• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نماز پڑھتے ہیں روایت کی تحقیق

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعد از وفات اپنی قبر میں زندہ ہیں ، میرے بھولے بھائی جب ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مان لی ان کا دفن ہونا مان لیا ان کا فوت ہونا مان لیا تو آپ کو ایسے جھوٹے الزام لگاتے ہوئے شرم کرنی چاہئے


میرے بھائی آپ نے سب کچھ مان لیا​
لیکن ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ حضور صلی اللہ وسلم اپنی قبر میں کس لحاظ سے زندہ ہیں دنیاوی یا برزخی​
یہی​
قبر مبارک میں حضور صلی اللہ وسلم کی زندگی دنیاوی ہے یا برزخی​
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
آپ کا مطالعہ کمزور ہے، بریلوی حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وفات نہیں مانتے، بلکہ وہ اس بات کو گستاخی شمار کرتے ہیں
ارسلان بھائی! اس دشت کی سیاحی میں اک عمر گزر گئی ہے ۔ میں سو فیصد اعتماد کے ساتھ یہ بات کہہ رہا ہوں کہ آپ کا یہ بیان درست نہیں ہے کہ بریلوی حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وفات نہیں مانتے، بلکہ وہ اس بات کو گستاخی شمار کرتے ہیں ۔ آپ کسی شدید غلط فہمی کا شکار ہیں ۔اب اس سے زیادہ میں کیا کہوں ۔
اگر آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش فرمائیں ورنہ ایسے کسی پر الزام لگانا مناسب نہیں ۔
 

محمود

رکن
شمولیت
اگست 19، 2013
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
41
میرے بھائی آپ نے سب کچھ مان لیا​
لیکن ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ حضور صلی اللہ وسلم اپنی قبر میں کس لحاظ سے زندہ ہیں دنیاوی یا برزخی​
یہی​
قبر مبارک میں حضور صلی اللہ وسلم کی زندگی دنیاوی ہے یا برزخی​
میرے بھائی ! یہ میں سب پہلے سے ہی مانتا ہوں ۔
آپ کے سوال کا جواب تو دے دیا تھا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعد از وفات اپنی قبر انور میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ زندہ ہیں ۔ یا آپ یوں کہہ لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم برزخ میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ زندہ ہیں ۔
آپ نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ زندہ اور مردہ کا اطلاق کس پر ہوتا ہے؟
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ارسلان بھائی! اس دشت کی سیاحی میں اک عمر گزر گئی ہے ۔ میں سو فیصد اعتماد کے ساتھ یہ بات کہہ رہا ہوں کہ آپ کا یہ بیان درست نہیں ہے کہ بریلوی حضرات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وفات نہیں مانتے، بلکہ وہ اس بات کو گستاخی شمار کرتے ہیں ۔ آپ کسی شدید غلط فہمی کا شکار ہیں ۔اب اس سے زیادہ میں کیا کہوں ۔
اگر آپ کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش فرمائیں ورنہ ایسے کسی پر الزام لگانا مناسب نہیں ۔
آپ کی اپنی تحقیق اور گمان کے مطابق یہ بات آپ کی حد تک تو ٹھیک ہو گی، لیکن جو بریلوی مکتب فکر کے عقائد و نظریات ہمارے مطالعے، مشاہدے میں آئیں ہیں، وہ یہی ہیں جو ہم نے اوپر بیان کئے ہیں۔ ان کے عقائد اور ان پر رد کے لئے علماء نے بادلیل بہت کچھ لکھا ہے، آپ مطالعہ کر سکتے ہیں، میں آپ کو فرست میں اپنے مخالفین کے یہ عقائد دیکھاؤں گا۔ ان شاءاللہ
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
آپ نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ زندہ اور مردہ کا اطلاق کس پر ہوتا ہے؟


قرآن کی دو آیات پیش کر رہا ہوں - اپنی راۓ دے دیں
neend mout hai.jpg
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعد از وفات اپنی قبر انور میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ زندہ ہیں ۔
یا
آپ یوں کہہ لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم برزخ میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ زندہ ہیں ۔
ایک طرف آپ کہہ رھے ہیں کہ​

نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعد از وفات اپنی قبر انور میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ زندہ ہیں ۔
اور دوسری طرف کہہ رھے ہیں کہ​
آپ یوں کہہ لیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم عالم برزخ میں اپنے جسم مبارک کے ساتھ زندہ ہیں ۔

اس بارے میں اشماریہ بھائی سے میری بحث ہوئی تھی اور میں نے وہاں یہ تحقیق پیش کی تھی -​
یہاں پھر پیش کر دیتا ہوں​
دیگر انسانوں بشمول انبیاء کرام کا معاملہ بھی دیکھتے ہیں، اور اس حوالے سے بھی صحیح بخاری میں ایک بڑی تفصیلی حدیث ملتی ہے جس سے ہمیں یہ علم ہوتا ہے کہ تمام اچھے اور برے انسان بشمول انبیاء اور مومنین عالمِ برزخ میں زندہ ہیں جہاں وہ اکٹھے راحت و عذاب کے سلسلے سے گزارے جاتے ہیں ۔ اسی طرح اس حدیث سے ہمیں یہ بھی علم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی مدینہ والی قبر میں نہیں بلکہ جنت کے سب سے اعلی گھر میں زندہ ہیں اور اس حدیث کے مطابق انہیں اپنا یہ مقام دکھایا گیا جہاں اپنی وفات کے بعد انہوں نے رہنا تھا۔ یہ حدیث کافی لمبی ہے لیکن انتہائی اہمیت کی حامل ہے​
سمرہ بن جندبؓ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلوٰۃ الفجر پڑھنے کے بعد (عموماً) ہماری طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے اور پوچھتے کہ آج رات کسی نے کوئی خواب دیکھا ہو تو بیان کرو۔ راوی نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی خواب دیکھا ہوتا تو اسے وہ بیان کر دیتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر اللہ کو جو منظور ہوتی بیان فرماتے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معمول کے مطابق ہم سے دریافت فرمایا کیا آج رات کسی نے تم میں کوئی خواب دیکھا ہے؟ ہم نے عرض کی کہ کسی نے نہیں دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن میں نے آج رات ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے۔ انہوں نے میرے ہاتھ تھام لیے اور وہ مجھے ارض ِمقدس کی طرف لے گئے۔ اور وہاں سے عالم ِبالا کی مجھ کو سیر کرائی ، وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص تو بیٹھا ہوا ہے اور ایک شخص کھڑا ہے اور اس کے ہاتھ میں لوہے کا آنکس تھا جسے وہ بیٹھنے والے کے جبڑے میں ڈال کر اس کے سرکے پیچھے تک چیردیتا پھر دوسرے جبڑے کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا تھا۔ اس دوران میں اس کا پہلا جبڑا صحیح اور اپنی اصلی حالت پر آ جاتا اور پھر پہلے کی طرح وہ اسے دوبارہ چیرتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کیاہو رہا ہے؟ میرے ساتھ کے دونوں آدمیوں نے کہا کہ آگے چلو۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک ایسے شخص کے پاس آئے جو سر کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص ایک بڑا سا پتھر لیے اس کے سر پر کھڑا تھا۔ اس پتھر سے وہ لیٹے ہوئے شخص کے سر کو کچل دیتا تھا۔ جب وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو سر پر لگ کر وہ پتھر دور چلا جاتا اور وہ اسے جا کر اٹھا لاتا۔ ابھی پتھر لے کر واپس بھی نہیں آتا تھا کہ سر دوبارہ درست ہو جاتا۔ بالکل ویسا ہی جیسا پہلے تھا۔ واپس آ کر وہ پھر اسے مارتا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ ان دونوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلو۔ چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک تنور جیسے گڑھے کی طرف چلے۔ جس کے اوپر کا حصہ تو تنگ تھا لیکن نیچے سے خوب فراخ۔ نیچے آگ بھڑک رہی تھی۔ جب آگ کے شعلے بھڑک کر اوپر کو اٹھتے تو اس میں جلنے والے لوگ بھی اوپر اٹھ آتے اور ایسا معلوم ہوتا کہ اب وہ باہر نکل جائیں گے لیکن جب شعلے دب جاتے تو وہ لوگ بھی نیچے چلے جاتے۔ اس تنور میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ میں نے اس موقع پر بھی پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لیکن اس مرتبہ بھی جواب یہی ملا کہا کہ ابھی اور آگے چلو ' ہم آگے چلے۔ اب ہم خون کی ایک نہر کے اوپر تھے نہر کے اندر ایک شخص کھڑا تھا اور اس کے بیچ میں ایک شخص تھا۔ جس کے سامنے پتھر رکھا ہوا تھا۔ نہر کا آدمی جب باہر نکلنا چاہتا تو پتھر والا شخص اس کے منہ پر اتنی زور سے پتھر مارتاکہ وہ اپنی پہلی جگہ پر چلا جاتا اور اسی طرح جب بھی وہ نکلنے کی کوشش کرتا وہ شخص اس کے منہ پر پتھر اتنی ہی زور سے پھر مارتاکہ وہ اپنی اصلی جگہ پر نہر میں چلا جاتا۔ میں نے پوچھا یہ کیاہو رہا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ابھی اور آگے چلو۔ چنانچہ ہم اور آگے بڑھے اور ایک ہرے بھرے باغ میں آئے۔ جس میں ایک بہت بڑا درخت تھا اس درخت کی جڑ میں ایک بڑی عمر والے بزرگ بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے ساتھ کچھ بچے بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ درخت سے قریب ہی ایک شخص اپنے آگے آگ سلگا رہا تھا۔ وہ میرے دونوں ساتھی مجھے لے کر اس درخت پر چڑھے۔ اس طرح وہ مجھے ایک ایسے گھر میں لے گئے کہ اس سے زیادہ حسین و خوبصورت اور بابرکت گھر میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ اس گھر میں بوڑھے، جوان ' عورتیں اور بچے (سب ہی قسم کے لوگ) تھے۔ میرے ساتھی مجھے اس گھر سے نکال کر پھر ایک اور درخت پر چڑھا کر مجھے ایک اور دوسرے گھر میں لے گئے جو نہایت خوبصورت اور بہتر تھا۔ اس میں بھی بہت سے بوڑھے اور جوان تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تم لوگوں نے مجھے رات بھر خوب سیر کرائی۔ کیا جو کچھ میں نے دیکھا اس کی تفصیل بھی کچھ بتلاؤ گے؟ انہوں نے کہا ہاں وہ جو تم نے دیکھا تھا اس آدمی کا جبڑا لوہے کے آنکس سے پھاڑا جا رہا تھا تو وہ جھوٹا آدمی تھا جو جھوٹی باتیں بیان کیا کرتا تھا۔ اس سے وہ جھوٹی باتیں دوسرے لوگ سنتے۔ اس طرح ایک جھوٹی بات دور دور تک پھیل جایا کرتی تھی۔ اسے قیامت تک یہی عذاب ہوتا رہے گا۔ جس شخص کو تم نے دیکھا کہ اس کا سر کچلا جا رہا تھا تو وہ ایک ایسا انسان تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم دیا تھا لیکن وہ رات کو پڑا سوتا رہتا اور دن میں اس پر عمل نہیں کرتا تھا۔ اسے بھی یہ عذاب قیامت تک ہوتا رہے گا اور جنہیں تم نے تنور میں دیکھا تو وہ زناکار تھے۔ اور جس کو تم نے نہر میں دیکھا وہ سود خوار تھا اور وہ بزرگ جو درخت کی جڑ میں بیٹھے ہوئے تھے وہ ابراہیم علیہ السلام تھے اور ان کے اردگرد والے بچے ' لوگوں کی نابالغ اولاد تھی اور جو شخص آگ جلارہا تھا وہ دوزخ کا داروغہ تھا اور وہ گھر جس میں آپ پہلے داخل ہوئے جنت میں عام مومنوں کا گھر تھا اور یہ گھر جس میں تم اب کھڑے ہو ' یہ شہداء کا گھر ہے اور میں جبرائیل ہوں اور یہ میرے ساتھ میکائیکل ہیں۔ اچھا اب اپنا سر اٹھاؤ میں نے جو سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میرے اوپر بادل کی طرح کوئی چیز ہے۔ میرے ساتھیوں نے کہا کہ یہ تمہارا مکان ہے۔ اس پر میں نے کہا کہ پھر مجھے اپنے مکان میں جانے دو۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تمہاری عمر باقی ہے جو تم نے پوری نہیں کی
اگر آپ وہ پوری کر لیتے تو اپنے مکان میں آ جاتے۔
صحیح بخاری ، کتاب الجنائز
چونکہ انبیاء کرام کا خواب بھی وحی ہوتا ہے ہمارے لئے اس حدیث کی روشنی میں مندرجہ ذیل باتوں کی تصدیق ہوتی ہے۔​
۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت میں وہ مقام دکھا دیا گیا جہاں انہیں اپنی دفات کے بعد رہنا تھا۔​
۔ لہذا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اب اپنی مدینہ کی قبر میں نہیں بلکہ مقامِ محمود پر زندہ ہیں اور یہ زندگی کسی اعتبار سےدنیاوی زندگی نہیں بلکہ برزخی زندگی ہے اور انکی قبر میں زندہ اور دنیا میں حاضر و ناظر ماننا یا یہ کہنا کہ وہ لوگوں کے خوابوں میں آتے ہیں اور اشارے دیتے ہیں قطعی غلط اور خلافِ قران و حدیث عقائد ہیں۔​
۔ تمام انسانی ارواح وفات کے بعداکٹھی یا ایک ہی جگہ پر یعنی عالمِ برزخ میں عذاب یا راحت کی منزلوں سے گزرتی ہیں۔​
۔ ارواح کو ملنے والے برزخی اجسام خاص نوعیت کے ہیں جنہیں اگر نقصان پہنچے تو یہ دوبارہ بن جاتے ہیں۔​
۔ وہ تمام زنا کار مرد اور عورتیں جو دنیا میں مختلف مقامات پر مرے اور دفنائے یا جلائے گئے وغیرہ ان سب کو برہنہ حالت میں ا یک ساتھ جمع کر کے ایک بڑے تنور میں جھونک دیا جاتا ہے اور آگ کے عذاب سے گزارا جاتا ہے جو قیامت تک جاری رہے گا۔​
۔ نیک لوگ یا مومنین ، انبیاء اور شہداء بھی برزخ میں اکٹھے ہیں جہاں انہیں خاص جسم ملتے ہیں جیسے شہداء کو اڑنے والا جسم ملتا ہے۔​
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے حوالے سے ہمیں ایک اور صحیح حدیث بھی ملتی ہے جو انکی وفات سے ذرا پہلے کی ہے اور عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں حاضر و نا ظر رہنے کی بجائے اللہ کی رفاقت کی دعا کی یعنی جنت میں دکھائے گئے مقام پر رہنے کو ترجیح دی ۔​
عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار نہیں تھے تو فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی جاتی تو پہلے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیا جاتا ہے ، اس کے بعد اسے اختیار دیا جاتا ہے ( کہ چاہیں دنیا میں رہیں یا جنت میں چلیں) چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور سرمبارک میری ران پر تھا ۔ اس وقت آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی طاری ہوئی ۔ پھر جب آپ کو اس سے کچھ ہوش ہوا تو چھت کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھنے لگے ، پھر فرمایا ''اللھم الرفيق الاعلیٰ'' یعنی '' اے اللہ رفیق اعلیٰ '' ۔ میں نے سمجھ لیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اب ہم دنیا والوں (کی رفاقت) اختیار نہ کریں گے ۔ میں سمجھ گئی کہ جو بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحت کے زمانے میں بیان فرمایا کرتے تھے ، یہ وہی بات ہے ۔ عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے زبان سے ادا فرمایا کہ
''اللھم الرفيق الاعلیٰ''۔
صحیح بخاری، کتاب الدعوات​
لہذا اس طرح سے قران و صحیح حدیث کی روشنی میں یہ بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ ہر انسان کی اصلی قبر عالمِ برزخ ہے​
 
شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
انبیاء کرام کی حیاتِ حقیقی جسمانی فی القبر کے قائلین اس حدیث مبارکہ کا کیا جواب دیں گے؟
ام المومنین سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں۔ نبی کریم ؐ نے حضرت فاطمہ کو بلوایا۔ اور ان سے کچھ رازداری کی گفتگو کی۔ جس پر فاطمہ رونے لگیں۔ پھر آپ نے کچھ گفتگو کی تو فاطمہ ہنسنے لگیں۔ ام المومنین فرماتی ہیں میں نے فاطمہ سے سوال کیا کہ ایسی رازداری کی کیا خاص بات تھی ؟ کہ پہلے تم روئیں ، پھر ہنسیں۔ انھوں نے جواب دیا حضور نے پہلی بار سرگوشی فرمائی تھی ، تو آپ نے مجھے اپنی موت کی خبر دی تھی۔ جس پر میں رونے لگی۔ آپ نے دوبارہ سرگوشی کی اور فرمایا تو میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھے سے ملے گی ۔ جس پر میں ہنسنے لگی۔
بخاری جلد 1 صفحہ 532 جلد 2 صفحہ 638 اور مسلم جلد 2 صفحہ 290۔
اس حدیث مبارکہ میں نبی اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہؓ سے فرمایا کہ موت کے بعد تو سب سے پہلے مجھے آکرملے گی!
قائلین حیاتِ حقیقی جسمانی فی القبور سے میرا سوال یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ حجرہ عائشہ میں دفن ہیں اور حضرت فاطمہ جنت البقیع میں تو یہ ملاقات کہاں ہوئی؟؟؟
ثابت ہوا کہ رسول اللہ ﷺ جنت الفردوس میں حیات ہیں وفات کے بعد سیدہ فاطمہ بھی یقینا" وہیں پہنچی اور یہ ملاقات وہیں ہوئی ۔
محدث فورم کے سینئر رکن نے اوپر جو حدیث نقل کی ہے اس سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ جنت الفردوس میں زندہ ہیں۔ ضد کا کوئی علاج نہیں ،

 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ
(اے پیغمبر) تم بھی مر جاؤ گے اور یہ بھی مر جائیں گے
39:30
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ ۚ أَفَإِن مَّاتَ أَوْ قُتِلَ انقَلَبْتُمْ عَلَىٰ أَعْقَابِكُمْ ۚ وَمَن يَنقَلِبْ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ فَلَن يَضُرَّ اللَّهَ شَيْئًا ۗ وَسَيَجْزِي اللَّهُ الشَّاكِرِينَ [٣:١٤٤]
اور محمد (صلی الله علیہ وسلم) تو صرف (خدا کے) پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہو گزرے ہیں بھلا اگر یہ مر جائیں یا مارے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ؟ (یعنی مرتد ہو جاؤ؟) اور جو الٹے پاؤں پھر جائے گا تو خدا کا کچھ نقصان نہ کر سکے گا اور خدا شکر گزاروں کو (بڑا) ثواب دے گا [٣:١٤٤]
 
Top