• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابو عبداللہ بن بطة کے بارے میں تفصیل درکار ہے

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا امام ابو عبداللہ بن بطة ثقہ نہیں ہے ان پر جرح کی گئی ہیں؟؟

اہل علم سے گزارش ہے کہ ان کے بارے میں تفصیل سے یہاں لکھ دیں

جزاک اللہ خیراً
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
ابو عبد اللہ ابن بطۃ (ت 387 هـ) امام کبیر ،
ثقہ محدث ،جلیل القدر عالم اور اپنے وقت میں سنت اور اہل سنت کے امام تھے ،

امام الذہبی رحمہ اللہ ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں لکھتے ہیں :
قـال مؤرخ الإسلام أبو عبد الله الذهبي في " سير أعلام النبلاء " في ترجمته (16/ 529) : ( ابن بطة : الإمام ، القـدوة ، العـابد ، الفقـيه ، المـحدث ، شـيخ العـراق ، أبـو عبد الله عبيد الله بن محمد بن محمد بن حمدان العكـبري الحنبلي ) .

قـال الحـافظ الكـبير رشيد الدين العطار (ت 662 هـ) في كتابه " نزهة الناظر ، في ذكر من حدث عن أبي القاسم البغوي من الحـفاظ والأكـابر " (ص 92) في ابن بطـة بعد أن ذكره من الحـفـاظ والأكـابر الآخذين عن البغوي : (فقيه ، جليل ، زاهد ، مصنف ، حدث بـ " معجم البغوي " عنه ، لكن تكلـم فيه الخطيب وغيره) ا هـ .
لہذا انکے ثقہ ہونے میں تو کوئی کلام نہیں ،ہاں البتہ حفظ متون اور نقل میں ان سے کچھ اوہام ہوئے جو ان کی ثقاہت کے منافی نہیں ،
ومع إمامة ابن بطة في الدين كان في حفظه شيء ، قال الذهبي في " السير " (16/ 530) : ( لابن بطة مع فضله أوهام وغلط) .
اور حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
(ومع قلة إتقان ابن بطة في الرواية ، كان إماما في السنة ، إماما في الفقه ، صاحب أحوال ، وإجابة دعوة رضي الله عنه) ا هـ ’’لسان المیزان ‘‘
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
ابو عبد اللہ ابن بطۃ (ت 387 هـ) امام کبیر ،
ثقہ محدث ،جلیل القدر عالم اور اپنے وقت میں سنت اور اہل سنت کے امام تھے ،

امام الذہبی رحمہ اللہ ’’ سیر اعلام النبلاء ‘‘ میں لکھتے ہیں :
قـال مؤرخ الإسلام أبو عبد الله الذهبي في " سير أعلام النبلاء " في ترجمته (16/ 529) : ( ابن بطة : الإمام ، القـدوة ، العـابد ، الفقـيه ، المـحدث ، شـيخ العـراق ، أبـو عبد الله عبيد الله بن محمد بن محمد بن حمدان العكـبري الحنبلي ) .

قـال الحـافظ الكـبير رشيد الدين العطار (ت 662 هـ) في كتابه " نزهة الناظر ، في ذكر من حدث عن أبي القاسم البغوي من الحـفاظ والأكـابر " (ص 92) في ابن بطـة بعد أن ذكره من الحـفـاظ والأكـابر الآخذين عن البغوي : (فقيه ، جليل ، زاهد ، مصنف ، حدث بـ " معجم البغوي " عنه ، لكن تكلـم فيه الخطيب وغيره) ا هـ .
لہذا انکے ثقہ ہونے میں تو کوئی کلام نہیں ،ہاں البتہ حفظ متون اور نقل میں ان سے کچھ اوہام ہوئے جو ان کی ثقاہت کے منافی نہیں ،
ومع إمامة ابن بطة في الدين كان في حفظه شيء ، قال الذهبي في " السير " (16/ 530) : ( لابن بطة مع فضله أوهام وغلط) .
اور حافظ ابن حجر لکھتے ہیں :
(ومع قلة إتقان ابن بطة في الرواية ، كان إماما في السنة ، إماما في الفقه ، صاحب أحوال ، وإجابة دعوة رضي الله عنه) ا هـ ’’لسان المیزان ‘‘
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

پیارے بھائی انکی بیان کردہ روایتوں کو ضعیف کیوں کہا گیا؟ ؟؟ کیا حافظہ کی خرابی کی وجہ سے؟ ؟

13041249_375023062667923_391234373102445902_o.jpg


جزاک اللہ خیراً
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
ضعف کی بات تو بعد میں آئے گی پہلے یہ بتائیں کہ اعتراض ان کی کس بات پر ہے؟ یعنی ان کی کتاب میں کسی چیز کے بارے میں ہے یا کچھ اور؟
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
ضعف کی بات تو بعد میں آئے گی پہلے یہ بتائیں کہ اعتراض ان کی کس بات پر ہے؟ یعنی ان کی کتاب میں کسی چیز کے بارے میں ہے یا کچھ اور؟
پیارے بھائی دراصل بات یہ ہے کہ انہوں نے استواء علی العرش پر اجماع نقل کیا ہے اسی کو دیکھتے ہوئے ایک بھائی نے کہا کہ یہ ضعیف ہیں اسی وجہ سے میں نے یہ سوال کیا
اور دوسری بات کہ ان کے بارے میں کچھ اور وضاحت ہو جائے تو میرے لئے اچھا ہوگا کیونکہ میں بھی ان کے بارے میں جاننا چاہتا تھا

جزاک اللہ خیراً
 
Top