• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کس سے محبت کرتا ہے؟(مکمل کتاب یونیکوڈ میں)

ساجد تاج

فعال رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
7,174
ری ایکشن اسکور
4,517
پوائنٹ
604
ایک سچا واقعہ
ایک عورت کی حجاب پہننے کی کہانی ، ان کی اپنی زبانی:
جب میں نے پہلی بار اسکاف سے اپنا سر ڈھانک کر آئینے میں دیکھا تو مجھے کیا کیا اندیشے لاحق ہوئے؟
آئینہ دیکھ کر اپنی شکل بہت بُری لگی۔
اپنی عمر زیادہ لگی۔
شیطان نے خیال ڈالا کہ لوگ کیا کہیں گے؟
خوب مذاق اڑے گا۔
مخلوط تقریبات کا کیا ہو گا؟
اسکارف پہن کر تو میرے بال چپک جائیں گے۔
بالوں کا اسٹائل خراب ہو جائے گا۔
اوہ! میرے شوہر تو ناراض ہوجائیں گے۔
ابھی میری عمر ہی کیا ہے؟
چھوڑو بعد میں سوچوں گی۔
ایک ہفتے تک یہ کشمکش جاری رہی ۔ آخر کار ساتویں دن مجھے خیال آیا کہ یہ تومیرے اندیشے ہیں۔ لیکن اس وقت جبکہ میں اللہ کے حکم کیپیروی کر رہی ہوں تو وہ میرے بارے میں کیا سوچ رہا ہو گا؟ یقینا وہ مجھ سے راضی اور خوش ہو گا۔
یہ میری زندگی کا نقطہ انقلاب تھا ۔ اس سوچ کے بعد میں نے بلا جھجھک نہ صرف اسکارف اور عبایا پہنا بلکہ نقاب کر ے میں بھی دیر نہ کی اور اللہ کے فضل سے میں آج تک استقامت سے اس پر قائم ہوں۔ اس دن کے بعد میں نے کبھی ماضی میں مڑ کر نہ دیکھا، نہ کسی اندیشے ، نہ لوگوں کی ملامت کی پروا کی۔ الحمدللہ
ارشاد باری تعالی ہے:
وَالَّذِيْنَ جَاہَدُوْا فِيْنَا لَـنَہْدِيَنَّہُمْ سُـبُلَنَا۝۰ۭ وَاِنَّ اللہَ لَمَعَ الْمُحْسِـنِيْنَ۝۶۹ۧ [٢٩:٦٩]
ـ"اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برادشت کرتے ہیں، ہم انہیں اپنے رستے کی ضرور ہدایت دیں گے۔ بیشک اللہ محسنوں کے ساتھ ہے۔"
پھر اقامتِ دین اور کلمہ حق کو بلند رکھنے کی کوشش میں یہ لوگ کسی کی ملامت کی پرواہ نہیں کرتے۔
اللہ کے پیغام کو حق کے ساتھ بتاتے ہیں۔ اللہ کے پیغام کو مصلحت کے ساتھ نہیں بتاتے ۔ لوگوں کی ملامت کی پراوہ کیئے بغیر اپنا جہاد جاری رکھتے ہیں۔ اگرچہ اکثریت کی رائے اسلام کے مخلاف ہو، حالات اور ماحول ناسازگار ہو کہ اگر دین پر چلے ، عمل کیا یا شریعت کی پابندی کی تو ساری دنیا کے سامنے بے وقوف بن جائیں گے، تب بھی وہ اس راہ پر چلتے ہیں۔ جسے وہ دل کی گواہی کے ساتھ سچ جانتے ہیں۔ ان کا شیوہ یہ نہیں ہوتا کہ قرآن کے کورش کا یا اللہ کی راہ میں جہاد کا ارادہ کیا لیکن لوگوں کی ملامت سے ڈر کر یا تو ارادہ ہی ترک کر دیا یا اگر شروع کیا بھی تو لوگوں کی تنقید سے ڈر کر ادھورا چھوڑ دیا۔
مومن صرف اللہ سے محبت کرتا ہے۔ اس کی ہر نیکی ، اللہ اور اس کے درمیان ایک خوبصورت راز کی طرح ہوتی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر وہ لوگوں کی تنقید ، طعنہ ، الزامات ، مشوروں اور ملامتوں کو اہمیت دے گا تو وہ اسے دین کے راستے سے پلٹا دیں اور اس کے قدم جمنے نہ دیں گے۔
اللہ تعالی نے آگے واضح الفاظ میں فرما دیا کہ یہ فضل اللہ جسے چاہے اپنی مرضی سے عطا کر دے ۔ انسان اسلام کو اختیار کر لے پھر کیسے ہی ناسازگار حالات کا سامنا کرنا پڑے وہ اس پر جما رہے۔ یہی دنیا اور آخرت کا کامیابی کی کنجی ہے۔
جامع بات:
سفیان ابن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول ﷺ سے پوچھا:"اسلام کے سلسلے میں مجھے ایسی جامع بات بتا دیجیئے کہ پھر کسی اور سے مجھے کچھ پوچھنے کی ضرورت نہ پڑے۔ "آپ ﷺ نے فرمایا:"امنت باللہ کہو اور پھر اس پر جم جائو۔"(مسلم)
سچی بات:
ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا:"ہمیشہ سچی بات کہا کرو اگرچہ لوگوں کو بری لگے۔"(ابن حبان)
اجنبیوں کے لیئے خوشخبری :
عمر بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"دین ِاسلام اپنے آغاز میں لوگوںکے لئے اجنبی تھا اورعنقریب یہ پہلے کی طرح اجنبی بن جائے گا، تو اجنبیوں کے لئے خوشخبری ہو اور یہ ہ لوگ ہیں جو میرے بعد میرے طریقوںکو ، جسے لوگوں نے بگاڑ ڈالا ہوگا، زندہ کرنے کے لئے اٹھیں گے۔ "(مشکوۃ)
حق پر قائم رپنے پر شاباشی:
مقداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"بلاشبہ خوش نصیب وہ شخص ہے جو فتنوں سے محفوظ رہا۔ یہ بات آپ ﷺ نے تین بار فرمائی۔ لیکن جو امتحان ماور آزمائش میں ڈالا گیا پھر بھی حق پرجما رہا تو اس کے کیا کہنے۔ ایسے آدمی کے لیے شاباشی ہے۔"(ابودائود)
دین پر جمے رہنا:
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"ایک یاسا وقت آئے گا جس میں اہل دین کے لئے دینپر جمے رہنا ، انگارے کو ہاتھ میں لینے کی طرح ہو گا۔"(ترمذی و مشکوۃ)
معاذ بن جبل رضی اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :"تمہیں وہی کچھ اس زمانےمیں کرنا ہو گا جو عیسی ابن مریم ؑ کے ساتھیوں نے کیا۔ وہ آروں سے چیرے گئے اور سولیوں پر لٹکائے گئے لیکن انہوں نے باطل کے آگے ہتیھار نہیں ڈالے ۔ اللہ کی اطاعت میں مر جانا اس زندگی سے بہتر ہے جو اللہ کی نافرمانی میں بسر ہو۔"(طبرانی)
فَاِنَّ حِزْبَ اللہِ ہُمُ الْغٰلِبُوْنَ۝۵۶ۧ (سورۃ المائدہ 56)
اللہ کی جماعت (کے لوگ) ہی غالب ہونے والے ہیں۔
ان تمام خوبیوں کے حامل لوگ ہی حزب اللہ میں شامل ہو سکتےہیں جن کے غلبے ، کامیابی اور فلاح کی نوید اس آیت میں سنائی جارہی ہے۔ یعنی اگر ہم اللہ کی جماعت میں شامل ہوں گے تو ان شااللہ سو فیصد شرطیہ کامیابی ، دنیا اور آخرت میں ہمارامقدر بنے گی۔
 
Top