• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1409
حدثنا محمد بن المثنى،‏‏‏‏ حدثنا يحيى،‏‏‏‏ عن إسماعيل،‏‏‏‏ قال حدثني قيس،‏‏‏‏ عن ابن مسعود ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في الحق،‏‏‏‏ ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمها ‏"‏‏.


ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے یحیٰی بن سعید نے اسماعیل بن ابی خالد سے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ حسد (رشک) کرنا صرف دو ہی آدمیوں کے ساتھ جائز ہو سکتا ہے۔ ایک تو اس شخص کے ساتھ جسے اللہ نے مال دیا اور اسے حق اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ دوسرے اس شخص کے ساتھ جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (عقل علم قرآن و حدیث اور معاملہ فہمی) دی اور وہ اپنی حکمت کے مطابق حق فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔


صحیح بخاری
کتاب الزکوٰۃ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
فرشتوں کی دعا و بد دعا !!!
حوالہ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا مِنْ يَوْمٍ يُصْبِحُ الْعِبَادُ فِيهِ إِلَّا مَلَكَانِ يَنْزِلَانِ فَيَقُولُ أَحَدُهُمَا اللَّهُمَّ أَعْطِ مُنْفِقًا خَلَفًا وَيَقُولُ الْآخَرُ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُمْسِكًا تَلَفًا

(صحیح بخاری:1442)
1899754_367394076732193_1780831415_o.jpg
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
صحیح بخاری -> کتاب الزکوۃ

باب : اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے کی فضیلت کا بیان

حدیث نمبر : 1409
حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، قال حدثني قيس، عن ابن مسعود ـ رضى الله عنه ـ قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ لا حسد إلا في اثنتين رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في الحق، ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمها‏"‏‏. ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا‘ کہا کہ ہم سے یحیٰی بن سعید نے اسماعیل بن ابی خالد سے بیان کیا‘ کہا کہ مجھ سے قیس بن ابی حاز م نے بیان کیا اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حسد ( رشک ) کرنا صرف دوہی آدمیوں کے ساتھ جائز ہوسکتا ہے۔ ایک تو اس شخص کے ساتھ جسے اللہ نے مال دیا اور اسے حق اور مناسب جگہوں میں خرچ کرنے کی توفیق دی۔ دوسرے اس شخص کے ساتھ جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت ( عقل علم قرآن وحدیث اور معاملہ فہمی ) دی اور وہ اپنی حکمت کے مطابق حق فیصلے کرتا ہے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہے۔

تشریح : امیر اور عالم ہردو اللہ کے ہاں مقبول بھی ہیں اور مردود بھی۔ مقبول وہ جو اپنی دولت کو اللہ کی راہ میں خرچ کریں‘ زکوٰۃ اور صدقات سے مستحقین کی خبر گیری کریں اور اس بارے میں ریانمود سے بھی بچیں‘ یہ مالدار اس قابل ہیں کہ ہر مسلمان کو ان جیسا مالدار بننے کی تمنا کرنی جائز ہے۔ اسی طرح عالم جو اپنے علم پر عمل کریں اور لوگوں کو علمی فیض پہنچائیں اور ریانمود سے دور رہیں‘ خشیت ومحبت الٰہی بہر حال مقدم رکھیں‘ یہ عالم بھی قابل رشک ہیں۔ امام بخاری کا مقصد یہ کہ اللہ کے لیے خرچ کرنے والوں کا بڑا درجہ ہے ایسا کہ ان پر رشک کرنا جائز ہے جب کہ عام طورپر حسد کرنا جائز نہیں مگر نیک نیتی کے ساتھ ان پر حسد کرنا جائز ہے۔

http://forum.mohaddis.com/threads/مکمل-صحیح-بخاری-اردو-ترجمہ-و-تشریح-جلد-٢-حدیث-نمبر٨١٤-تا-١٦٥٤.7605/page-37#post-58760
 
Top