• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرنے والا

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرنے والا

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔ ))1
’’ جس نے اللہ کی ملاقات کو ناپسند کیا اللہ اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔ ‘‘
دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا:
(( قَالَ اللّٰہُ: إِذَا أَحَبَّ عَبْدِيْ لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَائَ ہُ، وَإِذَا کَرِہَ لِقَائِيْ کَرِھْتُ لِقَائَہُ۔ ))2
’’ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جب میرا بندہ میری ملاقات کو پسند کرتا ہے تو میں اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہوں اور جب میری ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو میں اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہوں۔ ‘‘
شرح…: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوال کے جواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث کی وضاحت فرمائی جو درج ذیل ہیں:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے نبی! کیا موت کی کراہیت مراد ہے ہم سب تو موت کو ناپسند کرتے ہیں؟ فرمایا: یہ بات نہیں (بلکہ یہ بات ہے کہ) جب مومن آدمی کو موت آنے لگتی ہے تو اس کو اللہ کی رضا مندی اور اس کی سرفرازی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس وقت اگلی طرف جو اشیاء ہیں ان سے بڑھ کر اس کے نزدیک کوئی چیز بھی پیاری نہیں ہوتی چنانچہ وہ اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور کافر پر جب موت آنے لگتی ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزاؤں کی خبر دی جاتی ہے اس وقت اگلی طرف جو چیزیں ہیں ان سے بڑھ کر اس کے نزدیک کوئی چیز بھی زیادہ بری نہیں ہوتی لہٰذا وہ اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملاقات کو۔3
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاء ہ، رقم: ۶۵۰۷۔
2- أخرجہ البخاري في کتاب التوحید، باب: قول اللّٰہ تعالیٰ: {یُرِیْدُوْنَ أَنْ یُبَدِّلُوْا کَلٰمَ اللّٰہِ}، رقم: ۷۵۰۳۔
3- بخاری کتاب الرقاق، باب: من احب لقاء اللہ احب اللہ لقاء ہ ۔ رقم : ۶۵۰۷۔
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس شریح بن ہانی آئے اور کہا: اے ام المومنین! میں نے ابوہریرہ کو سنا، وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بیان کرتا ہے اگر تو وہ اسی طرح ہے پھر ہم تو ہلاک ہوگئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی وجہ سے ہلاک ہونے والا ہی حقیقی ہلاک ہے (بتاؤ) بات کیا ہے؟ کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَیْسَ ذَالِکَ وَلَکِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّہِ وَکَرَامَتِہِ فَلَیْسَ شَیْئٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ فَأَحَبَّ لِقَائَ اللَّہِ وَأَحَبَّ اللَّہُ لِقَائَہُ وَإِنَّ الْکَافِرَ إِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّہِ وَعُقُوْبَتِہِ فَلَیْسَ شَیْئٌ أَکْرَہَ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ کَرِہَ لِقَائَ اللَّہِ وَکَرِہَ اللَّہُ لِقَائَہُ۔ ))1
’’ جو اللہ سے ملنے کوپسند کرتا ہے اللہ اس کے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جس نے اللہ کی ملاقات کو ناپسند کیا، اللہ اس کی ملاقات کو ناپسند فرماتا ہے۔ ہم میں سے تو ہر ایک موت کو ناپسند کرتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: یہ واقعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے لیکن اس کا مطلب وہ نہیں جو تو سمجھا ہے بلکہ جب آنکھیں پھر جائیں اور سانس سینہ میں رک جائے اور بدن کے بال کھڑے ہوجائیں اور انگلیاں ٹیڑھی ہوجائیں (یعنی نزع کی حالت میں) اس وقت جو اللہ کو ملنا پسند کرے، اللہ بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات ناپسند کرے، تو اللہ بھی اس سے ملنا پسند نہیں کرتا۔ ‘‘
معلوم ہوا کہ یہ اس کراہت کا اعتبار ہے جو نزع کی حالت میں ہو جس وقت توبہ وغیرہ قبول نہیں ہوتی تو اس وقت ہر انسان کے اعمال کے مطابق جو چیزیں اس کے لیے تیار کی گئی ہیں ان کی خبر دی جاتی ہے، چنانچہ متقی اور نیک لوگ موت اور اللہ کی ملاقات کو پسند کرتے ہیں تاکہ جو نعمتیں ان کے لیے رکھی گئی ہیں، وہ ان میں چلے جائیں۔ اس وقت اللہ بھی اس کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور انہیں دل کھول کر انعامات سے نوازتا ہے۔ بدبخت اور فاسق لوگوں کو جب انجام بد کا علم ہوتا ہے تو وہ اللہ کے ملنے کو پسند نہیں کرتے، اس وقت اللہ بھی اس کے ملنے کو پسند نہیں کرتا اور انہیں اپنی رحمت اور بخشش سے دور رکھتا ہے۔2
عربی زبان میں لفظ لقاء کے کئی معانی ہیں
(۱)… دیکھنا اور معائنہ کرنا
(۲)… دوبارہ زندہ ہونا

جیسا کہ فرمایا:
{الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِلِقَآئِ اللّٰہِ } [یونس:۴۵]
’’ کہ وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا۔ ‘‘
(۳)… موت
جیسے فرمایا:
{مَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ اللّٰہِ فَإِنَّ اَجَلَ اللّٰہِ لَاٰتٍ o} [العنکبوت:۵]
’’ کہ جو اللہ سے ملاقات کی امید رکھتا ہے (تو وہ جان لے) کہ بے شک اللہ کا مقرر کردہ وقت آنے والا ہے۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاء ہ، رقم: ۶۵۰۷۔ اخرجہ مسلم فی کتاب الذکر باب: من احبّ لقاء اللہ احبَّ اللہ لقائہ ۶۸۱۶۔
2- نووی شرح صحیح مسلم، ص: ۱۰، ۱۷۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
دوسری آیت میں فرمایا:
{قُلْ إِِنَّ الْمَوْتَ الَّذِیْ تَفِرُّونَ مِنْہُ فَإِِنَّہٗ مُلَاقِیْکُمْ o} [الجمعہ:۸]
’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیں! یقینا وہ موت کہ جس سے تم بھاگتے ہو تو وہ بے شک تمہیں ملنے والی ہے۔ ‘‘
کہا گیا ہے کہ اللہ سے ملاقات کا مطلب دار آخرت میں جانا اور جو اللہ کے پاس ہے اس کو طلب کرنا ہے صرف موت مراد نہیں کیونکہ یہ تو سب کو ناپسند ہے۔
چنانچہ جس انسان نے دنیا کو ترجیح دی، اس کی طرف مائل ہوگیا تو وہ اللہ کی ملاقات کو پسند نہیں کرتا۔ ظاہر ہے کہ مر کر ہی اس سے ملاقات ہوسکتی ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے موت کی کراہیت اور سختی مراد نہیں کیونکہ اس سے کوئی بھی بھاگ نہیں سکتا لیکن دنیا کو ترجیح دینا، اس کی طرف مائل رہنا اور اللہ تعالیٰ اور دار آخرت کی طرف جانے کو ناپسند کرنا مراد ہے جو کہ مذموم ہے۔ واضح باتوں میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ کسی قوم کا زندگی کو محبوب رکھنا، اللہ تعالیٰ نے اس کو عیب شمار کیا ہے چنانچہ فرمایا:
{إِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَ نَا وَرَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَاطْمَأَنُّوْا بِھَا وَالَّذِیْنَ ھُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَ o أُولٰٓئِکَ مَأْوٰیھُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ o} [یونس: ۷، ۸]
’’ بے شک وہ لوگ کہ ہمارے پاس آنے کا یقین نہیں رکھتے اور وہ دنیوی زندگی پر راضی ہوگئے ہیں اور اس میں جی لگا بیٹھے ہیں اور وہ جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں۔ ایسے لوگوں کا ٹھکانہ ان کے اعمال کی وجہ سے دوزخ ہے۔ ‘‘ 1
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- فتح الباری، ص: ۳۵۹، ۳۶۰؍۱۱۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top