہ بيان كرتے ہوئے فرمايا ہے:
﴿ اللہ تعالى تمہارى قسموں ميں لغو قسم پر تمہارا مؤاخذہ نہيں كرتا، ليكن اس پر مؤاخذہ فرماتا ہے كہ تم جن قسموں كو مضبوط كردو، اس كا كفارہ دس محتاجوں كو كھانا دينا ہے اوسط درجے كا جو اپنے گھروالوں كو كھلاتے ہو يا ان كو كپڑا دينا، يا ايك غلام يا لونڈى آزاد كرنا، ہے، اور جو كوئى نہ پائے تو وہ تين دن كے روزے ركھے، يہ تمہارى قسموں كا كفارہ ہے جب كہ تم قسم كھا لو، اور اپنى قسموں كا خيال ركھو! اسى طرح اللہ تعالى تمہارے واسطے اپنے احكام بيان فرماتا ہے تا كہ تم شكر كرو ﴾المآئدۃ ( 89 ).
انسان كو تين چيزوں ميں اختيار حاصل ہے:
1 - دس مسكينوں كو اوسط درجے كا كھانا دينا جو وہ اپنے اہل و عيال كو كھلاتا ہے، لہذا ہر مسكين كو نصف صاع علاقے كے غالب خوراك مثلا چاول گندم وغيرہ ادا كرے، اس كى مقدار تقريبا ڈيڑھ كلو بنتى ہے، مثلا اگر ان كى عادت چاول كھانے كى ہے اور اس كے ساتھ سالن جسے بہت سے علاقوں ميں پلاؤ كہا جاتا ہے، تو چاولوں كے ساتھ سالن اور گوشت بھى دينا ضرورى ہے، اور اگر وہ دوپہر يا رات كے كھانے ميں دس مسكين جمع كر لے تو كافى ہيں.
2 - دس مسكينوں كو لباس دينا: ہر مسكين كو وہ لباس دے جس ميں نماز ادا كى جا سكتى ہو، لہذا مرد كو شلوار قميص، يا تہہ بند اور اوپر اوڑھنے كے چادر، اور عورت كو شلوار قميص اور دوپٹہ.
3 - ايك مومن غلام آزاد كرنا.
جو شخص ان تين اشياء ميں سے كوئى نہ پائے تو وہ تين يوم كے مسلسل روزے ركھے.
اور جمہور علماء كے ہاں نقدى كى صورت ميں كفارہ ادا نہيں ہوتا.
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" كفارہ ميں غلہ اور لباس كى قيمت ادا كرنے سے كفارہ ادا نہيں ہو گا كيونكہ اللہ تعالى نے غلہ ذكر كيا ہے، لہذا اس كے بغير كفارہ ادا نہيں ہو گا، اور اس ليے بھى كہ اللہ تعالى نے ان تين اشياء كے مابين اختيار ديا ہے اور اگر قيمت ادا كرنى جائز ہوتى تو پھر ان تين اشياء ميں اختيار منحصر نہ ہوتا.... " اھـ
ديكھيں: المغنى لابن قدامہ المقدسى ( 11 / 256 ).
اور شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
( كہ كفارہ غلہ ہونا چاہيے نہ كہ نقدى، كيونكہ قرآن مجيد اور سنت مطہرہ ميں تو يہى آيا ہے، اس ميں علاقے كى غذانصف صاع دينا واجب ہے، وہ كھجور ہو يا گندم، يا كوئى اور چيز ، اور اس كى مقدار تقريبا ڈيڑھ كلو بنتى ہے، اور اگر آپ انہيں دوپہر يا رات كا كھانا كھلا ديں يا انہيں وہ لباس دے ديں جو نماز ادا كرنے كے ليے كافى ہو تو كفائت كر جائے گا، اور وہ لباس شلوار قميص، يا تہہ بند اور اوپر اوڑھنے والى چادر ہے ) انتھى.
منقول از فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 48 ).
اور شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
اگرانسان نہ تو غلام پائے،اور نہ ہى لباس اور غلہ تو وہ تين يوم كے روزے ركھے، اور يہ روزے مسلسل ہونگےان ميں كوئى دن روزہ نہيں چھوڑے گا. اھـ
ديكھيں: فتاوى منار الاسلام ( 3 / 667 ).
واللہ اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
Top