• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام زہری اور تدلیس

سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کفایت اللہ بھائی، آپ نے اپنے کتابچے ”چار دن قربانی کی مشروعیت“ کے صفحہ نمبر ۳۰ پر لکھا ہے کہ امام محمد بن شہاب زہری رحمہ اللہ پر تدلیس کا الزام باطل ہے، اس کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔
جبکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں طبقات المدلسین میں تیسرے مرتبے میں جگہ دی ہے۔
حافظ صاحب کے الفاظ:
(102) ع محمد بن مسلم بن عبيد الله بن شهاب الزهري الفقيه المدني نزيل الشام مشهور بالامامة والجلالة من التابعين وصفه الشافعي والدارقطني وغير واحد بالتدليس
براہ مہربانی اپنی بات کی وضاحت دلائل کے ساتھ فرما دیں۔
جزاک اللہ خیرا
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
جی بھائی اس موضوع پر مستقل مقالہ پیش کرنے کا ارادہ ہے ۔
رہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اوربھی کئی رواۃ کو مدلس بتایا ہے جو تحقیق کی روشنی میں مدلس نہیں ہے۔
حافظ زبیرعلی زئی کی تحقیق فتح المبین دیکھ لیں کتنی جگہ موصوف نے ایسے رواۃ کو تدلیس سے بری قرار دیا ہے جنہیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مدلس کہاہے۔
مزید یہ کہ کیا آپ کوئی ایک مثال پیش کرسکتے ہیں جس میں خود حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے زہری کی تدلیس کی وجہ سے کسی روایت کو ضعیف کہا ہے۔
اس کے برعکس ایسی مثالیں موجود ہیں کہ زہری کے عنعنہ والی سند کو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے خود صحیح قرار دیا ہے۔

اوربعض نے انہیں مدلس ماننے کے ساتھ ساتھ انہیں قلیل التدلیس مانا ہے یعنی ان کاعنعنہ مضر نہیں ہے ۔
بہرحال انہیں مدلس مانیں یہ نہ مانیں ان کا عنعنہ بہر صورت مقبول ہے۔
میرے سامنے کوئی ایک بھی ایسی صحیح مثال موجود نہیں ہے جس میں امام زہری کی تدلیس ثابت ہو اگرکسی کے پاس کوئی ایک ہی ایسی صحیح مثال ہو جس میں امام زہری نے تدلیس کی ہو تو پیش فرمائے ۔
صرف ایک مثال ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
منهج المتقدمين في التدليس کے مؤلف لکھتے ہیں:
ويعسر إثبات تدليس الزهري ( التدلس الخاص ) فضلاً عن أن يشتهر به ، وأما رد حديثه إلا عند ذكر السماع فلا أظنك تجد ذلك عند أحد من الأئمة المتقدمين .
بل إن ابن حجر رحمه الله خالف في ذلك المتأخرين أيضاً ، فإن العلائي وسبط ابن العجمي أيضاً في ( التبيين في أسماء المدلسين ) قد ذكرا أن الأئمة قبلوا قوله ( عن )
[منهج المتقدمين في التدليس 1/ 48]
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
امام ابو القاسم بغوي رحمه الله (المتوفى317)نے کہا:
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذٍ، قَثَنَا مُعَاذٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ إِلا يُدَلِّسُ، إِلا عَمْرَو بْنَ مُرَّةَ، وَابْنَ عَوْنٍ
امیرالمؤمنین فی الحدیث امام شعبہ رحمہ اللہ نے کہا: میں نے محدثین میں سے کسی کو نہیں دیکھا جو تدلیس نہیں کرتاہو سوائے عمروبن مروہ اور ابن عون کے[حكايات شعبة بن الحجاج (مخطوط) ص: 16 ترقیم جوامع الکلم واسنادہ صحیح واخرجہ ایضا علي بن الجَعْد فی مسندہ ص: 24 وابن عساکر فی تاريخ دمشق : 31/ 345]۔

کیا خیال ہے؟
اگر محض کسی کے مدلس کہہ دینے سے ہی کوئی مدلس ہوجائے گا تو کیا آپ امیرالمؤمنین فی الحدیث امام شعبہ رحمہ اللہ کا یہ فیصلہ ماننے کے لئے تیار ہیں کہ گنتی کے صرف دو حضرات کو چھوڑ کر باقی سارے محدثین مدلس تھے ؟؟؟
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اوربعض نے انہیں مدلس ماننے کے ساتھ ساتھ انہیں قلیل التدلیس مانا ہے یعنی ان کاعنعنہ مضر نہیں ہے ۔
آپ نے تدلیس کے متعلق اپنا موقف بدل دیا یا شیخ؟ ہمیں مکمل اور تسلی بخش تحقیق کا انتظار رہے گا۔ کیونکہ فی الحال تو شیخ زبیر کا موقف ہی زیادہ مضبوط لگتا ہے، واللہ اعلم۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
آپ نے تدلیس کے متعلق اپنا موقف بدل دیا یا شیخ؟ ہمیں مکمل اور تسلی بخش تحقیق کا انتظار رہے گا۔ کیونکہ فی الحال تو شیخ زبیر کا موقف ہی زیادہ مضبوط لگتا ہے، واللہ اعلم۔
تدلیس سے متعلق ہمارا موقف یہی ہے کہ قلیل التدلیس اور کثیرالتدلیس میں فرق کیا جائے ۔
کثیر التدلیس مدلس رواۃ کا عنعنہ دیگر طرق میں عدم صراحت اور عدم شواہد ومتابعات کی صورت میں رد ہوگا۔
لیکن قلیل التدلیس مدلس کا عنعنہ عام حالات میں قبول ہوگا الا یہ کہ کسی خاص روایت میں عنعنہ کے ساتھ ساتھ تدلیس کا بھی ثبوت مل جائے یا تدلیس پرقرائن مل جائیں۔

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ہم کثراالخطاء اور قلیل الخطاء راوی میں فرق کرتے ہیں اور یوں موقف اپناتے ہیں کہ:
کثیر الخطاء راوی کی مرویات عدم شواہد ومتابعات کی صورت میں رد ہوں گی ۔
اور قلیل الخطاء یعنی صدوق راوی کی روایات عام حالات میں مقبول و حسن ہوں گی الا یہ کہ کسی خاص روایت میں اس کی غلطی صراحتا ثابت ہوجائے یا اس کی غلطی پر قرائن مل جائیں ۔

جہاں تک شیخ زبیرعلی زئی کی بات ہے تو شیخ کے پیش کردہ حوالہ جات کو اصل مراجع سے دیکھنے کے بعد میں اسی نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ قلیل وکثیر تدلیس میں عدم فرق والا موقف جمہور کا موقف ہرگز نہیں ہے ، شیخ صاحب کے پیش کردہ بیشتر حوالہ جات یا تو موضوع سے غیر متعلق ہیں مثلا امام احمد وغیرہ کی محض کتاب کی پسند سے یہ نتیجہ نکالنا کہ وہ کتاب کے تمام مندرجات سے بھی متفق ہیں۔
یا پھر اصل مدعاء پر دلالت ہی نہیں کرتے کیونکہ ابن حجر کے مطابق دوسرے طبقہ کے مدلس کے عنعنہ کو کسی نے رد کیا تو اس کا یہ لازمی مطلب نہیں کہ وہ طبقاتی تقسیم کا قائل نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس کے نزدیک یہ راوی یا تو کثیر التدلیس ہے یا خاص اس روایت میں اس کی تدلیس ثابت ہے یا تدلیس پر دیگرقرائن دلالت کرتے ہیں۔
یہ بہت عجلت میں انتہائی مختصر وضاحت ہے ظاہر ہے کہ اس مسئلہ پر ہم بھی مفصل رسالہ لکھنے کا عزم رکھتے ہیں ان شاء اللہ۔
 
سٹیٹس
مزید جوابات پوسٹ نہیں کیے جا سکتے ہیں۔
Top