• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام شافعی اور قبرِ ابی وحنیفہ والا قصہ

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
أخبرنا القاضي أبو عبد الله الحسين بن علي بن محمد الصيمري، قال: أخبرنا عمر بن إبراهيم المقرئ، قال: حدثنا مكرم بن أحمد، قال: حدثنا عمر بن إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا علي بن ميمون، قال: سمعت الشافعي، يقول: إني لأتبرك بأبي حنيفة وأجيء إلى قبره في كل يوم، يعني زائرا، فإذا عرضت لي حاجة صليت ركعتين، وجئت إلى قبره وسألت الله تعالى الحاجة عنده، فما تبعد عني حتى تقضى.
[تاريخ بغداد : ج1 ص335]-

ترجمعہ : أبو عبد الله الصیمری نے کہا مجھ سے بیان کیا عمر بن إبراھیم نے، کہا مجھ سے بیان مکرم بن احمد نے، کہا مجھ سے بیان عمر بن إسحاق بن إبراھیم (مجھول) نے، کہا مجھے سے بیان کیا علی بن میمون نے ، کہا ، میں نے امام شافعی سے سنا ،
انہوں نے کہا : میں ابوحنیفہ کے ساتھ برکت حاصل کرتا اور روزانہ ان کی قبر پر زیارت کے لئے آتا ۔ جب مجھے کوئی ضرورت ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتا اور ان کی قبر پر جاتا اور وہاں اللہ سے اپنی ضرورت کا سوال کرتا تو جلد ہی میری ضرورت پوری ہوجاتی".

الجواب :
یہ قصہ تین وجوہات کی بناء پر باطل ھے۔

1- مکرم بن احمد
اس کی سند میں مکرم بن احمد [ثقة صدوق] ھیں. لیکن اِن کے بارے امام دار القطنی کہتے ھیں۔

حدثني أبو القاسم الأزهري، قال: سئل أبو الحسن علي بن عمر الدارقطني، وأنا أسمع عن جمع مكرم بن أحمد فضائل أبي حنيفة،
فقال: موضوع كله كذب، وضعه أحمد بن المغلس الحماني، قرابة جبارة، وكان في الشرقية".
[تاريخ بغداد ،ج5، ص338، وانظر ترجمة : أحمد بن محمد بن الصلت بن المغلس الحماني في " لسان الميزان " 1/269 ، وينظر أيضا : تعليق العلامة المعلمي على كلام الدارقطني في: " التنكيل " 1/59]

انہی مکرم بن احمد سے روایت کرنے والے، (2) عمر بن إسحاق بن إبراهيم، ھیں۔ اور یہ مجهول ھیں

3- علي ابن ميمون الرقي العطار

٤٨٠٥- علي ابن ميمون الرقي العطار ثقة من العاشرة مات سنة ست وأربعين س ق
[تقريب التهذيب : ص405]

علي ابن ميمون اور امام شافعی کے درمیان سماع پر کوئی دلیل نہیں۔ والله اعلم
 
Last edited:
Top