السلام علیکم!
کیا آپ کے لئیے ممکن ہے کہ آپ رب العالمین کے نام اللہ کا مطلب واضح کر دیں؟
جیسے رب کا مطلب پالنے والا ، رحمان سے مراد بے انتہا مہربان ، سبحان سے مراد بے عیب ذات ہے ۔ اسے طرح اللہ نام کا کیا مطلب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
اسم جلالہ (اللہ ) کا مطلب ہے " حقیقی معبود "
مستند سعودی عالم ڈاکٹر سعید بن علی القحطانی لکھتے ہیں :
اللَّه عز وجل هو المألوه المعبود، ذو الألوهية والعبودية على خلقه أجمعين (شرح أسماء الله الحسنى )
یعنی اللہ عزوجل اس ذات کو کہا جاتا ہے جو حقیقی معبود ہے جو تمام مخلوق پر عبادت وبندگی کا حق رکھتا ہے "
یہ سچے رب کا اسم ذات یا ذاتی نام ہے ،جو سب ناموں میں بڑا اور جامع ہے ،کوئی اور ذات اس نام سے منسوب و موسوم نہیں ،
(ھل تعلم لہ سمیا ) مریم ۔۔ کیا تم ااس کا کوئی ہم نام جانتے ہو ؟
ــــــــــــــــــــ
امام ابن کثیر لکھتے ہیں :
{اللَّهِ} عَلَمٌ عَلَى الرَّبِّ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، يُقَالُ: إِنَّهُ الِاسْمُ الْأَعْظَمُ؛ لِأَنَّهُ يُوصَفُ بِجَمِيعِ الصِّفَاتِ، كَمَا قَالَ تَعَالَى: {هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلا هُوَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ هُوَ الرَّحْمَنُ الرَّحِيمُ * هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلا هُوَ الْمَلِكُ الْقُدُّوسُ السَّلامُ الْمُؤْمِنُ الْمُهَيْمِنُ الْعَزِيزُ الْجَبَّارُ الْمُتَكَبِّرُ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يُشْرِكُونَ * هُوَ اللَّهُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَهُ الأسْمَاءُ الْحُسْنَى يُسَبِّحُ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالأرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ} [الْحَشْرِ: 22 -24] ، فَأَجْرَى الْأَسْمَاءَ الْبَاقِيَةَ كلها صفات لَهُ، كَمَا قَالَ تَعَالَى: {وللهِ الأسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا} وَقَالَ تَعَالَى: {قُلْ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الأسْمَاءُ الْحُسْنَى} [الْإِسْرَاءِ: 110] وَفِي الصَّحِيحَيْنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" (صحيح البخاري برقم (7392) وصحيح مسلم برقم (2677))
ترجمہ :
اسم «اللہ» کے معانی و مفہوم
۔ اللہ خاص نام ہے رب تبارک و تعالیٰ کا ۔ کہا جاتا ہے کہ اسم اعظم یہی ہے اس لیے کہ تمام عمدہ صفتوں کے ساتھ ہی موصوف ہوتا ہے ۔ جیسے کہ قرآن پاک میں ہے «ہُوَ اللہُ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیمُ * ہُوَ اللہُ الَّذِی لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ الْمَلِکُ الْقُدٰوسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُہَیْمِنُ الْعَزِیزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ سُبْحَانَ اللہِ عَمَّا یُشْرِکُونَ * ہُوَ اللہُ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَیٰ یُسَبِّحُ لَہُ مَا فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَہُوَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ»؎ (59-الحشر:22-23-24) یعنی ’وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو ظاہر و باطن کا جاننے والا ہے ، جو رحم کرنے والا مہربان ہے ، وہی اللہ جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، جو بادشاہ ہے پاک ہے ، سلامتی والا ہے ، امن دینے والا ہے ، محافظ ہے ، غلبہ والا ہے ، زبردست ہے ، بڑائی والا ہے ، وہ ہر شرک سے اور شرک کی چیز سے پاک ہے ۔ وہی اللہ پیدا کرنے والا ، مادہ کو بنانے والا ، صورت بخشنے والا ہے ۔ اس کے لیے بہترین پاکیزہ نام ہیں ، آسمان و زمین کی تمام چیزیں اس کی تسبیح بیان کرتی ہیں ۔ وہ عزتوں اور حکمتوں والا ہے‘ ۔ ان آیتوں میں تمام نام صفاتی ہیں ، اور لفظ اللہ ہی کی صفت ہیں یعنی اصلی نام «اللہ» ہے ۔ دوسری جگہ فرمایا کہ اللہ ہی کے لیے ہیں پاکیزہ اور عمدہ عمدہ نام ۔
اللہ تعالٰی نے اپنے تمام (صفاتی) نام خود تجویز فرمائے ہیں
پس تم اس کو ان ہی ناموں سے پکارو ۔ اور فرماتا ہے
«ادْعُوا اللہَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ أَیًّا مَا تَدْعُوا فَلَہُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَیٰ»
الخ یعنی ’اللہ کو پکارو ۔ یا رحمن کو پکارو ، جس نام سے پکارو ، اسی کے پیارے پیارے اور اچھے اچھے نام ہیں‘ ۱؎ (17-الإسراء:110)
بخاری و مسلم میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ {رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں ۔ ایک کم ایک سو جو انہیں یاد کر لے جنتی ہے} (صحیح بخاری:7392)
(تفسیر ابن کثیر )