• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کا حکم معاشرت

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم اہل ایمان!
کئی سالوں سے یہ چیز سوچتا رہا ہوں۔ آج صفحہ قرطاس پر پھیلا رہا ہوں
ناتوانی کے دَور میں جب ہر طرف سے مایوسیوں کے گہرے اور گھنے سائے بنی اسرائیل پر چھائے ہوئے تھے تو اللہ کے نبی موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا:
وَقَالَ مُوسَىٰ يَـٰقَوْمِ إِن كُنتُمْ ءَامَنتُم بِٱللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوٓا۟ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ [١٠:٨٤]
اور موسیٰ نے کہا کہ بھائیو! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اگر (دل سے) فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسہ رکھو۔
اہل ایمان نے عرض کیا:
فَقَالُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةًۭ لِّلْقَوْمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ [١٠:٨٥] وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِكَ مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلْكَـٰفِرِينَ [١٠:٨٦]
تو وہ بولے کہ ہم اللہ ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ اے ہمارے پروردگار ہم کو ظالم لوگوں کے ہاتھ سے آزمائش میں نہ ڈال۔ اور اپنی رحمت سے قوم کفار سے نجات بخش۔

ذلت و کسمپرسی کی اس حالت سے نکلنے کے لئے اللہ رب العالمین نے قومِ موسیٰ کو یہ ترکیب بتائی:

وَأَوْحَيْنَآ إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّءَا لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًۭا وَٱجْعَلُوا۟ بُيُوتَكُمْ قِبْلَةًۭ وَأَقِيمُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ ۗ وَبَشِّرِ ٱلْمُؤْمِنِينَ [١٠:٨٧]
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی بھیجی کہ اپنے لوگوں کے لیے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو قبلہ (یعنی مسجدیں) ٹھہراؤ اور نماز پڑھو۔ اور مومنوں کو خوشخبری سنادو

اس کے بعد اللہ رب العالمین نے فرعون کے غرق ہونے کا ذکر فرمایا ہے۔

غور طلب پہلو یہ ہے کہ

اہل ایمان بھی آج ہمہ قسم کفر اور کفار کے نرغے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ خارجی حملے تو درکنار، مقتدر حلقے ہر روز اہل ایمان کو ایمان والی زندگی گزارنے سے دُور لے جا رہے ہیں۔ (بحث و تفصیل کا یہ محل نہیں)۔
تو کیا
مندرجہ بالا ہدایاتِ قرآنی سے اہل ایمان آج بھی مستفید ہو سکتے ہیں۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ واقعی مستفید ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جو حکم بنی اسرائیل کو دیا بظاہر اس کا تعلق معاشرتی زندگی سے تھا کہ تم نقل مکانی کر جاؤ۔ اپنی بستی بساؤ۔ اگر اہل اقتدار تم لوگوں کو نماز ادا کرنے کے لئے مسجد بنانے سے روکتے ہیں تو اپنے اپنے گھروں کو قبلہ رُخ بنا کر انہی میں نماز قائم کر لو۔ اور آپس میں اللہ تعالیٰ کی بشارتیں سنو اور سناؤ۔

غور کرنے کا مقام ہے کہ

شیعوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
قادیانیوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
سندھیوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
دہلی سے تعلق کی بنیاد پر کالونی الگ بن سکتی ہے۔
لکھنؤ سے تعلق کی بنیاد پر کالونی الگ بن سکتی ہے۔
میمن جماعت سے تعلق کی بنیاد پر کالونی الگ بن سکتی ہے۔
آغا خانی ہونے کی بنا پر کالونی الگ بن سکتی ہے۔
بلوچوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
پٹھانوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
پنجابیوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
پاکستانیوں کی کالونی الگ بن سکتی ہے۔
وغیرہ وغیرہ
لیکن
عقیدے کی بنیاد پر اہل ایمان کی کالونی بھی بن سکتی ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

بنی اسرائیل نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے سرتسلیم خم کیا اور اپنی کالونی بنانے کے لئے نکل پڑے تو اللہ رب العالمین نے نہ صرف ان کی کالونی کو آباد فرمایا بلکہ اُن کی آنکھوں کے سامنے اُن کے سب سے بڑے دشمن کو اُس کے تمام لشکر کے ساتھ دریا میں ڈبویا اور بنی اسرائیل خود مشاہدہ کر رہے تھے۔ یقین کی آنکھوں کے ساتھ اپنی غلامی کے بادلوں کو دریا میں غوطے کھاتے دیکھ رہے تھے۔

کیا آج اہل ایمان بھی اپنی کالونی بنانے کےلئے کوشش کرنے لگے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
مجھے اُمید ہے کہ آج نہیں تو کل سہی، اہل ایمان کو ہر صورت یہ قدم اٹھانا پڑے گا۔ اور اللہ تعالیٰ تو رحمن و رحیم ہے۔ اٹھتے ہوئے ان قدموں کی طرف وہ بھی اپنی شان کے مطابق التفات فرمائے گا۔ انہیں خیروبرکت سے نوازے گا۔ اہل ایمان کو نوازے گا اور ان کے مخالف ہر سطح کے لوگوں کو ذلیل و رسوا فرمائے گا۔
 
Top