• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی حدیث دوستی

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
فقیر الی اللہ صاحب
پہلے میری پچھلی تشریح کے بارے میں بتائیں کہ صحیح یہ غلط ہے اگر غلط تو اس پر بات پہلے کرتے نئی روایت کیوں پیش کردی پھر اس روایت کی تشریح کرکے اس تھریڈ کے موضوع سے مطابقت کرتے
میں عرض کرچکا ہوں کہ آپ کی تشریح عقل و نقل کے خلاف ہے بلکہ کافی حدتک یہ تشریح نہیں بلکہ کذب بیانی ہے۔ پہلے آپ اپنی لولی لنگڑی تشریح پر ہمارے اعتراضات کو جواب تو عنایت فرمادیں۔اس کے بعد فقیر الی اللہ صاحب سے بھی طبع آزمائی فرما لیجئے گا۔بلکہ ہمارے جواب کو فقیر الی اللہ کا جواب ہی سمجھیں۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
دعویٰ کا تحریری وجود نہیں ہے تو کیا ہوا بحث تو اسی موضوع پر ہورہی ہے۔ لیجئے دعویٰ ایک مرتبہ پھر پیش خدمت ہے: کلیم حیدر بھائی نے ایک روایت پیش کی جس کی بنیاد پر دعویٰ کیا گیا کہ ابوحنیفہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اپنی رائے کو چھوڑ دیتے تھے۔ (اگرچہ کلیم حیدر بھائی کا یہ دعویٰ ابھی محل نظر ہے کیونکہ رفیق طاہر حفظہ اللہ نے اس پر ایک مضبوط اعتراض قائم کردیا ہے)۔ اس پر میں نے جواباً کہا کہ تصویر کا دوسرا اور حقیقی رخ بھی لوگوں کو بتائیں اور وہ یہ ہے کہ صحیح روایات سے ثابت ہے کہ ابوحنیفہ اپنی رائے کے بالمقابل آنے والی احادیث کو رد کردیتے تھے۔

چلیں اب آپ نے اپنا دعوی دوبارہ تحریری شکل میں پیش کردیا تو اب اس پر بات بھی کرلیتے ہیں دعوی آپ نے کیا ہے اور ثابت بھی آپ ہی کریں گے

آپ نے وضاحت کے نام پر جو انتہائی بھونڈی تاؤیل کی ہے اس کا بھونڈا پن ہم نے واضح کردیا ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ اتنے بے باک اور جری تھے کہ صحابہ کی عزت کا بھی پاس ولحاظ نہیں رکھتے تھے اور بغیر کسی ہچکچاہٹ کے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم عمررضی اللہ عنہ کو شیطان کی گالی دے دیتے تھے۔
اس بات کا دعوی سے کوئی تعلق نہیں اس کو آپ الگ تھریڈ میں شرو‏ع کریں ٹائم ہوا تو جواب آجائے گا ورنہ جو چاہیں نتیجہ اخذ کریں ۔ اس دعوی کے ساتھ گڈمڈ نہ کریں اور اس تھریڈ میں کوئی غیر متعلق امور کو داخل نہ کریں تاکہ معاملات خلط ملط نہ ہوں
الحمداللہ ہم نے جو دعویٰ کیا تھا اس پر حدیث پیش کردی ہے جس میں ابوحنیفہ نے اپنی رائے کے خلاف آنے والی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تک بندی کہہ کر توہین امیز انداز میں ٹھکر دیا تھا۔

موضوع،ضعیف، منکر وغیرہ تو ابوحنیفہ سے بہت بعد کی اصطلاحات ہیں۔ابوحنیفہ کے دور میں تو اسماء الرجال کا فن مکمل حالت میں موجود ہی نہیں تھا۔ تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ابوحنیفہ کے نزدیک فلاں حدیث موضوع تھی؟ اور پھر آپ کے اکابرین کا تو دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تک جو احادیث پہنچیں وہ صحیح تھیں بعد میں کسی ضعیف راوی کے روایت کرنے کی وجہ سے ہم تک ضعیف پہنچیں ہیں۔اس بارے میں کیا خیال ہے؟

اگر کسی شخص کے سامنے کسی صحابی کا ضعیف یا موضوع قول پیش کیا جائے اور اس پر وہ کہہ دے کہ یہ تو جھوٹ ہے لیکن شرط یہ ہے کہ واقعی اسے اس بات کا علم ہوکہ میرے سامنے بیان ہونے والا قول موضوع ہے اور وہ اس صحابی کی دشمنی میں ایسا نہ کہہ رہا ہو۔ تو اس پر کوئی فتویٰ نہیں لگے گا
تو آپ ثابت کریں یہاں امام ابو حنیفہ نے ھذا سجع جو کہا وہاں ان کو معلوم تھا یہ حدیث صحیح ہے اور انہوں نے " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ " کو صحیح حدیث مانتے ہوئے حدیث کو ھذا سجع کہا ۔
بھائی اگر موضوع ، ضعیف کی اصطلاحات امام ابو حنیفہ کے بعد کی ہیں تو بطور کیفیت کہ تو ایسی احادیث موجود تھیں اصطلاحا ان کو کچھ بھی کہ لیں۔

اور پھر آپ کے اکابرین کا تو دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تک جو احادیث پہنچیں وہ صحیح تھیں بعد میں کسی ضعیف راوی کے روایت کرنے کی وجہ سے ہم تک ضعیف پہنچیں ہیں۔اس بارے میں کیا خیال ہے؟
حوالہ بتائیں

اب ہمارا سوال تلمیذ صاحب سے یہ ہے کہ کسی شخص کے سامنے کسی صحابی کا قول ذکر ہوا اور اس کے نزدیک وہ ضعیف یا موضوع تھا لیکن اس شخص نے قول کے بارے میں کچھ کہنے کے بجائے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی شیطان کہہ دیا۔جو اسکے بغض صحابہ کا ثبوت ہے۔تو اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہوگا؟؟؟
آپ پھر ایک غیر متعلق امر اپنے دعوی میں داخل کر رہے ہیں ۔ یہ ہوتا جب ہے جب کوئی سچ کہنے کو نہ ہو تو دیگر امور چھیڑ کر بحث کا رخ پھیر دو۔ آپ کا دعوی ہے
ابوحنیفہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے اپنی رائے کو چھوڑ دیتے تھے
اس تھریڈ کو صرف اس سے متعلق رہنے دیں
ہماری پوسٹس تو جذباتیت سے کافی حدتک پاک ہوتی ہیں لیکن آپ ہی لوگ امام صاحب کا دفاع کرتے وقت کافی جذباتی ہو جاتے ہیں حتی کہ یہ خیال بھی نہیں رہتا کہ دفاع کا فریضہ سچ کے بجائے جھوٹ در جھوٹ سے انجام دینے لگتے ہیں۔
یہ ہوتی ہے دروغ گوئی اور ہٹ دھرمی ۔ اگر آپ کی پوسٹ میں جذباتیت اور نا مناسب باتیں نہ تھیں تو انتظامیہ نے آپ کی پوسٹ میں تنبیہ کیوں جاری کی اور اس کو کیوں ترمیم کیا۔

آپ جس روایت کو سند سے صحیح کہ رہیں ہیں کیا وہ متن کے اعتبار سے بھی صحیح ہے ۔ جس روایت کو آپ اپنے دعوے میں پیش کر رہے ہیں تو اس کو سند کے ساتھ متن کے اعتبار سے بھی اس کی صحت ثابت کریں ۔ دعوی آپ نے پیش کیا ہے اور روایت بھی اور ثابت بھی آپ ہی کریں گے

میں عرض کرچکا ہوں کہ آپ کی تشریح عقل و نقل کے خلاف ہے بلکہ کافی حدتک یہ تشریح نہیں بلکہ کذب بیانی ہے۔ پہلے آپ اپنی لولی لنگڑی تشریح پر ہمارے اعتراضات کو جواب تو عنایت فرمادیں۔اس کے بعد فقیر الی اللہ صاحب سے بھی طبع آزمائی فرما لیجئے گا۔بلکہ ہمارے جواب کو فقیر الی اللہ کا جواب ہی سمجھیں۔
یعنی جو چیز آپ کی سمجھ میں نہ آئے وہ کذب بیانی ہے ۔ پہلے اس بات کو کذب ثابت تو کرلیں ۔ الزام دینے میں تو بہت جلدی کرتے ہیں
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
چلیں اب آپ نے اپنا دعوی دوبارہ تحریری شکل میں پیش کردیا تو اب اس پر بات بھی کرلیتے ہیں دعوی آپ نے کیا ہے اور ثابت بھی آپ ہی کریں گے
اس دعویٰ کے ثبوت کے طور پر ہم فی الحال دو روایتیں پیش کررہے ہیں جس میں سے پہلی روایت پہلے بھی پیش کی جاچکی ہے۔

١۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ (المتوفى:643) نے کہا:
أخبرنا ابن رزق، أَخْبَرَنَا أَحْمَد بْن جعفر بْن سلم، حَدَّثَنَا أحمد بن علي الأبار، حدّثنا محمّد بن يحيى النّيسابوريّ- بنيسابور- حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرِ عَبْدُ اللَّه بْنُ عَمْرِو بن أبي الحجّاج ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ قَالَ: كُنْتُ بِمَكَّةَ- وَبِهَا أَبُو حَنِيفَةَ- فَأَتَيْتُهُ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ مَسْأَلَةٍ، فَأَجَابَ فِيهَا، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: فَمَا رِوَايَةٌ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ؟ قَالَ: ذَاكَ قَوْلُ شَيْطَانٍ. قَالَ: فَسَبَّحْتُ، فَقَالَ لِي رَجُلٌ: أَتَعْجَبُ؟ فَقَدْ جَاءَهُ رَجُلٌ قَبْلَ هَذَا فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَأَجَابَهُ. قال: فَمَا رِوَايَةٌ رُوِيَتْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟ فَقَالَ: هَذَا سَجْعٌ. فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: هَذَا مَجْلِسٌ لا أَعُودُ فِيهِ أَبَدًا. [تاريخ بغداد:13/ 388 ، السنة لعبد الله بن أحمد 1/ 226 واسنادہ صحیح]۔
ترجمہ: بخاری و مسلم کے ثقہ راوی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان کہتے ہیں کہ : میں مکہ میں تھااور وہاں ابوحنیفہ بھی تھے ، تو میں بھی ان کے پاس آیا اس وقت وہاں اورلوگ بھی تھے ، اسی بیچ ایک شخص نے ابوحنیفہ سے ایک مسئلہ پوچھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا ، جواب سن کراس شخص نے کہا کہ پھر عمربن الخطاب سے مروی روایت کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے ، اس پر انہوں نے سبحان اللہ کہا ، یہ سن کر ایک شخص نے کہا کہ کیا تمہیں تعجب ہورہا ہے ؟؟؟ ارے ابھی اس سے پہلے بھی ایک صاحب نے سوال کیا تھا جس کا ابوحنیفہ نے جواب دیا تو سائل نے کہا کہ پھر آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے بارے میں کیا کہتے ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ» ؟؟؟؟تو ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو تک بندی ہے ۔ یہ سب سن کرمیں میں نے اپنے دل میں کہا کہ میں ایسی مجلس میں آئندہ کبھی نہیں آؤں گا۔

٢۔ امام وکیع نے فرمایا: ہم نے ابوحنیفہ کو دو سو حدیثوں کا مخالف پایا ہے۔(تاریخ بغداد ١٣-٤٠٧)

پہلی روایت کے آخری حصے سے ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ اپنے رائے کے مقابلے میں حدیث کو (نا مناسب لفظ حذف! انتظامیہ) رد کردیتے تھے اور دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ حدیثوں کی مخالفت کرتے تھے۔ظاہر ہے اس مخالفت کا سبب بھی یہ ہے کہ وہ احادیث ابوحنیفہ کے رائے کے خلاف آجاتی تھیں۔ پس ہمارا دعویٰ ثابت ہوا کہ حنفیوں کے امام، ابوحنیفہ حدیثوں سے بالکل بھی محبت نہیں کرتے تھے بلکہ اپنی ناقص رائے پر فریفتہ تھے۔

اس بات کا دعوی سے کوئی تعلق نہیں اس کو آپ الگ تھریڈ میں شرو‏ع کریں ٹائم ہوا تو جواب آجائے گا ورنہ جو چاہیں نتیجہ اخذ کریں ۔ اس دعوی کے ساتھ گڈمڈ نہ کریں اور اس تھریڈ میں کوئی غیر متعلق امور کو داخل نہ کریں تاکہ معاملات خلط ملط نہ ہوں
جب اس بات کا دعویٰ سے کوئی تعلق نہیں تو آپ نے اس پر بحث چھیڑتے ہوئے اس کی تاؤیل کرنے کی کوشش کیوں کی؟ اب جب کہ آپ کی تاؤیل کا بھانڈا ہم نے پھوڑ دیا ہے تو اب آپ اپنے امام کے دفاع سےفرارکی کوشش کیوں کررہے ہو؟ بہرحال آگے آپ ان شاء اللہ امام صاحب کے ہر قسم کے دفاع سے فرار ہوگے۔ ہم نے جو روایت پیش کی اس سے ثابت ہوگیا کہ امام ابوحنیفہ عمر رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے اور ان کی شان میں گستاخی کرتے تھے۔

تو آپ ثابت کریں یہاں امام ابو حنیفہ نے ھذا سجع جو کہا وہاں ان کو معلوم تھا یہ حدیث صحیح ہے اور انہوں نے " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ " کو صحیح حدیث مانتے ہوئے حدیث کو ھذا سجع کہا ۔
یہ ثابت کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے کیونکہ یہ تاؤیل آپ نے کی تھی لہذا آپ ہی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس تاؤیل کا ثبوت پیش کریں۔

بھائی اگر موضوع ، ضعیف کی اصطلاحات امام ابو حنیفہ کے بعد کی ہیں تو بطور کیفیت کہ تو ایسی احادیث موجود تھیں اصطلاحا ان کو کچھ بھی کہ لیں۔
چونکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تابعی تھے اس کا مطلب ہے کہ وہ دور صحابہ میں زندہ تھے اور دور صحابہ میں موضوع روایات کا آغاز نہیں ہوا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات بیان کرنے والے اور تابعین تک پہنچانے والے صرف اور صرف صحابہ تھے اس لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ ابوحنیفہ کے پاس موضوع روایات پہنچیں ہوں اور اس کی بنیاد پر موصوف صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے ہوں۔ چناچہ یہی بات درست ہے کہ ابوحنیفہ خود کو بہت بڑی چیز سمجھتے تھے اس لئے اپنی رائے کے مقابلے میں نہ تو احادیث کو کوئی اہمیت دیتے تھے اور نہ اقوال صحابہ کو۔

یعنی جو چیز آپ کی سمجھ میں نہ آئے وہ کذب بیانی ہے ۔ پہلے اس بات کو کذب ثابت تو کرلیں ۔ الزام دینے میں تو بہت جلدی کرتے ہیں
محترم آپ نے روایت کی جو تاؤیل کی ہے اس کو ہم نے کذب اس لئے کہا ہے کہ اس روایت میں موجود واقعہ خود ہی آ پ کی تاؤیل کی نفی کرکے آپ کو کذاب ثابت کررہا ہے۔آپ نے کہا ہے کہ امام ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کو شیطان نہیں کہا لیکن روایت میں موجود ابوحنیفہ کے الفاظ خود اس بات کا اعلان ہیں کہ انہوں نے عمررضی اللہ عنہ کو ہی شیطان کہا ہے دیکھئے:
ابوحنیفہ نے کہا کہ یہ تو شیطان کی بات ہے
اگر ابوحنیفہ کے نزدیک عمررضی اللہ عنہ کی مذکورہ بات ان سے ثابت نہیں تھی تو ابوحنیفہ کو یہ کہنا چاہیے تھا کہ یہ بات جھوٹی ہے یا موضوع ہے یا یہ بات عمر رضی اللہ عنہ کی نہیں بلکہ شیطان کی بات ہے۔وغیرہ وغیرہ اگر ایسا کوئی جملہ ابوحنیفہ سے منقول ہوتا تو آپ اس کی تاؤیل کرنے میں حق بجانب ہوتے کہ ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کو شیطان نہیں کہا بلکہ ان کی بات کو غلط کہا ہے۔ لیکن افسوس کہ ابوحنیفہ کا کلام اسقدر واضح ہے کہ اس میں دورائے کی قطعی کوئی گنجائش موجود نہیں۔

پھر آپ یہ بھی دیکھیں جو اس روایت کے راوی ہیں یعنی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان انہوں نے ابوحنیفہ کا یہ کلام سننے کے بعد ان کی مجلس سے توبہ کرلی تھی۔اگر ابوحنیفہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی کوئی گستاخی نہیں کی تھی تو عبدالوارث نے ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کیوں کی؟ پھر عبدالوارث نے ابوحنیفہ کا گستاخانہ کلام سن کر تعجب کیوں کیا؟ اور اسی مجلس میں موجود ایک شخص نے یہ کیوں کہا کہ تمہیں تو اس بات پر (یعنی عمر رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنے پر) تعجب کیوں ہو رہا ہے ابوحنیفہ نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو تک بندی کہہ کررد کردیا ہے۔
یہ روایت اپنے مفہوم پر اتنی واضح ہے کہ آل تقلید چاہ کربھی اس کی کوئی صحیح تاؤیل نہیں کرسکیں گے۔ان شاء اللہ

حوالہ بتائیں
مفتی تقی عثمانی لکھتے ہیں: بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک حدیث امام ابوحنیفہ کو صحیح سند کے ساتھ پہنچی جس پر انھوں نے عمل کیا، لیکن ان کے بعد کے راویوں میں سے کوئی راوی ضعیف آگیا، اس لئے بعد کے ائمہ نے اسے چھوڑ دیا، لہذٰا امام ابوحنیفہ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جاسکتا۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ ١٤٤)

آپ پھر ایک غیر متعلق امر اپنے دعوی میں داخل کر رہے ہیں ۔ یہ ہوتا جب ہے جب کوئی سچ کہنے کو نہ ہو تو دیگر امور چھیڑ کر بحث کا رخ پھیر دو۔ آپ کا دعوی ہے
آپ نے ایک سوال پوچھا اگرچہ اس سوال کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن ہم نے آپ کے سوال کا جواب دیا اور ساتھ ہی ویسا ہی ایک جوابی سوال بھی پوچھ لیا تو اس سے بحث کا رخ کیسے مڑ گیا؟ اگر بحث کا رخ مڑتا ہے تو آپ ہی کے سوال سے اس لئے آپ ہمارے سوال کا جواب عنایت فرمادیں سوال یہ ہے:
اب ہمارا سوال تلمیذ صاحب سے یہ ہے کہ کسی شخص کے سامنے کسی صحابی کا قول ذکر ہوا اور اس کے نزدیک وہ ضعیف یا موضوع تھا لیکن اس شخص نے قول کے بارے میں کچھ کہنے کے بجائے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی شیطان کہہ دیا۔جو اسکے بغض صحابہ کا ثبوت ہے۔تو اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہوگا؟؟؟
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
1,969
ری ایکشن اسکور
6,263
پوائنٹ
412
یہ ہوتی ہے دروغ گوئی اور ہٹ دھرمی ۔ اگر آپ کی پوسٹ میں جذباتیت اور نا مناسب باتیں نہ تھیں تو انتظامیہ نے آپ کی پوسٹ میں تنبیہ کیوں جاری کی اور اس کو کیوں ترمیم کیا۔
نہ تو میری پوسٹ میں جذباتیت تھی اور نہ ہی نامناسب باتیں۔ جس وجہ سے وہ پوسٹ ترمیم کا شکار ہوئی اس کی وجہ میرے اور انتظامیہ کے درمیان ابوحنیفہ کے بارے میں نقطہ نظر کا اختلاف ہے۔

آپ جس روایت کو سند سے صحیح کہ رہیں ہیں کیا وہ متن کے اعتبار سے بھی صحیح ہے ۔ جس روایت کو آپ اپنے دعوے میں پیش کر رہے ہیں تو اس کو سند کے ساتھ متن کے اعتبار سے بھی اس کی صحت ثابت کریں ۔ دعوی آپ نے پیش کیا ہے اور روایت بھی اور ثابت بھی آپ ہی کریں گے
اگرچہ آپ جیسے لوگ باطل، غیرصحیح، اور ضعیف مذہب رکھنے والے اس بات کے حقدار نہیں کہ صحیح سند اور صحیح متن کا مطالبہ کرسکیں لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے آپ کا مطالبہ پورا کردیا شاید آپ کو یاد نہیں کہ پہلے آپ نے صرف صحیح سند کا مطالبہ کیا تھا جب اسے پورا کردیاگیا تو آپ کو ایک نئی چال سوجھی اور آپ نے صحیح متن کا بھی مطالبہ کردیا۔

اگر کسی روایت کی سند صحیح ہو تو وہ عام طور پر صحیح ہوتی ہے۔الا یہ کہ ماہر محدیثین اس روایت میں پوشیدہ علتیں سامنے لا کر اسے متن کے لحاظ سے ضعیف ثابت کردیں۔ اس کا حل بہت آسان ہے کہ جس روایت کے متن پر محدیثین نے جروح کی ہوں وہ روایت باوجود سنداً صحیح ہونے کے متن کے لحاظ سے ضعیف ہوگی اور جن روایات پر محدیثین کی جانب سے ایسی کوئی جرح منقول نہیں وہ سنداً بھی اور متن کے لحاظ سے بھی صحیح ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہماری پیش کردہ روایات کے متن پر کسی محدث نے کلام نہیں کیا لہذا یہ روایات متن کے لحاظ سے بھی صحیح ہیں۔والحمداللہ
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اس تھریڈ میں جو بات زیر بحث ہے وہ یہ ہے کہ امام ابو حنیفہ صحیح حدیث کو پانے اور حدیث کی صحت سے مطلع ہونے کا بعد بھی اپنے رائے کو اختیار کرتے تھے اور حدیث کو ٹھکرا دیتے تھے ۔
آپ نے جو مجھ سے سوال کیا وہ امام ابو حنیفہ کا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں موقف کا ہے اس لئیے میں نے اس کا جواب نہ دیا اور کہا کہ یہ غیر متعلق موضوع ہے ۔ بہر حال آپ اگر بضد ہیں ہیں تو اس کو بھی اس تھریڈ میں شامل کرلیتے ہیں ۔ لیکن آپ سے گذراش ہے کہ کہ کوئي اور موضوع اس تھریڈ میں شامل نہ کریں ۔ اس طرح تھریڈ میں کھچڑی پک جاتی ہے ۔(اگر آپ کو کچھڑی پسند ہے تو اور بات ہے ۔ ابتسامہ )
بہر حال ہماری بحث دوموضوع پر مرتکز ہے
نمبر ایک کیا امام ابو حنیفہ صحیح حدیث کو پانے اور حدیث کی صحت سے مطلع ہونے کے بعد بھی اپنے رائے کو اختیار کرتے تھے اور حدیث کو ٹھکرا دیتے تھے
نمبر دو کیا امام ابو حنیفہ نے کبھی حضرت عمررضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی

شاہد نذیر صاحب نے کہا
پہلی روایت کے آخری حصے سے ثابت ہوتا ہے کہ ابوحنیفہ اپنے رائے کے مقابلے میں حدیث کو بدتمیزی سے رد کردیتے تھے اور دوسری روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ حدیثوں کی مخالفت کرتے تھے۔ظاہر ہے اس مخالفت کا سبب بھی یہ ہے کہ وہ احادیث ابوحنیفہ کے رائے کے خلاف آجاتی تھیں۔ پس ہمارا دعویٰ ثابت ہوا کہ حنفیوں کے امام، ابوحنیفہ حدیثوں سے بالکل بھی محبت نہیں کرتے تھے بلکہ اپنی ناقص رائے پر فریفتہ تھے۔
بھائی ایک تو آپ نے یہ ثابت کرنا ہے کہ یہاں امام ابوحنیقہ حدیث پر مطلع بھی تھے اور امام ابو حنیفہ کے نذدیک وہ حدیث صحیح تھی وہ تو آپ نے ثابت نہ کیا ۔ پہلے ثابت کریں پھر یہ بے تکے نتائج اخذ کریں۔

جب اس بات کا دعویٰ سے کوئی تعلق نہیں تو آپ نے اس پر بحث چھیڑتے ہوئے اس کی تاؤیل کرنے کی کوشش کیوں کی؟ اب جب کہ آپ کی تاؤیل کا بھانڈا ہم نے پھوڑ دیا ہے تو اب آپ اپنے امام کے دفاع سےفرارکی کوشش کیوں کررہے ہو؟ بہرحال آگے آپ ان شاء اللہ امام صاحب کے ہر قسم کے دفاع سے فرار ہوگے۔ ہم نے جو روایت پیش کی اس سے ثابت ہوگیا کہ امام ابوحنیفہ عمر رضی اللہ عنہ سے بغض رکھتے تھے اور ان کی شان میں گستاخی کرتے تھے۔
میں نے اوپر بتادیا ہے کہ اس بات کا موضوع سے کوئی تعلق نہیں لیکن آپ بضد ہیں تو اب میں نے بھی اس موضوع کو اس تھریڈ میں شامل کرلیا ہے ۔ آگے پھر وہ بے تکے نتائج ہیں ۔ کیا آپ کچھ ثابت کرنے سے پہلے نتائج اخذ کیے بغیر نہیں رہ سکتے ۔ ۔ آخر ایسے بے تکے نتائج آپ کہاں سے اخذ کرلیتے ہیں۔
یہ ثابت کرنا ہماری ذمہ داری نہیں ہے کیونکہ یہ تاؤیل آپ نے کی تھی لہذا آپ ہی پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس تاؤیل کا ثبوت پیش کریں۔
ماشاء اللہ ، دعوی آپ نے کیا اور ثابت ہم کرتے پھریں ۔ آپ اگر ثابت کرسکتے ہیں تو صحیح ورنہ اپنا دعوی واپس لے لیں ہم کچھ نہ کہیں گے
تو آپ ثابت کریں یہاں امام ابو حنیفہ نے ھذا سجع جو کہا وہاں ان کو معلوم تھا یہ حدیث صحیح ہے اور انہوں نے " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ " کو صحیح حدیث مانتے ہوئے حدیث کو ھذا سجع کہا ۔
چونکہ آپ کا دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تابعی تھے اس کا مطلب ہے کہ وہ دور صحابہ میں زندہ تھے اور دور صحابہ میں موضوع روایات کا آغاز نہیں ہوا تھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات بیان کرنے والے اور تابعین تک پہنچانے والے صرف اور صرف صحابہ تھے اس لئے یہ کیسے ممکن ہے کہ ابوحنیفہ کے پاس موضوع روایات پہنچیں ہوں اور اس کی بنیاد پر موصوف صحابہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتے ہوں۔ چناچہ یہی بات درست ہے کہ ابوحنیفہ خود کو بہت بڑی چیز سمجھتے تھے اس لئے اپنی رائے کے مقابلے میں نہ تو احادیث کو کوئی اہمیت دیتے تھے اور نہ اقوال صحابہ کو۔
جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں جھوٹا نبوت کا دعوے دار پیدا ہوگیا تھا تو امام ابو حنیقہ کے دور میں جھوٹی احادیث اور ضعیف احادیث نہیں ہو سکتیں ۔ میں آپ سے گذراش کرتا ہوں کہ پہلے اپنی بات ثابت کریں پھر یہ اوپر والے گستاخانہ نتائج اخذ کریں ہم بھی آپ کے علماء اور فقہاء پر ایسی بات کرسکتے ہیں لیکن ہم نے اپنے اساتذہ سے ایسا نہیں سیکھا ۔ ہاں یہ الگ بات آپ کے ساتھ رہ کر اس طرح کی گستاخانہ زبان سیکھ جائیں تو اور بات ہے پھر ہم بھی اس فورم کی علمی حیثیت پر چار چاند لگا سکتے ہیں

محترم آپ نے روایت کی جو تاؤیل کی ہے اس کو ہم نے کذب اس لئے کہا ہے کہ اس روایت میں موجود واقعہ خود ہی آ پ کی تاؤیل کی نفی کرکے آپ کو کذاب ثابت کررہا ہے۔آپ نے کہا ہے کہ امام ابوحنیفہ نے عمررضی اللہ عنہ کو شیطان نہیں کہا لیکن روایت میں موجود ابوحنیفہ کے الفاظ خود اس بات کا اعلان ہیں کہ انہوں نے عمررضی اللہ عنہ کو ہی شیطان کہا ہے
دعوی آپ سے ثابت نہیں ہو رہا اور کذب کا بہتان مجھ پر لگ رہا ہے ۔ اور یہ بتائیں وہاں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کیا بات روایت کی گئی تھی تاکہ بات کو آکے بڑہایا جاسکے

پھر آپ یہ بھی دیکھیں جو اس روایت کے راوی ہیں یعنی عبد الوارث بن سعيد بن ذكوان انہوں نے ابوحنیفہ کا یہ کلام سننے کے بعد ان کی مجلس سے توبہ کرلی تھی۔اگر ابوحنیفہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی کوئی گستاخی نہیں کی تھی تو عبدالوارث نے ابوحنیفہ کی مجلس سے توبہ کیوں کی؟ پھر عبدالوارث نے ابوحنیفہ کا گستاخانہ کلام سن کر تعجب کیوں کیا؟ اور اسی مجلس میں موجود ایک شخص نے یہ کیوں کہا کہ تمہیں تو اس بات پر (یعنی عمر رضی اللہ عنہ کو شیطان کہنے پر) تعجب کیوں ہو رہا ہے ابوحنیفہ نے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو تک بندی کہہ کررد کردیا ہے۔
میں آپ سے پھر عرض کر رہا ہوں کہ اس روایت کی سند کے ساتھ متن کی صحت بھی ثابت کریں اور یہ بتائیں وہاں حضرت عمررضی اللہ عنہ کے حوالہ سے کیا روایت کی گئی تھی

ماشاء اللہ آپ نے دعوی کیا تھا
اور پھر آپ کے اکابرین کا تو دعویٰ ہے کہ ابوحنیفہ تک جو احادیث پہنچیں وہ صحیح تھیں بعد میں کسی ضعیف راوی کے روایت کرنے کی وجہ سے ہم تک ضعیف پہنچیں ہیں۔اس بارے میں کیا خیال ہے؟
اور حوالہ آپ نے یہ دیا
بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ایک حدیث امام ابوحنیفہ کو صحیح سند کے ساتھ پہنچی جس پر انھوں نے عمل کیا، لیکن ان کے بعد کے راویوں میں سے کوئی راوی ضعیف آگیا، اس لئے بعد کے ائمہ نے اسے چھوڑ دیا، لہذٰا امام ابوحنیفہ پر کوئی الزام عائد نہیں کیا جاسکتا۔(تقلید کی شرعی حیثیت، صفحہ
١٤٤)
اس حوالہ میں تو ایسی کوئی بات نہیں کہ جو احادیث امام ابو جنیفہ کے پاس پہنچیں وہ صحیح تھیں ۔ اس میں تو بسا اوقات کا بتا گيا ہے اور بسا اوقات کا کیا مطلب ہے بتانے کی ضرورت نہیں۔
صحیح حوالہ دیں ورنہ اپنی بات سے دست بردرار ہوجائیں ہم کچھ نہیں کہیں گے

اب ہمارا سوال تلمیذ صاحب سے یہ ہے کہ کسی شخص کے سامنے کسی صحابی کا قول ذکر ہوا اور اس کے نزدیک وہ ضعیف یا موضوع تھا لیکن اس شخص نے قول کے بارے میں کچھ کہنے کے بجائے صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی شیطان کہہ دیا۔جو اسکے بغض صحابہ کا ثبوت ہے۔تو اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا فتویٰ ہوگا؟؟؟
اگر کسی شخص نے کسی بھی وجہ سے کسی بھی ایک صحابی کو شیطان کہا اور اس کا یہ شیطان کہنا ثابت ہوجائے تو وہ گستاخ صحابہ کہلائے گا اور اس کے ساتھ وہی معاملہ ہوگا جو گستاخ صحابہ کے ساتھ ہوتا ہے اور میری زاتی رائے میں وہ شخص مسلماں نہیں ہوسکتا ۔
پہلے اوپر روایت کو میرے اعتراضات کے مطابق ثابت کریں پھر فتوی لگائیں


نہ تو میری پوسٹ میں جذباتیت تھی اور نہ ہی نامناسب باتیں۔ جس وجہ سے وہ پوسٹ ترمیم کا شکار ہوئی اس کی وجہ میرے اور انتظامیہ کے درمیان ابوحنیفہ کے بارے میں نقطہ نظر کا اختلاف ہے۔
اسی تھریڈ کی پوسٹ نمبر 13 جو آپ کی تحریر کردہ ہے دیکھ لیں وہاں یہ الفاظ ہیں

تنبیہ!
نامناسب الفاظ کو نکال دیا گیا ہے۔(انتظامیہ)
کیا یہ صرف نقطہ نظر کا اختلاف ہے ؟
اگرچہ آپ جیسے لوگ باطل، غیرصحیح، اور ضعیف مذہب رکھنے والے اس بات کے حقدار نہیں کہ صحیح سند اور صحیح متن کا مطالبہ کرسکیں
اگر انتطامیہ کے نذدیک مندرجہ بالا بے تکے اور دلائل سے خالی جملے غلط نہیں اور محدث فورم کے اصول کی حلاف ورزی نہیں تو میں بھی کہ سکتا ہوں آپ جیسے صحیح سند کے دعوی دار اور ٹھیکیدار بس اپنی محافل میں بیٹھ کر داد وصول کرتے ہیں اور کسی بھی اور محفل میں جاکر کچھ ثابت نہیں کرسکتے ۔

لیکن اس کے باوجود بھی ہم نے آپ کا مطالبہ پورا کردیا شاید آپ کو یاد نہیں کہ پہلے آپ نے صرف صحیح سند کا مطالبہ کیا تھا جب اسے پورا کردیاگیا تو آپ کو ایک نئی چال سوجھی اور آپ نے صحیح متن کا بھی مطالبہ کردیا۔
جب کسی موضوع پر بات ہوتی ہے تو مختلف زاویوں سے ہوتی ہے ۔ اس فورم کا اصول کہیں بھی نہیں صرف ایک اعتراض کرو۔ میرے پاس ابھی تو آپ کے دعوی کے خلاف کئی اعتراضات ہیں ۔ ایک ایک کرکے بات آگے بڑہاتے ہیں ۔ آپ تو یہیں پر تنگ آگئے اور جواب نہ بن سکا تو میرے اعتراض کو چال کہ دیا ۔
اگر کسی روایت کی سند صحیح ہو تو وہ عام طور پر صحیح ہوتی ہے۔الا یہ کہ ماہر محدیثین اس روایت میں پوشیدہ علتیں سامنے لا کر اسے متن کے لحاظ سے ضعیف ثابت کردیں۔ اس کا حل بہت آسان ہے کہ جس روایت کے متن پر محدیثین نے جروح کی ہوں وہ روایت باوجود سنداً صحیح ہونے کے متن کے لحاظ سے ضعیف ہوگی اور جن روایات پر محدیثین کی جانب سے ایسی کوئی جرح منقول نہیں وہ سنداً بھی اور متن کے لحاظ سے بھی صحیح ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہماری پیش کردہ روایات کے متن پر کسی محدث نے کلام نہیں کیا لہذا یہ روایات متن کے لحاظ سے بھی صحیح ہیں
اس اصول کا حوالہ دیں پھر آگے بات ہوگي
آپ نے لکھا
۔والحمداللہ
صحیح یون ہے
والحمد للہ
اصلاح فرمالیں بغیر کوئی ہٹ دھرمی کرتے ہوئے
ایک سوال کا جواب مجھے بھی عنایت فرمادیں
اگر کوئی اوپر والی روایت پڑہے اور وہ آپ ہی کی طرح اس روایت کے سند و متن کی صحت کا قائل ہو اور پھر بھی امام ابو حنیفہ کو فقیہ اور مجتھد مانے تو اس شخص پر آپ کیا فتوی لگائیں گے؟؟؟


امید ہے آپ اب ٹودیپوائٹ جواب دیں گے اور کوئی بات ثابت ہونے تک کوئی بےتکا نتیحہ اخذ نہیں کریں گے
آخر میں آپ کے لئیے ایک دعا ہے کہ اللہ آپ کو اولیاء اللہ سے محبت نصیب فرمائے ۔ ائمہ و مجتھدین سے اجتھادی اختلاف ہوسکتا ہے لیکن ایسی گستاخانہ کلام درست نہیں
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بہت خوبصورت بحث ومبا حثہ ہے ،کوشش کرو ایک دوسرے کو دین سے نکالنے کی،کیونکہ آپ مولوی کا یہ عمل امت پر بڑا احسان ہو گا،
آپ جیسے علماء کہ ہوتے ہوئے کافر وں کوکیا ضرورت ہے کہ وہ ہم میں اختلاف ڈالیں
دوست جس کہ تم ہوئے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
بہت خوبصورت بحث ومبا حثہ ہے ،کوشش کرو ایک دوسرے کو دین سے نکالنے کی،کیونکہ آپ مولوی کا یہ عمل امت پر بڑا احسان ہو گا،
آپ جیسے علماء کہ ہوتے ہوئے کافر وں کوکیا ضرورت ہے کہ وہ ہم میں اختلاف ڈالیں
دوست جس کہ تم ہوئے دشمن اس کا آسماں کیوں ہو
بہت خوب قریشی صاحب انس بھائی سے بحث ومباحثہ کرتے ہوئے دلائل دینے سے جب آپ بے بس ہوچکے ہیں۔ تو اب اپنا حلیہ ہی تبدیل کرنے کے چکر میں ہیں ؟ اگر بحث ومباحثہ اور حقائق کی تلاش آپ کے نزدیک فتنہ بازی ہے تو پھر آپ اس فتنہ میں کیوں مبتلا رہےتھے ؟
آپ سے گزارش ہے کہ جس گفتگو میں آپ شریک ہیں اس پر مثبت دلائل پیش کریں تاکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو۔شکریہ
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
بہت خوب قریشی صاحب انس بھائی سے بحث ومباحثہ کرتے ہوئے دلائل دینے سے جب آپ بے بس ہوچکے ہیں۔ تو اب اپنا حلیہ ہی تبدیل کرنے کے چکر میں ہیں ؟ اگر بحث ومباحثہ اور حقائق کی تلاش آپ کے نزدیک فتنہ بازی ہے تو پھر آپ اس فتنہ میں کیوں مبتلا رہےتھے ؟
آپ سے گزارش ہے کہ جس گفتگو میں آپ شریک ہیں اس پر مثبت دلائل پیش کریں تاکہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو۔شکریہ
حقائق کی تلاش فتنہ بازی نہیں ہے ،بلکہ حقائق کو رد کرنا،اور اپنی پسند و نا پسند دوسروں پر نافذ کرنا فتنہ بازی ہے۔میں حلیہ تبدیل نہیں کر سکتا اول و آخر ہمارا حلیہ یہں ہے،شاید آپکو سمجھنے میں غلطی لگی ہے،الحمد للہ ارسلان بھائی کے ساتھ جو گفتگو ہوئی ہے اور جو دلائل میں نے دئے ہیں وہ ابھی تک قائم ہیں کوئی جواب ملے گا تو جواب بھی دے دیا جائے گا۔
لیکن آپ اگر اتنے اصول پرست ہیں تو اتنا تو اپنی انتظامیہ سے پوچھے کہ میرا تھریڈ کیوں ڈیلیٹ کرتے ہیں؟میں نے علماء اہلحدیث اور تصوف لکھنا شروع کیا ڈیلیٹ کر دیا گیا ،اور بھی کسی جگہ میرا جواب آیا تو ڈیلیٹ تو آپ بتا ئے میں ناظرین کو اپنا موقف کیسے بتا سکتا ہوں۔
آپ اس بات کی گارنٹی دے کہ میرے تھریڈ ڈیلیٹ نہیں ہونگے بلکہ حقیقت کو تسلیم کیا جا ئے گا تو پھر بات آگے بھی چل سکتی ہے،
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حقائق کی تلاش فتنہ بازی نہیں ہے ،بلکہ حقائق کو رد کرنا،اور اپنی پسند و نا پسند دوسروں پر نافذ کرنا فتنہ بازی ہے۔
یہی تو ہم بیان کررہے ہیں۔لیکن آپ ہیں کہ دلائل کے ہوتے ہوئے بھی تسلیم نہیں کررہے۔عزیز جو زبان سے اداء کررہے ہو اور جو دل ودماغ میں ہے اس کو قبول بھی کرو۔تاکہ سب فتنے دور ہوجائیں۔
میں حلیہ تبدیل نہیں کر سکتا اول و آخر ہمارا حلیہ یہں ہے،شاید آپکو سمجھنے میں غلطی لگی ہے،
مجھے سمجھنے میں غلطی نہیں لگی آپ خود کی پہنچان نہیں کرپارہے
الحمد للہ ارسلان بھائی کے ساتھ جو گفتگو ہوئی ہے اور جو دلائل میں نے دئے ہیں وہ ابھی تک قائم ہیں کوئی جواب ملے گا تو جواب بھی دے دیا جائے گا۔
کس تھریڈ میں اور کس موضوع پر۔تاکہ ہم بھی دیکھیں کہ کیا دلائل بیان کیے گئے ہیں۔
لیکن آپ اگر اتنے اصول پرست ہیں تو اتنا تو اپنی انتظامیہ سے پوچھے کہ میرا تھریڈ کیوں ڈیلیٹ کرتے ہیں؟میں نے علماء اہلحدیث اور تصوف لکھنا شروع کیا ڈیلیٹ کر دیا گیا ،اور بھی کسی جگہ میرا جواب آیا تو ڈیلیٹ تو آپ بتا ئے میں ناظرین کو اپنا موقف کیسے بتا سکتا ہوں۔
پوسٹیں اس وقت ڈیلیٹ ہوتی ہیں جب انتظامیہ کے کسی قاعدہ کلیہ کے خلاف ہوتی ہے۔ اور انتظامیہ اس ڈیلیٹ شدہ پوسٹ کے بارے میں بتائے یا نہ بتائے یہ انتظامیہ کی مرضی۔اس بات کاتو آپ کو سوچنا چاہیے کہ آپ کوئی ایسی پوسٹ کریں ہی ناں جس سے انتظامیہ کو تکلیف ہو۔تاکہ انتظامیہ ان تکالیف سے جان چھڑا کر دوسرے تکنیکی کاموں کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ دے۔
آپ اس بات کی گارنٹی دے کہ میرے تھریڈ ڈیلیٹ نہیں ہونگے بلکہ حقیقت کو تسلیم کیا جا ئے گا تو پھر بات آگے بھی چل سکتی ہے،
آپ فورم کے کسی قاعدہ کلیہ کے خلاف نہ لکھیں تو قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ انتظامیہ آپ کی کوئی پوسٹ ڈیلیٹ نہیں کرے گی۔ یہاں کی انتظامیہ کا سلوک اپنے اور غیروں کے ساتھ برابر کا ہے۔
 

qureshi

رکن
شمولیت
جنوری 08، 2012
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
392
پوائنٹ
88
یہی تو ہم بیان کررہے ہیں۔لیکن آپ ہیں کہ دلائل کے ہوتے ہوئے بھی تسلیم نہیں کررہے۔عزیز جو زبان سے اداء کررہے ہو اور جو دل ودماغ میں ہے اس کو قبول بھی کرو۔تاکہ سب فتنے دور ہوجائیں۔
ا


مجھے سمجھنے میں غلطی نہیں لگی آپ خود کی پہنچان نہیں کرپارہے

کس تھریڈ میں اور کس موضوع پر۔تاکہ ہم بھی دیکھیں کہ کیا دلائل بیان کیے گئے ہیں۔

پوسٹیں اس وقت ڈیلیٹ ہوتی ہیں جب انتظامیہ کے کسی قاعدہ کلیہ کے خلاف ہوتی ہے۔ اور انتظامیہ اس ڈیلیٹ شدہ پوسٹ کے بارے میں بتائے یا نہ بتائے یہ انتظامیہ کی مرضی۔اس بات کاتو آپ کو سوچنا چاہیے کہ آپ کوئی ایسی پوسٹ کریں ہی ناں جس سے انتظامیہ کو تکلیف ہو۔تاکہ انتظامیہ ان تکالیف سے جان چھڑا کر دوسرے تکنیکی کاموں کی طرف زیادہ سے زیادہ توجہ دے۔

آپ فورم کے کسی قاعدہ کلیہ کے خلاف نہ لکھیں تو قوی امید ہے کہ ان شاءاللہ انتظامیہ آپ کی کوئی پوسٹ ڈیلیٹ نہیں کرے گی۔ یہاں کی انتظامیہ کا سلوک اپنے اور غیروں کے ساتھ برابر کا ہے۔
میرے بھائی میں نے بتایا ہے کہ تصوف اور علماء اہلحدیث کے عنوان سے لکھ رہا تھا،پتا نہیں انتظامیہ کے پیٹ میں کیا مروڑ اٹھے کہ بلکل ڈیلیٹ ہی کر دیا ،اچھا کرامت اہلحدیث کا لنک کیوں ختم کیا ہے بریلویوں کہ ڈر سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی اصول نہیں ہیں بس حق بات برداشت کرنا مشکل ہے۔لیکن حق چھپتا بھی نہیں ،میرا ارادہ ہے کہ میرے اکابر کا جو تصوف کیساتھ تعلق تھا اسکو کتابی چکل میں شائع کر دو کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ یہ نوخیز سلفی کہیں آنے والی نسلوں کودھوکے میں مبتلاء کر دے گے۔جیسا کہ عبدلمجید سوہدری رحمہ اللہ نے کرامات اہحدیث لکھ کر اکابر کا تحفظ کیا ہے ،اسی طرح میرا ارادہ ہے کہ تصوف اور علماء اہحدیث لکھ کر دنیا پر واضح کر دیا جائے کہ ہما را ان نو خیز سلفیوں سے کوئی تعلق نہیں۔
 
Top