• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیر المومنین حضرت عمر رضی الله عنه فتنون کے درمیان دروازه.!

شمولیت
ستمبر 06، 2017
پیغامات
96
ری ایکشن اسکور
7
پوائنٹ
65
حذیفه بن یمان بیان کرتے هیں کے هم حضرت عمر فاروق رضی الله عنه کے پاس بیٹھے هوئے تهے, تو حضرت نے فرمایا کے رسول الله صلی علیه وسلم کی فتنوں سے متعلق احادیث تم میں سے سب سے زیاده کس کو یاد هیں.؟
حذیفه بیان کرتے هیں مجھ کو.
حضرت عمر نے فرمایا تم بڑے دلیر شخص هو حدیث بیان کرو.
میں (حذیفه) نے کها کے رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا کے آدمی کی آزمائش هوتی هے اسکے اهل وعیال اسکے مال, اسکی جان, اسکی اولاد اور اسکے پڑوسی میں (یعنی آدمی حقوق العباد بهی پورے کرتا هے کے نهیں.)
نماز, صدقه, امر بالمعروف اور نهی عن المنکر اسکار کفاره بن جاتے هیں. عمر فاروق نے یه سن کر فرمایا میرا مطلب یه نهیں بلکه میں وه فتنے مراد لے رها هو جو سمندر کی موجوں کی طرح یکے بعد دیگرے اور هلاک کرنے والے هونگے. میں نے عرض کیا کے
اے امیر المومنین!
آپ کے اور ان فتنوں کے درمیان ایک بند دروازه حائل هے.
عمر فاروق رضی الله عنه نے فرمایا کے الله تجھ پر رحم فرمائے, یه بتاو کے وه دروازه کهولا جائے گا یا توڑا جائے گا.؟ میں نے کها کے توڑا جائے گا. انهوں نے فرمایا کے پهر تو وه کبهی بهی بند نه هوگا.
راوی کهتے هیں کے هم نے حذیفه سے پوحپها کے کیا عمر فاروق رضی الله عنه کو اس دروازے کو جانتے تهے,
حذیفه نے کها کے هاں.
میں نے ان سے ایسی حدیث بیان کی جس میں کپھ غلطی نهیں هے.
شفیق بن سلمه کهتے هیں هم حذیفه سے اس دروازق سے متعلق پهوحپهتے هوئے ڈر رهے تهے. هم نے مسروق سے کها کے آپ اس بارے میں سوال کریں.
چنانجه مسروق نے سوال کیا. حذیفه نے بتایا کے دروازے سے مراد حضرت عمر فاروق هیں.
چنانچه ایسا هی هوا کے ۲۳ ھ میں حضرت عمر فاروق کی شهادت کے بعد لوگوں کے درمیان فتنے پڑے اور یه شهادت لوگوں میں انتشار واختراق کا سبب بن گئ.
(صحیح البخاری, کتاب الفتن ح ۷۰۹۶. والفتح الباری لابن حجر ج ۱۳ ص ۱۷ و ج ۶ ص ۶۰۶, ومسلم ح ۱۴۴, وابن ماجه رقم ۳۹۵۵, واحمد ج ۵ ص ۴۰۱. ۴۰۵. ومسند الطیالسی ح ۴۰۸ ج ۱ ص ۵۵. والنهایه للبدایه ج ۱ ص ۲. ابن شیبه ج ۷ ص ۴۴۹, سنن ترمذی ۲۲۵۸, سنن النسائی الکبری ج ۱ ص ۱۴۴, وابن حبان ج ۱۳ ص ۳۰۴, والطبرانی فی الاوسط ج ۲ ص ۲۱۵, والکبیر ج ۳ ص ۱۶۹, والمروزی فی الفتن ج ۱ ص ۴۲. ومجعم ابن عربی ۱۱۰۷, معجم اسامی شیوخ ابی بکر اسماعیلی ج ۳ ص ۷۸۶. نیز ج ۱ ص ۳۴۹. دلائل النبویه للبیهقی المدخل الی دلائل النبویه ومعرفه غزوه تبوک. الانور الشمائل للبغوی ۸۸.
ومختصرا ابن طهمان فی مشیخه رقم ۱۰۱, الاربعین لابن الفضل المقدسی ج ۱ ص ۴۴۸.)
.
وقال ابن کثیر "ثبت فی الصحیحن"
وقال البانی فی صحیح وضعیف ابن ماجه ص ۴۵۵"صحیح" نیز انظر تخریج فقه السیرۃ ۶۴۳.
وقال شعیب الارنووط اسناده صحیح علی شرط الشیخین.
وقال ترمذی حدیث صحیح
وصحیحه ابن حبان
.
تشریح:
توڑے جانے سے ان کی شهادت مراد هے انا الله وانا الیه راجعون.
سبحان الله! حضرت عمر رضی الله عنه کی ذاب مسلمانوں کی پشت پناه تمام آفتوں اور بلاوں کی روک تهی. جب سے یه ذاب مقدس اٹھ گئ مسلمان مصیبت میں مبتلا هوگئے. آئے دن ایک ایک آفت ایک ایک مصیبت. اگر حضرت عمر رضی الله عنه زنده هوتے تو ان جاهل درویشوں اور صوفیوں کی جو معاذ الله هر چیز کو خدا اور عابد اور معبود کو ایک سمجھتے هیں, پیغمبروں اور آسمانی کتابوں کو جهٹلاتے هیں اور ان بدعتی گور پرستوں اور پیر پرستوں اور ان رافضیوں اور خارجیوں, دشمنان صحابه واهل بیت کی کپھ دال گلنے پاتی.؟ کبهی نهیں. هرگز نهیں.
یالله حضرت عمر رضی الله عنه کیطرح اور ایک شخص کو مسلمانوں میں بھیج دے جو اسلام کا جھنڈا از سرنو بلند کرے اور دشمنان اسلام کو سرنگوں کر دے.
آمین یارب العالمین.
(ماخوذ وحید الزمان)
 
Top