- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
امراض دل کا علاج
اوّل: ۔
دل کی صحت و تندرستی کا را زیہ ہے کہ وہ اللہ پر مکمل ایمان اور پختہ یقین رکھے۔ اس ایمان و یقین کا اظہار مندرجہ ذیل صورتوں میں ہونا چاہیئے ۔
1۔اللہ کی مکمل محبت:
کہ انسان کی محبت صرف اللہ کے لئے ہو اس کی نفرت و دشمنی بھی صرف اللہ کی خاطر ہو ۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی دل کی بیماری کا علاج یہ بتایا ہے کہ انسان کا دل اللہ کی محبت سے بھرا ہوا ہو۔
وَالَّذِیْنَ اَشَدُّ حُبًّا ِللہِ (البقرہ:165)
جو لوگ مؤمن ہیں وہ اللہ سے شدید محبت رکھنے والے ہیں ۔
اللہ سے محبت کے ذرائع بھی بہت سارے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں قرآن کی تلاوت، قرآن میں غورو تدبر اس کے معانی و مفاہم کو سمجھنا فرائض کے بعد نوافل کے ذریعے سے اللہ کا قرب ہمیشہ اور ہر حال میں اللہ کا ذکر اللہ کی پسند پر اپنی پسند کو قربان کرنا۔ اللہ کے اسماء و صفات سے دل کو ہر وقت معمور رکھنا۔ دل کا اللہ کے حضور عاجزی کرنا وغیرہ وغیرہ۔ (مدارج السالکین ابن قیم)۔
2۔اخلاص:
اللہ کافرمان ہے۔
قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ ِﷲِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ (انعام:162-163)
کہہ دیجئے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی ، میری موت ، سب اللہ رب العلمین کے لئے ہے ا سکا کوئی شریک نہیں ۔ مجھے اسی کا حکم دیاگیا ہے اور میں (اس حکم کو)سب سے پہلے تسلیم کرنے والا ہوں۔
جو شخص بھی اپنے دل میں اخلاص پیدا کرے گا اس کو دلی سکون و اطمینان مل جائے گا اسی لئے اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ :
وَمَآ اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اﷲَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ حُنَفَآء ۔(البینۃ:5)
انہیں صرف اس بات کا حکم دیاگیا ہے کہ اللہ کی عبادت کریں اس کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے یک طرفہ ہوکر۔
3۔(نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی )بہتر طریقے سے اتباع:
کہ انسان کے اعمال اور اس کا عقیدہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق ہو ۔
قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اﷲَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اﷲُ ۔(آل عمران:31)
اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا۔
دوسری جگہ ارشاد ہے:
وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلَ فَخُذُوْہٗ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہٗ فَانْتَھُوْا ۔(الحشر:7)
جو کچھ تمہیں رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) دیں وہ لے لو اور جس چیز سے روکیں اس سے رک جاؤ۔
نیز ارشاد ہے:
وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اﷲُ وَرَسُوْلُہٗ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ فِیْ اَمْرِھِمْ۔ (احزاب:36)
کسی مومن مرد یا مومن عورت کے لئے مناسب نہیں کہ جب اللہ اور اسکا رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام کا حکم کریں تو پھر یہ اپنے معاملات میں اپنی مرضی اختیار کریں۔