• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب سے متعلق ایک سوال

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
1۔ جب امام جہر کرے تو مقتدی خاموش رہے گا ، جب خاموش ہو تو متقدی قراءت کرے گا ۔
2۔ سرا و جہرا دونوں میں مقتدی قراءت کرے گا ۔ یہی قول ربیع مرادی نے بھی بیان کیا ہے ۔
ا
امام بیہقی نے پہلے قول کو امام شافعی کا قدیم قول قرار دیا ہے اور دوسرے قول کو ان کا جدید قول۔ (دیکھیں القراءۃ خلف الامام للبیہقی، ومعرفۃ السنن)
اسی طرح امام بیہقی ہی نے روایت کیا ہے کہ:

أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدِ بْنُ أَبِي عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ قَالَ: أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ قَالَ: قَالَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ: «لَا تُجْزِئُ صَلَاةُ الْمَرْءِ، حَتَّى يَقْرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ إِمَامًا، كَانَ أَوْ مَأْمُومًا، كَانَ الْإِمَامُ يَجْهَرُ، أَوْ يُخَافِتُ، فَعَلَى الْمَأْمُومِ، أنْ يَقْرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فِيمَا خَافَتَ الْإِمَامُ، أَوْ جَهَرَ»

قَالَ الْإِمَامُ الرَّبِيعُ: وَهَذَا آخِرُ قَوْلِ الشَّافِعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَاعًا مِنْهُ، وَقَدْ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ يَقُولُ: «لَا يَقْرَأُ الْمَأْمُومُ خَلْفَ الْإِمَامِ، فِيمَا يَجْهَرُ الْإِمَامُ فِيهِ، وَيَقْرَأُ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ»
(معرفۃ السنن: 3:90 # 3824-3825)

یعنی امام ربیع کہتے ہیں کہ یہ امام شافعی سے سنے جانے والا آخری قول ہے، جبکہ اس سے پہلے وہ کہتے تھے کہ جہری نماز میں مقتدی قراءۃ نہ کرے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
امام بیہقی نے پہلے قول کو امام شافعی کا قدیم قول قرار دیا ہے اور دوسرے قول کو ان کا جدید قول۔ (دیکھیں القراءۃ خلف الامام للبیہقی، ومعرفۃ السنن)
اسی طرح امام بیہقی ہی نے روایت کیا ہے کہ:

أَخْبَرَنَا أَبُو سَعِيدِ بْنُ أَبِي عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ قَالَ: أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ قَالَ: قَالَ الشَّافِعِيُّ رَحِمَهُ اللَّهُ: «لَا تُجْزِئُ صَلَاةُ الْمَرْءِ، حَتَّى يَقْرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ إِمَامًا، كَانَ أَوْ مَأْمُومًا، كَانَ الْإِمَامُ يَجْهَرُ، أَوْ يُخَافِتُ، فَعَلَى الْمَأْمُومِ، أنْ يَقْرَأَ بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فِيمَا خَافَتَ الْإِمَامُ، أَوْ جَهَرَ»

قَالَ الْإِمَامُ الرَّبِيعُ: وَهَذَا آخِرُ قَوْلِ الشَّافِعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سَمَاعًا مِنْهُ، وَقَدْ كَانَ قَبْلَ ذَلِكَ يَقُولُ: «لَا يَقْرَأُ الْمَأْمُومُ خَلْفَ الْإِمَامِ، فِيمَا يَجْهَرُ الْإِمَامُ فِيهِ، وَيَقْرَأُ فِيمَا يُخَافِتُ فِيهِ»
(معرفۃ السنن: 3:90 # 3824-3825)

یعنی امام ربیع کہتے ہیں کہ یہ امام شافعی سے سنے جانے والا آخری قول ہے، جبکہ اس سے پہلے وہ کہتے تھے کہ جہری نماز میں مقتدی قراءۃ نہ کرے۔
فتح اللہ علیک
ماشاءاللہ ، مسئلہ ہی حل ہوگیا ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
کیا امام شافعی رحمہ اللہ نے کتاب الام کے بعض اقوال سے رجوع کیا تھا ؟؟؟
امام بیہقی رحمہ اللہ ’’ الخلافیات ‘‘ میں لکھتے ہیں :

(۔۔۔وَرويت الْقِرَاءَة خلف الإِمَام عَن هِشَام بن عَامر وَعَن عبد الله بن مُغفل وَأما حَدِيث الزُّهْرِيّ عَن ابْن أكيمَة اللَّيْثِيّ عَن أبي هُرَيْرَة وَذكر قرائتهم مَعَ رَسُول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ - فِي الصَّلَاة وَأَن رَسُول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ - قَالَ " إِنِّي أَقُول مَا لي أنازع الْقُرْآن "، قَالَ: فَانْتهى النَّاس عَن الْقِرَاءَة مَعَ رَسُول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ - فِيمَا جهر فِيهِ رَسُول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ - بِالْقِرَاءَةِ من الصَّلَوَات حِين سمعُوا ذَلِك من رَسُول الله - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ -
وَإِلَى هَذَا ذهب الشَّافِعِي رَضِي الله عَنهُ فِي الْقَدِيم ثمَّ رَجَعَ عَنهُ فِي الْجَدِيد فَأوجب الْقِرَاءَة خلف الإِمَام فِيمَا جهر فِيهِ الإِمَام وَأسر۔۔۔)

مختصر الخلافیات ،ج۲۔ص۱۳۵ )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الشافعي.jpg
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ایک بات مذید مطالعہ میں سامنے آئی کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ربیع بن سلیمان رحمہ اللہ امام شافعی رحمہ اللہ کے مصر آنے سے قبل بھی ان کے ساتھ تھے
اس کا مطلب ھے کہ کتاب الام تو جدید کتاب میں سے ہے لیکن ربیع بن سلیمان رحمہ اللہ سے جو روایات امام شافعی رحمہ اللہ کے اقوال سے متعلق ہیں وہ قدیم اقوال بھی ھو سکتے ہیں اور جدید اقوال بھی ۔
کیا یہ بات درست ہے ؟؟
@رضا میاں بھائی
@اسحاق سلفی بھائی
@خضر حیات بھائی
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
ابن حجر رحمہ اللہ نے یہ کہاں کہا ہے؟
یہ بات محترم ارشاد الحق الاثری صاحب نے توضیح الکلام میں ابن حجر رحمہ اللہ کے حوالہ سے کہی ہے اور انہوں نے آثار الشافعی کا حوالہ دیا ہے
میں اصل عبارت کی تلاش میں ہوں اگر ملی تو پیش کردوں گا ان شاء اللہ
اگر آپ کو یا کسی اور بھائی کو ملے تو شیئر کردیں
جزاکم اللہ خیرا
 
Top