السلام علیکم و رحمة وبرکاتہ!! !!!!
ایک بھائی نے سوال کیا ہیں کہ مرد اپنے پاس کتنی چاندی رکھ سکتا ہیں کیا اسکی کوئی مقدار متعین ہیں؟ چاندی رکھنے کی سورت یہ ہیں کی کوئی انگوٹھی یا چین وغیرہ. برائے مہربانی اسکا جواب دیجیے.
جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی !
آپ جتنا سونا چاندی ،یا کسی اور شکل میں مال جمع کرسکتے ہیں ، شرعاً اسکی کوئی ممانعت نہیں ، مال کی شکل کوئی بھی ہو یعنی زیور ہو یا کوئی صورت
شرط یہ ہے کہ مال حلال ہونا چاہیئے ، اور اگر نصاب زکوٰۃ تک پہنچتا ہے تو اسکی زکاۃ ادا کرنی چاہیئے ،
اور یہ مال آخرت اور دینی ذمہ داریوں سے نہ روکے (جمع مالاً و عددا )
عن خالد بن أسلم، قال: خرجنا مع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، فقال أعرابي: أخبرني عن قول الله: {والذين يكنزون الذهب والفضة، ولا ينفقونها في سبيل الله} [التوبة: 34] قال ابن عمر رضي الله عنهما: «من كنزها، فلم يؤد زكاتها فويل له، إنما كان هذا قبل أن تنزل الزكاة، فلما أنزلت جعلها الله طهرا للأموال»
(صحیح البخاری ،کتاب الزکاۃ )
خالد بن اسلم ؒ
نے بیان کیا کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ کہیں جا رہے تھے۔ ایک اعرابی نے آپ سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر بتلائیے
”جو لوگ سونے اور چاندی کا خزانہ بنا کر رکھتے ہیں۔“(سورہ توبہ )
سیدناابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس کا جواب دیا کہ اگر کسی نے سونا چاندی جمع کیا اور اس کی زکوٰۃ نہ دی تو اس کے لیے «ويل» (خرابی) ہے۔ یہ حکم زکوٰۃ کے احکام نازل ہونے سے پہلے تھا لیکن جب اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کا حکم نازل کر دیا تو اب وہی زکوٰۃ مال و دولت کو پاک کر دینے والی ہے۔))
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس اعرابی نے جس آیت کا مفہوم و تفسیر پوچھی تھی ،وہ آیت مکمل یوں ہے :
وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ (34) يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَجُنُوبُهُمْ وَظُهُورُهُمْ هَذَا مَا كَنَزْتُمْ لِأَنْفُسِكُمْ فَذُوقُوا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُونَ (35)
اور جو لوگ سونے چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خبر پہنچا دیجئے۔ (34) جس دن اس خزانے کو آتش دوزخ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی [ان سے کہا جائے گا] یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا تھا۔ پس اپنے خزانوں کا مزه چکھو۔ (35)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو قرآن مجید کے ان ظاہری الفاظ سے شاید وہ اعرابی سمجھا کہ سونا چاندی جمع کرکے رکھنا عذاب الہی کا سبب ہے
تو سیدنا عبداللہ بن عمر نے وضاحت فرمائی کہ جس مال کی زکاۃ ادا کردی جائے وہ مال جمع کرنا جائز و حلال ہے ۔