• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ جو بھی فیصلہ کریں وہ ہمارے حق میں بہترین ہے.

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک نیک آدمی شادی کے بعد بیوی کو لے کر اپنے گھر لوٹ رھا تھا۔ راستے میں دریاعبور کرنا پڑتا تھا۔ آدمی نے ایک کشتی کا انتظام کیا اور وہ دونوں دریا عبور کرنے لگے۔کشتی بیچ دریا پہنچی ہی تھی کی دریا میں طوفان آ گیا۔اس صورتحال میں بیوی کا خوف سے برا حال ھو گیالیکن آدمی ایسے اطمینان سے بیٹھا رھاجیسے کچھ غیرمعمولی ہو رہا ہی نہیں۔یہ دیکھ کر بیوی کو حیرت ہوئی وہ غصے سے چلا اٹھی...آپکو نظر نہیں آ رہا۔طوفان کشتی کو ڈبونے لگا ہے۔ ہماری موت سر پر ہے اور آپ اطمینان سے بیٹھے ہیں۔یہ سنتے ہی خاوند نے اپنی تلوار میان سے نکالی اور بیوی کی شہ رگ پر رکھ دی۔بیوی ہنس پڑی اور بولی...یہ کیسا مذاق ہے...؟خاوند نے پوچھا...کیا آپ ابھی موت سے خوفزدہ نہیں ہو رہی۔ کیا آپ کو نہیں لگ رہامیں آپکا گلا کاٹ دوں گا۔یہ سن کر بیوی بولی...مجھے آپ پر اور آپکی محبت پر اعتماد ہے۔ مجھے پتا ہے آپ مجھ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں اور یہ تلوار آپ کے ہاتھ میں ہے تو مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔یہ سن کر خاوند بولا...جیسے آپکو میری محبت پر اعتماد ویسے ہی مجھے اللہ کی محبت پر یقین ہے اور یہ طوفان بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ چاہے تو اسے روک لے چاہے تو ہماری کشتی ڈبو کر بھی ہمیں بچا لے۔ ِیاد رکھیں...!اللہ جو بھی فیصلہ کریں وہ ہمارے حق میں بہترین ہے.
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ مومن مسلمان اللہ تعالیٰ سے حسن ظن و اچھی امیداوراس کے غضب کا خوف بھی رکھے ،
لیکن ساتھ ساتھ اپنی بچاؤ کے لیے بھی حتی الوسع کوشش کرے ، کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ ہی کا حکم ہے اور نبی علیہ السلام کا طریقہ ہے ۔
جنگ احد کی تیاری کے دوران آپ ﷺ نے ایک کی بجائے دو تلوار پروف جیکٹ پہن رکھی تھی ۔ اور جس خیمہ میں موجود تھے ، پرصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سیکورٹی کے لیے معمور کیا تھا ۔
مدینہ کو ہجرت کرتے وقت روانگی کسی دوسری طرف ظاہر کی تھی کہ کسی کو پتہ نہ چلے ۔
ایک دفعہ آپ ﷺ ایک ٹیڑی دیوار کے پاس سے گزر رہے تھے تو تیزی کے ساتھ آگے نکل گئے،(حوالہ سیرت النبی ﷺ )
واللہ اعلم ۔
 
Top