- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
اللہ تعالیٰ کے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بنانے والے
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّی وَعَدُوَّکُمْ أَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ إِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ یُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَإِِیَّاکُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ رَبِّکُمْ إِِنْ کُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِہَادًا فِیْ سَبِیْلِیْ وَابْتِغَآئَ مَرْضَاتِیْ تُسِرُّوْنَ إِِلَیْہِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَأَنَا أَعْلَمُ بِمَا أَخْفَیْتُمْ وَمَا أَعْلَنتُمْ وَمَنْ یَّفْعَلْہُ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآئَ السَّبِیْلِ o} [الممتحنہ: ۱]
'' اے ایمان والو! میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ سمجھو، تم تو محبت کی بنیاد ڈالنے کے لیے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو اور وہ اس حق کے ساتھ جو تمہارے پاس آچکا ہے کفر کرتے ہیں، پیغمبر کو اور خود تمہیں بھی محض اس وجہ سے جلا وطن کرتے ہیں کہ تم اپنے پروردگار پر ایمان رکھتے ہو، اگر تم میری راہ کے جہاد میں اور میری رضا مندی کی طلب میں نکلتے ہو (تو ان سے دوستیاں نہ کرو) تم ان کے پاس محبت کا پیغام پوشیدہ بھیجتے ہو اور مجھے خوب معلوم ہے جو تم نے چھپایا اور وہ بھی جو تم نے ظاہر کیا، تم میں سے جو بھی اس کام کو کرے گا وہ یقینا راہ راست سے بہک جائے گا۔ ''
تشریح...: اس مقام ذی شان پر وہ مومن مراد ہیں جو ان کفار اور مشرکوں سے دوستی نہیں لگاتے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی دوستی سے منع کیا اور ان کو کاٹنے، قتل کرنے اور ان سے دشمنی کا حکم دے رکھا ہے۔ اس کی وجہ رب تعالیٰ نے ان الفاظ میں بیان کی:
{إِِنْ یَثْقَفُوکُمْ یَکُوْنُوْا لَکُمْ أَعْدَآئً وَّیَبْسُطُوْٓا إِِلَیْکُمْ أَیْدِیَہُمْ وَأَلْسِنَتَہُمْ بِالسُّوْٓئِ وَوَدُّوْا لَوْ تَکْفُرُوْنَ o} [الممتحنہ: ۲]
'' اگر انہیں تم پر غلبے کا موقع مل جائے تو وہ تمہارے کھلے دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور دل سے چاہنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ۔ ''
یعنی اگر انہیں مسلمانوں کے خلاف کامیابی ملے تو یہ زبان اور ہاتھ کے ساتھ انہیں تکلیف پہنچانے سے ہرگز باز نہ آئیں اور اس بات کے بھی حریص ہیں کہ ہم مسلمان ہرگز بھلائی کو نہ پہنچیں چنانچہ ان کی عداوت ظاہر اور واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے متعلق فرماتے ہیں:
{مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ أَھْلِ الْکِتٰبِ وَلَا الْمُشْرِکِیْنَ أَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَاللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ وَاللّٰہُ ذُوْا الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ o}[البقرہ: ۱۰۵]
'' نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ ہی مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی کوئی بھلائی نازل ہو (ان کے اس حسد سے کیا ہوا) اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت و خصوصیت سے عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ بڑے فضل والے ہیں۔''
بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو اپنے مومن بندوں کو کافروں، یعنی اہل کتاب کے راستہ پر چلنے سے ڈرایا اور ان کی ظاہری اور باطنی دشمنی بتلا دی نیز مسلمانوں اور ان کے نبی کی فضیلت کی وجہ سے جو حسد اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں، اس سے بھی آگاہی دے دی۔ فرمایا:
{وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ أَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْ بَعْدِ إِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ أَنْفُسِھِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ إِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ o} [البقرہ: ۱۰۹]
'' ان اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے محض حسد و بغض کی بناء پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔ ''
کافروں سے دوستی نہ رکھنے والے مومنوں کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ دشمنوں کو راضی کرنے کے لیے مسلمانوں کی جاسوسی اور ان کی خبریں ان تک نہیں پہنچاتے، ایسے مومن اللہ کے حکم پر لبیک کہنے والے ہوتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے مزید فرمایا:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی أَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ أَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَإِنَّہٗ مِنْھُمْ إِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ o} [المائدہ: ۵۱]
'' اے ایمان والو یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور (یاد رکھو) تم سے جس نے انہیں دوست بنایا تو یقینا وہ انہیں میں سے ہے۔ ''
چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فرمان کو مانتے ہوئے ایسے لوگوں سے بھی نہیں ہوتے جن کے دلوں میں نفاق اور شک ہے اور باطن اور ظاہر میں کافروں کی دوستی اور پیار اختیار کرنے میں جلد بازی سے کام لیتے ہیں۔
کافروں سے دشمنی رکھنے والے مومن ان کے پیار اور محبت سے اجتناب کرتا ہے کیونکہ انھیں علم ہے کہ جس نے ایسا کام کیا وہ اللہ کے ذمہ سے بری ہوگیا اور اللہ کی جماعت اور اس کے دوستوں سے خارج ہوگیا
کیونکہ فرمایا:
{لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ أَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ إِلَّآ أَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ وَإِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ o}[آل عمران: ۲۸]
'' مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں مگر یہ کہ ان کے شر سے کسی طرح بچاؤ مقصود ہو اور اللہ تعالیٰ خود تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے۔ ''
چنانچہ ایسے مومن کفار، منافقین اور اہل ہواء کو اپنا خازن، دخیل اور دلی دوست نہیں بناتے کہ اپنی آراء میں ان کو داخل کریں اور اپنے امور میں ان پر تکیہ کریں کیونکہ کفار اور خواہش پرست لوگ مسلمانوں میں خرابی ڈالنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہیں گنواتے۔ اگرچہ ایسے لوگ مسلمانوں سے ظاہری طور پر جنگ نہ بھی کریں مگر وہ دھوکہ دینے اور مکر کرنے سے ہرگز باز نہیں آئیں گے۔ ان کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف عداوت اور بغض ان کے منہ سے ظاہر ہوچکا ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں چھپا ہے، ظاہری دشمنی اور حسد سے بہت زیادہ ہے۔
ایک مرتبہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ایک کافر کو اپنا کاتب بنا لیا تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں لکھا:
جب اللہ تعالیٰ نے ان کافروں کو دور کردیا تو پھر آپ ان کو قریب کیوں کرتے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت نہیں کی، لہٰذا تو بھی نہ کر اور اللہ نے انہیں خائن قرار دیا لہٰذا آپ انہیں امین مت بنائیے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا تھا:
اہل کتاب کو عامل نہ بناؤ کیونکہ وہ رشوت کو حلال سمجھتے ہیں، لہٰذا اپنی رعیت اور اپنے امور میں ان لوگوں سے مدد مانگو جو اللہ تعالیٰ کا ڈر اور خوف اپنے دل میں رکھتے ہیں۔
ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَکُمْ ھُزُوًا وَّلَعِبًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَالْکُفَّارَ اَوْلِیَآئَ وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ o وَاِذَا نَادَیْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ اتَّخَذُوْھَا ھُزُوًا وَّلَعِبًا ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ قَوْمٌ لاَّ یَعْقِلُوْنَ o} [المائدہ: ۵۷، ۵۸]
'' اے ایمان والو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ، جو تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنائے ہوئے ہیں، خواہ وہ ان میں سے ہوں جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے یا کفار ہوں اگر تم مومن ہو تو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جب تم نماز کے لیے پکارتے ہو تو وہ اسے ہنسی کھیل ٹھہرا لیتے ہیں یہ اس واسطے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں۔ ''