• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امت کا یہ بہترین کون شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
7132 . حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنْ الدَّجَّالِ فَكَانَ فِيمَا يُحَدِّثُنَا بِهِ أَنَّهُ قَالَ يَأْتِي الدَّجَّالُ وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ فَيَنْزِلُ بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ وَهُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ هَلْ تَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ فَيَقُولُونَ لَا فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ فِيكَ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ

حکم : صحیح

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبردی، ان سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے دجال کے متعلق ایک طویل بیان کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں یہ بھی تھا کہ آپ نے فرمایا دجال آئے گا اور اس کے لیے ناممکن ہوگا کہ مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہو۔ چنانچہ وہ مدینہ منورہ کے قریب کسی شور زمین پر قیام کرے گا۔ پھر اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا اور وہ افضل ترین لوگوں میں سے ہوگا۔ اور اس سے کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا تھا۔ اس پر دجال کہے گا کیا تم دیکھتے ہو اگر میں اسے قتل کردوں اور پھر زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملہ میں شک و شبہ باقی رہےگا؟ اس کے پاس والے لوگ کہیں گے کہ نہیں چنانچہ وہ اس صاحب کو قتل کردے گا اور پھر اسے زندہ کردے گا۔ اب وہ صاحب کہیں گے کہ واللہ! آج سے زیادہ مجھے تیرے معاملے میں پہلے اتنی بصیرت حاصل نہ تھی۔ اس پر دجال پھر انہیںقتل کرنا چاہے گا لیکن اس مرتبہ اسے مارنہ سکے گا۔


—————–

امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔

یہ کون ہو گا

اس حدیث کی شرح میں کیا کہا گیا
@ابن داود بھائی آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں - اس حدیث کی محدثین نے کیا شرح ہے -
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔

یہ کون ہو گا

اس حدیث کی شرح میں کیا کہا گیا

@ابن داود بھائی آپ کیا کہتے ہیں اس بارے میں - اس حدیث کی محدثین نے کیا شرح ہے -
یہ اسی حدیث میں موجود ہے، ملاحظہ فرمائیں:
فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ وَهُوَ خَيْرُ النَّاسِ أَوْ مِنْ خِيَارِ النَّاسِ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ
پھر اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا اور وہ افضل ترین لوگوں میں سے ہوگا۔ اور اس سے کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا تھا۔
یعنی کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنے والا نیک انسان ہوگا، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر بھی ایمان رکھتا ہے!
اب مزید کہ وہ عجمی ہو گا یا عربی، پنجابی ہو گا یہ مہاجر!
مجھے تو اس سے کوئی سروکار نہیں!
میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بتلائی ہوئی ہر خبر و پیشن گوئی میں جو اور جتنا بتلا دیا گیا ہے اس پر ایمان رکھتا ہوں ، اور اس کے بارے میں اپنی اٹکل سے کرید کرید کے نکات کشید کرنے کو شیطان کو دعوت دینا سمجھتا ہوں!
 
Last edited:

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

یہ اسی حدیث میں موجود ہے، ملاحظہ فرمائیں:


یعنی کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنے والا نیک انسان ہوگا، جو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر بھی ایمان رکھتا ہے!
اب مزید کہ وہ عجمی ہو گا یا عربی، پنجابی ہو گا یہ مہاجر!
مجھے تو اس سے کوئی سروکار نہیں!
میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بتلائی ہوئی ہر خبر و پیشن گوئی میں جو اور جتنا بتلا دیا گیا ہے اس پر ایمان رکھتا ہوں ، اور اس کے بارے میں اپنی اٹکل سے کرید کرید کے نکات کشید کرنے کو شیطان کو دعوت دینا سمجھتا ہوں!
آپ نے اوپر سوال پڑھا نہیں غور سے - میں نے پوچھا تھا کہ

امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔

یہ کون ہو گا

اس حدیث کی شرح میں کیا کہا گیا
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
مختلف شرح میں جو کہا گیا وہ یہ ہے جو معلومات مجھے ملی ہیں - اگر مزید کسی بھائی کے علم میں ہوں تو یہاں لکھ دیں -

١.

الكتاب: شرح الطيبي على مشكاة المصابيح المسمى بـ (الكاشف عن حقائق السنن)
المؤلف: شرف الدين الحسين بن عبد الله الطيبي (743هـ)
کے مطابق

قوله: ((خير الناس)) ((حس)): قال معمر: بلغني أن الرجل الذي يقتله الدجال الخضر عليه السلام.


بہترین انسانوں میں سے معمر نے کہا ہم تک پہنچا ہے یہ شخص خضر ہوں گے


٢.

إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري
المؤلف: أحمد بن محمد بن أبى بكر بن عبد الملك القسطلاني القتيبي المصري، أبو العباس، شهاب الدين (المتوفى: 923هـ)
الناشر: المطبعة الكبرى الأميرية، مصر
کے مطابق

فيخرج إليه) من المدينة (يومئذٍ رجل هو خير الناس أو من خير الناس) قيل هو الخضر (فيقول: أشهد أنك الدجال الذي حدّثنا رسول الله -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- حديثه)

کہا جاتا ہے یہ خضر ہوں گے


٣.

عمدة القاري شرح صحيح البخاري میں بدر الدين العينى (المتوفى: 855هـ) نے یہی قول لکھا ہے

قَوْله: فَيخرج إِلَيْهِ رجل قيل هُوَ الْخضر، عَلَيْهِ السَّلَام.


٤.

کتاب مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح از ملا قاری میں اس روایت کی شرح میں لکھا ہے

وَتَقَدَّمَ أَنَّهُ الْخَضِرُ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ


٥.

کتاب الكوثر الجاري إلى رياض أحاديث البخاري از الكوراني میں ہے

فيقتله ثم يحييه فيقول: والله ما كنت فيك أشد بصيرة مني اليوم) أي في هذه الساعة، وذلك لأنه وجد العلامات التي ذكرها رسول الله – صلى الله عليه وسلم -، قيل: ذلك الرجل هو الخضر والله أعلم


 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
میری معلومات محدود ہیں ، عیسی علیہ السلام "دجال" کو قتل کریں گے، ان شاء اللہ ۔
هوسکتا هے کہ کسی اور دجال بهی هو ، جیسا کہ وجاہت صاحب نے بتایا اور اس دجال کو جو صاحب قتل فرمائینگے وہ بقول انکے خضر علیہ السلام هونگے ، واللہ اعلم۔
اب میں تشویش میں پڑ گیا هوں ، میری اصلاح فرمائیں کہ کیا دو دو دجال هونگے؟
اہل علم مجهے راہ گم کردینے سے بچائیں۔ دجال جب نکلے گا تب نکلے گا میں تو ابهی سے فتنہ دجاجیل (دجال + دجال) میں مبتلا کیا جارها هوں ۔
اللہ میری حفاظت فرمائے اور میرا ایمان سلامت رکهے ۔
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔

یہ کون ہو گا
اس حدیث میں یہ تو کہیں نہیں لکھا کہ اس امت کا بہترین شخص دجال کو قتل کرے گا یا شکست دے گا، بلکہ دجال اس کو قتل کرے گا پھر زندہ کرے گا، اور پھر اس پر کبھی مسلط نہیں ہوسکے گا .

اور دجال کو حضرت عیسی علیہ السلام قتل کریں گے جیسا کہ ایک اور حدیث میں ہے ۔واللہ اعلم، اتنا ہی مجھے پتہ ہے.
 

ابو عبدالله

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 28، 2011
پیغامات
723
ری ایکشن اسکور
448
پوائنٹ
135
آپ نے اوپر سوال پڑھا نہیں غور سے - میں نے پوچھا تھا کہ
I can not stop laughing, any ways saying on a lighter note....

وجاہت صاحب کو جب (کسی نے گھاس نہیں ڈالی یعنی) مطلوبہ جواب نہیں ملا تو پوسٹ نمبر ۳ اور ۴ کی صورت انکے پیٹ کا درد ابل پڑا...... ابتسامہ

میرا رب اللہ ہے.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
مختلف شرح میں جو کہا گیا وہ یہ ہے جو معلومات مجھے ملی ہیں - اگر مزید کسی بھائی کے علم میں ہوں تو یہاں لکھ دیں -
اس طویل پوسٹ میں آپ نے مختلف علماء کی کتب سے ۔۔۔ دجال سے ملنے والے ۔۔ خضر کی بات دہرائی ہے
یہ وہی بات ہے جس کا جواب پوری خیر خواہی سے دجال والے تھریڈ میں آپ کو دیا تھا ۔
اس بات پر بحث و کرید اسلئے بے فائدہ ہے کہ : ہر جگہ یہ بات بغیر سند و حوالہ کے ۔۔ صرف ۔۔۔ یقال ، بلغنی ۔۔ یعنی کہا جاتا ہے
کہہ کر نقل کی گئی ہے ، سابقہ تھریڈ میں تفصیل سے اس پر لکھا شاید آپ کو پسند نہیں آیا ،
بہرحال اس تھریڈ میں دیگر بھائیوں کیلئے پیش ہے ؛
ــــــــــــــــــــــــ
(قال أبو إسحاق: «يقال إن هذا الرجل هو الخضر عليه السلام» یعنی کہا جاتا ہے کہ دجال کا سامنا کرنے والا مومن خضر ہی ہوگا ‘‘
علوم اسلامیہ کا عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ ( قیل ، یقال ) صیغہ تمریض کہلاتے ہیں ، اور یہ اس وقت استعمال کیئے جاتے جب بیان کی جانے والی بات کا یقینی ثبوت نہ ہو ،
اور یہ کوئی دلیل نہیں ، بلکہ یہ انداز بیان خود اس بات کے غیر ثابت ہونے پر دلیل ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصطلح الحدیث کی مشہور درسی کتاب تدریب الراوی میں ضعیف روایت کے صیغہ ادا کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

وإذا أردت رواية الضعيف بغير إسناد، فلا تقل: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كذا، وما أشبهه من صيغ الجزم) بأن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قاله، (بل قل: روي) عنه (كذا، أو بلغنا) عنه (كذا، أو ورد) عنه (، أو جاء) عنه كذا (، أو نقل) عنه كذا ۔۔۔
جب کوئی ضعیف روایت بغیر اسناد نقل کرنا ہو تو بالجزم یوں نہیں کہنا چاہیئے کہ رسول اللہ ﷺ ( یا فلاں نے ) یوں کہا ، بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ :
روایت کیا گیا ۔۔یا۔۔ ہمیں یہ بات پہنچی ۔۔۔ یا۔۔۔ یوں وارد ہے ۔۔ یا۔۔ ایسے نقل کیا جاتا ہے ۔۔۔ جیسے صیغے استعمال کرنا لازم ہیں (تدریب جلد اول ص۳۵۰ )

مثلاً :
وسیلہ ممنوعہ کے ثبوت میں اہل بدعت ایک روایت پیش کرتے ہیں ،

ويروى عن العتبي، قال: كنت جالسا عند قبر النبي - صلى الله عليه وسلم - فجاء أعرابي، فقال: السلام عليك يا رسول الله، سمعت الله يقول: {ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا الله واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توابا رحيما} [النساء: 64] .۔۔۔۔ الخ (المغنی لابن قدامۃ )
یعنی عتبی سے روایت کیا جاتا ہے کہ وہ قبر نبوی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ۔۔۔
اس کا جواب اہل توحید یہ دیتے ہیں کہ :

ابن قدامہ نے بھی اسے "المغنی" (3/557)میں بالاسناد روایت نہیں کیا بلکہ صیغہ تمریض کیساتھ نقل کیا ہے، چنانچہ وہ کہتے ہیں:
"عتبی سے بیان کیا جاتا ہے کہ ۔۔۔ [آگے مکمل قصہ ہے]" صیغہ تمریض کیساتھ واقعہ کو ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ واقعہ ضعیف ہے" انتہی
"هذه مفاهيمنا" (ص 80-81)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسری مثال یوں سمجھ لیں کہ مثلاً :
میں کہتا ہوں ( کہا جاتا ہے کہ وجاہت بھائی سعودیہ میں نہیں رہتے ، بلکہ کراچی میں ہوتے ہیں )
تو یقیناً آپ کہیں گے کہ یہ تو کوئی ثبوت نہ ہوا ،( کہ کہا جاتا ہے ،) بلکہ کہنے والے کا نام اور اس کی بات کی دلیل کہاں ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
اس طویل پوسٹ میں آپ نے مختلف علماء کی کتب سے ۔۔۔ دجال سے ملنے والے ۔۔ خضر کی بات دہرائی ہے
یہ وہی بات ہے جس کا جواب پوری خیر خواہی سے دجال والے تھریڈ میں آپ کو دیا تھا ۔
اس بات پر بحث و کرید اسلئے بے فائدہ ہے کہ : ہر جگہ یہ بات بغیر سند و حوالہ کے ۔۔ صرف ۔۔۔ یقال ، بلغنی ۔۔ یعنی کہا جاتا ہے
کہہ کر نقل کی گئی ہے ، سابقہ تھریڈ میں تفصیل سے اس پر لکھا شاید آپ کو پسند نہیں آیا ،
بہرحال اس تھریڈ میں دیگر بھائیوں کیلئے پیش ہے ؛
ــــــــــــــــــــــــ
(قال أبو إسحاق: «يقال إن هذا الرجل هو الخضر عليه السلام» یعنی کہا جاتا ہے کہ دجال کا سامنا کرنے والا مومن خضر ہی ہوگا ‘‘
علوم اسلامیہ کا عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ ( قیل ، یقال ) صیغہ تمریض کہلاتے ہیں ، اور یہ اس وقت استعمال کیئے جاتے جب بیان کی جانے والی بات کا یقینی ثبوت نہ ہو ،
اور یہ کوئی دلیل نہیں ، بلکہ یہ انداز بیان خود اس بات کے غیر ثابت ہونے پر دلیل ہے ،
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصطلح الحدیث کی مشہور درسی کتاب تدریب الراوی میں ضعیف روایت کے صیغہ ادا کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
وإذا أردت رواية الضعيف بغير إسناد، فلا تقل: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - كذا، وما أشبهه من صيغ الجزم) بأن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قاله، (بل قل: روي) عنه (كذا، أو بلغنا) عنه (كذا، أو ورد) عنه (، أو جاء) عنه كذا (، أو نقل) عنه كذا ۔۔۔

جب کوئی ضعیف روایت بغیر اسناد نقل کرنا ہو تو بالجزم یوں نہیں کہنا چاہیئے کہ رسول اللہ ﷺ ( یا فلاں نے ) یوں کہا ، بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ :
روایت کیا گیا ۔۔یا۔۔ ہمیں یہ بات پہنچی ۔۔۔ یا۔۔۔ یوں وارد ہے ۔۔ یا۔۔ ایسے نقل کیا جاتا ہے ۔۔۔ جیسے صیغے استعمال کرنا لازم ہیں (تدریب جلد اول ص۳۵۰ )

مثلاً :
وسیلہ ممنوعہ کے ثبوت میں اہل بدعت ایک روایت پیش کرتے ہیں ،
ويروى عن العتبي، قال: كنت جالسا عند قبر النبي - صلى الله عليه وسلم - فجاء أعرابي، فقال: السلام عليك يا رسول الله، سمعت الله يقول: {ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاءوك فاستغفروا الله واستغفر لهم الرسول لوجدوا الله توابا رحيما} [النساء: 64] .۔۔۔۔ الخ (المغنی لابن قدامۃ )

یعنی عتبی سے روایت کیا جاتا ہے کہ وہ قبر نبوی کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ۔۔۔
اس کا جواب اہل توحید یہ دیتے ہیں کہ :

ابن قدامہ نے بھی اسے "المغنی" (3/557)میں بالاسناد روایت نہیں کیا بلکہ صیغہ تمریض کیساتھ نقل کیا ہے، چنانچہ وہ کہتے ہیں:
"عتبی سے بیان کیا جاتا ہے کہ ۔۔۔ [آگے مکمل قصہ ہے]" صیغہ تمریض کیساتھ واقعہ کو ذکر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ واقعہ ضعیف ہے" انتہی
"هذه مفاهيمنا" (ص 80-81)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور دوسری مثال یوں سمجھ لیں کہ مثلاً :
میں کہتا ہوں ( کہا جاتا ہے کہ وجاہت بھائی سعودیہ میں نہیں رہتے ، بلکہ کراچی میں ہوتے ہیں )
تو یقیناً آپ کہیں گے کہ یہ تو کوئی ثبوت نہ ہوا ،( کہ کہا جاتا ہے ،) بلکہ کہنے والے کا نام اور اس کی بات کی دلیل کہاں ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
@اسحاق سلفی بھائی میں نے یہاں اس حدیث کی شرح پوچھی تا کہ پتا چلے کہ محدثین نے اس حدیث کی کیا شرح بیان کی ہے - یہاں پر پتا نہیں کیا سمجھ لیا گیا -

محدث حدیث کے سافٹ ویئر میں اس حدیث کے حاشیہ میں لکھا ہے کہ

حدیث حاشیہ: امت کا یہ بہترین شخص ہوگا جس کے ذریعہ دجال کو شکست فاش ہوگی۔

مقصد پوچھنے کا یہ تھا کہ اس حدیث میں بیان ہوا ہے کہ

وہ مدینہ منورہ کے قریب کسی شور زمین پر قیام کرے گا۔ پھر اس دن اس کے پاس ایک مرد مومن جائے گا اور وہ افضل ترین لوگوں میں سے ہوگا۔ اور اس سے کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں اس بات کی جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا تھا۔ اس پر دجال کہے گا کیا تم دیکھتے ہو اگر میں اسے قتل کردوں اور پھر زندہ کروں تو کیا تمہیں میرے معاملہ میں شک و شبہ باقی رہےگا؟ اس کے پاس والے لوگ کہیں گے کہ نہیں چنانچہ وہ اس صاحب کو قتل کردے گا اور پھر اسے زندہ کردے گا۔
اب دجا ل کو تو شکست فاش
حضرت عیسٰی علیہ السلام دیں گے - اور ملک شام میں ان کا نزول ہو گا -

علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تو اپنی تفسیر اور تاریخ میں نزول عیسی علیہ السلام سے متعلق احادیث متواترہ ذکر کرنے کے بعد ان سے اخذ کردہ فوائد ذکر کرتے ہوئے صاف لکھا ہے کہ نزول نماز فجر کے وقت ہو گا۔ ملاحظہ ہو:

’’فھٰذہ أحادیث متواترۃ عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔۔۔ وفیھا دلالۃ علی صفۃ نزولہ ومکانہ من أنہ بالشام، بل بدمشق عند المنارۃ الشرقیۃ، وأن ذٰلک یکون عند إقامۃ صلاۃ الصبح۔۔۔إلخ‘‘.


(تفسیر ابن کثیر، سورۃ النساء، رقم الآیۃ: ۱۵۵-۱۵۹، ۴/۳۶۳، مؤسسۃ قرطبۃ(

یہ (تمام)احادیث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے تواتر کے ساتھ منقول ہیں۔۔ ان احادیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی کیفیت، نازل ہونے کی جگہ پر راہنمائی ملتی ہے کہ آپ ملک شام، بلکہ (ملکِ شام کے شہر) دمشق کی مشرقی مینارے پر اتریں گے، اور یہ کہ یہ اترنا نماز صبح کی جماعت کھڑی ہونے کے وقت ہو گا۔


وأنہ ینزل علی المنارۃ البیضاء بدمشق، وقد أُقیمت صلاۃ الصبح، فیقول لہ إمام المسلمین: تقدم یا روح اللہ! فصل، فیقول: لا، بعضکم علی بعض أمراء، تکرمۃ اللہ ھٰذہ الأمۃ‘‘.


(البدایۃ والنھایۃ صفۃ عیسیٰ علیہ السلام ۲/۵۲۶، دار ھجر للطباعۃ والنشر(

حضرت عیسیٰ علیہ السلام دمشق کے سفید مینار پر اتریں گے، اس وقت نماز صبح کی اقامت کہی جا چکی ہو گی، تو آپ کو (دیکھ کر )مسلمانوں کا امام کہے گا، اے روح اللہ! آگے تشریف لائیے اور (ہمیں) نماز پڑھائیے، تو اس کے جواب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام ارشاد فرمائیں گے: نہیں، اللہ تعالیٰ کا اس امت پریہ اعزاز ہے کہ تم میں سے بعض، دوسرے بعض پر امیر ہیں۔


اب امت کا یہ بندہ تو
وہ مدینہ منورہ کے قریب کسی شور زمین پر قیام کرے گا۔

دوسری بات
چنانچہ وہ اس صاحب کو قتل کردے گا اور پھر اسے زندہ کردے گا۔

یہ عیسٰی علیہ السلام کیسے ہو سکتے ہیں - یہ وجہ تھی شرح پوچھنے کی - دجال ان کو کیسے قتل کر سکتا ہے -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اب دجا ل کو تو شکست فاش
حضرت عیسٰی علیہ السلام دیں گے - اور ملک شام میں ان کا نزول ہو گا -
یہ دونوں باتیں صحیح ثابت ہیں کہ :
دجال کو مدینہ کے قریب ایک مومن جھوٹا ثابت کرے گا ،
اور شام یا فلسطین کے ایک مقام (لْد ) میں سیدنا عیسی علیہ السلام دجال کو قتل کریں گے ، اس میں پریشانی یا تردد کی کیا بات؟
دونوں حدیثیں دیکھ لیں ،
أن أبا سعيد الخدري، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حديثا طويلا عن الدجال، فكان فيما حدثنا، قال: " يأتي، وهو محرم عليه أن يدخل نقاب المدينة، فينتهي إلى بعض السباخ التي تلي المدينة، فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس - أو من خير الناس - فيقول له: أشهد أنك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه، فيقول الدجال: أرأيتم إن قتلت هذا، ثم أحييته، أتشكون في الأمر؟ فيقولون: لا، قال فيقتله ثم يحييه، فيقول حين يحييه: والله ما كنت فيك قط أشد بصيرة مني الآن - قال: فيريد الدجال - أن يقتله فلا يسلط عليه "
ترجمہ:
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دن ہم سے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی اسی حدیث کے درمیان ہمیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بتایا کہ وہ آئے گا لیکن مدینہ کی گھاٹیوں میں داخل ہونا اس پر حرام ہوگا وہ مدینہ کے قریب بعض بنجر زمینوں تک پہنچے گا پس ایک دن اس کی طرف ایک ایسا آدمی نکلے گا جو لوگوں میں سے سب سے افضل یا افضل لوگوں میں سے ہوگا وہ مومن اس سے کہے گا میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیث بیان کی تھی تو دجال کہے گا اگر میں اس آدمی کو قتل کر دوں اور پھر اسے زندہ کروں تو تمہاری کیا رائے ہے پھر بھی تم میرے معاملہ میں شک کرو گے وہ کہیں گے نہیں تو وہ اسے قتل کرے گا پھر اسے زندہ کرے گا تو وہ آدمی کہے گا جب اسے زندہ کیا جائے گا اللہ کی قسم مجھے تیرے بارے میں اب جتنی بصیرت ہے اتنی پہلے نہ تھی پھر دجال اسے دوبارہ قتل کرنے کا ارادہ کرے گا لیکن اس پر قادر نہ ہوگا ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى ينزل الروم بالأعماق أو بدابق، فيخرج إليهم جيش من المدينة، من خيار أهل الأرض يومئذ، فإذا تصافوا، قالت الروم: خلوا بيننا وبين الذين سبوا منا نقاتلهم، فيقول المسلمون: لا، والله لا نخلي بينكم وبين إخواننا، فيقاتلونهم، فينهزم ثلث لا يتوب الله عليهم أبدا، ويقتل ثلثهم، أفضل الشهداء عند الله، ويفتتح الثلث، لا يفتنون أبدا فيفتتحون قسطنطينية، فبينما هم يقتسمون الغنائم، قد علقوا سيوفهم بالزيتون، إذ صاح فيهم الشيطان: إن المسيح قد خلفكم في أهليكم، فيخرجون، وذلك باطل، فإذا جاءوا الشأم خرج، فبينما هم يعدون للقتال، يسوون الصفوف، إذ أقيمت الصلاة، فينزل عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم، فأمهم، فإذا رآه عدو الله، ذاب كما يذوب الملح في الماء، فلو تركه لانذاب حتى يهلك، ولكن يقتله الله بيده، فيريهم دمه في حربته "
(صحیح مسلم:کتاب الفتن)
سیدنا حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ رومی اعماق یا دابق میں اتریں ان کی طرف ان سے لڑنے کے لئے ایک لشکر مدینہ روانہ ہوگا اور وہ ان دنوں زمین والوں میں سے نیک لوگ ہوں گے جب وہ صف بندی کریں گے تو رومی کہیں گے کہ تم ہمارے اور ان کے درمیان دخل اندازی نہ کرو جنہوں نے ہم میں سے کچھ لوگوں کو قیدی بنا لیا ہے ہم ان سے لڑیں گے مسلمان کہیں گے نہیں اللہ کی قسم ہم اپنے بھائیوں کو تنہا نہ چھوڑیں گے کہ تم ان سے لڑتے رہو بالآخر وہ ان سے لڑائی کریں گے بالآخر ایک تہائی مسلمان بھاگ جائیں گے جن کی اللہ کبھی بھی توبہ قبول نہ کرے گا اور ایک تہائی قتل کئے جائیں گے جو اللہ کے نزدیک افضل الشہداء ہوں گے اور تہائی فتح حاصل کرلیں گے انہیں کبھی آزمائش میں نہ ڈالا جائے گا پس وہ قسطنطنیہ کو فتح کریں گے جس وقت وہ آپس میں مال غنیمت میں سے تقسیم کر رہے ہوں اور ان کی تلواریں زیتون کے درختوں کے ساتھ لٹکی ہوئی ہوں گی تو اچانک شیطان چیخ کر کہے گا تحقیق مسیح دجال تمہارے بال بچوں تک پہنچ چکا ہے وہ وہاں سے نکل کھڑے ہوں گے لیکن یہ خبر باطل ہوگی جب وہ شام پہنچیں گے تو اس وقت دجال نکلے گا اسی دوران کہ وہ جہاد کے لئے تیاری کر رہے ہوں گے اور صفوں کو سیدھا کررہے ہوں گے کہ نماز کے لئے اقامت کہی جائے گی اور عیسیٰ بن مریم نازل ہوں گے اور مسلمانوں کی نماز کی امامت کریں گے پس جب اللہ کا دشمن (دجال ) انہیں دیکھے گا تو وہ اس طرح پگھل جائے گا جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے اگرچہ عیسیٰ اسے چھوڑ دیں گے تب بھی وہ پگھل جائے گا یہاں تک کہ ہلاک ہوجائے گا لیکن اللہ تعالیٰ اسے عیسیٰ کے ہاتھوں سے قتل کرائیں گے پھر وہ لوگوں کو اس کا خون اپنے نیزے پر دکھائیں گے۔ ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور صحیح مسلم کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ :

«غير الدجال أخوفني عليكم، إن يخرج وأنا فيكم، فأنا حجيجه دونكم، وإن يخرج ولست فيكم، فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم [ص:2252]، إنه شاب قطط، عينه طافئة، كأني أشبهه بعبد العزى بن قطن، فمن أدركه منكم، فليقرأ عليه فواتح سورة الكهف، إنه خارج خلة بين الشأم والعراق، فعاث يمينا وعاث شمالا، يا عباد الله فاثبتوا» قلنا: يا رسول الله وما لبثه في الأرض؟ قال: «أربعون يوما، يوم كسنة، ويوم كشهر، ويوم كجمعة، وسائر أيامه كأيامكم» قلنا: يا رسول الله فذلك اليوم الذي كسنة، أتكفينا فيه صلاة يوم؟ قال: «لا، اقدروا له قدره» قلنا: يا رسول الله وما إسراعه في الأرض؟ قال: " كالغيث استدبرته الريح، فيأتي على القوم فيدعوهم، فيؤمنون به ويستجيبون له، فيأمر السماء فتمطر، والأرض فتنبت، فتروح عليهم سارحتهم، أطول ما كانت ذرا، وأسبغه ضروعا، وأمده خواصر، ثم يأتي القوم، فيدعوهم فيردون عليه قوله، فينصرف عنهم، فيصبحون ممحلين ليس بأيديهم شيء من أموالهم، ويمر بالخربة، فيقول لها: أخرجي كنوزك، فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل، ثم يدعو رجلا ممتلئا شبابا، فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض، ثم يدعوه فيقبل ويتهلل وجهه، يضحك، فبينما هو كذلك إذ بعث الله المسيح ابن مريم، فينزل عند المنارة البيضاء شرقي دمشق، بين مهرودتين، واضعا كفيه على أجنحة ملكين، إذا طأطأ رأسه قطر، وإذا رفعه تحدر منه جمان كاللؤلؤ، فلا يحل لكافر يجد ريح نفسه إلا مات، ونفسه ينتهي حيث ينتهي طرفه، فيطلبه حتى يدركه بباب لد، فيقتله، ثم يأتي عيسى ابن مريم قوم قد عصمهم الله منه، فيمسح عن وجوههم ويحدثهم بدرجاتهم في الجنة،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ:
ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح دجال کا ذکر کیا اور اس میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی تحقیر کی اور کبھی اس فتنہ کو بڑا کر کے بیان کیا یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ وہ کھجوروں کے ایک جھنڈ میں ہے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میں تمہارے بارے میں دجال کے علاوہ دوسرے فتنوں کا زیادہ خوف کرتا ہوں اگر وہ میری موجودگی میں ظاہر ہوگیا تو تمہارے بجائے میں اس کا مقابلہ کروں گا اور اگر میری غیر موجودگی میں ظاہر ہوا تو ہر شخص خود اس سے مقابلہ کرنے والا ہوگا اور اللہ ہر مسلمان پر میرا خلیفہ اور نگہبان ہوگا بیشک دجال نوجوان گھنگریالے بالوں والا اور پھولی ہوئی آنکھ والا ہوگا گویا کہ میں اسے عبدالعزی بن قطن کے ساتھ تشبیہ دیتا ہوں پس تم میں سے جو کوئی اسے پالے تو چاہئے کہ اس پر سورت کہف کی ابتدائی آیات کی تلاوت کرے بیشک اس کا خروج شام اور عراق کے درمیان سے ہوگا پھر وہ اپنے دائیں اور بائیں جانب فساد برپا کرے گا اے اللہ کے بندو ثابت قدم رہنا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ زمین میں کتنا عرصہ رہے گا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چالیس دن اور ایک دن سال کے برابر اور ایک دن مہینہ کے برابر اور ایک دن ہفتہ کے برابر ہوگا اور باقی ایام تمہارے عام دنوں کے برابر ہوں گے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول وہ دن جو سال کے برابر ہوگا کیا اس میں ہمارے لئے ایک دن کی نمازیں پڑھنا کافی ہوں گیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سال کی نمازوں کا اندازہ کرلینا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول اس کی زمین میں چلنے کی تیزی کیا ہوگی آپ نے فرمایا اس بادل کی طرح جسے پیچھے سے ہوا دھکیل رہی ہو پس وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور انہیں دعوت دے گا تو وہ اس پر ایمان لے آئیں گے اور اس کی دعوت قبول کرلیں گے پھر وہ آسمان کو حکم دے گا تو وہ بارش برسائے گا اور زمین سبزہ اگائے گی اور اسے چرنے والے جانور شام کے وقت آئیں گے تو ان کے کوہان پہلے سے لمبے تھن بڑے اور کوکھیں تنی ہوئی ہوں گی پھر وہ ایک اور قوم کے پاس جائے گا اور انہیں دعوت دے گا وہ اس کے قول کو رد کردیں گے تو وہ اس سے واپس لوٹ آئے گا پس وہ قحط زدہ ہوجائیں گے کہ ان کے پاس دن کے مالوں میں سے کچھ بھی نہ رہے گا اور اسے کہے گا کہ اپنے خزانے کو نکال دے تو زمین کے خزانے اس کے پاس آئیں گے۔ جیسے شہد کی مکھیاں اپنے سرداروں کے پاس آتی ہیں، پھر وہ ایک کڑیل اور کامل الشباب آدمی کو بلائے گا اور اسے تلوار مار کر اس کے دو ٹکڑے کردے گا اور دونوں ٹکڑوں کو علیحدہ علیحدہ کر کے ایک تیر کی مسافت پر رکھ دے گا، پھر وہ اس (مردہ) کو آواز دے گا تو وہ زندہ ہو کر چمکتے ہوئے چہرے کے ساتھ ہنستا ہوا آئے گا۔
دجال کے انہی سرگرمیوں کے دوران اللہ تعالیٰ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو بھیجے گا، وہ دمشق کے مشرق میں سفید منارے کے پاس زرد رنگ کے حلے پہنے ہوئے دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے اتریں گے جب وہ اپنے سر کو جھکائیں گے تو اس سے قطرے گریں گے اور جب اپنے سر کو اٹھائیں گے تو اس سے سفید موتیوں کی طرح قطرے ٹپکیں گے اور جو کافر بھی ان کی خوشبو سونگھے گا وہ مرے بغیر رہ نہ سکے گا اور ان کی خوشبو وہاں تک پہنچے گی جہاں تک ان کی نظر جائے گی۔ پس حضرت مسیح (علیہ السلام) (دجال کو) طلب کریں گے،
اسے باب لد پر پائیں گے تو اسے قتل کردیں گے، پھر عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے پاس وہ قوم آئے گی جسے اللہ نے دجال سے محفوظ رکھا تھا، پس عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے چہروں کو صاف کریں گے اور انہیں جنت میں ملنے والے ان کے درجات بتائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نے تو آپ کے سوالات کے جوابات دے دیئے ،
اب میں آپ کو یاد دلاؤں کہ بڑے دن ہوگئے آپ سے کہا تھا ،آج پھر گذارش ہے کہ :
آپ اسلامک بیلف والوں کے چاہنے والے ہیں ۔
ان سے یہ ضرور پوچھ کر بتلائیں کہ :
(۱) ان کے ہاں قرآن مجید کے بعد کونسی کتاب مستند اور معتبر ہے ،
(۲ ) اور صحابہ کرام کے بعد کوئی عالم ہے جس پر اعتماد و اعتبار کیا جاسکے ،
(۳) مصلح الحدیث میں کونسی کتاب فیصلہ کن حیثیت رکھتی ہے ،

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے ان سوالوں کے جواب لئے بغیر آپ کوئی سوال یہاں نہ رکھیئے گا ،
تاکہ پتا تو چلے ۔۔ اسلامک بیلف والوں ۔۔ کا مشن کیا ہے ، اور ان کا مذہب کیا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top