• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انجینیئر محمد علی مرزا کے ایک پمفلٹ "واقعہ کربلا ٧٢ صحیح احادیث کی روشنی میں" کا تحقیقی جائزہ

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میں آج رات گھر پہنچوں گا، موبائل سے لکھنے کی عادت نہیں!
نعیم بھائی، ان مراسلوں کو یہیں رہنے دیں۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]نعوذ باللہ [/FONT]
[FONT=jameel noori nastaleeq, alvi lahori nastaleeq, alvi nastaleeq, urdu naskh asiatype, nafees pakistani naskh, nafees web naskh, nafees pakistani web naskh, tahoma, arial unicode ms, times new roman, arial, times, serif, lucida grande, sans-serif]اپ علی رضی اللہ عنہ پر تنقید فرما رہے ہیں اپنی آخرت کی فکر کرو دوست [/FONT]
محترم -

میری یہ حیثیت نہیں کہ میں ان بلند مرتبہ ہستیوں پر تنقید کروں- اب چاہے وہ علی رضی الله عنہ ہوں یا کوئی اور صحابی رسول ہوں. لیکن الله رب العزت کا فرمان ہے کہ جب بھی بات کرو سیدھی و سچی کرو اور انصاف سے کام لو- میرا منشاء یہی ہے کہ تمام اصحاب رسول ہمارے لئے انتہائی قابل احترام ہیں- چاہے اہل بیعت میں سے ہوں یا خاندان بنو امیہ میں سے ہوں- جیسے سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ وغیرہ- لیکن بدقسمتی سے ہمارے نادان لوگوں نے ایک صحابی رسول (علی رضی الله عنہ) کو تو ان کے اصل مرتبے سے اٹھا کر آسمان پر بیٹھا دیا کہ ان پر نبی ہونے کا گمان ہونے لگا - اور اس کے برخلاف امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق و فاجر قرار دینے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا- اہل سنّت کے روپ میں یہ رافضیت نہیں تو اور کیا ہے؟؟- سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ وہ صحابی رسول ہیں کہ جن کی قدرو منزلت میں بھی شمار صحیح روایت موجود ہیں- اس کے باوجود ایک طبقہ ان کی صریح گستاخی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا - اور اگر دوسری طرف اس زمن میں اگر حضرت علی رضی الله عنہ کی چند ایک اجتہادی غلطیوں کا ذکر کردیا جائے تو کہا جاتا ہے کہ "اپنی آخرت کی فکر کرو"- الله ہمارے حال پر رحم کرے-
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بھائی یہاں مرزا جہلمی کے کلپ کی بات نہیں ہو رہی -
کیوں نہیں بھائی! یہ کلپ آپ نے ہی پیش کیا تھا، اور اسی تھریڈ میں!
اب انہی احادیث پر ایک کلپ آج کل یو ٹیوب پر گردش کر رہا ہے - جس میں امام کعبہ (الله ان کو لمبی عمر دے - امین) ایک شخص عراق سے اسی پر سوال
پوچھ رہا ہے

لنک


اس پر یہاں علماء کا کیا موقف ہے - ایک عام قاری ان احادیث کو کس طرح سمجھے
حق کے متلاشی کو محنت تو کرنا پڑتی ہے! اب ذرا محنت کریں، اور مرزا جہلمی کی تقریر کو تحریر فرما دیں!
اگر آپ اسے تحریر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو بتلا دیجئے! تاکہ میں جواب لکھنے میں توقف کروں!
 

difa-e- hadis

رکن
شمولیت
جنوری 20، 2017
پیغامات
294
ری ایکشن اسکور
30
پوائنٹ
71
محترم -

میری یہ حیثیت نہیں کہ میں ان بلند مرتبہ ہستیوں پر تنقید کروں- اب چاہے وہ علی رضی الله عنہ ہوں یا کوئی اور صحابی رسول ہوں. لیکن الله رب العزت کا فرمان ہے کہ جب بھی بات کرو سیدھی و سچی کرو اور انصاف سے کام لو- میرا منشاء یہی ہے کہ تمام اصحاب رسول ہمارے لئے انتہائی قابل احترام ہیں- چاہے اہل بیعت میں سے ہوں یا خاندان بنو امیہ میں سے ہوں- جیسے سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ وغیرہ- لیکن بدقسمتی سے ہمارے نادان لوگوں نے ایک صحابی رسول (علی رضی الله عنہ) کو تو ان کے اصل مرتبے سے اٹھا کر آسمان پر بیٹھا دیا کہ ان پر نبی ہونے کا گمان ہونے لگا - اور اس کے برخلاف امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو فاسق و فاجر قرار دینے سے بھی دریغ نہیں کیا گیا- اہل سنّت کے روپ میں یہ رافضیت نہیں تو اور کیا ہے؟؟- سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ وہ صحابی رسول ہیں کہ جن کی قدرو منزلت میں بھی شمار صحیح روایت موجود ہیں- اس کے باوجود ایک طبقہ ان کی صریح گستاخی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتا - اور اگر دوسری طرف اس زمن میں اگر حضرت علی رضی الله عنہ کی چند ایک اجتہادی غلطیوں کا ذکر کردیا جائے تو کہا جاتا ہے کہ "اپنی آخرت کی فکر کرو"- الله ہمارے حال پر رحم کرے-


پیارے دوست
اپ کے خیال میں صحابہ پر تنقید کرنا صاف اور سچی بات کرنا ہے اور انصاف سے کام لینا ہے
تو پھر اس مرزا کو کیا کہیں گے یہ بھی یہی کہتا ہے کہ میں یہ صاف اور سچی بات کر رہا ہوں انصاف کا تقاضہ ہے اور بخاری اور مسلم کی روایات پیش کرتا ہے پھر تو سب کے لیے یہ آسانی ہو گئی سچی اور صاف بات کیے جاؤ
یہ اہل سنت کا منہج نہیں ہے علی رضی الله عنہ پر تنقید نواصب نے کی ہے اور ان کو ان کی اس جنگوں میں خطا پر مانا ہے مگر اہل سنت نے اس کا رد کیا ہے اہل سنت کا کیا منہج ہے پڑھ لیں ابن حجر لکھتے ہیں

ورد على النواصب الزاعمين أن عليا لم يكن مصيبا في حروبه (فتح الباری تحت رقم ٤٤٧)
اس (حدیث ) سے ناصبیوں کا بھی رد ہوتا ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اپنی جنگوں میں حق پر نہیں تھے .
یہ اہل سنت کا منہج ہے اس کے مقابلے پر ناصبی عقیدہ یہ تھا کہ علی رضی الله عنہ سے اپنی جنگوں میں خطا ہوئی ہے

آخری بات میں پہلے بھی اپ سے کسی جگہ عرض کر چکا ہوں کہ جو ان معاملات سے جتنا دور رہے گا عافیت میں رہے گا کیونکہ جو ان میں پڑا وہ یا تو ناصبی افکار کا حامل ہو گیا یا رافضی اور دونوں ہی اہل سنت کے منہج سے دور ہیں اور میں نے اس فورم پر ناصبیت دیکھی ہے.
اور "اپنی فکر کرو" دوست میں نے یہ صرف اس لئے کہا تھا کہ ان ہستیوں پر تنقید کرنے کی بجائےہم اپنی آخرت کی فکر کریں تو بہتر ہے"
الله ہم کو اہل سنت کے منہج پر موت دے آمین

 
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
سب سے پہلے صحیح مسلم کی ایک حدیث پیش کرتا ہوں - اور اس پر یہاں کے علماء کا کیا مدعا ہے




راوی: زہیر بن حرب , اسحاق بن ابراہیم , اسحق , زہیر , جریر , اعمش , زید بن وہب , عبدالرحمن بن عبد رب
کعبہ


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا و قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ کُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يُصْلِحُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً فَاجْتَمَعْنَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی خَيْرِ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ مَا يَعْلَمُهُ لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَائٌ وَأُمُورٌ تُنْکِرُونَهَا وَتَجِيئُ فِتْنَةٌ فَيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ وَتَجِيئُ الْفِتْنَةُ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ هَذِهِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَی إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ إِنْ اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ فَدَنَوْتُ مِنْهُ فَقُلْتُ لَهُ أَنْشُدُکَ اللَّهَ آنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْوَی إِلَی أُذُنَيْهِ وَقَلْبِهِ بِيَدَيْهِ وَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي فَقُلْتُ لَهُ هَذَا ابْنُ عَمِّکَ مُعَاوِيَةُ يَأْمُرُنَا أَنْ نَأْکُلَ أَمْوَالَنَا بَيْنَنَا بِالْبَاطِلِ وَنَقْتُلَ أَنْفُسَنَا وَاللَّهُ يَقُولُ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْکُلُوا أَمْوَالَکُمْ بَيْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْکُمْ وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَکُمْ إِنَّ اللَّهَ کَانَ بِکُمْ رَحِيمًا قَالَ فَسَکَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ


زہیر بن حرب، اسحاق بن ابراہیم، اسحاق ، زہیر، جریر، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبدالرحمن بن عبد رب کعبہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ ان کے ارد گرد جمع تھے میں ان کے پاس آیا اور ان کے پاس بیٹھ گیا تو عبداللہ نے کہا ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم ایک جگہ رکے ہم میں سے بعض نے اپنا خیمہ لگانا شروع کردیا اور بعض تیراندازی کرنے لگے اور بعض وہ تھے جو جانوروں میں ٹھہرے رہے اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی الصلوة جامعة (یعنی نماز کا وقت ہوگیا ہے) تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے سے قبل کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس کے ذمے اپنے علم کے مطابق اپنی امت کی بھلائی کی طرف راہنمائی لازم نہ ہو اور برائی سے اپنے علم کے مطابق انہیں ڈرانا لازم نہ ہو اور بے شک تمہاری اس امت کی عافیت ابتدائی حصہ میں ہے اور اس کا آخر ایسی مصیبتوں اور امور میں مبتلا ہوگا جسے تم ناپسند کرتے ہو اور ایسا فتنہ آئے گا کہ مومن کہے گا یہ میری ہلاکت ہے پھر وہ ختم ہو جائے گا اور دوسرا ظاہر ہوگا تو مومن کہے گا یہی میری ہلاکت کا ذریعہ ہوگا جس کو یہ بات پسند ہو کہ اسے جہنم سے دور رکھا جائے اور جنت میں داخل کیا جائے تو چاہیے کہ اس کی موت اس حال میں آئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کے ساتھ اس معاملہ سے پیش آئے جس کے دیئے جانے کو اپنے لئے پسند کرے اور جس نے امام کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر دل کے اخلاص سے بیعت کی تو چاہیے کہ اپنی طاقت کے مطابق اس کی اطاعت کرے اور اگر دوسرا شخص اس سے جھگڑا کرے تو دوسرے کی گردن مار دو راوی کہتا ہے پھر میں عبداللہ کے قریب ہوگیا اور ان سے کہا میں تجھے اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو عبداللہ نے اپنے کانوں اور دل کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا میرے کانوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا تو میں نے ان سے کہا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی معاویہ ہمیں اپنے اموال کو ناجائز طریقے پر کھانے اور اپنی جانوں کو قتل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اللہ کا ارشاد ہے اے ایمان والو اپنے اموال کو ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ ایسی تجارت ہو جو باہمی رضا مندی سے کی جائے اور نہ اپنی جانوں کو قتل کرو بے شک اللہ تم پر رحم فرمانے والا ہے راوی نے کہا عبداللہ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر کہا اللہ کی اطاعت میں ان کی اطاعت کرو اور اللہ کی نافرمانی میں ان کی نافرمانی کرو۔




یہ حدیث ابو داوود میں بھی ہے -
کیا یہ حدیث صحیح ہے اور اس حدیث کے بارے میں کیا موقف اپنایا جا سکتا ہے - کیوں کہ کہا یہی جاتا ہے کہ صحیحین پر اجماع ہے - لیکن اس حدیث میں حضرت امیر معاویہ راضی الله پر ایک بات کہی گئی ہے - اب ایک عام قاری اس کو پڑھ کر کیا سمجھے -

@ابن داود
حدیث کا اخری حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ راوی کا اپنا خیال ہے جس کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضہ نے بہت ہی خوبصورت دیا کہ ان کی فرمانبرداری بھی اللہ کے معاملے میں اور نافرمانی بھی۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی آخر ایسے کیسے ثابت کرے گا کہ راوی کی دانش میں سیدنا معاویہ نے کام کئے و شریعت محمدی کے خلاف تھے۔۔۔ اور ثابت کرنا ہوگا کہ سیدنا معاویہ رضہ نے ناجائز مال کھانے کا حکم دیا اور ناجائز قتل عام کیا۔۔۔
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

کیوں نہیں بھائی! یہ کلپ آپ نے ہی پیش کیا تھا، اور اسی تھریڈ میں!

حق کے متلاشی کو محنت تو کرنا پڑتی ہے! اب ذرا محنت کریں، اور مرزا جہلمی کی تقریر کو تحریر فرما دیں!
اگر آپ اسے تحریر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو بتلا دیجئے! تاکہ میں جواب لکھنے میں توقف کروں!
بھائی میں نے یہ کلپ علی کی وجہ سے نہیں لگایا - امام کعبہ (الله ان کو لمبی زندگی دے - امین) کی وجہ سے لگایا ہے - میں نے صرف امام کعبہ کا ہی حصہ سنا - علی کا حصہ نہیں سنا نہ مجھے ابھی تک اس سے کوئی غرض ہے - میں نے اوپر یہ کہا ہے کہ مرزا علی جہلمی نے جو پمفلٹ لکھا ہے - اس میں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث کے حوالے دیے ہیں - ان پر اہلحدیث حضرا ت کا کیا موقف ہے - اور ایک عام آدمی ان کو پڑھ کر کیا سمجھے - حدیث کا سوفٹ ویئر محدث والوں کی بہت ہی زبردست کاوش ہے - میں اس کے بنانے والوں کو ہر وقت اپنی دعاؤں میں یاد رکھتا ہوں -

علی نے تو ایک پمفلٹ میں احادیث اور مختلف نوٹس لکھ دیے - اب صحیح مسلم اور صحیح بخاری کی احادیث تو مل جائیں گی آپ کے فورم سے- لیکن دوسرے حوالے ایک عام قاری کے لئے مشکل ہے - کیوں اس کو عربی نہیں آتی - اور مختلف کتب اس کو وہ پڑھ نہیں سکتا - اور مکتبہ شاملہ کے لئے بھی عربی ضروری ہے -

اس وجہ سے میں نے یہاں اس پمفلٹ پر بات شروع کی -

ایک اور ضروری بات کہ پوسٹ نمبر ٥ میں پیش کی گئی حدیث یہنی حدیث نمبر ٤٧٧٦ کو محدث احادیث والے سافٹ ویئر میں کب شامل کیا جا رہا ہے - جب ایک غلطی سامنے آ گئی ہے تو اس کو صحیح کرنا ضروری ہے - ہم سب کو الله کے سامنے بھی پیش ہونا ہے -

ابھی تک انتظامیہ کی طرف سے بھی کوئی تصدیق سامنے نہیں آئ کہ یہ حدیث ان سے ٹائپ ہونے سے رہ گئی ہے - ہم اس کو شامل کر رہے ہیں -

اب بات شروع کرتے ہیں - اہلحدیث حضرا ت کا کیا موقف ہے پوسٹ نمبر ٥ میں پوچھی گئی حدیث کے بارے میں
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
حدیث کا اخری حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ راوی کا اپنا خیال ہے جس کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضہ نے بہت ہی خوبصورت دیا کہ ان کی فرمانبرداری بھی اللہ کے معاملے میں اور نافرمانی بھی۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی آخر ایسے کیسے ثابت کرے گا کہ راوی کی دانش میں سیدنا معاویہ نے کام کئے و شریعت محمدی کے خلاف تھے۔۔۔ اور ثابت کرنا ہوگا کہ سیدنا معاویہ رضہ نے ناجائز مال کھانے کا حکم دیا اور ناجائز قتل عام کیا۔۔۔

یہ حدیث ابو داوود میں بھی ہے -
وہاں اس پر حکم صحیح کا ہے -

میرا سوال وہیں کا وہیں ہے کہ اس حدیث پر اہلحدیث حضرات کا کیا موقف ہے اور ایک عام قاری اس کو پڑھ کر کیا موقف اختیار کرے -
 

وجاہت

رکن
شمولیت
مئی 03، 2016
پیغامات
421
ری ایکشن اسکور
44
پوائنٹ
45
پوسٹ نمبر ٥ میں پیش کی گئی حدیث پر دو موقف سامنے آیے ہیں -

اس روایت میں ایک راوی کے الفاظ پر کلام ہے صحیح مسلم کی شرح شرح النووي على مسلم میں
اور

حدیث کا اخری حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ راوی کا اپنا خیال ہے جس کا جواب سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضہ نے بہت ہی خوبصورت دیا کہ ان کی فرمانبرداری بھی اللہ کے معاملے میں اور نافرمانی بھی۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کوئی آخر ایسے کیسے ثابت کرے گا کہ راوی کی دانش میں سیدنا معاویہ نے کام کئے و شریعت محمدی کے خلاف تھے۔۔۔ اور ثابت کرنا ہوگا کہ سیدنا معاویہ رضہ نے ناجائز مال کھانے کا حکم دیا اور ناجائز قتل عام کیا۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
پیارے دوست
اپ کے خیال میں صحابہ پر تنقید کرنا صاف اور سچی بات کرنا ہے اور انصاف سے کام لینا ہے
تو پھر اس مرزا کو کیا کہیں گے یہ بھی یہی کہتا ہے کہ میں یہ صاف اور سچی بات کر رہا ہوں انصاف کا تقاضہ ہے اور بخاری اور مسلم کی روایات پیش کرتا ہے پھر تو سب کے لیے یہ آسانی ہو گئی سچی اور صاف بات کیے جاؤ
یہ اہل سنت کا منہج نہیں ہے علی رضی الله عنہ پر تنقید نواصب نے کی ہے اور ان کو ان کی اس جنگوں میں خطا پر مانا ہے مگر اہل سنت نے اس کا رد کیا ہے اہل سنت کا کیا منہج ہے پڑھ لیں ابن حجر لکھتے ہیں
ورد على النواصب الزاعمين أن عليا لم يكن مصيبا في حروبه (فتح الباری تحت رقم ٤٤٧)
اس (حدیث ) سے ناصبیوں کا بھی رد ہوتا ہے جو یہ گمان کرتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ اپنی جنگوں میں حق پر نہیں تھے .
یہ اہل سنت کا منہج ہے اس کے مقابلے پر ناصبی عقیدہ یہ تھا کہ علی رضی الله عنہ سے اپنی جنگوں میں خطا ہوئی ہے
آخری بات میں پہلے بھی اپ سے کسی جگہ عرض کر چکا ہوں کہ جو ان معاملات سے جتنا دور رہے گا عافیت میں رہے گا کیونکہ جو ان میں پڑا وہ یا تو ناصبی افکار کا حامل ہو گیا یا رافضی اور دونوں ہی اہل سنت کے منہج سے دور ہیں اور میں نے اس فورم پر ناصبیت دیکھی ہے.
اور "اپنی فکر کرو" دوست میں نے یہ صرف اس لئے کہا تھا کہ ان ہستیوں پر تنقید کرنے کی بجائےہم اپنی آخرت کی فکر کریں تو بہتر ہے"
الله ہم کو اہل سنت کے منہج پر موت دے آمین
محترم -

بے جا تنقید تو وہ ہوتی ہے جو رافضی کرتے ہیں شیخین رضی الله عنہ پر اور جو یہ مرزا کررہا ہے بنو امیہ خاندان پر اور سیدنا امیر معاویہ رضی لله عنہ پر- بخاری و مسلم کی روایات کو بے سوچے سمجھے بیان کرنا کہاں کی عقلمندی ہے؟؟ - دوسری بات یہ کہ کسی کو اجتہادی خطاء پر سمجھنا اگر اس کی گستاخی ہے - تو ایسی خطاء تو حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے بھی ہوئی تھی جس کا ذکر خود قرآن میں موجود ہے- تو کیا اب ہم قرآن پڑھنا چھوڑ دیں. کیا حضرت علی رضی الله عنہ، حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت یونس علیہ سلام سے زیادہ بلند مرتبہ تھے؟؟-

صحابہ کے مابین ہونی والی جنگوں میں کون حق پر تھا اور کون نہیں یہ الله بہتر جانتا ہے لیکن کچھ اصحاب رسول سے صرف اجتہادی غلطی ہوئی- اکثر تاریخی روایات و واقیعات تو دونوں گروہوں کے حق پر ہونے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں اس وقت کے حالات و اسباب کے تحت- خود حضرت علی رضی الله عنہ کے سگے بھائی حضرت عقیل بن ابی طالب رضی الله عنہ جنگ صفین میں سیدنا امیر معاویہ رضی الله عنہ کے گروپ میں شامل تھے - اب اس بارے میں رافضی اور وہ اہل سنّت جو اہل بیعت کی محبّت میں غلو کا شکار ہیں -کیا کہیں گے ؟؟-

بہر حال میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہے - اور ان پاک ہستیوں کے مابین ہونے والی غلط فہمیوں پر زیادہ بحث و مباحثے سے پرہیز کرنا چاہیے - لیکن ساتھ یہ بھی کہتا چلوں کہ ہمارے لئے صرف اہل بیعت اور حضرت علی رضی الله عنہ ہی نہیں تمام اصحاب رسول بشمول امیر معاویہ رضی اللہ اور ان خاندان کے انتہاہی قابل احترم ہیں- اور کسی ایک کی بھی شان میں گستاخی قابل قبول نہیں-

الله ہمیں ہدایت سے نوازے (آمین)-
 
Last edited:
شمولیت
دسمبر 10، 2013
پیغامات
386
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
91
السلام علیکم
اس کتابچے میں سیدنا معاویہ رضہ و سیدنا عمرو بن العاص رضہ کو جھنمی تک کہا گیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ کربلا کے پس منظر کے نام پر اصل میں یہ پمفلیٹ سیدنا امیر المومنین معاویہ رضہ کے ہی خلاف ہے لیکن چالاکی سے اسے کربلا کا نام دیا گیا ہے۔
 
Top