• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کے خوف اور اس کی ملاقات کے شوق میں رونے کی فضیلت

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو آنکھیں ایسی ہیں کہ انہیں آگ نہیں چھو سکتی۔ ایک وہ جو اللہ کے خوف سے روئی اور دوسری وہ جس نے اللہ کی راہ میں پہرہ دیتے ہوئے رات گزار دی۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1708 جہاد کا بیان :
باب جہاد میں پہرہ دینے کی فضیلت۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے خوف سے رونے والا انسان دوزخ میں داخل نہیں ہوگا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ چلا جائے۔ (یہ نا ممکن ہے) اور اللہ کی راہ میں پہنچنے والی گرد وغبار اور دوزخ کا دھواں جمع نہیں ہو سکتے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 1701
جہاد کا بیان : (185)
جہاد کے غبار کی فضلیت۔
فوائد :
ظاہری بات ہے جس شخص کے دل میں اللہ کا اتنا خوف ہو کہ وہ اس کی بنا پر روتا ہو،تو وہ کب اللہ کا نافرمان ہوسکتا ہے ؟ یقیناً اس کی زندگی بالعموم اللہ کی اطاعت میں اور گناہوں سے اجتناب کرتے ہوئےہی گزرے گی ۔اس لیے ایسے شخص کے بارے میں یہ کہنا بالکل صحیح ہے کہ اس کا جہنم میں جانا ایسے ہی ناممکن ہے جیسے تھن سے نکلے ہوئے دودھ کا تھن میں واپس جانا ناممکن ہے ۔
اسی طرح اللہ کی رواہ میں جہاد کی بڑی فضیلت ہے ۔ مجاھد فی سبیل اللہ پر بھی جہنم حرام ہے کیونکہ اس رواہ میں مجاھد پر جو گرد و غبار پڑتا ہے ، اس کے ساتھ جہنم کا دھواں جمع نہیں ہوسکتا ۔ بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے وہ مجتنب رہا ہو ۔
سیدنا ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سات آدمیوں کو اللہ اپنے سائے میں رکھے گا جس دن کہ سوائے اس کے سائے کے اور کوئی سایہ نہ ہوگا حاکم، عادل اور وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو اور وہ دو اشخاص جو باہم صرف اللہ کے لئے دوستی کریں جب جمع ہوں تو اسی کے لئے اور جب جدا ہوں تو اسی کے لئے اور وہ شخص جس کو کوئی منصب اور جمال والی عورت زنا کیلئے بلائے اور وہ یہ کہہ دے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں اس لئے نہیں آسکتا اور وہ شخص جو چھپا کر صدقہ دے یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی معلوم نہ ہو کہ اس کے داہنے ہاتھ نے کیا خرچ کیا اور وہ شخص جو خلوت میں اللہ کو یاد کرے اور اس کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں۔ صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 633
فوائد :
یہ روایت پہلے بھی گزر چکی ہے اس باب میں اسے اللہ کے خوف سے رونے کی فضیلت کے اثبات کے لیے لائے ہیں ۔ یہ اللہ کا خوف،انسان کو دنیا میں اللہ کی نافرمانی سے روکتا ہے ،جس صلہ آخرت میں اللہ کی رضامندی اور اسکی نعمتوں بھری جنت ہے ۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور میں وہ باتیں سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے آسمان چرچراتا ہے اور اس کا چرچرانا حق ہے اس میں چار انگلی کے برابر بھی ایسی جگہ نہیں ہے کہ وہاں کوئی فرشتہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں پیشانی رکھ کر سجدہ ریز نہ ہو اللہ کی قسم اگر تم لوگ وہ کچھ جاننے لگو جو میں جانتا ہوں تو کم ہنستے اور زیادہ روتے اور بستروں پر عورتوں سے لذت نہ حاصل کرتے جنگلوں کی طرف نکل جاتے اور اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑاتے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے تمنا کی کہ کاش میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا ۔ جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 198 گواہیوں کا بیان : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ اگر تم لوگ وہ کچھ جان لو جو کچھ میں جانتا ہوں توہنسنا کم کر دو
فوائد :
1۔اس میں خوف الہٰی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے،کیونکہ ایک مومن کے دل میں اللہ کی جتنی عظمت و جلالت ہوگی،اتنا ہی اس کے دل میں اللہ کے عذاب کا خوف اور اس کی رحمت کی امید ہوگی اور وہ طاعات کا ارتکاب اور معصیات سے اجتناب کرے گا۔
2۔فرشتوں کی کثرت کا بیان ہے جو ہمہ وقت اللہ کی عبادت میں مصروف اور اس کی بارگاہ نیاز میں سجدہ ریز رہتے ہیں۔
جب فرشتوں کا یہ حال ہے جو ایک لمحے کے لیے بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے تو انسان کے لیے ، جو ہر وقت حدود الٰہی کو پامال کرنے میں لگا رہتا ہے ، اللہ کی عبادت کتنی ضروری ہے ۔ انسان کو چاہیے کہ وہ نافرمانیوں سے باز رہے اور اللہ سے مدد اور پناہ طلب کرتا رہے ۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! قرآن تو آپ پر نازل ہوا ہے اور سناؤں میں! فرمایا ہاں! مجھ کو دوسرے کی زبان سے سننا اچھا معلوم ہوتا ہے تو میں نے سورت نساء کی تلاوت شروع کی اور جس وقت اس آیت پر پہنچا (فَكَيْفَ اِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ بِشَهِيْدٍ وَّجِئْنَا بِكَ عَلٰي هٰ ؤُلَا ءِ شَهِيْدًا ) 4۔ النسآء : 41) یعنی پس کیا حال ہوگا کہ جب کہ ہر فرقہ سے ہم ایک ایک گواہ بلائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان پر گواہ بنائیں گے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رقت طاری ہوگئی آنسو گرنے لگے اور فرمایا بس کرو۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر1762 تفاسیر کا بیان
فوائد :
اس میں اپنے علاوہ دوسروں سے قرآن کریم سنے کا استحباب ہے تاکہ انسان اس میں مزید غور و فکر اور تدبر کر سکے۔ نیز قرآن کریم سن کر رونے کی ترغیب ہے اور یہ رقت اسی صورت میں پیدا ہوتی ہے جبکہ قرآن مجید کو انہماک سے سمجھ کر پڑھا یا سنا جائے یہ کیفیت جس قدر زیادہ ہوگی قرآن مجید سننے کااسی قدر لطف زیادہ آئے گا ۔
سیدنا عبد اللہ بن شخیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے(میں نے دیکھا کہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے سے رونے کی وجہ اس طرح کی آواز نکل رہی تھی جیسے چولہے پر رکھی ہوئی ہانڈی سے نکلتی ہے ۔ ابوداؤد ۔ حدیث صحیح ہے ۔ امام ترمذی نے اسے '' الشمائل '' میں صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے ۔ سنن ابی داؤد کتاب الصلاة باب البکاء فی الصلاة
فوائد :
اس سے واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اللہ کے خوف سے کس طرح رویا کرتے تھے۔ اللہ سے مناجات کے وقت اور اس کی بارگاہ میں حاضری کے تصور سے رونا،بڑی سعادت کا باعث ہے ۔مگر جس کو اللہ اس سے نوازے ۔​
ایں سعادت بہ زور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
تمام احادیث ریاض الصالحین سے لی گئی ہیں اور فوائد
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کے لکھے ہوئے ہیں
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا
اللہ ایسی سعادت ہمیں بھی نصیب کرے۔آمین
 
Top