• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خرچ کرنے والا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے خرچ کرنے والا

اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے:
{وَمَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ أَمْوَالَھُمُ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ وَتَثْبِیْتًا مِّنْ أَنْفُسِھِمْ کَمَثَلِ جَنَّۃٍ بِرَبْوَۃٍ أَصَابَھَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ أُکُلَھَا ضِعْفَیْنِ فَإِنْ لَّمْ یُصِبْھَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ o} [البقرہ: ۲۶۵]
'' ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی طلب میں دل کی خوشی اور یقین کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اور اس پر زور دار بارش برسے اور وہ اپنا پھل دگنا لائے اور اگر اس پر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہو۔ ''
تشریح...: وہ مسلمان مراد ہیں جن کے صدقات میں شریعت کے موافق ہونے کی وجہ سے خیر و برکت پڑتی ہے اور اللہ کی اطاعت میں مال کو خرچ کرتے ہوئے دلوں کو مضبوط اور خوش رکھتے ہیں اور مصارف میں غوروفکر سے کام لیتے ہیں، ان کو اسی مضبوطی پر اللہ کے وعدے کا یقین ہوتا ہے اور اس کے بدلے میں اللہ کی طرف سے ثواب ملنے کا اقرار کرتے ہیں، اس کے برخلاف منافقوں کو اس فعل کے بدلہ میں ثواب کی امید نہیں ہوتی۔
ان مخلصین کی ایک صفت اللہ تعالیٰ نے یوں بیان کی:
{أَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ أَمْوَالَھُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَآ أَنْفَقُوْا مَنًّا وَّلَآ اَذًی لَّھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ o} [البقرہ: ۲۶۲]
'' جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتلاتے ہیں اور نہ ایذا دیتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، ان پر نہ تو کچھ خوف ہے اور نہ وہ اداس ہوں گے۔ ''
یعنی جب یہ لوگ نہ احسان جتاتے اور نہ ہی قول و فعل سے خیرات و صدقات لینے والوں کو تنگ کرتے ہیں تو ان کا اجر و ثواب صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے اور قیامت کی ہولناکیوں سے نہ تو خوف زدہ ہوں گے اور نہ ہی اپنے پیچھے چھوڑی ہوئی اولاد، دنیا کی زندگانی اور رونق پر غم زدہ و اداس ہوں گے کیونکہ وہ ایسے مقام پر پہنچ چکے ہوں گے جو اس سے بہتر اور اعلیٰ ہے۔
اور اگر کوئی مسلمان صدقہ و خیرات کرنے کے بعد احسان جتلائے اور تکلیف پہنچائے تو اس کا ثواب باقی نہیں رہتا جیسے لوگوں کو دکھلانے کے لیے صدقہ کرنے والے کا ثواب ضائع ہوجاتا ہے کیونکہ انسان ظاہر تو یہ کرتا ہے کہ میں اللہ کی رضا کے لیے کام کر رہا ہوں مگر حقیقت میں لوگوں کی شاباش اور اپنی شہرت یا اس طرح کی کوئی اور دنیوی غرض کا متمنی ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کو مدنظر نہیں رکھتا چنانچہ اس کی مثال اللہ تعالیٰ نے یوں بیان کی ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِکُمْ بِالْمَنِّ وَالْأَذٰی کَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہٗ رِئَآئَ النَّاسِ وَلَا یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْہِ تُرَابٌ فَاَصَابَہٗ وَابِلٌ فَتَرَکَہٗ صَلْدًا لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰی شَیْئٍ مِّمَّا کَسَبُوْا وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْکٰفِرِیْنَ o}[البقرہ: ۲۶۴]
''اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر ضائع نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنے مال کو لوگوں کے دکھلاوے کی خاطر خرچ کرتا ہے اور اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر تھوڑی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار بارش برسے اور وہ اسے بالکل صاف اور سخت چھوڑ دے ان ریاکاروں کو اپنی کمائی میں سے کوئی چیز ہاتھ نہیں لگتی اور اللہ تعالیٰ کافروں کی قوم کو راہ نہیں دکھاتا۔ ''
یعنی جیسے صاف پتھر پر پڑی ہوئی مٹی زور دار بارش کی وجہ سے بہہ جاتی ہے ایسے ہی ریا کاری کی وجہ سے صدقات بھی بہہ جاتے ہیں اور ضائع ہوجاتے ہیں۔جو لوگ اللہ کی رضا کے حصول کے لیے خرچ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے صدقات کی ایسے پرورش کرتا ہے جیسے گھوڑے کے بچے کی پرورش ہوتی ہے یا جیسے بلند جگہ پر باغ کی انگوریاں بڑھتی ہیں ایسے ہی ان کے صدقات بڑھتے ہیں۔
پھر فرمایا:
{وَمَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ أَمْوَالَھُمُ ابْتِغَآئَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ وَتَثْبِیْتًا مِّنْ أَنْفُسِھِمْ کَمَثَلِ جَنَّۃٍ بِرَبْوَۃٍ اَصَابَھَا وَابِلٌ فَاٰتَتْ أُکُلَھَا ضِعْفَیْنِ فَإِنْ لَّمْ یُصِبْھَا وَابِلٌ فَطَلٌّ وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ o} [البقرہ: ۲۶۵]
'' (ان کے خرچ کرنے کی مثال) اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اور زور دار بارش اس پر برسے تو وہ اپنا پھل دگنا لائے اور اگر بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے۔ ''
یعنی جیسے اس باغ کو کسی بھی صورت میں نقصان نہیں ہوتا ایسے ہی اللہ تعالیٰ ان کو نقصان نہیں پہنچاتا بلکہ ان کی حالت کے مطابق ان کے صدقات کی پرورش کرتا اور زیادہ کرتا جاتا ہے۔پھر فرمایا:
{یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَیُرْبِی الصَّدَقٰتِ وَاللّٰہُ لَا یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ أَثِیْمٍ o} [البقرہ: ۲۷۶]
'' اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے اور گناہگار کو دوست نہیں رکھتا۔ ''
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ تَصَدَّقَ بِعَدْلِ تَمْرَۃٍ مِنْ کَسْبٍ طَیِّبٍ ... وَلَا یَقْبَلُ اللّٰہُ إِلاَّ الطَّیِّبَ ... إِنَّ اللّٰہَ یَتَقَبَّلُھَا بِیَمِیْنِہِ، ثُمَّ یُرَبِّیْھَا، ثُمَّ یُرَبِّیْھَا لِصَاحِبِہِ کَمَا یُرَبِّيْ أَحَدُکُمْ فَلُوَّہٗ، حَتّٰی تَکُوْنَ مِثْلَ الْجَبَلِ۔ ))1
'' جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ حلال کمائی کو ہی قبول کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو اپنے داہنے ہاتھ میں لیتا ہے پھر صدقہ دینے والے کے فائدے کے لیے اس کو پالتا ہے جیسے تم میں سے کوئی گھوڑے کا بچہ پالتا ہے یہاں تک کہ وہ صدقہ پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔ ''
فَلُوّ: گھوڑے کے دودھ چھڑائے بچے کو کہتے ہیں۔ بعض لوگ ہر کھر والے جانور کا دودھ چھڑایا بچہ مراد لیتے ہیں۔
گھوڑے کے بچے سے مثال اس لیے دی گئی ہے کہ اس کا بڑھنا بالکل واضح ہوتا ہے اس کی دوسری 1 وجہ یہ ہے کہ صدقہ عمل کا ثمرہ ہے اور بچے کا جب دودھ چھڑا دیا جائے تو پرورش کا زیادہ محتاج ہوتا ہے چنانچہ جب اس پر اچھی طرح توجہ دی جائے تو وہ بچہ کمال کی حد کو پہنچ جاتا ہے، ایسے ہی ابن آدم کا عمل ہوتا ہے خاص کر صدقہ، کیونکہ جب مسلمان حلال کمائی سے ایک کھجور کی مثل بھی کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے داہنے ہاتھ میں پکڑتے ہیں اور صدقہ کرنے والے کے لیے اس کی پرورش شروع کردیتے ہیں حتیٰ کہ وہ صدقہ پہاڑ جیسا ہوجاتا ہے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الزکاۃ، باب: الصدقۃ من کسب طیب، رقم: ۱۴۱۰۔
اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top