• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امر بالمعروف والنهي عن المنكر کے ساتھ لوگوں کا رویہ

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
امر بالمعروف والنهي عن المنكر کا مطلب ہے کہ نیکیوں کا حکم دینا اور برائیوں سے روکنا اور یہ ہر مسلمان کا فرض ہے کی لوگوں کو اچھائی کی طرف بلائے اور برائیوں سے روکے قرآن میں تقریبا آٹھ جگہوں پر ہمیں امر بالمعروف والنهي عن المنكر کے بارے میں نصیحت کی گئی ہے اگر کوئی شخص امر بالمعروف والنهي عن المنكر کا فریضہ نہیں انجام دے رہا ہے تو اسکا مطلب ہے کہ اسکا دل ایمان سے خالی ہے اور ہمیں بھولنا نہیں چاہیے کہ قرآن اور حدیث میں اسکی بڑی فضیلت آئی ہوئی ہے اور یہاں میں صرف ان آیات کا حوالہ دونگا آپ چاہیں تو قران کھول کر دیکھ سکتے ہیں کیوں کہ ان تمام آیتوں کو لکھنا پھر اسکا ترجمہ لکھنا موضوع بڑا طویل ہو جائيگا - نیچے حوالے ملاحظہ ہوں :

1- ﴿آل عمران: 104﴾

2- ﴿آل عمران: 110﴾

3- ﴿آل عمران: 114﴾

4- ﴿الأعراف: 157﴾

5- ﴿التوبة: 71﴾

6- ﴿التوبة: 112﴾

7- ﴿الحج: 41﴾

8- ﴿لقمان: 17﴾

یہ آٹھ حوالے ہیں جہاں پر معروف يعني ہمیں نیکی کرنے تلقین کی گئی ہے وہیں عن المنكر يعني برائیوں سے روکنے کا حکم دیا گیا ہے لیکن ہمارے سماج کچھ لوگ ایسے ہیں جو صرف نیکی کا ہم دیتے ہیں لیکن برائیوں سے روکتے نہیں اور کچھ لوگ ہیں کہ برائیوں سے تو روکتے ہیں لیکن نیکی کرنے کا حکم نہیں دیتے اور کچھ لوگ ہیں جو دونو ں کام کرتے ہیں لیکن ویسے نہیں کرتے جیسا ہمیں کرنے کا حکم دیا گیا ہے -

کہا جاتا ہے کہ شیشے کے ساتھ اگر زبردستی کریں گے تو ٹوٹ جائے گا اور ہو سکتا ہے ٹوٹنے کے بعد آپکو گھایل بھی کر دے اس لئے شیشے کے ساتھ شیشے جیسا سلوک کریں تاکہ آپ اس سے فائدہ بھی اٹھائیں ٹھیک یہی معاملہ دل کا ہے دل بھی شیشے کی ترہ نرم نازک ہوتا ہے یعنی کہ اگر آپ کسی سے سختی سے پیش آتے آئيں گے تو وہ شخص نہ آپکی بات سنیگا بلکہ ہو سکتا ہے کہ آپ کو الٹا لعنت ملامت کرے -

ہمارے سماج میں بہت سے ایسے لوگ ہیں کہ امر بالمعروف والنهي عن المنكر فریضہ انجام دے رہے ہیں لیکن انکا انداز دیکھ کے بس یہی دل سے آواز بلند ہوتی ہے کہ انکا تو بس الله ہی حافظ اگر وہ امر بالمعروف يعني نیکی کا حکم دے رہے ہیں بجائے سلجھے دماغ سے دینے کے طنز اور لعنت ملامت کے ساتھ دیتے ہیں جب یہ حال امر بالمعروف کا ہے تو والنهي عن المنكر کا کیا حال ہوگا يعني کہ مخالف کو جب تک چار گالیاں طنز لعنت ملامت نہیں کر لیتے تب تک انکا دل مطمئن نہیں ہوتا الغرض بس اپنا الو سیدھا کرنا جانتے ہیں اور یہ جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے النهي عن المنكر کا فریضہ ادا کر دیا اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو برا نہ کہو تو کہتے ہیں کہ ہم تو النهي عن المنكر کا فریضہ انجام دے رہے ہیں کیا یہ وہی طریقہ ہے جسے الله اور الله کے رسول الله صلى الله عليه وسلم نے بتایا ؟ کیا ہم اسی طرح سے لوگوں کو برائیوں سے روک رہے ہیں جس طرح سے ہمارے سلف اور علمائے کرام نے نے روکا ؟ نہیں ہمیں ایسے حکم نہیں دیا گیا دیا گیا آیئے نیچے کی سطروں میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کی کس طرح سے ہمیں حکم دیا گیا ہے -

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :-

آسانی کرو سختی نہ کرو - خوشخبری دو اور نفرت نہ پھیلاؤ -
( صیح بخاری : 69 )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو ذمہ دار بنا کر اپنے کسی کام کے لئے صحابہ کی طرف بھیجتے تو حکم دیتے کہ لوگوں کو خوشخبری سناؤ اور انہیں متنفر نہ کرو ان کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ اور ان کو مشکلات میں نہ ڈالو -
( بخاری ، مسلم )

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :- یسروا ولا تعسرو ا و سکنوا و لا تنفروا
(لوگوں پر ) نرمی کرو اور (انہیں ) مشکلات میں نہ ڈالو راحت و سکون پہنچاؤ اور نفرت نہ دلاؤ -
(بخاری : 6124)

اور ایک حدیث جو شاید اس موضوع پر بہت اچھی ہے

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت نے رسول اللہﷺسے اجازت طلب کی اور انہوں نے کہا: السام علیکم (یعنی تم پر موت ہو) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بلکہ تم پر سام ہو اور لعنت ہو، رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا : کیا آپ نے سنا نہیں ، انہوں نے کیا کہا تھا ؟ آپﷺنے فرمایا: میں نے وعلیکم کہہ دیا تھا۔
(صحيح مسلم حديث نمبر ٥٦٥٦)

اب اس حدیث میں غور کی بات یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس یہودی نے کیا کہا اور ہمارے پیارے نبی ﷺ نے کیا حکم دیا يعني کہ یہودی کے ساتھ اچھے برتاؤ اور نرمی سے پیش آنے کا حکم دیا اگر چہ کہ ہم اپنے ہی کسی بھائی کو برائی سے روکیں کیوں کہ حدیث میں رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمام معاملات میں نرمی کو پسند کرتا ہے -

جبکہ ہم اپنے مخالف يعني غیر مسلموں کو دیکھتے ہیں کہ کس اچھائی اور نرمی سے لوگوں سے اپنا دین اور مذہب کرتے ہیں اور ہم ہیں کہ اپنے لوگوں سے ہی بدکلامی سے النهي عن المنكر کا حکم دیتے ہیں اگر آپ نرمی سے النهي عن المنكر کا ہم دیں گے تو ضرور آپکی بات لوگ سوچیں گے دوسروں سے بات کرتے وقت نرمی اختیار کرنے سے ہم صلح کو فروغ دیتے ہیں اور اُن کے ساتھ ہمارے تعلقات میں بہتری آتی ہے۔ اور جب دوسروں کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہو جاتے ہیں تو ہمارے لئے اُن سے کُھل کر بات کرنا آسان ہو جاتا ہے-

الله تعالى ہمیں امر بالمعروف والنهي عن المنكر کے فریضے کو مثبت انداز میں پیش کرنے کی توفیق دے -
تحریر؛ محمد فہد
 
Last edited:

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
پیاری بہنا۔۔۔جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔۔بہت اہم موضوع ہے۔اس میں سب سے اہم مسئلہ ایک ذہن بنا لینے کا ہے۔جیسے کسی کے متعلق اچھا یا برا ہونے کا ذہن بنا لینا۔بس پھر اسی کے مطابق ان سے رویہ اختیار رکھنا۔حالانکہ حیات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں ایسے بے شمار واقعات ملتے ہیں کہ صحابہ کرام غصہ کا شکار ہو جاتے مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ کو نرمی اور احسن انداز سے حل فرمایا۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین کا صحیح فہم عطا کرے۔آمین
 

میرب فاطمہ

مشہور رکن
شمولیت
جون 06، 2012
پیغامات
195
ری ایکشن اسکور
218
پوائنٹ
107
السلام علیکم ورحمتہ اللہ!
پیاری بہنا۔۔۔جزاک اللہ خیرا کثیرا۔۔۔بہت اہم موضوع ہے۔اس میں سب سے اہم مسئلہ ایک ذہن بنا لینے کا ہے۔جیسے کسی کے متعلق اچھا یا برا ہونے کا ذہن بنا لینا۔بس پھر اسی کے مطابق ان سے رویہ اختیار رکھنا۔حالانکہ حیات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں ایسے بے شمار واقعات ملتے ہیں کہ صحابہ کرام غصہ کا شکار ہو جاتے مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ کو نرمی اور احسن انداز سے حل فرمایا۔
اللہ تعالی ہم سب کو دین کا صحیح فہم عطا کرے۔آمین
ثم آمین
 
  • پسند
Reactions: Dua

muntazirrehmani

مبتدی
شمولیت
فروری 24، 2015
پیغامات
72
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
18
سب سے بڑا معروف توحید ہے اور سب سے بڑا منکر شرک ہے اس لیے توحید کی دعوت اول درجہ رکھتی ہے اور شرک کی حوصلہ شکنی کا مقام بھی پہلے ھے
 
Top