حدثنا أبو الزنباع روح بن الفرج المصري ، حدثنا يحيى بن بكير ، حدثني الليث ، قال : أبى الحسين بن علي رضي الله تعالى عنهما أن يستأسر ، فقاتلوه فقتلوه ، وقتلوا ابنيه وأصحابه الذين قاتلوا منه بمكان يقال له : الطف ، وانطلق بعلي بن حسين ، وفاطمة بنت حسين ، وسكينة بنت حسين إلى عبيد الله بن زياد ، وعلي يومئذ غلام قد بلغ ، فبعث بهم إلى يزيد بن معاوية ، فأمر بسكينة فجعلها خلف سريره لئلا ترى رأس أبيها وذوي قرابتها ، وعلي بن الحسين رضي الله تعالى عنهما في غل ، فوضع رأسه ، فضرب على ثنيتي الحسين رضي الله تعالى عنه{معجم الکبیر طبرانی ۳/۱۷۳ }
بعض لوگ طبرانی کی اس منقطع روایت کو پیش کر کے کہتے ہیں
"یزید کو امیر کہنے والے ناصبی اسے قیامت تک ضعیف ثابت نہیں کرسکتے۔۔"
جب کہا جاتا ہے اس روایت میں لیث بن سعد رحمہ اللہ اس واقعہ کو نہیں پایا لہذا انقطاع کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے تو جواب میں کہتے ہیں کہ ہم لیث بن سعد کا قول پیش کر رہے ہیں اور یہ واقعہ ان کی نزدیک ثابت ہے۔ تو جواباْ عرض ہے کہ لیث بن سعد رحمہ اللہ کے کا یزید کو امیر المؤمنین کہنا بھی ثابت لہذا اسے بھی قبول کریں۔
انھوں نے یہ بات اسوقت کہی جب بنو امیہ کی سلطنت اور حکومت کا زمانہ گزر چکا تھا اور اور اگر یزید فی الواقع ان کے نزدیک ایسا نہ ہوتا تو سیدھے الفاظ میں کہہ دیتے "یزید فوت ہوا".
فائدہ: طبرانی کی مذکورہ روایت میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے نزدیک بھی ثابت نہیں۔ منھاج السنہ میں فرماتے ہیں: وأما حمله إلى عند اليزيد فباطل، وإسناده منقطع
بعض لوگ طبرانی کی اس منقطع روایت کو پیش کر کے کہتے ہیں
"یزید کو امیر کہنے والے ناصبی اسے قیامت تک ضعیف ثابت نہیں کرسکتے۔۔"
جب کہا جاتا ہے اس روایت میں لیث بن سعد رحمہ اللہ اس واقعہ کو نہیں پایا لہذا انقطاع کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے تو جواب میں کہتے ہیں کہ ہم لیث بن سعد کا قول پیش کر رہے ہیں اور یہ واقعہ ان کی نزدیک ثابت ہے۔ تو جواباْ عرض ہے کہ لیث بن سعد رحمہ اللہ کے کا یزید کو امیر المؤمنین کہنا بھی ثابت لہذا اسے بھی قبول کریں۔
انھوں نے یہ بات اسوقت کہی جب بنو امیہ کی سلطنت اور حکومت کا زمانہ گزر چکا تھا اور اور اگر یزید فی الواقع ان کے نزدیک ایسا نہ ہوتا تو سیدھے الفاظ میں کہہ دیتے "یزید فوت ہوا".
فائدہ: طبرانی کی مذکورہ روایت میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے نزدیک بھی ثابت نہیں۔ منھاج السنہ میں فرماتے ہیں: وأما حمله إلى عند اليزيد فباطل، وإسناده منقطع