• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کا جنت والوں سے باتیں کرنا۔

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 7518
حدثنا يحيى بن سليمان،‏‏‏‏ حدثني ابن وهب،‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ عن زيد بن أسلم،‏‏‏‏ عن عطاء بن يسار،‏‏‏‏ عن أبي سعيد الخدري ـ رضى الله عنه ـ قال قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن الله يقول لأهل الجنة يا أهل الجنة‏.‏ فيقولون لبيك ربنا وسعديك والخير في يديك‏.‏ فيقول هل رضيتم فيقولون وما لنا لا نرضى يا رب وقد أعطيتنا ما لم تعط أحدا من خلقك‏.‏ فيقول ألا أعطيكم أفضل من ذلك‏.‏ فيقولون يا رب وأى شىء أفضل من ذلك فيقول أحل عليكم رضواني فلا أسخط عليكم بعده أبدا ‏"‏‏.‏


ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ مجھے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا ‘ ان سے عطا ء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ جنت والوں سے کہے گا اے جنت والو! وہ بولیں گے حاضر تیری خدمت کے لیے مستعد ‘ ساری بھلائی تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا تم خوش ہو؟ وہ جواب دیں گے کیوں نہیں ہم خوش ہوں گے اے رب! اور تو نے ہمیں وہ چیزیں عطا کی ہیں جو کسی مخلوق کو نہیں عطا کیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا میں تمہیں اس سے افضل انعام نہ دوں؟ جنتی پوچھیں گے اے رب! اس سے افضل کیا چیز ہو سکتی ہے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں اپنی خوشی تم پر اتار تا ہوں اور اب کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔

حدیث نمبر: 7519
حدثنا محمد بن سنان،‏‏‏‏ حدثنا فليح،‏‏‏‏ حدثنا هلال،‏‏‏‏ عن عطاء بن يسار،‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يوما يحدث وعنده رجل من أهل البادية ‏"‏ أن رجلا من أهل الجنة استأذن ربه في الزرع فقال أو لست فيما شئت‏.‏ قال بلى ولكني أحب أن أزرع‏.‏ فأسرع وبذر فتبادر الطرف نباته واستواؤه واستحصاده وتكويره أمثال الجبال فيقول الله تعالى دونك يا ابن آدم فإنه لا يشبعك شىء ‏"‏‏.‏ فقال الأعرابي يا رسول الله لا تجد هذا إلا قرشيا أو أنصاريا فإنهم أصحاب زرع،‏‏‏‏ فأما نحن فلسنا بأصحاب زرع‏.‏ فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم‏.‏


ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے بیان کیا ‘ ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن گفتگو کر رہے تھے ‘ اس وقت آپ کے پاس ایک بدوی تھا کہ اہل جنت میں سے ایک شخص نے اللہ تعالیٰ سے کھیتی کی اجازت چاہی تو اللہ تعالیٰ نے کہا کہ کیا وہ سب کچھ تمہارے پاس نہیں ہے جو تم چاہتے ہو؟ وہ کہے گا کہ ضرور لیکن میں چاہتا ہوں کہ کھیتی کروں۔ چنانچہ بہت جلدی وہ بیج ڈالے گا اور پلک جھپکنے تک اس کا اگنا ‘ برابر کٹنا اور پہاڑوں کی طرح غلے کے انبار لگ جانا ہو جائے گا۔ اللہ تعالیٰ کہے گا ابن آدم! اس لے لے ‘ تیرے پیٹ کو کوئی چیز نہیں بھر سکتی۔ دیہاتی نے کہا یا رسول اللہ! اس کا مزہ تو قریشی یا انصاری ہی اٹھایں گے کیونکہ وہی کھیتی باڑی والے ہیں ‘ ہم تو کسان ہیں نہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات سن کر ہنسی آ گئی۔
صحیح بخاری
کتاب التوحید والرد علی الجہیمۃ
 
Top