• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کے ہاں ایک پسندیدہ چیز: مسواک

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
اللہ کے ہاں ایک پسندیدہ چیز
مسواک

رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
(( اَلسِّوَاکُ یُطَیِّبُ الْفَمَ وَیُرْضِيْ الرَّبَ۔ ))1
'' مسواک منہ کو صاف کرتی اور رب کو خوش کرتی ہے۔ ''
شرح...: مسواک سے وہ تازہ لکڑی مراد ہے جسے دانتوں اور منہ کی صفائی ستھرائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو پیلو یا کسی اور درخت سے لی جاتی ہے لیکن پیلو کی مسواک افضل ہے اس کا برش سخت لمبی اور لچک دار چھال سے بنتا ہے جو چبانے سے جلدی نہیں اترتی۔
دانتوں کو صاف کرتے وقت اس کا برش دانتوں کی شکل بنا لیتا اور درمیانی خلاؤں میں داخل ہوجاتا ہے۔ چھال کا پردہ مسواک کی وہ سطح ہوتی ہے جو برش گندا ہونے سے محفوظ رکھتی ہے۔ اس میں خاص قسم کی خوشبو اور ذائقہ تیز ہوتا ہے کیونکہ اس مسواک میں ایسا مادہ ہوتا ہے جو رائی سے تعلق رکھتا ہے۔ تمام اوقات میں مسواک کا استعمال مستحب ہے لیکن پانچ وقتوں میں زیادہ مستحب ہے (۱) نماز (۲) وضوء (۳) تلاوت قرآن (۴) نیند سے بیدار ہوتے وقت (۵) منہ کا ذائقہ جب بدلا ہوا ہو۔
منہ کا ذائقہ کئی اشیاء سے بدلتا ہے مثلاً کھانا پینا چھوڑنے سے، بدبو دار چیز کھانے سے، لمبی خاموشی اور کثرت کلام سے۔ پیلو کی مسواک مستحب ہے اور ہر اس چیز کو استعمال کرنا بھی مستحب ہے جس سے منہ کا تغیر زائل ہوجائے۔ درمیانی مسواک کرنا مستحب ہے نہ تو زیادہ خشک کہ زخمی کردے اور نہ ہی زیادہ نرم ہو کہ صفائی نہ کرسکے۔ مسواک کا استعمال شدہ حصہ اتارنا اور نیا لینا بھی مستحب ہے، اگر یہ کام روزانہ ہو تو اس کا درجہ فضیلت مزید بڑھ جاتا ہے۔
دانتوں کو مسواک وغیرہ سے صاف کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اوپر والے جبڑے کی صفائی کے وقت اوپر سے نیچے کی طرف چوڑائی میں مسواک کی جائے اور نچلے جبڑے کے لیے نیچے سے اوپر کی طرف مسواک کو لگاتار حرکت دی جائے۔ اسی طرح دانتوں میں موجود کھانے کے فضلات کی صفائی آسانی سے ہوجاتی ہے۔ لمبائی میں مسواک نہ کرے کیونکہ اس طرح مسوڑھا سے خون آنے کا ڈر ہے، نیز جب صفائی کی حرکت دائیں سے بائیں طرف ہوگی تو مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ دانتوں کی بناوٹ متاثر ہوگی اور اسے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
دانتوں کے کناروں اور داڑھوں کی جڑوں اور حلق کی اوپر والی طرف مسواک کو عمدہ اور نرم طریقہ سے پھیرنا بھی مستحب ہے، منہ کی دائیں طرف سے مسواک شروع کرنا مستحب ہے۔
رسول خدا نے بہت زیادہ اسباب کی وجہ سے منہ اور دانتوں کی صفائی اور مسواک کے استعمال پر اصرار کیا ہے اور وہ اسباب ایسے ہیں کہ ان میں بڑوں بڑوں کی ہمیں سمجھ تک نہیں۔ مختلف اوقات و حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنے پر بہت زیادہ حریص تھے۔ مثلاً:
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۶۹۶۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
(ا)... وضوء کے وقت...: فرمایا:
(( لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلیٰ أُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ وُضُوْئٍ۔ ))1
'' اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر وضوء کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔ ''
(ب)... نماز کے وقت...: فرمان ہے:
(( لَوْ لَا أَنْ أَشُقَّ عَلیٰ أُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ صَلَاۃٍ۔ ))2
'' اگر میں اپنی امت پر مشقت نہ سمجھتا تو انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کا حکم دیتا۔ ''
ابن دقیق العید کا قول ہے: نماز کی طرف قیام کے وقت مسواک کے استحباب میں یہ راز ہے کہ ہم تقرب الی اللہ کی ہر حالت میں اس بات کے مامور ہیں کہ عبادت کے شرف کے اظہار کے لیے کمال اور صفائی کی حالت میں ہوں۔
(ج)... تہجد کے وقت...: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:
(( أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ إِذَا قَامَ لِلْتَّھَجُّدِ مِنَ اللَّیْلِ یَشُوْصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ۔))3
'' رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے منہ کو مسواک کے ساتھ صاف کرتے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الصیام، باب: سواک الرَّطب والیابس للصائم، رقم: ۱۹۳۴ تعلیقًا۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب الجمعۃ، باب: السواک یوم الجمعۃ، رقم: ۸۸۷۔
3 أخرجہ البخاري في کتاب التہجد، باب: طول القیام في صلاۃ اللیل، رقم: ۱۱۳۶۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
الشوص:... بمعنی دھونا صفائی کرنا اور ملنا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیچے سے اوپر کی طرف دانتوں پر کسی چیز کو گزارنا، ابن دقیق العید کا قول ہے: اس حدیث سے نیند سے بیداری کے وقت مسواک کرنے کا استحباب ثابت ہوتا ہے۔ نیند منہ کا ذائقہ بدلنے کا تقاضا کرتی ہے کیونکہ اس کی طرف معدہ سے بدبو آچڑھتی ہے اور مسواک اسے صاف کرنے کا آلہ ہے، چنانچہ اس وقت مسواک کرنا مستحب ہوئی۔ یہ بھی کہا کہ حدیث کے لفظ (من اللیل) کا ظاہر ہر حالت کے لیے عام ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز کی طرف کھڑے ہونے کے ساتھ ہی خاص کیا ہو۔
(د)... گھر میں داخل ہوتے وقت...: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ:
(( أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ إِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ بَدَأَ بِالسِّوَاکِ۔ ))1
'' رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر میں داخل ہوتے تو مسواک سے ابتدا کرتے۔ ''
اس حدیث میں تمام اوقات میں مسواک کرنے کی فضیلت، شدت اہتمام اور تکرار کا بیان ہے۔
اس کی حکمت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بسا اوقات لوگوں سے باتیں کرتے وقت منہ کی بو میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے۔ چنانچہ جب آدمی گھر میں داخل ہو تو گھر والوں سے حسن معاشرت کا تقاضا ہے کہ اس کا ازالہ کیا جائے۔ گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک کرنے کا استحباب مذکورہ حدیث سے ثابت ہوتا ہے۔
(ھ)... بیماری کے وقت...: سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ:
(( دَخَلَ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَمَعَہُ سِوَاکٌ یَسْتَنُّ بِہِ، فَنَظَرَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم ، فَقُلْتُ لَہُ: أَعْطِنِيْ ہَذَا السِّوَاکَ یَا عَبْدَالرَّحْمَنِ، فَأَعْطَانِیہِ، فَقَصَمْتُہُ ثُمَّ مَضَغْتُہُ، فَأَعْطَیْتُہُ رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَاسْتَنَّ بِہِ وَہُوَ مَسْتَسْنِدٌ إِلَی صَدْرِيْ۔ ))2
''عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ (گھر میں) داخل ہوئے اور ان کے پاس مسواک تھی جو وہ کر رہے تھے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں نے کہا: اے عبد الرحمن! یہ مسواک مجھے دو، انہوں نے مجھے دے دی، میں نے اسے توڑا، پھر اسے چبایا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینہ کے ساتھ ٹیک لگانے کی حالت میں اس مسواک کے ساتھ دندان مبارک کی صفائی کی۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ مسلم في کتاب الطہارۃ، باب: السواک، رقم: ۵۹۱۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب الجمعۃ، باب: من تسوک بسواک غیرہ، رقم: ۸۹۰۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
یہ حدیث مسواک کے معاملہ کی تاکید پر دلالت کرتی ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیمار ہونے کے باوجود اس میں کوتاہی نہیں کی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختلف اوقات میں بھی مسواک کرتے دیکھا گیا ہے، چنانچہ حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہا: میں نبی علیہ السلام کے پاس آیا تو آپ کو اپنے ہاتھ کے ساتھ مسواک کرتے ہوئے پایا (نیز) آپ (اع اع) کہہ رہے تھے اور مسواک آپ کے منہ میں تھی گویا آپ قے کر رہے ہیں۔1
التھوع بمعنی التقیؤ ہے یعنی آپ کی آواز مبالغہ کے ساتھ قے کرنے والے کی آواز کی طرح تھی۔
اس حدیث سے دانتوں پر لمبائی کی حالت میں مسواک کرنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے لیکن زیادہ پسندیدہ چوڑائی کی حالت ہے۔ اس میں مسواک کی تاکید ہے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ اس کا تعلق صرف دانتوں سے نہیں۔ یہ بھی مسئلہ اخذ ہوا کہ مسواک کرنا صفائی و ستھرائی کے باب سے تعلق رکھتا ہے نہ کہ گندگی کو زائل کرنے کے باب سے (جیسے کہ پیشاب و پاخانہ وغیرہ کی صفائی ہے (مترجم) کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو آپ ہرگز اسے لوگوں کے سامنے نہ کرتے بلکہ چھپ کر کرتے۔ نبی علیہ السلام بار بار مسواک کی وصیت کرتے رہے حتی کہ آپ کو ڈر پیدا ہوا کہ آپ نے اپنے صحابہ کو اس بات کی زیادہ تاکید کردی ہے۔ چنانچہ فرمایا: (( أَکْثَرْتُ عَلَیْکُمْ فِيْ السَّوَاکِ۔)) ... مسواک کے متعلق میں نے تم پر کثرت کردی ہے (یعنی تم سے مسواک کرنے کی طلب میں مبالغہ کردیا ہے یا اس میں ترغیب دلاتے ہوئے بار بار باتیں زیادہ سنا دی ہیں)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
(( عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَۃِ۔ ))2
'' دس چیزیں فطرت سے ہیں ان میں سے مسواک بھی شمار کی۔ ''
ان سب وصیتوں کا سبب یہ ہے کہ:
(( اَلسِّوَاکُ مَطْھَرَۃَ لِّلْفَمِ وَمَرْضَاۃُ لِّلرَّبِ۔ ))3
'' مسواک منہ کو صاف کرتی اور رب کو خوش کرتی ہے۔ ''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 بخاری، کتاب الوضوء، باب: السواک۔
2 أخرجہ مسلم في کتاب الطہارۃ، باب: خصال الفطرۃ، رقم: ۶۰۴۔
3 صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۳۶۹۵۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
قدیم علماء کہتے ہیں: مسواک اس منہ کی صفائی کا آلہ ہے جو ذکر و مناجات کا محل اور رب تعالیٰ کو خوش کرنے کی جگہ ہے یا اس کی رضا مندی کا سبب ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود بھی جمیل ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے، صاف چیز، جگہ اور صفائی کو پسند کرتا ہے اور مسواک اللہ تعالیٰ کے ساتھ سرگوشیوں کے لیے منہ کو صاف کرتی ہے اور اس کی مہک کو صاف اور ستھرا کرتی ہے... یہ سنت ہے اور اس کا تعلق دین کے توابع اور تکمیلات سے ہے۔ صفائی ہر اس چیز سے حاصل ہوجاتی ہے جو دانتوں کو جلا بخشے۔ یہ کسی بھی وقت اور کسی بھی حالت میں مکروہ نہیں۔
مسواک کے فوائد حسب ذیل ہیں: منہ کو صاف اور رب کو راضی کرتی ہے، دانتوں کی میل ختم کرتی ہے اور مہک کو درست کرتی ہے، مسوڑوں کو مضبوط اور حلق کو بلغم اور گندگی سے صاف کرتی ہے۔ مسواک رطوبت کو کاٹتی اور اجر کو کئی گنا بڑھا دیتی ہے ، کھانے کو ہضم اور سر درد کو دور کرتی ہے، داڑھوں کی تکلیف اور بلغم و زخم کو لے جاتی ہے، معدہ کو صحیح کرتی ہے اور قوت بخشتی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کا بہت زیادہ اہتمام کیا، لہٰذا اسے مدنظر رکھتے ہوئے اس پر کافی ریسرچ کی گئی جس کی بناء پر اس کے کئی فوائد اور خوبیاں نکھر کر سامنے آئیں، اسے ٹوتھ پیسٹ اور ٹوتھ برش پر فوقیت دی گئی۔
فوائد درج ذیل ہیں:
(۱) ... اس میں بیماری کے عوامل کا قاتل مواد پایا جاتا ہے۔
(الف) ...ڈاکٹر عبد الحمید نے تحقیق کے بعد خلاصہ نکالا کہ مسواک کم از کم پانچ قسم کے جراثیم ختم کرتی ہے جن کی موجودگی منہ میں بیماری پیدا کرتی ہے۔
(ب)...جرمن میں معہد علم الجراثیم کے مدیر ڈاکٹر روڈٹ کہتے ہیں کہ اسی میں پنسلین کے مشابہ ایک ایسا مادہ پایا جاتا ہے جو جراثیم کی ضد ہے۔
(ج)...جامعۃ الملک سعود (ریاض) کی طرف سے یہ اعلان شائع ہوا۔ مسواک میں مادہ سنجرین ہوتا ہے جو بہت زیادہ تاثیر کا حامل، صفائی کرنے والا اور جراثیم کے خلاف سخت جنگ کرنے والا ہے۔
(۲) ... اس میں مادہ سلیس ہوتا ہے جو فضلات کو دور کرتا ہے اور دانتوں کی زردی اور سیاہی ختم کرتا ہے ان کی چمک اور سفیدی میں مدد دیتا ہے۔
(۳) ... مسواک ایسے کڑوے اور کھٹے مادہ پر مشتمل ہوتی ہے جو خون کو بہنے سے روکتا ہے، مسوڑوں کے زخموں کو آرام پہنچاتا اور منہ کی صفائی کرتا ہے۔
(۴) ... مسواک میں کلورائڈ کی کافی مقدار پائی جاتی ہے جو دانتوں پر پتھریلے مادے اور دیگر رنگوں کی صفائی اور ازالہ میں مدد پہنچاتی ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ دانت پر نشانات کا جمنا دانتوں کے زرد ہونے کی بنیاد ہے۔
(۵) ... مسواک کئی قسم کے عطری مواد کی حامل ہوتی ہے، جو دانتوں کی پالش پر غلاف کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور انہیں پھٹنے اور درد سے محفوظ رکھتا ہے۔ دانتوں کے پھٹنے کی ابتدا کیڑا لگنے اور سوراخ سے ہوتی ہے۔
(۶) ... مسواک میں خاص قسم کا عطری مادہ ہوتا ہے جو منہ کو صاف ستھرا اور خوشبو دار بناتا ہے۔
(۷) ... مسواک میں وٹامن سی کی بھی مناسب مقدار ہوتی ہے جس کا عموماً خون کے بہاؤ کا مقابلہ اور مدافعت کرنے میں کافی ہاتھ ہوتا ہے۔
(۸) ... ایسے نمکیات، گوند اور مہک مسواک میں پائی جاتی ہے کہ جو کام کرنے والے مواد کو پھیلانے میں مدد دیتی ہیں۔
(۹) ... ڈاکٹر کینٹ کابڈل کے بقول اس میں ایسا مادہ ہوتا ہے جو دانتوں میں سوراخ کو روکتا ہے۔
(۱۰) ... مسواک بائیس فعال (کام کرنے والے) مادوں کو گھیرے ہوئے ہوتی ہے۔
(۱۱) ... مسواک کی تاثیر جو منہ کی محافظ اور دانتوں کو صاف کرنے والی ہے، دانتوں پر ٹوٹھ پیسٹ کرنے کی تاثیر سے زیادہ دیر رہتی ہے۔
اہل مغرب کو منہ اور دانتوں پر مسواک کے نافع اثرات کا دیر سے علم ہوا، لہٰذا اب انہوں نے ٹوتھ پیسٹ میں مسواک کا پاؤڈر ڈالنا شروع کردیا ہے اور انہوں نے ایسے ٹوٹھ پیسٹ بنائے ہیں جن کا نام ہی مسواک کے نام پر رکھا گیا ہے۔ مسواک کے لیے اتنی عزت و تکریم ہی کافی ہے کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے طاہر اہل بیت اور صحابہ کرام و تابعین کے منہ میں داخل ہونے کا شرف حاصل ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لیے اسے مشروع قرار دیا ہے۔1
(مسواک کے ساتھ ساتھ خلال بھی انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ باریک لیکن ذرا سخت لچکیلے تنکے کے ذریعے دانتوں کے درمیان میں موجود ٹارڑ نکالنا ضروری ہے ۔ مسواک سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوتا۔ خلال کرنا بھی سنت سے ثابت ہے۔ (از محمد امین الرحمن)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1شرح مسلم للنووی، ص: ۱۴۲، ۱۴۴ ؍ ۳۔ فتح الباری، ص: ۳۵۶ ؍ ۱۔ ص: ۳۷۷ ؍ ۲۔ فیض القدیر للمناوی، ص: ۱۴۷، ۱۴۸ ؍ ۲۔ شرح سنن النسائی للسیوطی، ص: ۱۹، ۲۰ ؍ ۱ ۔ فی الصلاۃ صحۃ ووقایۃ لفارس علون، ص: ۵۳۔۵۵۔

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top