محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
بسم الله الرحمن الرحيم
" اللہ کا حق: عقیدہ توحید اور اس کے منافی امور"
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس حسین بن عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ نے 22-ذو الحجہ- 1437کا خطبہ جمعہ مسجد نبوی میں بعنوان " اللہ کا حق: عقیدہ توحید اور اس کے منافی امور" ارشاد فرمایا ، جس میں انہوں نے کہا کہ مہلک ترین گناہ اور جرم شرک ہے اور شرک پر مرنے والے کیلیے ابدی جہنم جبکہ موحد کیلیے ابدی جنت ہے اس لیے شرک کے اسباب سے بچ کر رہنا از بس ضروری ہے، پھر انہوں نے کہا کہ: کسی نبی یا فرشتے یا کسی اور مخلوق کی اللہ تعالی جیسی تعظیم کرنا ، اللہ تعالی کی صفات غیروں میں ماننا، غیر اللہ کی قسم اٹھانا، غیر اللہ کو مختار کل یا حاجت روائی اور مشکل کشائی کا حامل سمجھنا، مردوں سے مانگنا، مزاروں پر مجاور بن کر بیٹھنا، قبروں پر سجدے، طواف اور جانور ذبح کرنا، مشکل وقت میں بھی اللہ کو بھول کر غیر اللہ کو پکارنا اور قبروں کو سجدہ گاہیں بنانا شرک کی بنیادی صورتیں ، پھر انہوں نے کہا کہ بسا اوقات شیطان شرکیہ دعاؤں پر مشرکوں کی مدد کر دیتا ہے اور اس سے مشرک اپنے شرک پر مزید پکا ہو جاتا ہے، اس لیے انسان کو نجات کیلیے ظاہری اور باطنی تمام عبادات صرف اللہ تعالی کیلیے بجا لانے کی ضرورت ہے۔
پہلا خطبہ :
یقیناً تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کیلیے ہیں، ہم اس کی تعریف بیان کرتے ہوئے اسی سے مدد و ہدایت کے طلب گار ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش بھی مانگتے ہیں، اور نفسانی و بُرے اعمال کے شر سے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ ہدایت عنایت کر دے اسے کوئی بھی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اس کا کوئی بھی رہنما نہیں بن سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی معبودِ بر حق نہیں ، اور اس کا کوئی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں محمد اللہ بندے اور اس کے رسول ہیں، یا اللہ! ان پر، ان کی آل، اور صحابہ کرام پر رحمتیں، سلامتی، اور برکتیں نازل فرما۔
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ}
اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں ہی آئے۔[آل عمران : 102]
{يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}
لوگو! اپنے اس پروردگار سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے [دنیا میں] بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں ، نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی رشتوں کے بارے میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو ، بلاشبہ اللہ تم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے [النساء : 1]اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں ہی آئے۔[آل عمران : 102]
{يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70)يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}
ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچی بات کیا کرو، اللہ تعالی تمہارے اعمال درست کر دے گا، اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دے گا ، اور جو اللہ کے ساتھ اسکے رسول کی اطاعت کرے وہ بڑی کامیابی کا مستحق ہے۔[الأحزاب: 70، 71]
مہلک ترین گناہ، سب سے بڑا ظلم اور عظیم ترین جرم اللہ تعالی کے ساتھ شرک ہے، اس کا مرتکب جو بھی ہوا وہ ہلاک ہو گیا اور جو شرک کی حالت میں مرا تو وہ جہنم میں جائے گا، فرمانِ باری تعالی ہے:{إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ }
اور آپ ﷺ کا فرمان ہے:
اسی لیے جو شخص بھی کامیابی و کامرانی چاہتا ہے ، خیر اور پاکیزگی کا متلاشی ہے تو وہ شرک اور شرک کے ذرائع سے بھی بچ کر رہے، شرکیہ امور کے اظہار اور ان کے وسائل سے بھی دور رہے تا کہ دنیا اور آخرت میں پر امن اور مطمئن زندگی گزارے: فرمانِ باری تعالی ہے:
{الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولَئِكَ لَهُمُ الْأَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ}
جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کی آمیزش نہیں کی تو انہی لوگوں کیلیے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔[الأنعام: 82]اور آپ ﷺ کا فرمان ہے:
آپ ﷺ کا یہ بھی فرمان ہے کہ:
خبردار! شرک کی بنیادی اور اہم ترین صورتوں میں یہ شامل ہے کہ آپ کسی بھی مخلوق کی -چاہے وہ نبی یا فرشتہ یا کوئی بھی ہو -اللہ تعالی جیسی تعظیم کریں، یا آپ ان میں اللہ تعالی کی صفات مانیں ، اللہ تعالی کا فرمان ہے:
آپ کہہ دیں: بیشک میں تمہارے جیسا بشر ہوں، میرے طرف وحی کی جاتی ہے، بیشک تمہارا الہ ایک ہی ہے، جو شخص اپنے رب سے ملاقات کی امید رکھتا ہے اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی کو شریک مت بنائے۔ [الكهف: 110]
اور آپ ﷺ نے بھی اس اصول کی تصدیق اپنے اس فرمان سے کی:
(تم میری شان ایسے بڑھا چڑھا کر بیان نہ کرو جیسے عیسائیوں نے مسیح بن مریم کی شان بڑھا چڑھا کر بیان کی، میں تو صرف بندہ ہوں اس لیے تم اللہ کا بندہ اور اللہ کا رسول کہو) متفق علیہبنیادی ترین شرک کی مثالوں میں یہ شامل ہے کہ:
(جس شخص نے غیر اللہ کی قسم اٹھائی اس نے کفر یا شرک کیا) ابو داود، جبکہ بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ: (اللہ تعالی تمہیں اپنے آبا و اجداد کی قسم اٹھانے سے منع کرتا ہے، چنانچہ اگر کسی نے قسم اٹھانی بھی ہو تو وہ صرف اللہ تعالی کی قسم اٹھائے، یا خاموش ہو جائے)مسلم اقوام!
اللہ کے علاوہ کسی اور کے پاس بھی امور کائنات میں ردّ و بدل کی صلاحیت ہے کہ وہ اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر ہی نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں، چنانچہ اگر کسی شخص نے کسی بھی وسیلے اور ذریعے کے بارے میں یہ نظریہ رکھا کہ وہ بذات خود اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے جیسے کہ کوئی منکے پہنے یا انہیں اپنے گھروں میں رکھے اور یہ عقیدہ اپنائے کہ منکا بذات خود نفع بخش یا نقصان سے بچاؤ کا ذریعہ ہے تو یہ شرک اکبر ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَإِنْ يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ وَإِنْ يُرِدْكَ بِخَيْرٍ فَلَا رَادَّ لِفَضْلِهِ}
اور اگر اللہ تعالی آپ کو نقصان پہنچانا چاہے تو اسے اس کے علاوہ کوئی رفع نہیں کر سکتا اور اگر وہ آپ کے بارے میں خیر کا ارادہ فرما لے تو اس کا فضل کوئی ٹال نہیں سکتا۔[يونس: 107]
کچھ جاہلوں کی جانب سے قبروں پر کئے جانے والے کچھ اعمال بھی شرک اکبر کی شکلیں ہیں، وہ مردوں سے مانگتے ہیں ان سے مشکل کشائی اور پریشانیاں رفع کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ان سے حاجت روائی طلب کرتے ہیں، مشکل حالات وا کروانے کیلیے انہی سے امید لگاتے ہیں، یہ شرک کی بدترین صورت ہے، جو کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی دعوت سے متصادم ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{أَمَّنْ يُجِيبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ أَإِلَهٌ مَعَ اللَّهِ قَلِيلًا مَا تَذَكَّرُونَ}
بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کر دیتا ہے اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کے جانشین بناتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے ؟ تم لوگ تھوڑا ہی غور کرتے ہو۔ [النمل: 62]
یہ بہت ہی عظیم گمراہی ہے اور واضح شرک ہے کہ کوئی کسی بھی مردے کی قبر پر مجاور بنے جو کہ اپنے لیے کسی نفع نقصان کا مالک نہیں ہے، اس کو سجدہ کرے یا اس کی قبر کا طواف کرے یا اس کیلیے ذبح کرے، یا اس سے دعا مانگے اور اسی سے امید لگائے، اللہ کی قسم! یہ بہت بڑا بہتان اور سنگین قسم کا شرک ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ مَنْ لَا يَسْتَجِيبُ لَهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُمْ عَنْ دُعَائِهِمْ غَافِلُونَ}
اور اس شخص سے بڑھ کر اور کون گمراہ ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکارتا ہے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے سکتے بلکہ وہ ان کی پکار سے ہی بے خبر ہیں [الأحقاف: 5]اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے:
اور اللہ کے سوا کسی کو مت پکاریں جو نہ آپ کو کچھ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان اگر آپ ایسا کریں گے تو تب یقیناً ظالموں سے ہو جائیں گے [يونس: 106]اللہ کے بندو!
{إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ عِبَادٌ أَمْثَالُكُمْ }
بیشک اللہ کے علاوہ جن لوگوں کو تم پکارتے ہو وہ تمہارے جیسے بندے ہیں۔[الأعراف: 194]
اس لیے اے مسلمان! تم اپنے رب کیلیے مخلص بندے بنو اپنی دعا اور امیدوں میں اسی کو پکارو، خوف اور محبت اسی سے ہو، گڑگڑانا اور آہ و زاری اسی کے سامنے ہو، فرمانِ باری تعالی ہے:
{قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (162) لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ}
آپ کہہ دیں: میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب کچھ رب العالمین کے لیے ہے [162] اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔ [الأنعام: 162، 163]
اسی لیے آپ ﷺ نے اپنے پروردگار کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے دعوتِ توحید کا فریضہ سر انجام دیا، آپ ﷺ نے عقیدہ توحید کا مکمل تحفظ فرمایا، نبی ﷺ نے انبیائے کرام کی قبروں کو مسجدیں بنانے والوں پر لعنت فرمائی، اور پھر انہیں اللہ تعالی کے ہاں بد ترین مخلوق قرار دیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا:
(خبردار! تم قبروں کو سجدہ گاہیں مت بناؤ، میں تمہیں اس سے منع کر رہا ہوں) مسلماور اصحاب سنن کی روایت کے مطابق ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ :
مسلم اقوام!
(یا اللہ! میری قبر کو ایسا بت مت بنانا جس کی پرستش کی جائے، اللہ تعالی کا اس قوم پر سخت غضب ہوا جنہوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنا لیا)
آپ ﷺ نے ان تمام راستوں کو بند کر دیا جو شرک تک پہنچانے والے تھے، چنانچہ آپ ﷺ کا فرمان ہے:
(میری قبر کو میلہ گاہ مت بناؤ اور مجھ پر درود پڑھو، تم جہاں بھی ہو گے تمہارا درود مجھ تک پہنچ جائے گا) اسے ابو داود نے روایت کیا ہے اور اس کے راوی ثقہ ہیں۔اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ: میری قبر پر مخصوص اوقات میں آنے جانے کو عادت مت بنا لینا ۔
کچھ محقق اہل علم کا کہنا ہے کہ:
اس لیے مومنو! اللہ تعالی سے ڈرو اور حقیقی معنوں میں اپنے پروردگار کی تعظیم کرو، میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے اپنے اور تمام سامعین کے گناہوں کی بخشش طلب کرتا ہوں ، آپ بھی اسی سے بخشش طلب کریں، بیشک وہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔دوسرا خطبہ :
حمد و صلاۃ کے بعد:مسلمانو!
{يَاأَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ}
اے لوگو! تم اپنے پروردگار کی عبادت کرو، جس نے تمہیں پیدا کیا اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی؛ تا کہ تم متقی بن جاؤ۔[البقرة: 21]اور آپ ﷺ کا فرمان ہے:
عبادت ان تمام کاموں کا نام ہیں جنہیں اللہ تعالی پسند کرتا ہے اور ان سے راضی ہوتا ہے چاہے ان کا تعلق ظاہری اقوال اور افعال سے ہو جیسے کہ نماز، زکاۃ، روزہ، حج اور دیگر تمام کے تمام عملی احکامات یا ان کا تعلق نفسیاتی امور سے ہو، جیسے کہ : خوف، محبت، خشیت اور امید وغیرہ ، چنانچہ اگر کوئی شخص ان میں سے کوئی عبادت غیر اللہ کیلیے بجا لائے تو اس نے شرک کیا، اس لیے میرے مسلمان بھائی! ان امور سے بچیں، کیونکہ ان کا نقصان اور ضرر بہت ہی بڑا اور سنگین ہے، فرمانِ باری تعالی ہے:
{إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَى إِثْمًا عَظِيمًا}
بیشک اللہ تعالی اپنے ساتھ شرک کرنے کو معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جس کیلیے چاہے گناہ معاف کر دے گا، اور جو بھی اللہ کے ساتھ شرک کرے تو اس نے بہت ہی عظیم گناہ کا ارتکاب کیا۔[النساء: 48]
یا اللہ! ہمارے سربراہ اور نبی محمد -ﷺ- پر ، آپ کی آل اور صحابہ کرام پر رحمتیں، برکتیں، سلامتی اور نعمتیں نازل فرما۔
یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کی غلبہ نصیب فرما، یا اللہ! پوری دنیا میں تمام مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ! ان کی پریشانیاں ختم فرما دے، یا اللہ! ان کی پریشانیاں ختم فرما دے، یا اللہ! ان کی مشکل کشائی فرما، یا اللہ! ان کی مشکل کشائی فرما، یا اللہ! انہیں امن و امان عطا فرما، یا اللہ! مسلمانوں میں فتنوں کو ختم کر دے، یا اللہ! مسلمانوں میں فتنوں کو ختم کر دے، یا ذو الجلال و الاکرام!
یا اللہ! مسلمانوں کی تیرے اور ان کے اپنے دشمنوں کے خلاف مدد فرما، یا عزیز! یا حکیم!
یا اللہ! تمام مومن اور مسلمان مرد و خواتین کو بخش دے، فوت شدگان اور بقید حیات تمام کی مغفرت فرما دے۔
یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما۔
یا اللہ! پوری دنیا میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! پوری دنیا میں مسلمانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی تمام مشکلات اور مصیبتوں سے حفاظت فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی تمام مشکلات اور مصیبتوں سے حفاظت فرما، یا اللہ! مسلمانوں کی تمام مشکلات اور مصیبتوں سے حفاظت فرما، یا ذو الجلال و الاکرام!
یا اللہ! تمام مسلم حکمرانوں کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو بہترین حکمران عطا فرما، انہیں شریر حکمرانوں سے محفوظ فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو بہترین حکمران عطا فرما، انہیں شریر حکمرانوں سے محفوظ فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو بہترین حکمران عطا فرما، انہیں شریر حکمرانوں سے محفوظ فرما، بیشک تو اس پر قادر ہے، یا رب العالمین!
اللہ کے بندو! اللہ کا ڈھیروں ذکر کرو، اور صبح و شام اسی کی تسبیح بیان کرو، ہماری آخری دعوت بھی یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کیلیے ہیں۔
Last edited: