• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انبیاء علیہ السلام کے اجسام کے بارے میں صحیح عقیدہ کیا ہے؟

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی کلام جو محترم کفایت اللہ حفظہ اللہ نے نقل فرمائی ہے اسکا خلاصہ یہ ہے کہ :
اہل عرب کی یہ عادت ہے کہ وہ ایک کسی چیز کا ایک جزء بول کر ساری چیز مراد لے لیتے ہیں
اور یوسف علیہ السلام کی ہڈیوں والی جو حدیث ہے اس میں ہڈیوں سے مراد انکا سارا جسم ہے
کیونکہ
تمیم داری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو فرمایا تھا کہ کیا ہم آپکے لیے منبر نہ بنادیں جو آپکی ہڈیوں کو اٹھائے
اور مراد تھی کہ ایسا منبر نہ تیار کر دیں جو آپکے جسم کو اٹھائے یعنی آپ صلى اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف فرما ہوں ۔
خوب سمجھ لیں ۔
 

ہابیل

سینئر رکن
شمولیت
ستمبر 17، 2011
پیغامات
966
ری ایکشن اسکور
2,911
پوائنٹ
225
جزاک اللہ خیر کفایت اللہ بھائی، طالب نور بھائی اور شیخ محترم رفیق طاہر بھائی مجھے تمام باتوں کا تسلی بخش جواب مل گیا اور شاہد بھائی آب کے ہم بےحدمشکور ہیں جو آپ یہ مسلہ سامنے لائے اللہ سبحان و تعالی آپ کے علم اور عمل میں برکت عطا فرمائے امین
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِO

پھر جب ہم نے سلیمان (علیہ السلام) پر موت کا حکم صادر فرما دیا تو اُن (جنّات) کو ان کی موت پر کسی نے آگاہی نہ کی سوائے زمین کی دیمک کے جو اُن کے عصا کو کھاتی رہی، پھر جب آپ کا جسم زمین پر آگیا تو جنّات پر ظاہر ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب میں نہ پڑے رہتےo
سُورة سَبـَا آیت نمبر ١٤ پارہ ٢٢

تفسیر ابن کثیر:
حضرت زید بن اسلم رحمہ اللہ علیہ سے مروی ہے کے حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملک الموت سے کہہ رکھا تھا کے میری موت کا وقت مجھے کچھ پہلے بتادینا۔۔۔ حضرت ملک الموت نے یہی کیا تو آپ علیہ السلام نے جنات کو بغیر دروازے کے ایک شیشے کا مکان بنانے کا حکم دیا اور اس میں ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر نماز شروع کی۔۔۔ یہ موت کے ڈر کی وجہ سے نہ تھا۔۔۔ حضرت ملک الموت اپنے وقت پر آئے اور روح قبذض کرکے گئے پھر لکڑی کے سہارے آپ سال بھر تک اسی طرح کھڑے رہے جنات ادھر اُدھر دیکھ کر آپ کو زندہ سمجھ کر اپنے کاموں میں آپ کی ہیبت کی وجہ سے مشغول رہے لیکن جو کیڑا آپ کی لکڑی کو کھا رہا تھا جب وہ آدھی کھا چکا تو اب لکڑی بوجھ نہ اُٹھا سکی اور آپ گر پڑے جنات کو آپ علیہ السلام کی موت کا یقین ہوگیا اور وہ بھاگ کھڑے ہوئے اور بھی بہت سے اقوال سلف سے یہ مروی ہے۔

یہ ایک دلیل ہے قرآن مجید سے انبیاء علیہ السلام کے اجسام کے مٹی کے نہ کھانے پر
واللہ و رسول اعلم
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
فَلَمَّا قَضَيْنَا عَلَيْهِ الْمَوْتَ مَا دَلَّهُمْ عَلَى مَوْتِهِ إِلَّا دَابَّةُ الْأَرْضِ تَأْكُلُ مِنسَأَتَهُ فَلَمَّا خَرَّ تَبَيَّنَتِ الْجِنُّ أَن لَّوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ الْغَيْبَ مَا لَبِثُوا فِي الْعَذَابِ الْمُهِينِO

پھر جب ہم نے سلیمان (علیہ السلام) پر موت کا حکم صادر فرما دیا تو اُن (جنّات) کو ان کی موت پر کسی نے آگاہی نہ کی سوائے زمین کی دیمک کے جو اُن کے عصا کو کھاتی رہی، پھر جب آپ کا جسم زمین پر آگیا تو جنّات پر ظاہر ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو اس ذلّت انگیز عذاب میں نہ پڑے رہتےo
سُورة سَبـَا آیت نمبر ١٤ پارہ ٢٢

تفسیر ابن کثیر:
حضرت زید بن اسلم رحمہ اللہ علیہ سے مروی ہے کے حضرت سلیمان علیہ السلام نے ملک الموت سے کہہ رکھا تھا کے میری موت کا وقت مجھے کچھ پہلے بتادینا۔۔۔ حضرت ملک الموت نے یہی کیا تو آپ علیہ السلام نے جنات کو بغیر دروازے کے ایک شیشے کا مکان بنانے کا حکم دیا اور اس میں ایک لکڑی پر ٹیک لگا کر نماز شروع کی۔۔۔ یہ موت کے ڈر کی وجہ سے نہ تھا۔۔۔ حضرت ملک الموت اپنے وقت پر آئے اور روح قبذض کرکے گئے پھر لکڑی کے سہارے آپ سال بھر تک اسی طرح کھڑے رہے جنات ادھر اُدھر دیکھ کر آپ کو زندہ سمجھ کر اپنے کاموں میں آپ کی ہیبت کی وجہ سے مشغول رہے لیکن جو کیڑا آپ کی لکڑی کو کھا رہا تھا جب وہ آدھی کھا چکا تو اب لکڑی بوجھ نہ اُٹھا سکی اور آپ گر پڑے جنات کو آپ علیہ السلام کی موت کا یقین ہوگیا اور وہ بھاگ کھڑے ہوئے اور بھی بہت سے اقوال سلف سے یہ مروی ہے۔

یہ ایک دلیل ہے قرآن مجید سے انبیاء علیہ السلام کے اجسام کے مٹی کے نہ کھانے پر
کیسے؟؟!! اپنا استدلال واضح کریں!

کیونکہ یہاں قبر یا مٹی وغیرہ کا ذکر موجود نہیں!

جب واضح احادیث مبارکہ موجود ہیں تو پھر قرآن کریم سے ایک مبہم استدلال کی کیا ضرورت ہے؟

واللہ و رسول اعلم
آپ کا جملہ لفظی ومعنوی دونوں طرح سے صحیح نہیں!

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم!
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
محترم اگر اس عبارت کا اردو ترجمہ بھی فرما دیتے تو مجھ جیسے افراد کا جو عربی نہیں جانتے فائدہ ہوتا.
شائد اس پوسٹ پر آپ کی نظر نہیں پڑی
محدث العصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی کلام جو محترم کفایت اللہ حفظہ اللہ نے نقل فرمائی ہے اسکا خلاصہ یہ ہے کہ :
اہل عرب کی یہ عادت ہے کہ وہ ایک کسی چیز کا ایک جزء بول کر ساری چیز مراد لے لیتے ہیں
اور یوسف علیہ السلام کی ہڈیوں والی جو حدیث ہے اس میں ہڈیوں سے مراد انکا سارا جسم ہے
کیونکہ
تمیم داری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو فرمایا تھا کہ کیا ہم آپکے لیے منبر نہ بنادیں جو آپکی ہڈیوں کو اٹھائے
اور مراد تھی کہ ایسا منبر نہ تیار کر دیں جو آپکے جسم کو اٹھائے یعنی آپ صلى اللہ علیہ وسلم اس پر تشریف فرما ہوں ۔
خوب سمجھ لیں ۔
 
Top