عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس
پہلے اس حدیث شریف کا ترجمہ دیکھئے :
عن ابن عباس ، - رضي الله عنهما - قال : أول ما نسخ من القرآن فيما ذكر لنا شأن القبلة ، قال الله : ( ولله المشرق والمغرب فأينما تولوا فثم وجه الله ) ، فاستقبل رسول الله - صلى الله عليه وآله وسلم - فصلى نحو بيت المقدس ، وترك البيت العتيق ، فقال الله تعالى : ( سيقول السفهاء من الناس ما ولاهم عن قبلتهم التي كانوا عليها ) ، يعنون بيت المقدس فنسختها ، وصرفه الله إلى البيت العتيق فقال الله تعالى : ( ومن حيث خرجت فول وجهك شطر المسجد الحرام وحيثما كنتم فولوا وجوهكم شطره ) .
هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ، ولم يخرجاه بهذه السياقة .
امام ابن کثیر ؒ اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں :
امام ابو عبیدہ قاسم بن سلام نے اپنی کتاب ناسخ منسوخ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ سے روایت کی ہے کہ قرآن میں سب سے پہلا منسوخ حکم یہی قبلہ کا حکم ہے (وللہ المشرق جس کا ترجمہ ہے کہ :
اور مشرق ہو یا مغرب ، دونوں اللہ ہی کے ہیں ، تو جدھر بھی رخ کرو اسی طرف وجہ اللہ ہے ۔ ) والی آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھنے لگے اور بیت عتیق کو چھوڑدیا ، تو اللہ تعالی نے فرمایا (سیقول السفہاء ) یعنی اب بے وقوف لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا؟ تو اللہ نے بیت المقدس کا قبلہ ہونا منسوخ کردیا اور اہل اسلام کا رخ کعبہ کی طرف کردیا اور فرمایا کہ آیت ( وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ) البقرۃ:149یعنی آپ جہاں بھی ہوں اپنا رخ ( نماز کے لئے ) مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں ))
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
یہ حدیث امام ابوعبیدہ قاسم بن سلامؒ اور امام حاکمؒ نے روایت کی ہے امام حاکم نے اسے صحیح کہا ہے اور امام ذھبیؒ نے تلخیص میں ان کی موافقت فرمائی ہے ،
ـــــــــــــــــــــــ