• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟ ( اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فرامین)

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم


1534277_790054144383334_8201920979720100044_n.jpg


اللہ کہاں ہے؟ ( اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے فرامین)

آئیے سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں کیا فرمایا ہے؟

1۔ اللہ العلی القدیر کا فرمان ہے:

إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ يُغْشِى ٱلَّيْلَ ٱلنَّهَارَ يَطْلُبُهُۥ حَثِيثًۭا وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ وَٱلنُّجُومَ مُسَخَّرَٰتٍۭ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ أَلَا لَهُ ٱلْخَلْقُ وَٱلْأَمْرُ ۗ تَبَارَكَ ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ﴿54﴾

ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھرعرش پر قرار پکڑا(سورۃ الاعراف ،آیت 54)

2۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے:

إِنَّ رَبَّكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِنۢ بَعْدِ إِذْنِهِۦ ۚ ذَٰلِكُمُ ٱللَّهُ رَبُّكُمْ فَٱعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴿٣﴾

ترجمہ: بے شک تمہارا رب الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر قائم ہوا (سورۃ یونس ،آیت 3)

3۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے:

ٱللَّهُ ٱلَّذِى رَفَعَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ بِغَيْرِ عَمَدٍۢ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ وَسَخَّرَ ٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ كُلٌّۭ يَجْرِى لِأَجَلٍۢ مُّسَمًّۭى ۚ يُدَبِّرُ ٱلْأَمْرَ يُفَصِّلُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُم بِلِقَآءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ ﴿٢﴾

ترجمہ: الله وہ ہے جس نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر بلند کیا جنہیں تم دیکھ رہے ہو پھر عرش پر قائم ہوا (سورۃ الرعد،آیت 2)

4۔ اللہ الرحمن کا فرمان ہے:

ٱلرَّحْمَٰنُ عَلَى ٱلْعَرْشِ ٱسْتَوَىٰ ﴿٥﴾

ترجمہ: رحمان جو عرش پر جلوہ گر ہے (سورۃ طہ،آیت 5)

5۔ اللہ ہر ایک چیز کے واحد خالق کا فرمان ہے

ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ ٱلرَّحْمَٰنُ فَسْـَٔلْ بِهِۦ خَبِيرًۭا ﴿59﴾

ترجمہ: جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے چھ دن میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا (سورۃ الفرقان،آیت 59)

6۔ اللہ الحکیم کافرمان ہے:

ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۖ مَا لَكُم مِّن دُونِهِۦ مِن وَلِىٍّۢ وَلَا شَفِيعٍ ۚ أَفَلَا تَتَذَكَّرُونَ ﴿٤﴾

ترجمہ: الله وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اورجو کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم (سورۃ السجدۃ،آیت 4)

7۔ اللہ الکریم کا فرمان ہے

هُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِى ٱلْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ ٱلسَّمَآءِ وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا ۖ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ ۚ وَٱللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌۭ ﴿٤﴾

ترجمہ: وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا (سورۃ الحدید ،آیت 4)

دیوبندی فرقہ اللہ کے عرش پر مستوی ہونے کا منکر ہے یعنی قرآن کا منکر


=================================

یہ عقیدہ تمام سلف صالحین کا تھا کہ اللہ عرش پر مستوی ہے

اس آیت کریمہ میں وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ کی تشریح میں قدیم مفسرقرآن ، امام محمد بن جریربن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی 310 ھجری )فرماتے ہیں کہ :وھوشاھد علیکم ایھاالناس اینما کنتم یعلمکم و یعلم اعمالکم و متقلبکم و مثواکم وھو علی عرشہ فوق سمٰواتہ السبع اور ائے لوگو ! وہ (اللہ ) تم پر گواہ ہے ، تم جہاں بھی ہو وہ تمہیں جانتا ہے ،، وہ تمہارے اعمال ، پھرنا اور ٹھکانا جانتاہے اور وہ اپنے سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر ہے

(تفسیر طبری۔ جلد 22۔ ص 387)

اللہ کہاں ہے؟ امام اوزاعی رحمہ اللہ کا عقیدہ:

راوی کہتا ہے کہ میں نے اوزاعی کو یہ کہتے سنا:

ہمارا عقیدہ اور سب تابعین کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش کے اوپر ہے، ہم اللہ تعالیٰ کی جملہ صفات کو مانتے ہیں جو احادیث میں آئی ہیں۔

(الاسماٰء والصفات للبیھقی۔ ص 291)


اللہ کہاں ہے؟ امام صدر الدین محمد بن علاء الدین (تاریخ وفات 792ہجری)رحمہ ُ اللہ، جو ابن أبی العز الحنفی رحمہ اللہ کا عقیدہ:


اِمام صدر الدین محمد بن علاء الدین (تاریخ وفات 792ہجری)رحمہ ُ اللہ، جو ابن أبی العز الحنفی کے نام سے مشہور ہیں ،"شرح عقیدہ طحاویہ"میں لکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے شہادت دی کہ رب آسمانوں میں ہے اور اس پر ایمان رکھنا چاہیے: فرعون نے (بھی)موسیٰ علیہ السلام کی اِس بات کو نہیں مانا تھا کہ اُن کا رب آسمانوں پر ہے اور اِس بات کا مذاق اور اِنکار کرتے ہوئے کہا اے ھامان میرے لیے بلند عمارت بناؤ تاکہ میں راستوں تک پہنچ سکوں۔ آسمان کے راستوں تک، (اور ان کے ذریعے اوپر جا کر) موسیٰ کے معبود کو جھانک سکوں اور بے شک میں اسے (موسی) کو جھوٹا سمجھتا ہوں۔(سورہ غافر آیت 36،37)لہذا جو اللہ تعالیٰ کے (اپنی مخلوق سے الگ اور )بُلند ہو نے کا اِنکار کرتا ہے وہ فرعونی اور جہمی ہے اور جواِقرار کرتا ہے وہ موسوی اور محمدی ہے

(شرح عقیدہ طحاویہ از ابن أبی العز الحنفی۔ صفحہ 287)


اللہ کہاں ہے؟ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا عقیدہ:

یوسف بن موسیٰ القطان جو کہ ابو بکر خلال کے شیخ ہیں انہوں نے کہا کہ ابو عبداللہ (احمد بن حنبل) سے کہا گیا : اللہ ساتوں آسمانوں سے اوپر اپنی مخلوقات سے جدا اور علیحدہ اپنے عرش پر ہے اور اس کا علم اور قدرت ہر جگہ ہے؟
انہوں (احمد بن حنبل) نے کہا: ہاں ، وہ اپنے عرش پر ہے، کوئی چیز اس کے علم سے بچ نہیں سکتی (یعنی کوئی چیز اس کے علم سے خالی نہیں اور وہ سب کچھ جانتا ہے)۔

(مختصر العلو للعلی الغفار للذھبی۔ صفحہ 189)۔
 
Top