• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسان کے ساتھ رہنے والا شیطان

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
ہرانسان کے ساتھ ایک شیطان فطری طور سے ہوتا ہے لیکن کیا اس کے علاوہ بھی شیطان اس کے بہکاوے کے لئے ہوتے ہیں۔اور کیا فطری طور سے انسان کے ساتھ رہنے والا شیطان انسان کی موت کے بعد وہ بھی مرجاتا ہے ؟

قرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ ہر انسان کے ساتھ ایک شیطان لگاہوا ہے ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَكِنْ كَانَ فِي ضَلالٍ بَعِيدٍ . قَالَ لا تَخْتَصِمُوا لَدَيَّ وَقَدْ قَدَّمْتُ إِلَيْكُمْ بِالْوَعِيدِ . مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ وَمَا أَنَا بِظَلامٍ لِلْعَبِيدِ (ق:27-29 ).
ترجمہ : "اسکا ہم نشین کہے گا (شیطان) اے ہماری رب میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود ہی دور دراز کی گمراہی میں تھا۔ اللہ تعالی فرمائے گا بس میرے سامنے جھگڑے کی بات مت کرو میں تو پہلے ہی تمہاری طرف وعید (عذاب کا وعدہ) بھیج چکا تھا میرے ہاں بات بدلتی نہیں اور نہ میں اپنے بندوں پر ذرا بھر ظلم کرنے والا ہوں۔
اور حدیث پاک میں ہے :
عن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ما منكم من أحدٍ إلا وقد وكِّل به قرينه من الجن ، قالوا : وإياك يا رسول الله ؟ قال : وإياي ، إلا أن الله أعانني عليه فأسلم فلا يأمرني إلا بخير .(صحيح مسلم:2814)
ترجمہ : عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تم میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے مگر اسکے ساتھ ایک جنوں میں سے ہم نشین لگایا گیا ہے تو صحابہ نے کہا کہ اے اللہ کے رسول کیا آپ کے ساتھ بھی؟ تو آپ نے فرمایا میرے ساتھ بھی لیکن یہ اللہ تعالی نے اس پر میری مدد کی ہے تو وہ مسلمان ہوگیا ہے اور مجھے صرف نیکی کا حکم کرتا ہے۔
اس شیطان کے علاوہ انسان کو صحیح راستے سے بھٹکانے کے لئے ابلیس اور اس کی پوری ذریت ہے ۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ , ثُمَّ لَآتِيَنَّهُم مِّن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَن شَمَائِلِهِمْ
ۖ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ ( الاعراف: 16-17)
ترجمہ : اس نے کہا بسبب اس کے کہ آپ نے مجھ کو گمراه کیا ہے میں قسم کھاتا ہوں کہ میں ان کے لئے آپ کی سیدھی راه پر بیٹھوں گا۔ پھر ان پر حملہ کروں گا ان کے آگے سے بھی اور ان کے پیچھے سے بھی اور ان کی داہنی جانب سے بھی اور ان کی بائیں جانب سے بھی اور آپ ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائیے گا.
تو یہ شیطان اولاد آدم کو صحیح راہ سے بھٹکانے کے لئے شش جہات سے مختلف طریقے اور حربے اپناتا ہے ۔ ان میں خواہشات نفسانی، خواہشات بطن، حرص، تکبر اور تعجب پسندی وغیرہ ہیں ۔ تفصیل کے لئے ابن جوزی کی تلبیس ابلیس پڑھیں ۔
جہاں تک ساتھ میں رہنے والے شیطان کی موت کا سوال ہے تو اتنا واضح ہے کہ آدمی کی موت سے شیطان کی ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے لیکن انسان کی موت کے بعد اس شیطان کے حال کے متعلق شریعت میں واضح ثبوت نہیں ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ انسان کی موت سے شیطان کی موت نہیں ہوتی ہے ۔ ابلیس کے متعلق قرآن میں ذکر ہے کہ انسان کو گمراہ کرنے کے لئے اسے متعین مدت تک کے لئے مہلت دی گئی ہے ، اسے اس متعین مدت سے پہلے موت نہیں آئے گی ۔ اور یہ متعین مدت کب تک ہے صرف اللہ کو ہی معلوم ہے ۔ بعض نے قیامت کے پہلے نفخہ تک کہاہے۔اللہ کا فرمان ہے :
قال أنظرني إلى يوم يبعثون ، قال إنك من المنظرين(الاعراف: 14-15)
ترجمہ: اس نے کہا کہ مجھکو مہلت دیجئے قیامت کے دن تک ۔ اللہ تعالی نے فرمایاتجھکو مہلت دی گئی۔
بظاہر یہ آیت ابلیس سے متعلق ہے اس لئے انسان کی وفات کے بعد اس کے ساتھ رہنے والے شیطان کا حال غیبی امور میں سے اس لئے اس کے ٹھکانے کے متعلق سکوت اختیار کرنا بہتر ہے ۔

واللہ اعلم
 
Top