• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسان کے گناہ گار ہونے کے لیے یہی کافی ہے

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
1 ۔ عن عبد الله بن عمرو، ‏‏‏‏قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "‏كفى بالمرء إثما أن يضيع من يقوت "‏‏.‏
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انسان کے گناہ گار ہونے کے لیے یہ (عمل) کافی ہے کہ جن کے رزق و اخراجات کا یہ ذمہ دار ہو، انہیں ضائع کر دے۔(یعنی ان کے نان و نفقہ میں کوتاہی کرے )“سنن ابو داؤد حدیث نمبر 1692
فوائد (حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ) :
''مطلب یہ ہے کہ اپنے اہل و عیال کی کفالت سے غفلت یا اعراض اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر اس کے نامہ اعمال میں اس کوتاہی کے علاوہ کوئی اور گناہ نہ بھی ہو، تب بھی عنداللہ مواخذے کے لیے یہی کافی ہے
علاوہ ازیں حدیث کے الفاظ میں اتنی عمومیت ہے کہ اس میں اہل وعیال کے علاوہ خادم اور نوکر چاکر بھی آجاتے ہیں،کیونکہ انسان ان کی بھی خوارک کا ذمےدار ہوتا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ خادموں،ملازموں اور نوکروں چاکروں کی بھی خواراک اور انسانی ضروریات کا مہیا کرنا،مالک کی ذمہ داری ہے اور اس میں کوتاہی عنداللہ جرم ہے ۔''
2 ۔ بحسب امریء من الشر ان یحقر اخاہ المسلم (صحیح بخاری ،کتاب النکاح،وکتاب الوصایا، و کتاب الاکراہ و کتاب المظالم و صحیح مسلم کتاب البر ، باب تحریم طلم المسلم و خذله)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ" کسی شخص کے برا ہونے کی لئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے" (صحیح مسلم )
فوائد (حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ) :
یہ ایک لمبی حدیث ہے جس کے فوائدمیں حضرت حافظ صاحب لکھتے ہیں '' اس حدیث میں جو ہدایات دی گئی ہیں، ان کا مقصد مسلمان کی عزت کا تحفظ ہے ، بلاوجہ بدگمانی ،عیبوں اور کمزوریوں کی تلاش،مسلمان کی عزت کے منافی ہے،اس لیے ان سے روک دیا گیا۔
دوسرا مقصد ،اخوت اسلامیہ کی پاسداری ہے ، اسی لیے ظلم کرنے سے ،دست گیری کے وقت بےیار ومددگار چھوڑدینے سے ، حقیر سمجھنے سےاور تکبر کرنے سے روک دیا گیا ہے اور مسلمان کی جان ، مال اور عزت کو دوسرے پر حرام کر دیا گیا ہے ، بولی میں اضافہ اور سودے پر سودا کرنے کی ممانعت بھی اسی لیے ہے کہ ان سے بھی بغض و نفرت پیدا ہوتی ہے ۔
3 ۔ ( كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع ). صحیح مسلم ،المقدمة ، باب النھی عن الحدیث بکل ما سمع
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کسی آدمی کے جھوٹے ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات کو آگے نشر کردے) مسلم
ایک روایت میں ہے : (انسان کے گناہ گار ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات آگے نشر کرے)صحيح الجامع وحكم عليه بالصحة أنظر :انظر حديث رقم: 4482 .
فوائد (حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ ) :
''اس سے معلوم ہوا کہ ہر سنی سنائی بات کو ، اس کی تحقیق کیے بغیر آگے بیان کرنا یا اسے صحیح سمجھ لینادرست نہیں عین ممکن ہے کہ وہ جھوٹی ہو اور یہ بھی اسے بیان کر کے اپنے کو جھوٹوں میں شامل کر لے ، اس لیے پہلے ہر بات کی تحقیق ضروی ہے ۔''
 
Top