• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟ عرش پر،آسمان پر یا۔۔۔۔؟

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
وہ لوگ جو اپنی ناقص انسانی عقل سے الله رب العزت کی ہستی کی ظاہری کفیت کو جانچنے کی کوشش کررہے ہیں- وہ اپنی عقل استمعل کرکے صرف اتنا بتا دیں کہ آخرت میں جنّت و جہنم میں رہنے کی مدت کیا ہو گی؟؟؟ ہمیشہ ہمیشہ کی جنّت اور ہمیشہ ہمیشہ کی جہنم سے جو مدت لی گئی ہے قرآن میں- اس کا دورانیہ کیا ہوگا ؟؟؟ جو اس سوال کا جواب نہیں ے سکتا وہ الله کی ہستی کی کفیت کو کس طرح جان سکتا ہے -؟؟؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
هُوَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يَعْلَمُ مَا يَلِجُ فِي الْأَرْضِ وَمَا يَخْرُجُ مِنْهَا وَمَا يَنزِلُ مِنَ السَّمَاء وَمَا يَعْرُجُ فِيهَا وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ“

سورة الحديد - سورة 57 آیت نمبر - 4

اس آیت کریمہ میں وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ کی تشریح میں قدیم مفسرقرآن ، امام محمد بن جریربن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی 310 ھجری )فرماتے ہیں کہ :وھوشاھد علیکم ایھاالناس اینما کنتم یعلمکم و یعلم اعمالکم و متقلبکم و مثواکم وھو علی عرشہ فوق سمٰواتہ السبع “اور ائے لوگو ! وہ (اللہ ) تم پر گواہ ہے ، تم جہاں بھی ہو وہ تمہیں جانتا ہے ،، وہ تمہارے اعمال ، پھرنااور ٹھکانا جانتاہے اور وہ اپنے سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر ہے

“(تفسیرطبری ج 27 ص 125)
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
----------------------------------------------------------
  • رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ألا تأمنوني وأنا أمين من في السماء يأتيني خبر السماء
  • صحيح مسلم » كتاب الزكاة » باب ذكر الخوارج وصفاتهم

حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا عبد الواحد عن عمارة بن القعقاع حدثنا عبد الرحمن بن أبي نعم قال سمعت أبا سعيد الخدري يقولا بعث علي بن أبي طالب إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم من اليمن بذهبة في أديم مقروظ لم تحصل من ترابها قال فقسمها بين أربعة نفر بين عيينة بن حصن والأقرع بن حابس وزيد الخيل والرابع إما علقمة بن علاثة وإما عامر بن الطفيل فقال رجل من أصحابه کنا نحن أحق بهذا من هؤلا قال فبلغ ذلک النبي صلی الله عليه وسلم فقال
ألا تأمنوني وأنا أمين من في السما
يأتيني خبر السما صباحا ومسا قال فقام رجل غار العينين مشرف الوجنتين ناشز الجبهة کث اللحية محلوق الرأس مشمر الإزار فقال يا رسول الله اتق الله فقال ويلک أولست أحق أهل الأرض أن يتقي الله قال ثم ولی الرجل فقال خالد بن الوليد يا رسول الله ألا أضرب عنقه فقال لا لعله أن يکون يصلي قال خالد وکم من مصل يقول بلسانه ما ليس في قلبه فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم إني لم أومر أن أنقب عن قلوب الناس ولا أشق بطونهم قال ثم نظر إليه وهو مقف فقال إنه يخرج من ضض هذا قوم يتلون کتاب الله رطبا لا يجاوز حناجرهم يمرقون من الدين کما يمرق السهم من الرمية قال أظنه قال لن أدرکتهم لأقتلنهم قتل ثمود



ترجمہ: قتیبہ بن سعید، عبدالواحد، عمار بن قعقاع، عبدالرحمن بن ابونعم، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یمن سے کچھ سونا سرخ رنگے ہوئے کپڑے میں بند کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھیجا اور اسے مٹی سے بھی جدا کیا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے چار آدمیوں عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید خیل اور چوتھے علقمہ بن علاثہ یا عامر بن طفیل کے درمیان تقسیم کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ ہم اس کے زیادہ حقدار تھے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھے امانتدار نہیں سمجھتے۔
حالانکہ میں اس کا امین ہوں جو آسمانوں میں ہے
میرے پاس آسمان کی خبریں صبح شام آتی ہیں تو ایک آدمی گھسی ہوئی آنکھوں والا بھرے ہوئے گا لوں والا ابھری ہوئی پیشانی والا مونڈے ہوئے سر والا گھنی داڑھی والا اٹھے ہوئے ازار بند والا کھڑا ہوا اور کہنے لگا اے اللہ کے رسول! اللہ سے ڈرو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیری خرابی ہو کیا میں زمیں والوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں کہ اللہ سے ڈروں، پھر وہ آدمی چلا گیا تو خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا میں اس کی گردن نہ مار ڈالوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں شاید کہ یہ نماز پڑھتا ہو، خالد نے عرض کیا نماز پڑھنے والے کتنے ایسے ہیں جو زبان سے اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے نہیں مانتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے لوگوں کے دلوں کو چیرنے اور ان کے پیٹ چاک کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو پشت موڑ کر جاتے ہوئے دیکھ کر فرمایا اس آدمی کی نسل سے ایک قوم پیدا ہوگی جو عمدہ انداز سے اللہ کی کتاب کی تلاوت کرے گی لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہ کرے گی وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میرا گمان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں ان کو پالوں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کروں۔
رقم الحدیث 1064

امام النووی تو خود اشعری تھے
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
اللہ کہاں ہے؟
  • صحيح البخاري » كتاب التوحيد » باب وكان عرشه على الماء وهو رب العرش العظيم
حدثنا خلاد بن يحيى حدثنا عيسى بن طهمان قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه يقول نزلت آية الحجاب في زينب بنت جحش وأطعم عليها يومئذ خبزا ولحما وكانت تفخر على نساء النبي صلى الله عليه وسلم وكانت تقول إن الله أنكحني في السماء
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ' انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بار ے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کرایا تھا۔
صحیح البخاري۔ رقم الحدیث 7421
ابن حجر کا اپنا عقیدہ کیا تھا ۔کیا اس کے لیے ابن آدم کی پوسٹ نہیں پڑھی
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
اللہ کہاں ہے؟
  • صحيح البخاري » كتاب التوحيد » باب وكان عرشه على الماء وهو رب العرش العظيم
حدثنا خلاد بن يحيى حدثنا عيسى بن طهمان قال سمعت أنس بن مالك رضي الله عنه يقول نزلت آية الحجاب في زينب بنت جحش وأطعم عليها يومئذ خبزا ولحما وكانت تفخر على نساء النبي صلى الله عليه وسلم وكانت تقول إن الله أنكحني في السماء
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا ' انہوں نے کہا ہم سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا ' انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ' انہوں نے بیان کیا کہ پردہ کی آیت ام المؤمنین زینب بن جحش رضی اللہ عنہا کے بار ے میں نازل ہوئی اور اس دن آپ نے روٹی اور گوشت کے ولیمہ کی دعوت دی اور زینب رضی اللہ عنہا تمام ازواج مطہرات پر فخر کیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ میرا نکاح اللہ نے آسمان پر کرایا تھا۔
صحیح البخاري۔ رقم الحدیث 7421
اس سے تو صرف یہ ثابت ہوتا ہے ۔کہ نکاح آسمان میں کرایا
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
جو لوگ اللہ کے وجود کو نہیں مانتے وہ اس حدیث کے بارے میں کیا کہے گے - کہی وہ اللہ سبحان و تعالیٰ کی سب سے بڑی نعمت سے محروم نہ ہو جائے -

جنتیوں کے لئے سب سے بڑی نعمت رب کا دیدار



  • سب سے بڑی نعمت اور سب سے بڑی کرم نوازی وہ ہے جس کے سامنے ساری نعمتیں ہیچ ہیں اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کے با برکت چہرے کا دیدار۔ جریر بن عبد اللہ کہتے ہیں ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس تھے آپ نے چودھویں رات کے چمکتے چاند کی جانب دیکھ کر فرمایا:
«إنكم سترَون ربَّكم عِيانًا كما ترَون هذا القمرَ، لا تُضامُون في رُؤيتِه»؛ متفق عليه.

''یقیناً تم اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے اسی طرح دیکھو گے جیسے اس چودھویں رات کے چاند کو دیکھ رہے ہو، تمہیں دیدار کرنے میں کسی قسم کی تنگی بھی نہیں ہو گی۔''


  • اہل جنت اور اللہ تعالیٰ کے چہرے کے درمیان صرف ایک حجاب ہو گا، اس دن آواز لگانے والا کہے گا: اہل جنت اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ ایک وعدہ کیا ہوا ہے جس کو وہ پورا کرنا چاہتا ہے، سب کہیں گے: وہ کونسا وعدہ ہے؟ اللہ نے ہمارے نامہ اعمال والا پلڑا بھی وزنی کر دیا، ہمارے چہروں کو سفید چمکتا دمکتا بنایا، ہمیں جنت کا داخلہ بھی نصیب کردیا اور جہنم سےبھی ہمیں دور رکھا (اب کیا باقی رہ گیا ہے؟) اللہ تعالیٰ پھر اپنے چہرے سے پردہ ہٹائے گا اور تمام جنتی اپنے رب کا دیدار کریں گے اوریہ دیدار سب کے نزدیک ہر نعمت سے زیادہ محبوب ہوگا۔
  • اللہ اکبر! اللہ اکبر! اللہ نے انہیں ہر قسم کی نعمت بھی دی اور انکی خواہشات سے بڑھ کر انہیں عنایت فرمایا۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو اہل جنت میں سے بنائے اور ہمیں اچھا بدلہ اور اپنا دیدار نصیب فرمائے۔ (آمین)
میری دی ہو ویڈو کا جواب دیا نہیں ۔آگے مزید دلیلیں دی دی اس کا مطلب ہے ۔کہ تمھاری معراج والی دلیل غلط ثابت ہوگی ہے
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
تو پھر اپنے اس پیارے امام کی تعریف میں زمین و آسمان ایک کیوں کرتے رہتے ہیں؟؟؟ - کیوں اپنے امام کو اس حدیث کے مصادق ٹھہراتے ہیں کہ "اہل فارس میں ایک شخص پیدا ہو گا کہ اگر ایمان ثریا ستارے پر ہو گا تو وہ اسے وہاں سے توڑ لاے گا" - جب امام ابو حنیفہ رح کا عقیدہ آپ کے لئے قابل تقلید نہیں تو پھر کیوں ان کی تعریف و توصیف میں دن رات ایک کرتے ہیں ؟؟؟ - کیوں ان کو امام اعظم کے لقب سے نوازتے ہیں ؟؟؟
ان کاعقیدہ جاننے کے لیے ابن آدم کی لوسٹ پڑھو اور یہ فروعی مساہل کے امام ہیں۔عقیدے کہ نہیں
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
لگتا ہے آپ کے سمجھ نہیں آئی لہذا آسان الفاظ میں آپ سے ایک سوال ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی تو معراج پر آپ کہا تشریف لے گئے ؟؟؟؟
لگتا ہے آپ کے سمجھ نہیں آئی لہذا آسان الفاظ میں آپ سے ایک سوال ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معراج ہوئی تو معراج پر آپ کہا تشریف لے گئے ؟؟؟؟
آسمان پر لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہو تا کہ اللہ صرف آسمان پر ہی ہے۔اور جگہ نہیں ہے
آپ نے شاہد الیاس گھمن صاب کی ویڈو نہیں دیکھی اس میں انہوں نے اس مسلہ پر مکمل بات کی ہے
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
امام النووی تو خود اشعری تھے
یہ جواب دیکھ کر دکھ ہوا ،کہ جاہل عوام کو تقلیدی مولویوں نے کس قدر جھوٹ سنا سنا کر الو بنایا ہوا ہے ،
یہاں یہ معصوم اپنے مولویوں کی تقلید میں یہ سمجھی بیٹھی ہے کہ اشعری عقیدہ میں خدا ہر جگہ ہوتا ہے ،انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔

ہم آپ کو اشعریوں کی بجائے ،خود جناب امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ رحمۃ ً کثیرۃ،کا اپنا بیان ان کی اپنی کتاب سے دکھا تے ہیں ،جو تقلیدی مولویوں نے چھپایا ہوا ہے ۔
امام ابو الحسن ؒ اشعری ۔اپنی تحریر میں قرآن مجید کی کئی آیات سے ۔استواء علی العرش ۔ثابت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
ہر مومن جب دعاء کرتا ہے ،تو اپنے ہاتھ (اور نگاہ ) آسمان ہی طرف اٹھاتا ہے ،کیونکہ اللہ عزوجل عرش پر مستوی ہے ،اوور عرش
آسمانوں کے اوپر ہے ۔

في كل مكان الابانة2.jpg
 

اقراء

مبتدی
شمولیت
جنوری 13، 2015
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
1
پوائنٹ
9
یہ جواب دیکھ کر دکھ ہوا ،کہ جاہل عوام کو تقلیدی مولویوں نے کس قدر جھوٹ سنا سنا کر الو بنایا ہوا ہے ،
یہاں یہ معصوم اپنے مولویوں کی تقلید میں یہ سمجھی بیٹھی ہے کہ اشعری عقیدہ میں خدا ہر جگہ ہوتا ہے ،انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔

ہم آپ کو اشعریوں کی بجائے ،خود جناب امام ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ رحمۃ ً کثیرۃ،کا اپنا بیان ان کی اپنی کتاب سے دکھا تے ہیں ،جو تقلیدی مولویوں نے چھپایا ہوا ہے ۔
امام ابو الحسن ؒ اشعری ۔اپنی تحریر میں قرآن مجید کی کئی آیات سے ۔استواء علی العرش ۔ثابت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:
ہر مومن جب دعاء کرتا ہے ،تو اپنے ہاتھ (اور نگاہ ) آسمان ہی طرف اٹھاتا ہے ،کیونکہ اللہ عزوجل عرش پر مستوی ہے ،اوور عرش
آسمانوں کے اوپر ہے ۔

10792 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
تمھارا جاہل عالم کیا لکھتا ہے
اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ اشاعرہ کے صفت علوّ کے انکارمیں بہت سارے فاضل علماء نے بھی ان کی موافقت کی ہے ۔ جیسے حافظ ابن حجرؒ ، امام نووی ، ابن بطال اور امام شاطبی رحمہم اللہ وغیرہ نے صفات کے مسئلے میں خطا کھائی اور اشاعرہ کی موافقت کی، اہل علم نے نہ صرف ان کی اس بات پر تکفیر نہیں کی بلکہ ان ائمہ کو عذر دیتے ہوئے ان کی امامت کو تسلیم کیاہے ۔
ڈاکٹر سید شفیق الرحمن
لنک http://forum.mohaddis.com/threads/’’-اشاعرہ‘‘.26578/
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top