• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الکفر ملۃ واحدۃ

بیبرس

رکن
شمولیت
جون 24، 2014
پیغامات
132
ری ایکشن اسکور
69
پوائنٹ
43
غزہ پر بمباری، برطانوی اسلحہ بروئے کار
برطانوی اسلحہ غزہ میں استعمال، برطانوی ویب سائٹ کا انکشاف

لندن ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ
غزہ پر مسلط کردہ اسرائیلی جنگ کے دوران امریکا کی طرف سے اسرائیل کو اسلحے کی کمک کی حالیہ خبروں کے بعد برطانیہ کی طرف سے اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کا انکشاف بھی سامنے آ گیا ہے۔

یہ انکشاف برطانیہ کی ایک ڈیلی ویب سائٹ نے ایسے موقع پر کیا ایسے موقع پر کیا جب 2007 سے زیر محاصرہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 1600 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ برطانوی ویب سائٹ نے برطانیہ کی طرف سے اسلحہ فراہمی سے متعلق دستاویزی حوالہ بھی دیا ہے۔

اس انکشاف میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں استعمال ہونے والا اسلحہ برطانوی رسد پر مشتمل ہے۔ اس حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کو ستر ملین ڈالر کی مالیت کے اسلحے اور دیگر جنگی ساز و سامان کی فروخت کے لیے برطانوی اسلحہ سازوں کو 2010 میں لائسنس دیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق دو برطانوی کمپنیوں کی طرف سے اسرائیل کو جنگی سامان بشمول ڈرون فروخت کیے گئے ہیں۔ اسرائیل ان ڈرونز کو غزہ میں اپنی جنگ کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی طرح اہم قرار دیتا ہے اور انہیں اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر بطور خاص بروئے کار لاتی ہے۔

برطانوی اسلحہ سازوں کی طرف سے اسرائیل کو فروخت کیا جانے والا دوسرا اہم ترین بی اے ای سسٹم ہے، جو امریکی فراہم کردہ ایف سولہ طیاروں کی کارروائی کو موثر بناتا ہے۔

اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مزید کئی برطانوی اسلحہ ساز کمپنیوں نے اسرائیلی فوج کے علاوہ اسرائیلی اسلحہ سازوں کے ساتھ ڈیل کرنے کی کوشش کی ہے۔

برطانوی خبری ویب سائٹ کے مطابق اسرائیل برطانوی اسلحے کے استعمال کے حوالے سے ایک بڑا در آمد کنندہ اور گاہک ہے۔

اس بارے میں برطانوی حکومت کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ '' ہم آج کل اسرائیل کو اسلحہ فراہمی کے لیے جاری کردہ لائسنسوں کا جائزہ لے رہے ہیں، اس حوالے سے لائسنس کے حصول کی ہر درخواست کو الگ الگ اور سخت قواعد کے تحت دیکھا جارہا ہے۔ ''

برطانوی حکام نے اس بات پر زور دیا کہ اگر برطانوی اسلحہ اندرونی تشدد اور دباو کے لیے بروئے کار آیا تو ہم آئندہ ایسے لائسنس جاری نہیں کریں گے، کیونکہ اس سے تصادم طوالت اختیار کر سکتا ہے۔''

واضح رہے 2009 میں برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے غزہ میں برطانوی اسلحہ کے استعمال کا ذکر کیا تھا۔ اسرائیل نے دسمبر 2008 ٘میں بھی غزہ پر ایسی ہی ایک جنگ مسلط کی تھی جو 2009 کے ابتدائی دنوں میں بھی جاری رہی تھی۔
 
Top