• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا کہ زیادہ دیر تک منافقین ،مسلمانوں میں ملے جلے رہیں… تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَنَّمَا نُمْلِيْ لَھُمْ خَيْرٌ لِّاَنْفُسِھِمْ۝۰ۭ اِنَّمَا نُمْلِيْ لَھُمْ لِيَزْدَادُوْٓا اِثْمًا۝۰ۚ وَلَھُمْ عَذَابٌ مُّہِيْنٌ۝۱۷۸ مَا كَانَ اللہُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلٰي مَآ اَنْتُمْ عَلَيْہِ حَتّٰى يَمِيْزَ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ۝۰ۭ وَمَا كَانَ اللہُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَي الْغَيْبِ وَلٰكِنَّ اللہَ يَجْتَبِىْ مِنْ رُّسُلِہٖ مَنْ يَّشَاۗءُ۝۰۠ فَاٰمِنُوْا بِاللہِ وَرُسُلِہٖ۝۰ۚ وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِيْمٌ۝۱۷۹
اور کافر یہ گمان نہ کریں کہ ہم جو انھیں ڈھیل دیتے ہیں، وہ ان کے حق میں بہتر ہے ۔ ہم تو انھیں اس لیے مہلت دیتے ہیں کہ وہ گناہ میں بڑھتے جائیں اور ان کے لیے رسوائی والا عذاب ہے ۔(۱۷۸) اورخدا ایسا نہیں کہ وہ مومنوں کو اسی حالت پر چھوڑے رکھے جس پر تم اب ہو۔ یہاں تک کہ وہ ناپاک کو پاک سے جدا کردے اورخدا ایسا نہیں ہے کہ تمھیں غیب پر مطلع کردے۱؎ لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے (غیب کی خبر کے لیے) چن لیتا ہے۔ سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیز گاری کرو توتمہارے لیے بڑا ثواب ہے۔(۱۷۹)
امتیاز حق وباطل

۱؎ یہ آیت بھی سیاق احد میں ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ یہ تمام مصائب جو اس جنگ میں برداشت کرنے پڑے ہیں، یہ سب اس لیے تھے ،تاکہ حق وباطل میں امتیاز ہوجائے ۔ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا کہ زیادہ دیر تک منافقین اور کم ہمت لوگ مسلمانوں میں ملے جلے رہیں اور مسلمانوں کو دھوکا دیتے رہیں۔ وقت آگیا ہے کہ دونوں فریق الگ الگ اورممتاز ہوجائیں۔

وَمَاکَانَ اللّٰہُ لِیُطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیْبِ کہہ کریہ بتایا ہے کہ مخلص وغیر مخلص میں جو اختلاف ہے ، یہ تمہاری نظروں سے اوجھل تھا۔ یہ نہیں جانتے تھے کہ کون دل میں ایمان کی پونجی مستتر رکھتا ہے اور کون ہے جس کا دل خبث ونفاق سے متعفن ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کی وساطت سے تمھیں آگاہ کیا اور یہ خدا کاقانون ہے کہ وہ پیغمبر کی وساطت سے ہی اُمور غیب کی اطلاع دیا کرتا ہے ۔ اس سے مقصود پیغمبر علیہ السلام کی اہمیت محسوس کرانا ہے کہ اس کا وجود مسعود کتنا باعث برکت وسعادت ہے ۔ اس آیت میں چند نکات قابل غورہیں:

(۱)یہ کہ رسولﷺ بجائے خود حجت و دلیل ہے ۔ اس کی وساطت تشریحات اُمور غیبیہ کے لیے ازبس ضروری ہے۔ اس کا ہر قول اور ہر فعل شریعت وقانون ہے جس سے بے نیازی الحاد ہے ۔
(۲)یہ کہ نبوت اجتباء الٰہی کا ثمرہ و نتیجہ ہے ، کسب واجتہاد کا نہیں۔
(۳) یہ کہ بجز رسول کے ''اطلاع علی الغیب'' یقینی وحتمی طورپر اورکسی کے لیے نہ ماننا چاہیے۔

فَاٰمِنُوْابِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ میں عام دعوت ایمان ہے ۔ رُسُلٌ کو بصیغہ جمع رکھنے میں مصلحت یہ پیش نظر ہے کہ اسلام انبیاء علیہم السلام میں تفریق کو پسند نہیں کرتا۔ وہ بیک وقت اسلام اور تمام انبیاء علیہم السلام پر ایمان لانے کی دعوت دیتا ہے۔ اس کے نزدیک ایک سچے نبی کا انکار تمام انبیاء کا انکار ہے ۔

فاضل رازیؒ کہتے ہیں۔ فَمَنْ اَقرَّ بِنُبُوَّۃِ وَاحِدٍ مِّنْھُمْ لَزِمَہ الاقرار بنبوۃ الکل۔
بعض فریب خوردہ جہلاء نے یہ سمجھا ہے کہ شاید حضورﷺ کے بعد آنے والے انبیاء کی طرف اشارہ ہے ۔ یہ بھی فرقان حمید کے نظام عقائد کے خلاف ہے ۔ قرآن حکیم میں واضح طورپر نبوت کے دروازوں کو حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعد ہمیشہ کے لیے مسدود کردیا گیا ہے ۔اَلْغَیْبَ کے معنی قرآن کی اصطلاح میں اُمور شرعیہ ہیں جو عام انسان اپنی عقل وتدبیر سے نہیں جان سکتے۔ مطلقاً اُمورکون مراد نہیں، کیوں کہ ان کا علم بجز خدا کے کسی کو حاصل نہیں۔ولایعلم الغیب الا ھو۔
حل لغات

{ نُمْلِیْ} مصدر املاء۔ ڈھیل دینا {اَلْخَبِیْثَ} ناپاک۔
 
Top