محمد فیض الابرار
سینئر رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2012
- پیغامات
- 3,039
- ری ایکشن اسکور
- 1,234
- پوائنٹ
- 402
اس کتاب کے تعارف میں درج کیا گیا ہے کہ علمی اور تحقیقی رد کیا گیا ہے اس میں یہ بھی اضافہ کر لیا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا کہ عبدالوکیل ناصر نے اس میں ابو خالد المدنی کی ذاتیات یعنی اس کی بیوی ، بیٹی وغیرہ کے بارے میں بھی انہتائی سوقیانہ جملے استعمال کیے ہیں غالبا اسے کتاب وسنت لائیبریری میں اپلوڈ کرنے سے پہلے اس کا اسلوب سامنے نہیں رکھا گیا کہ علماء باطل نظریات کے رد میں اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے اور دشنام طرازی سے کام نہیں لیتے مثال کے طور پر فضیلۃ الشیخ ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ نے مشہور منکر حدیث حبیب الرحمن کاندھلوی کی معروف کتاب مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت کا رد کیا ہے اتنا خوبصورت اور علمی و تحقیقی رد کیا ہے واقعی شیخ بقیۃ السلف ہیں جبکہ عبدالوکیل ناصر کا رد پڑھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ کسی عام سے آدمی نے کسی کی مخالفت میں کچھ لکھا ہے
یقین نہیں آتا تو پڑھ کر دیکھیں مقدمہ میں انہیں مشورہ دیا جا رہا ہے کہ اپنا نام بدل کر ’مسٹر ابو خواتین ابرہہ صاحب من مانی‘ رکھ لیں،
صفحہ نمبر 18 کا آخری پیرا گراف
صفحہ نمبر 24 کا آخری پیرا گراف
صفحہ نمبر 25 کا پہلا پیرا گراف
صفحہ منبر 32 کا آخری پیرا گراف
اور صفحۃ نمبر 33 پر تو حد ہی کر دی گئی ہے فحش تعبیر گوئی لا حول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
یہ ابھی اس کتاب پر سرسری نظر ڈالی ہے اور مکمل کتاب کی تعبیر کہیں سے کسی عالم دین کی زبان نہیں لگ رہی
رد کیا جائے ضرور کیا جائے لیکن اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو نہ تھے اور نہ ہی پسند کرتے تھے گو کہ آپ کے زمانے میں بھی تکذیب اور انکار شدت کے ساتھ تھا
اللہ ہم سب کو اپنی امان اور عافیت میں رکھے آمین
یقین نہیں آتا تو پڑھ کر دیکھیں مقدمہ میں انہیں مشورہ دیا جا رہا ہے کہ اپنا نام بدل کر ’مسٹر ابو خواتین ابرہہ صاحب من مانی‘ رکھ لیں،
صفحہ نمبر 18 کا آخری پیرا گراف
صفحہ نمبر 24 کا آخری پیرا گراف
صفحہ نمبر 25 کا پہلا پیرا گراف
صفحہ منبر 32 کا آخری پیرا گراف
اور صفحۃ نمبر 33 پر تو حد ہی کر دی گئی ہے فحش تعبیر گوئی لا حول و لا قوۃ الا باللہ العلی العظیم
یہ ابھی اس کتاب پر سرسری نظر ڈالی ہے اور مکمل کتاب کی تعبیر کہیں سے کسی عالم دین کی زبان نہیں لگ رہی
رد کیا جائے ضرور کیا جائے لیکن اخلاقیات کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فحش گو نہ تھے اور نہ ہی پسند کرتے تھے گو کہ آپ کے زمانے میں بھی تکذیب اور انکار شدت کے ساتھ تھا
اللہ ہم سب کو اپنی امان اور عافیت میں رکھے آمین