• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کس سے محبت کرتا ہے؟(مکمل کتاب یونیکوڈ میں)

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
اَعِزَّۃٍ عَلَي الْكٰفِرِيْن : "کافروں پر سخت ہوں گے۔"
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تُطِيْعُوا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَرُدُّوْكُمْ عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِيْنَ۝۱۴۹ [٣:١٤٩]
ترجمہ :"اے ایمان والو! اگر تم کافروں کی بات مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل پلٹا دیں گے ، پھر تم نامراد ہو جائوگے"(سورۃ آل عمران : 149)
کفار پر سختی سے مراد ہے کہ ایک مومن اپنے ایمان کی فراست ، دینداری کے خلوص ، اصول کی مضبوطی ، سیرت کی طاقت اور کردار کی پختگی کے ساتھ مخالفین ، اسلام کے مقابلے میں پتھر کی چٹان کی مانند ہو کہ کسی طرح اپنے مقام سے ہٹایا نہ جاسکے ۔ کفار کبھی اسے موم کی ناک یا نرم چارہ نہ پائیں۔ کفار کو جب کبھی مومن سے سابقہ پیش آئے تو ان پر یہ ثابت ہو جائے کہ یہ ا للہ کا بندہ مر سکتاہےمگر کسی قیمت پر بک نہیں سکتا، نہ کسی کے دبائو سے دب سکتا ہے اور نہ دین میں کفار کو خوش کرنے کے لیئے کسی مصالحت پر اتر سکتا ہے ۔ وہ کفار کو کبھی اپنا مشعلِ راہ نہیں مانتا ، نہ ہی ان کے غیر اسلامی تہذیب وتمدن سے متاثر ہو کر اسے اپناتا ہے ۔ مگر ہاں!اس کے ساتھ ساتھ وہ کفار کے ساتھ بے رحم،ناانصاف اور بدتمیز نہیں ہوتا کہ ان کو چلتے پھرتے بے قصور قتل کر دے۔ جب کبھی حکومت کی سفارش یا پکار آئے تو وہ جہاد کے لئے اپنی خدمات ضرور پیش کرتا ہے اور اپنے دین کے لئے جان کی بازی لگانے سے بھی گریز نہیں کرتا۔
غیرِ حق:
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے صحابہ رضی اللہ عنہ سے جب اللہ کے دین کے سلسلے میں کوئی نا مناسب مطالبہ کیا جاتا تو ان کی آنکھوں کی پتلیاں غضے کی وجہ سے اس طرح ناچتیں جیسے وہ پاگل ہوگئے ہوں۔(الادب المفرد)
اللہ کا غضب:
انس رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:ــ"جب کسی فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو اللہ تعالی غصہ ہوتا ہے اور اس وجہ سے فرش ہلنے لگتا ہے۔"(مشکوٰۃ)
نقالی کا انجام :
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"جو شخص کسی قوم کی شباہت اختیار کرتا ہے وہ ان ہی میں سے ہے"(ابودائود)
محبوب کے ساتھ انجام:
رسول اللہ ﷺنے فرمایا:"جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کو ان ہی کے ساتھ رکھے گا۔"(مسند احمد)
دوستی کا پیمانہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ "(ترمذی)
اَشِدَّاۗءُ عَلَي الْكُفَّارِ رُحَمَاۗءُ بَيْنَہُمْ (سورۃ الفتح:29)
ترجمہ:"وہ کافروں پر بہت سخت ، آپس میں نہایت مہربان ہیں۔"
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
يُجَاہِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللہ: "اللہ کی راہ میں جدوجہد و جہاد کریں گے۔"
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّثِــقَالًا وَّجَاہِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَاَنْفُسِكُمْ فِيْ سَبِيْلِ اللہِ۝۰ۭ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۝۴۱ [٩:٤١]
"نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل ، اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔" (سورۃ التوبہ:41)
یہ لوگ دینِ حق کی اشاعت اور سر بلندی کے لئے جہاد کرتے ہیں۔ اقامتِ دین کا جذبہ ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے ۔ وہ خوب خوب دین کی ترقی کے لئے کام کرتے ہیں۔ اپنی جان، مال،صلاحیت، طاقت ، جوانی ، پیسہ اور اولاد کو اللہ کے دین کے لئے کھپاتے ہیں، لگاتے ہیں۔ قرآن پڑھتے ہیں اور پڑھاتے ہیں۔ پیغامِ حق آگے پھیلاتےہیں۔ اسلامی کتابچوں اور دین کے پیغام کو میڈیا ، انٹرنیٹ ، کیسٹ اور دی ڈیز کے ذریعے آگے پھیلاتے ہیں اور دین کی سربلندی کے لئے خوب جدوجہدکرتے ہیں اور باطل قوتوں کو ختم کرنے کے لئے جہاد کرتے ہیں۔
اللہ کے دین کا محافظ:
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سُنا:"میری امت میں برابر ایک گروہ موجود رہے گا جو اللہ کے دین کا محافظ رہے گا ۔ جو لوگ ان کا ساتھ نہ دیں گے اور جو لوگ ان کی مخالفت کریں گے وہ ان کو تباہ نہ کر سکیں ۔ یہاں تک کہ اللہ تعالی کا فیصلہ آجائے اور یہ دین کے محافظ لوگ اپنی اسی حالت پر قائم ہیں گے۔(بخاری ومسلم)
دین پر خرچ کرنا:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"تو میرے محتاج بندوں پر اور دین کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے خرچ کر لے تو میں تجھ پر خرچ کروں گا"(بخاری ومسلم)
مجاہد کی مدد کرنا اللہ کا ذمہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"تین طرح کے لوگوں کی مدد اللہ نے اپنے ذمے لے رکھی ہے۔(1)اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا۔(2)وہ غلام جو اپنی قیمت ادا کرنے کے لیے مکاتبت کرنا چاہتا ہے۔(3)گناہ سے بچنے کے لئے نکاح کرنے والا۔"(ترمذی)
دین کے لئے جدوجہد:
جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"قیامت تک یہ دین قائم رہے گا کیونکہ مسلمانوں کی ایک جماعت (ہر زمانے میں غلبہ دین کے لئے )جہاد کرتی رہے گی۔"(مسلم)
بہترین عمل:
ابوذر رضی اللہ سے روایت ہے، کہتے ہیں میں نے عرض:" یارسول اللہ ﷺ! کون سا عمل سب سے اچھا ہے ؟ـ"آپ ﷺ نے فرمایا:"اللہ پر ایمان لانا اور جہاد فی سبیل اللہ۔"(بخاری)
جنت کا دروازہ:
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:"اللہ کی راہ میں جہاد کرو۔ بیشک جہاد فی سبیل اللہ جنت کے دروازوں میںسے ایک دروازہ ہے اور اس کے ذریعے اللہ تعالی رنج وغم سے نجات دلاتا ہے۔"(صحیح، احمد ، طبرانی ، حاکم)
قرآن میں جہاد فی سبیل اللہ کے ضمن میں اللہ تعالی فرماتے ہیں:
اِنَّ اللہَ اشْتَرٰي مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّۃَ۝۰ۭ (سورۃ التوبہ:111)
ترجمہ : "بلاشبہ اللہ تعالی نے مسلمانوں سے ان کی جانوں کو اور ان کے مالوں کو اس بات کے عوض میں خرید لیا ہےکہ ان کو جنت ملے گی۔"
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
دین پر خرچ کرنا:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"تو میرے محتاج بندوں پر اور دین کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے خرچ کر لے تو میں تجھ پر خرچ کروں گا"(بخاری ومسلم)
ساجد بھائی یہاں شاید آپ یہ لکھنابھول گئے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالی فرماتاہے۔
یاپھرمجھ سےسمجھنےمیں کوئی غلطی ہورہی ہےوضاحت فرمادیں جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ساجد بھائی یہاں شاید آپ یہ لکھنابھول گئے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالی فرماتاہے۔
یاپھرمجھ سےسمجھنےمیں کوئی غلطی ہورہی ہےوضاحت فرمادیں جزاک اللہ خیرا
نہیں شاہد بھائی! آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔ یہ حدیثِ قدسی ہے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال : ( قال الله : أَنْفِق يا ابن آدم أُنْفِق عليك ) رواه البخاري ومسلم
اور دوسری بات ساجد بھائی نے یا مصنف نے جو حدیث کے ترجمے میں یہ الفاظ (و میرے محتاج بندوں پر اور دین کے کام کو آگے بڑھانے کے لئے) لکھے ہیں، یہ حدیث کی تشریح ہے، جسے بریکٹس میں لکھنا چاہیے، کیونکہ حدیث میں "محتاج بندوں" اور "دین کے کاموں کو آگے بڑھانے" کے الفاظ کی عربی نہیں ہے، لیکن یہ اس حدیث کی وضاحت ضرور ہے۔ بہتر یہی ہے کہ احادیث کا عربی متن بھی ساتھ ہو، اور ترجمہ بھی کوشش کر کے متن کے مطابق لکھیں۔
 

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَۃ لَائم: "کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔"
اس چھٹی صفت سے مراد یہ ہے کہ حزب اللہ میں شامل لوگوں کو اللہ کے دین کی پیروری کرنے میں، اس کے احکامات پر عمل درآمد کرنے میں اور دین کی رو سے حق کو حق اور باطل کو باطل کہنے میں کوئی عار نہ ہوگا۔ معاشرے میں جن بُرائیوں کا زور ہو گا اس کے خلاف وہ اپنی آوازیں بلند کریں گے ۔ اگر ہم اپنے معاشرے میں نظر دوڑائیں تو کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو بُرائی، معصیت ِ الہی اور معاشرتی خرابیوں اور غیر اسلامی کلچر مثلا مہندی ، مایوں، ویلنٹائن ڈے یا بدعات مثلا میلا ، سوئم ، چالیسواں ، کونڈے وغیرہ سے دامن بچانا چاہتے ہیں مگر ملامت گرون کا مقابلہ کرنے کی ہمت اپنے اندر نہیں پاتے، دوستوں کا دبائو، معاشرتی دبائو کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جس کی وجہ سے برائیوں سے بچنے کی توفیق سے ہی محروم رہ جاتے ہیں۔
جب بھی جہاد فی سبیل اللہ کا آغاز ہوتا ہے تو اس جدوجہد کے راستے میں دو قسم کی مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔​
1: شدید مخالفت
یہ مخالفت دشمنوں کی طرف سے آتی ہے ۔ اس مخالفت کا سامنا نسبتا آسان ہوتا ہے کیونکہ دُشمن پہلے ہی اچھا نہیں لگتا اس لیئے اس کے مقابلے میں ڈٹ جانا ذرا بھی مشکل نہیں لگتا۔​
2: لوگوں کی ملامت:
اس کے برعکس دین کے راستے میں جب اپنے لوگوں کی طنزیہ نظریں، تنقید ، آنکھوں میں اجنبیت ، استہزا اور ملامت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو انسان کے قدم ڈگمگانے لگتے ہیں۔ یہ جو رشتے کل تک محبتوں کے خزانے نچھاور کر رہے ہوتے ہیں آج پاس آنے سے بھی گھبراتے ہیں۔ وہ ہمدردی کے نام پر واپس اپنی دنیا کی طرف کھینچنا چاہتےہیں۔ ان کے تبصرے کچھ اس طرح کے ہوتے ہیں کہ:​
کیا ہو گیا ہے تمھیں؟
یہ تم نے اپنا کیا حال بنالیا ہے؟
تم نے تو خاندان میں اختلاف ڈال دیا ہے۔
تم نے تو اجنبیت پیدا کر دی ہے۔
اتنے قریبی رشتہ دار ہیں اب تم ان سے بھی پردہ کرو گی؟
انسان کو اتنا انتہا پسند نہیں ہونا چاہتے۔​
لوگوں کا یہ ردعمل انسان کو ہلا دیتا ہے۔ دراصل لوگ اللہ کا حق بھی لینا چاہتے ہیں۔ جب تک آپ انہیں اللہ کے حصے کا بھی حق نہ دے دیں تو وہ برابر آپ کو ملامت ہی کرتے رہیں گے۔ یہاں قرآن ہمارے قدم جما رہا ہے کہ اصل مومن تو وہ ہیں جو کسی ملامت کرنے کی ملامت کی پروا نہیں کرتے۔ وہ تمام لوگوں کے حقوق ادا کرتے ہیں لیکن حکم ہر حال میں صرف اللہ کا ہی مانتےہیں۔وہ کسی کی مخالفت ، کسی کے طعن و تشنیع ، کسی کے اعتراض ، کسی کے استہزا یا مذاق اُڑانے کی پروا نہیں کرتے۔ کسی کے منی تبصرے ان کو عمل پر پیچھے نہیں دھکیتے ۔ حجاب کرنے پر کوئی انہیں fundo یا ninja trutle کہہ دے تو وہ اس کی پراوہ نہ کرتے ہوئے استقامت سے مزید اپنے عمل پر جم جاتے ہیں۔
لوگوں کی تنقید کو بہت اہمیت دیتا وہ دین میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ذرا سی مخالفت پر رونے لگنا، غم میں مُبتلا ہو جانا، یہ منفی رویہ مومن کو زیب نہیں دیتا۔ مومن کے لوہے کے اعصاب ہوتے ہیں۔ مومن تو بدلتے حالات اور آزمائشوں کا بہادری سے مقابلہ کرتا ہے۔ وہ بے چارہ مسلمان نہیں بلکہ فخریہ مسلمان ہوتا ہے۔
سوچیئے ! کچھ عورتیں جب اپنے جسمکی نمائش کر کے فخر محسوس کرتی ہیں تو آپ حجاب کر کے ، پردہ کر کے ، اپنے آپ کو ڈھانپ کر شرمندہ کیوں ہیں؟ ایک مومن لوگوں کو راضی کرنے والا نہیں بلکہ اللہ کو راضی کرنے والا ہے۔
جب ہم دین میں داخل ہوتے ہیں تو ایک اور غلط نظریے کے ساتھ آتے ہیں کہ اللہ ضرور ہمارے بگڑے کام بنائے گا، لوگ ہمیں ہاتھوں ہاتھ لیں گے ، ہمیں سراہیں گے، تعریفیں کریں گے، لیکن جب لوگوں کی طرف منفی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، مذاق اڑتا ہے اور تنقید ہوتی ہے تو ہم ششدر ہو جاتے ہیں ۔ یاد رکھیں ! دین کا راستہ پھولوں کی سیج نہیں ہے ۔ اپنے آپ کو لوگوں کی نظروں اور ان کے تبصروں سے اونچا پنے آپ کو لوگوں کی نظروں اور ان کے تبصروں سے اونچا کر لیں۔ نہ دین کے راستے میں آنے والی تعریف آپ کو تکبر میں مبتلا کرے اور نہ ہی تنقید آپ کے پائوں کی بیڑی بنے۔​
مومن تو اپنے آپ کو اللہ کی نظر سے جانچتا ہے ۔ وہ جذباتی طور پر مضبوط ہوتا ہے۔​
 
Top