• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب سے متعلق ایک سوال

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
امام شافعی رحمہ اللہ کی ایک کتاب ہے کتاب الام ۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے کئی فقہی معاملات میں دو اقوال ملتے ہیں قدیم و جدید ۔ کتاب الام قدیم کتب میں ہے یا جدید کتب میں۔ دوسرے الفاظ میں کتاب الام میں جو اقوال ھیں وہ امام شافعی رحمہ اللہ کے جدید اقوال کہلائیں گے یا قدیم
اہل علم سے گذارش ھے راہنمائی فرمائیں خصوصا
@اسحاق سلفی بھائی
@خضر حیات بھائی
@رحمانی بھائی
@اشماریہ بھائی
جزاکم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
امام شافعی رحمہ اللہ کی ایک کتاب ہے کتاب الام ۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے کئی فقہی معاملات میں دو اقوال ملتے ہیں قدیم و جدید ۔ کتاب الام قدیم کتب میں ہے یا جدید کتب میں۔ دوسرے الفاظ میں کتاب الام میں جو اقوال ھیں وہ امام شافعی رحمہ اللہ کے جدید اقوال کہلائیں گے یا قدیم
امام شافعی کے اقوال کے قدیم و جدید ہونے میں حد فاصل ان کا مصر میں ورود قرار دیا جاتا ہے ، اس سے پہلے والا قول قدیم اور بعد والا جدید ۔
کتاب الأم انہوں نے مصر تشریف لانے کے بعد املا کروائی ہے ۔
لہذا کہا جاسکتا ہے کہ الام میں موجود ان کے قول کو ’’ جدید ‘‘ کہا جائے گا ۔
شاملہ میں کتاب کے تعارف میں ذیل کی عبارت درج ہے :
أملى الشافعي كتابه الأم على تلاميذه في مصر بما وصل إليه رأيه في آخر حياته ويعبر عن المسائل بأنها مذهب الشافعي الجديد
و اللہ أعلم ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
امام شافعی رحمہ اللہ کی ایک کتاب ہے کتاب الام ۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے کئی فقہی معاملات میں دو اقوال ملتے ہیں قدیم و جدید ۔ کتاب الام قدیم کتب میں ہے یا جدید کتب میں۔ دوسرے الفاظ میں کتاب الام میں جو اقوال ھیں وہ امام شافعی رحمہ اللہ کے جدید اقوال کہلائیں گے یا قدیم
مشہور و معروف بات وہی ہے جو محترم شیخ خضر حیات صاحب نے بتائی ۔
لیکن امام الحرمین عبد الملك بن عبد الله الجويني
(جو شافعیہ کے پانچویں صدی کے بہت بڑے امام ہیں ، وہ اپنی مشہور کتاب نہایۃ المطلب میں فرماتے ہیں :
’’ نهاية المطلب في دراية المذهب ‘‘
’’۔۔۔۔۔۔۔ولكن ذلك [النص] المشكل حكاه القفال عن الأم ، ولم ينقله المزني، وكل ما يضاف إلى الأم، فهو من الأقوال القديمة ‘‘

یعنی جو بھی اقوال و آراء ’’ الام ‘‘ کی طرف مضاف کئے جاتے ہیں ،وہ قدیم اقوال میں سے ہیں ‘‘
لیکن اس کتاب کے محقق نے تعلیق میں لکھا ہے کہ :
’’ قول إمام الحرمين هنا: " كل ما يضاف إلى الأم، فهو من الأقوال القديمة " مخالفٌ للمشهور المعروف من أن (الأم) الذي بأيدينا من عمل الشافعي بمصر،،
یعنی امام الحرمین کا۔۔الام ۔۔کی طرف مضاف اقوال کو قدیم قرار دینا اس مشہور و معروف بات کے خلاف ہے کہ الام
جو اس وقت دستیاب ہے یہ امام شافعی کے دور مصر کے اجتہادات و اقوال کا مجموعہ ہے ‘‘
 

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
کتاب الام کو امام شافعی سے روایت کرنے والے الربيع بن سليمان المرادي بھی مصری ہی تھے۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
یہاں مجھے کچھ کنفیوزن ہے۔
کیا امام شافعی رحمہ اللہ نے کتاب الام کے بعض اقوال سے رجوع کیا تھا ؟؟؟
میں کچھ وضاحت کرتا ھوں
اگر کتاب الام اور مختصر المزنی میں تعارض ھو تو فوقیت کس کتاب کو ملے گی یا کتاب الام کے اقوال کو جدید ھونے کی وجہ امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف قرار دیا جائے گا ۔۔
یا اگر کوئی مفسر یا محدث امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ذکر کرے لیکن وہ موقف کتاب الام میں بیان کردہ قول سے متصادم ھو تو کیا کریں گے ۔ کیا کتاب الام جدید کتاب ھونے کی وجہ سے کتاب الام میں بیان موقف کو ہی امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف قرار دیا جائے گا ؟؟؟
یا اس میں کچھ تفصیل ھے ؟؟؟
اگر بات کی مذید وضاحت درکار ھے تو میں مثال بھی پیش کر سکتا ھوں
جزاکم اللہ خیرا
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اگر مثال کردیں تو وضاحت کرنا آسان ہوگا۔
میں نے کہا تھا
اگر کوئی مفسر یا محدث امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ذکر کرے لیکن وہ موقف کتاب الام میں بیان کردہ قول سے متصادم ھو تو کیا کریں گے ۔ کیا کتاب الام جدید کتاب ھونے کی وجہ سے کتاب الام میں بیان موقف کو ہی امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف قرار دیا جائے گا ؟؟؟
یا اس میں کچھ تفصیل ھے ؟؟؟

مثال
امام بیہقی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ مقتدی سری و جھری نماز میں الفاتحہ پڑھے گا لیکن کتاب الام میں امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا کہ امام اور منفرد ہر رکعت میں الفاتحہ تلاوت کرے گا ۔ مذید کہا کہ مقتدی کا معاملہ آگے ذکر کیا جائے گا ان شاء اللہ
جب انہوں نے مقتدی کی بات کی تو کہا

نحن نقول کل صلاۃ صلیت خلف الامام والامام یقراء قراءۃ لا یسمع فیھا قراء فیھا۔
اور ہم کہتے ہیں کہ ہر وہ نماز جو امام کے پیچھے پڑھی جارہی ہو اور امام ایسی قراءت کر رہا ہو جو سنی نہ جاتی ھوتو مقتدی ایسی نماز میں قراءت کرلے۔

یعنی مقتدی سری نماز میں قراءت کرے گا
اب یہاں امام بیہقی رحمہ اللہ نے جو امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ذکر کیا کھ وہ سری و جھری نماز میں مقتدی کے لئیے الفاتحہ پڑھنے کے قائل تھے لیکن یہ موقف کتاب الام میں بیان کردہ موقف سے متصادم ہے تو اب امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف کیا قرار پائے گا

دوسرے سوال کی مثال جلد ان شاء اللہ
 
Last edited:

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
اگر مثال کردیں تو وضاحت کرنا آسان ہوگا۔
دوسرا سوال میں نے پوچھا تھا
اگر کتاب الام اور مختصر المزنی میں تعارض ھو تو فوقیت کس کتاب کو ملے گی یا کتاب الام کے اقوال کو جدید ھونے کی وجہ امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف قرار دیا جائے گا ۔۔
مثال
کتاب الام کے حوالہ سے اوپر گذرا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے مقتدی کے حوالہ سے سری نماز میں قراءت کی بات کی ھے لیکن مختصر المزنی میں ھے

يقرأ خلف الامام جھر او لم یجھر
مقتدی سری و جہری نماز میں الفاتحہ پڑھے گا
امام مزنی بھی مصری شاگرد ھیں
اب اس تعارض کی صورت میں فوقیت کس کو ملے گی کتاب الام کو یا مختصر المزنی کو ؟؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
میں نے کہا تھا
اگر کوئی مفسر یا محدث امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ذکر کرے لیکن وہ موقف کتاب الام میں بیان کردہ قول سے متصادم ھو تو کیا کریں گے ۔ کیا کتاب الام جدید کتاب ھونے کی وجہ سے کتاب الام میں بیان موقف کو ہی امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف قرار دیا جائے گا ؟؟؟
یا اس میں کچھ تفصیل ھے ؟؟؟

مثال
امام بیہقی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ مقتدی سری و جھری نماز میں الفاتحہ پڑھے گا لیکن کتاب الام میں امام شافعی رحمہ اللہ نے کہا کہ امام اور منفرد ہر رکعت میں الفاتحہ تلاوت کرے گا ۔ مذید کہا کہ مقتدی کا معاملہ آگے ذکر کیا جائے گا ان شاء اللہ
جب انہوں نے مقتدی کی بات کی تو کہا

نحن نقول کل صلاۃ صلیت خلف الامام والامام یقراء قراءۃ لا یسمع فیھا قراء فیھا۔
اور ہم کہتے ہیں کہ ہر وہ نماز جو امام کے پیچھے پڑھی جارہی ہو اور امام ایسی قراءت کر رہا ہو جو سنی نہ جاتی ھوتو مقتدی ایسی نماز میں قراءت کرلے۔
یعنی مقتدی سری نماز میں قراءت کرے گا
اب یہاں امام بیہقی رحمہ اللہ نے جو امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف ذکر کیا کھ وہ سری و جھری نماز میں مقتدی کے لئیے الفاتحہ پڑھنے کے قائل تھے لیکن یہ موقف کتاب الام میں بیان کردہ موقف سے متصادم ہے تو اب امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف کیا قرار پائے گا
دوسرے سوال کی مثال جلد ان شاء اللہ
جیساکہ اوپر ذکر کیا گیا ، الأم میں بیان کردہ اقوال ہی امام شافعی کے آخری اقوال سمجھے جائیں گے ، اگر بعض مسائل میں اس سے مختلف ہوگا ، تو مسئلہ میں موجود مرجحات و قرائن کی بنا پر ہوگا ۔
الام کی عبارت جو آپ نے نقل کی ، غیر واضح سے معلوم ہوتی ہے ( یا ممکن ہے ہماری سمجھ میں کوئی کوتاہی ہو ) البتہ مختصر المزنی میں ہے :
وَيَفْعَلُونَ مِثْلَ فِعْلِهِ إلَّا أَنَّهُ إذَا أَسَرَّ قَرَأَ مَنْ خَلْفَهُ وَإِذَا جَهَرَ لَمْ يَقْرَأْ مَنْ خَلْفَهُ (قَالَ الْمُزَنِيّ) : - رَحِمَهُ اللَّهُ - قَدْ رَوَى أَصْحَابُنَا عَنْ الشَّافِعِيِّ أَنَّهُ قَالَ: يَقْرَأُ مَنْ خَلْفَهُ وَإِنْ جَهَرَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ (قَالَ) : مُحَمَّدُ بْنُ عَاصِمٍ وَإِبْرَاهِيمُ يَقُولَانِ سَمِعْنَا الرُّبَيِّعَ يَقُولُ: (قَالَ الشَّافِعِيُّ) : يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ جَهَرَ، أَوْ لَمْ يَجْهَرْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ
(مختصر المزني (8/ 108)
یہاں دو قول بیان کیے گئے ہیں :
1۔ جب امام جہر کرے تو مقتدی خاموش رہے گا ، جب خاموش ہو تو متقدی قراءت کرے گا ۔
2۔ سرا و جہرا دونوں میں مقتدی قراءت کرے گا ۔ یہی قول ربیع مرادی نے بھی بیان کیا ہے ۔
اور جیساکہ اوپر گزرا ربیع المرادی ہی الأم کے جامع ہیں ۔ تو کہا جاسکتا ہے کہ یہی قول امام شافعی کا قول اخیر ہے ۔
جبکہ جہری نماز کی تخصیص والے قول کو امام نووی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے ۔
قِرَاءَةُ الْفَاتِحَةِ لِلْقَادِرِ عَلَيْهَا فَرْضٌ مِنْ فُرُوضِ الصَّلَاةِ وَرُكْنٌ مِنْ أَرْكَانِهَا وَمُتَعَيِّنَةٌ لَا يَقُومُ مَقَامَهَا تَرْجَمَتُهَا بِغَيْرِ الْعَرَبِيَّةِ وَلَا قِرَاءَةُ غَيْرِهَا مِنْ الْقُرْآنِ وَيَسْتَوِي فِي تَعَيُّنِهَا جَمِيعُ الصَّلَوَاتِ فَرْضُهَا وَنَفْلُهَا جَهْرُهَا وَسِرُّهَا وَالرَّجُلُ وَالْمَرْأَةُ وَالْمُسَافِرُ وَالصَّبِيُّ وَالْقَائِمُ وَالْقَاعِدُ وَالْمُضْطَجِعُ وَفِي حَالِ شِدَّةِ الْخَوْفِ وَغَيْرِهَا سَوَاءٌ فِي تَعَيُّنِهَا الْإِمَامُ وَالْمَأْمُومُ وَالْمُنْفَرِدُ وَفِي الْمَأْمُومِ قَوْلٌ ضَعِيفٌ أَنَّهَا لَا تَجِبُ عَلَيْهِ فِي الصَّلَاةِ الْجَهْرِيَّةِ ۔
(المجموع شرح المهذب (3/ 326)
فقہ شافعی کی دیگر کچھ کتب میں بھی اسی قول کو بیان کیا گیا ہے ۔ واللہ أعلم ۔
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
دوسرا سوال میں نے پوچھا تھا
اگر کتاب الام اور مختصر المزنی میں تعارض ھو تو فوقیت کس کتاب کو ملے گی یا کتاب الام کے اقوال کو جدید ھونے کی وجہ امام شافعی رحمہ اللہ کا موقف قرار دیا جائے گا ۔۔
مثال
کتاب الام کے حوالہ سے اوپر گذرا ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے مقتدی کے حوالہ سے سری نماز میں قراءت کی بات کی ھے لیکن مختصر المزنی میں ھے

يقرأ خلف الامام جھر او لم یجھر
مقتدی سری و جہری نماز میں الفاتحہ پڑھے گا
امام مزنی بھی مصری شاگرد ھیں
اب اس تعارض کی صورت میں فوقیت کس کو ملے گی کتاب الام کو یا مختصر المزنی کو ؟؟
مزنی اور ربیع دونوں ہی مصری ہیں ۔ اور کئی طبعات میں مختصر المزنی بھی کتاب الأم کے ساتھی ہی مطبوع ہوتی رہی ہے ۔ جب دونوں میں اختلاف ہو تو میرے خیال میں قدیم و جدید والا معاملہ نہیں ہوگا ۔ اس اختلاف کو کسی اور اعتبار سے حل کیا جائے گا ۔ قراءۃ والے معاملہ میں جیسا کہ اوپر نقل کیا ، مطلقا وجوب کو ترجیح دی گئی ہے ۔ اور یہ قول مزنی اور ربیع دونوں سے ہی منقول ہے ۔
 
Top