• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام کے پیچھے سورت فاتحہ نہیں پڑھنی ؟؟؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
امام ابو جعفر احمد بن محمد الطحاوی جن کی وفات 321 ھ میں ہے شرح معانی الآثار میں فرماتے ہیں:

عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال من صلی رکعۃ فلم یقرأفیھا بام القرآن فلم یصل الا وراء الامام

حضرت جابر فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے ایک رکعت نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن یعنی فاتحہ کو نہیں پڑھا اس کی گویا نماز ہی نہیں۔ ہاں اگر امام کے پیچھے ہو تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا کہ ہر شخص کو نماز میں ہر رکعت میں فاتحہ پڑھنی چاہیے لیکن اگر امام کے پیچھے ہو پھر اس شخص کو فاتحہ پڑھنے کی حاجت نہیں۔

شرح معانی الآثار باب قراءۃ خلف الامام جلد نمبر 1 صفحہ 159
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
امام ابو جعفر احمد بن محمد الطحاوی جن کی وفات 321 ھ میں ہے شرح معانی الآثار میں فرماتے ہیں:
عن جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال من صلی رکعۃ فلم یقرأفیھا بام القرآن فلم یصل الا وراء الامام
یہ روایت شرح معانی الآثار میں اس سند اور متن سے منقول ہے :
حدثنا بحر بن نصر، قال: ثنا يحيى بن سلام، قال: ثنا مالك، عن وهب بن كيسان، عن جابر بن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم , أنه قال: «من صلى ركعة , فلم يقرأ فيها بأم القرآن , فلم يصل إلا وراء الإمام»
سیدنا جابر بن عبدالله رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ
رسول الله صلے الله علیہ وسلم نے فرمایا جس ایسی رکعت پڑھی جس میں سورہ فاتحہ نہ پڑھی، تو اس نے نماز نہ پڑھی, مگر امام کے پیچھے (ہو تو ضرورت نہیں)
شرح معاني الآثار للطحاوي» كِتَابُ الصَّلاةِ» بَابُ الْقِرَاءَةِ خَلْفَ الإِمَامِ
ــــــــــــــــــــــــــــ
اس حدیث کو امام طحاویؒ حنفی کے علاوہ امام بیہقیؒ نے السنن الکبری میں اور امام دارقطنی ؒنے سنن میں روایت کیا ہے ۔ اور امام دارقطنی نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایا ہے ۔
يحيى بن سلام ضعيف والصواب موقوف
یحیى بن سلام ضعیف ہے اوردرست بات یہ ہے کہ یہ روایت بھی مرفوع نہیں بلکہ موقوف ہے ۔

https://archive.org/stream/shmaathar/01#page/n217
اور یہی روایت سنن الدارقطنی میں (حدیث 1226 ) (ط. المعرفة) المحقق: عادل أحمد عبد الموجود - علي محمد معوض
https://archive.org/stream/waq52305/01_52305#page/n673
https://archive.org/stream/SunanDaraqutniShuayb/sdark2#page/n114
____________________
جبکہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کی صحیح روایت میں حضرات صحابہ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے ،
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " كُنَّا نَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْإِمَامِ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ، وَفِي الْأُخْرَيَيْنِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ "
سنن ابن ماجہ حدیث نمبر: 843)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم (صحابہ کرام )ظہر و عصر میں امام کے پیچھے پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور کوئی ایک سورۃ پڑھتے تھے، اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے تھے "
تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ۳۱۴۴، ومصباح الزجاجة: ۳۰۹)
قال الشيخ الألباني: صحيح
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابل توجہ نکتہ :
اوپر امام طحاویؒ کے حوالے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی جو روایت گزری اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھنا ضروری ہے ،اس کے بغیر نماز نہیں ہوتی ۔
جبکہ حقیقتاً حنفی مذہب میں منفرد یعنی تنہا اپنی نماز پڑھنے والے پر بھی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ضروری نہیں !
قال محمد: السنة أن تقرأ في الفريضة في الركعتين الأوليين بفاتحة الكتاب وسورة، وفي الأخريين بفاتحة الكتاب، وإن لم تقرأ فيهما أجزأك، وإن سبحت فيهما أجزأك، وهو قول أبي حنيفة رحمه الله
موطاء ،بَابُ الرَّجُلِ يَقْرَأُ السُّورَ فِي الرَّكْعَةِ الْوَاحِدَةِ مِنَ الْفَرِيضَةِ
امام محمد فرماتے ہیں کہ : سنت یہ ہے کہ فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ساتھ کوئی اور سورۃ پڑھو،
اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھو ، اور اگر ان آخری دو رکعتوں میں کچھ بھی نہ پڑھا توبھی جائز ہے ، اور اگر ان دو میں صرف سبحان اللہ کہہ دے تو بھی جائز ہے ، امام ابوحنیفہ کا یہی قول ہے ؛

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھئے مؤطا مترجم خواجہ عبدالوحید
مقدمہ : مولوی زاہد الکوثری ، مولوی عبدالرشید
https://archive.org/details/MOUTTAIMAMMUHAMMADHASSANBINSHAYBANIUrdu/page/n201

اور مؤطا کا دوسرا ترجمہ مترجم مولوی یسین قصوری
https://archive.org/details/MuwattaImamMuhammadBinHasanShaybani-Urdu/page/n102
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:
Top