• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیر جماعت پروفیسر حافظ محمد سعید نے آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے

شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
امیر جماعت الدعوہ پروفیسر حافظ محمد سعید نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی حملہ کے بعد حکومتی اداروں کے پاس صرف یہی راستہ باقی بچتا تھا یہ بروقت اور اچھا فیصلہ ہے ہم حکومت اور فوج کے اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں تاہم ہم فوج اور دیگر اداروں سے اپیل کرتے ہیں اس آپریشن میں انتہائی احتیاط برتی جائے تاکہ بے گناہ شہری متاثر نہ ہوں۔
 
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ قوم کو بتائیں کہ یہ آپریشن کیوں شروع کیا گیا ہے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
وزیرستان آپریشن کے متاثرین بے سروسامان


پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فوج کی طرف سے باقاعدہ آپریشن کے آغاز کے بعد علاقے میں بدستور لاکھوں لوگ محصور ہیں جبکہ بے گھر افراد کے لیے تاحال کوئی باقاعدہ کیمپ بھی قائم نہیں کیا جا سکا ہے۔

شمالی وزیرستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق جمعہ کی شام سے علاقے میں کرفیو نافذ ہے جسکی وجہ سے لاکھوں افراد گھروں کے اندر محصور ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے آپریشن کے اعلان کے ساتھ ہی مقامی باشندوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

شمالی وزیرستان میں گزشتہ ماہ ہونے والی فضائی کاروائیوں کے بعد مقامی لوگوں نے علاقے سے نقل مکانی کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

بیشتر بے گھر افراد قبائلی علاقے سے متصل خیبر پختون خوا کے ضلع بنوں اور آس پاس کے شہروں کی طرف منتقل ہورہے ہیں۔

بنوں میں حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کوئی ساٹھ ہزار کے لگ بھگ افراد گھر بار چھوڑ کر خواتین اور بچوں سمیت محفوظ مقامات پر پناہ لے چکے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ کشیدگی کے باعث کوئی چھ ہزار کے قریب افراد نے سرحد پار کر کے افغانستان کے صوبے خوست میں اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کے ہاں پناہ لی ہے تاہم لاکھوں افراد اب بھی علاقے میں پھنسے ہوئے ہیں۔

دوسری جانب حکومت کی طرف سے شمالی وزیرستان میں باقاعدہ فوجی کاروائی کا آغاز تو کر دیا گیا لیکن ابھی تک بے گھر ہونے والے افراد کے لیے کوئی باقاعدہ متاثرین کیمپ قائم نہیں کیا گیا ہے۔


علاقے کے مکینوں نے گذشتہ مہینے شروع ہونے والی بمباری کے بعد سے انخلا شروع کیا تھا۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق ایف آر بکاخیل کے علاقے میں پناہ گزین کیمپ بنایا گیا ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہاں بنیادی ضروریات کا شدید فقدان پایا جاتا ہے جسکی وجہ سے اس علاقے کی طرف ابھی تک ایک متاثرہ خاندان بھی نہیں جاسکا ہے۔

چند دن پہلے بنوں میں ایک اعلی سرکاری اہلکار نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ فنڈر کی عدم دستیابی اور سہولیات کی کمی کے باعث متاثرین کیمپ میں کوئی نہیں جا رہا۔

اتوار کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بھی دعویٰ کیا گیا کہ ایجنسی بھر سے لوگوں کی انخلاء کے لیے تمام تر انتظامات کر لیے گئے ہیں اور متاثرین کےلیے ایک کیمپ بھی بنایا گیا ہے۔ تاہم بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ کیمپ کس علاقے میں قائم کیا گیا ہے۔

اسی بھی اطلاعات ہیں کہ شمالی وزیرستان سے زیادہ تر غیر ملکی اور تحریک طالبان پاکستان کے جنگجو علاقہ چھوڑ کر پاک افغان سرحدی مقامات کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔

میرعلی سے بنوں پہنچنے والے متاثرین نے بی بی سی کو بتایا کہ بیشتر ازبک، چیچن، ترکمان اور اویغیر جنگجو ممکنہ آپریشن کے خوف سے علاقے سے نکل گئے ہیں۔


ان پناہ گزینوں کے لیے کسی قسم کے مناسب کیمپ کا انتظام ابھی تک نہیں کیا گیا ہے

انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی شدت پسندوں گھروں کا تمام سامان مقامی لوگوں کو سستے داموں فروخت کر کے وہاں سے بیوی بچوں سمیت سرحدی علاقوں کی جانب منتقل ہو گئے ہیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت کی طرف سے مقامی قبائل پر بھی دباؤ بڑھا جا رہا تھا کہ وہ غیر ملکی جنگجوؤں کو علاقے سے نکالنے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔

تین سب ڈویژنوں اور نو چھوٹی چھوٹی تحصیلوں پر مشتمل شمالی وزیرستان کی کل آبادی پانچ سے سات لاکھ کے درمیان بتائی جاتی ہے۔

یہ علاقہ گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے ملکی اور غیر ملکی جنگجوؤں کا گڑھ رہا ہے اور شمالی وزیرستان میں 2000 سے غیر ملکی عسکریت پسندوں کا اثر رسوخ بڑھتا جا رہا ہے۔

اس ایجنسی میں اکثریتی عسکری تنطیمیں حکومت کی حامی رہی ہیں جنہیں عرفِ عام میں ’ اچھے’ طالبان کے نام سے جانا جاتا ہے۔

تاہم جنوبی وزیرستان میں چند سال پہلے ہونے والے فوجی آپریشن کے باعث زیادہ تر حکومت مخالف عسکریت پسند شمالی وزیرستان منتقل ہو گئے تھے جس کے بعد سے یہ گروپ مسلسل حکومت اور فوج کے لیے درد سر بنا رہا ہے۔


رفعت اللہ اورکزئی: پير 16 جون 2014
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
جی حافظ سعید کا’’اپریشن‘‘کی تائید وحمایت کرنا ہی،جماعتی ذمہ داران کے لیے ’’دلیل قطعی‘‘ہے۔۔۔تو بھائی میرے !آپ کی جماعت’’افرادی قوت‘‘کے ساتھ اس جنگ میں شمولیت کیوں اختیار نہیں کرتی۔۔زبانی دعووں کو حقیقت سے سنواریں۔۔۔اٹھیے کہیں یہ قافلہ چھوٹ نہ جائے۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جماعت الدعوۃ کا موقف تو ایسا ہے کہ ماروں گھٹنا اور پھوٹے آنکھ
کراچی کے حالات پر تو انہیں کبھی توفیق نہیں ہوئی کہ کچھ بولیں لیکن شمالی وزیرستان پر فوری حمایت والا بیان ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

متلاشی

رکن
شمولیت
جون 22، 2012
پیغامات
336
ری ایکشن اسکور
412
پوائنٹ
92
اللہ اللہ کر کے آپریشن شروع ہو ہی گیا اب سب خوارجیوں کو چاہئیے کہ وہ اپنی انٹرنیٹ کی آوارہ گردی کو چھوڑ کر شمالی وزیرستان جائیں اِدھر بیٹھ کر دوسروں کو مشورہ نہ دیں۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اللہ اللہ کر کے آپریشن شروع ہو ہی گیا اب سب خوارجیوں کو چاہئیے کہ وہ اپنی انٹرنیٹ کی آوارہ گردی کو چھوڑ کر شمالی وزیرستان جائیں اِدھر بیٹھ کر دوسروں کو مشورہ نہ دیں۔
اور
آپ کو چاہیے کہ آپ بھی انٹر نیٹ کو چھوڑ کر شمالی وزیر ستان کے مہاجرین کی آبادکاری کے لیے کام کریں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جماعت الدعوۃ کی طرف سے یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا بلکہ اس سے قبل عملی طور پر ان کے مزعومہ مجاہدین طالبان نے پکڑ لیے تھے جنہیں ہمارے ذرائع ابلاغ نے پاکستان آرمی سے ظاہر کیا تھا
 
Top