• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کے ارشاد ((وعلم آدم الاسماء کلھا)) کا بیان

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 4476
حدثنا مسلم بن إبراهيم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا هشام،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا قتادة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ وقال لي خليفة حدثنا يزيد بن زريع حدثنا سعيد عن قتادة عن أنس ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ يجتمع المؤمنون يوم القيامة فيقولون لو استشفعنا إلى ربنا فيأتون آدم فيقولون أنت أبو الناس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ خلقك الله بيده وأسجد لك ملائكته،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وعلمك أسماء كل شىء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فاشفع لنا عند ربك حتى يريحنا من مكاننا هذا‏.‏ فيقول لست هناكم ـ ويذكر ذنبه فيستحي ـ ائتوا نوحا فإنه أول رسول بعثه الله إلى أهل الأرض‏.‏ فيأتونه فيقول لست هناكم‏.‏ ويذكر سؤاله ربه ما ليس له به علم فيستحي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيقول ائتوا خليل الرحمن‏.‏ فيأتونه فيقول لست هناكم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ائتوا موسى عبدا كلمه الله وأعطاه التوراة‏.‏ فيأتونه فيقول لست هناكم‏.‏ ويذكر قتل النفس بغير نفس فيستحي من ربه فيقول ائتوا عيسى عبد الله ورسوله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وكلمة الله وروحه‏.‏ فيقول لست هناكم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ائتوا محمدا صلى الله عليه وسلم عبدا غفر الله له ما تقدم من ذنبه وما تأخر‏.‏ فيأتوني فأنطلق حتى أستأذن على ربي فيؤذن ‏ {‏ لي‏}‏ فإذا رأيت ربي وقعت ساجدا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيدعني ما شاء الله ثم يقال ارفع رأسك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وسل تعطه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وقل يسمع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ واشفع تشفع‏.‏ فأرفع رأسي فأحمده بتحميد يعلمنيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أشفع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيحد لي حدا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأدخلهم الجنة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أعود إليه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فإذا رأيت ربي ـ مثله ـ ثم أشفع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فيحد لي حدا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فأدخلهم الجنة ‏ {‏ ثم أعود الثالثة‏}‏ ثم أعود الرابعة فأقول ما بقي في النار إلا من حبسه القرآن ووجب عليه الخلود ‏"‏‏.‏ قال أبو عبد الله ‏"‏ إلا من حبسه القرآن ‏"‏‏.‏ يعني قول الله تعالى ‏ {‏ خالدين فيها‏}‏‏.‏


ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (دوسری سندی) اور مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مومنین قیامت کے دن پر یشان ہو کر جمع ہوں گے اور (آپس میں) کہیں گے۔ بہتر یہ تھا کہ اپنے رب کے حضور میں آج کسی کو ہم اپنا سفارشی بناتے۔ چنانچہ سب لوگ حضرت آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونگے اور عرض کریں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں۔ اللہ تعا لی نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ آپ کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے۔ آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور میں سفارش کر دیں تاکہ آج کی مصیبت سے ہمیں نجات ملے۔ آدم علیہ السلام کہیں گے، میں اس کے لائق نہیں ہوں، وہ اپنی لغزش کو یاد کریں گے اور ان کو پرور دگار کے حضور میں جانے سے شرم آئے گی۔ کہیں گے کہ تم لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ وہ سب سے پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے (میرے بعد) زمین والوں کی طرف مبعوث کیا تھا۔ سب لوگ نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنے رب سے اپنے سوال کو یاد کریں گے جس کے متعلق انہیں کوئی علم نہیں تھا۔ ان کو بھی شرم آئے گی اور کہیں گے کہ اللہ کے خلیل علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن وہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، ان سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا تھا اور تورات دی تھی۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی عذر کر دیں گے کہ مجھ میں اس کی جرات نہیں۔ ان کو بغیر کسی حق کے ایک شخص کو قتل کرنا یاد آ جائے گا اور اپنے رب کے حضور میں جاتے ہوئے شرم دامن گیر ہو گی۔ کہیں گے تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول، اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں لیکن عیسیٰ علیہ السلام بھی یہی کہیں گے کہ مجھ میں اس کی ہمت نہیں، تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں اور اللہ نے ان کے تمام اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں ان کے ساتھ جاؤ ںگا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی، پھر میں اپنے رب کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو، تمہیں دیا جائے گا، جو چاہو کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی وہ حمد بیان کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی گئی ہو گی۔ اس کے بعد شفاعت کروں گا اور میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔ میں انہیں جنت میں داخل کراؤں گا چوتھی مرتبہ جب میں واپس آؤں گا تو عرض کروں گا کہ جہنم میں ان لوگوں کے سوا اور کوئی اب باقی نہیں رہا جنہیں قرآن نے ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنا ضروری قرار دے دیا ہے ابوعبداللہ حضرت امام بخاری نے کہا کہ قرآن کی رو سے دوزخ میں قید رہنے سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے لیے خالدین فیھا کہا گیا ہے۔ کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔

صحیح بخاری
کتاب التفسیر
 
Top