- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
انعام یافتہ لوگ
سلف صالحین، ائمہ مجتہدین اور تمام اولیاء اللہ کا اس پر اتفاق ہے کہ انبیاء علیہم السلام ان اولیاء سے افضل ہیں جو انبیاء نہ ہوں۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے جن سعادت مندوں پر انعام فرمایا ہے۔ ان کے چار مراتب قرار دئیے ہیں چنانچہ فرمایا:
وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَالرَّسُولَفَأُولَـٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّـهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَوَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَـٰئِكَ رَفِيقًا﴿٦٩﴾ النساء
اور حدیث میں ہے:’’جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کریں وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء، صدیق، شہید اور صالحین اور یہ لوگ کتنے اچھے رفیق ہیں۔‘‘
ما طلعت الشمس ولا غربت علی احد بعد النبیین والمرسلین افضل من ابی بکر
(مجمع الزوائد، ج ۹، ص ۴۴)کہ نبیوں اور رسولوں علیہم السلام کے بعد کسی ایسے شخص پر سورج نہ طلوع ہوا اور نہ غروب جو کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے افضل ہو۔
اور تمام امتوں سے افضل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاس۔
آل عمران
اور فرمایا:’’تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لیے ظاہر کیا گیا ہے۔‘‘
ثُمَّ اَوْرَثْنَاالْکِتٰبَ الَّذِیْنَ اصْطَفَیْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۔
الفاطر
مسند (احمد) میں وارد حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب کا وارث بنایا جن کا ہم نے انتخاب کیا تھا۔‘‘
اَنْتُمْ تُوَفُّوْنَ سَبْعِیْنَ اُمَّۃًاَنْتُمْ خَیْرُھَا وَاَکْرَمُھَا عَلیَ اللہِ۔
(ابن ماجہ کتاب الزھد باب صفۃامۃ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ترمذی کتاب التفسیر تفسیر سورۃ آل عمران، رقم۳۰۰۱۔)
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں بھی افضل ترین قرنِ اوّل ہے۔’’تم ستر (۷۰) امتوں کی گنتی پوری کرنے والے ہو اور ان سب سے بہتر اور اللہ تعالیٰ کے ہاں مکرم بھی ہو۔‘‘
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعدد سندوں کے ساتھ ثابت ہے کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خیر القرون القرن الذی بعثت فیہ ثم الذین یلونہم ثم الذین یلونہم
اور یہ حدیث صحیحین میں کئی طرق سے ثابت ہے۔’’تمام قرون میں سے وہ قرن افضل ہے، جس میں، میں مبعوث ہوا ، پھر وہ لوگ جو اس قرن والوں سے متصل ہیں اور پھر ان کے بعد آنے والے لوگ‘‘
(بخاری کتاب الشھادات ، باب لایشھد علی شھادۃ جوراذا شھدرقم ۲۔۲۶۵۱۔ و مسلم کتاب الفضائل باب فضائل الصحابہ ثم الذین یلونھم رقم: ۶۴۶۹۔)
صحیحین ہی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ
(بخاری کتاب المناقب باب قول النبی لوکنت متخذاخلیلا ، رقم: ۳۶۷۳، مسلم کتاب الفضائل باب تحریم سب الصحابہ رقم: ۶۴۸۷۔)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میرے صحابیوں کو گالی نہ دو کیونکہ مجھے اس ذات کی قسم ہے، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر تم میں سے کوئی آدمی اُحد پہاڑ کے برابر سونا بھی خرچ کر ڈالے تو ان (صحابہ رضی اللہ عنہم ) کے مٹھی بھر یا اس سے بھی آدھے کو نہیں پہنچ سکتا۔‘‘
مہاجرین و انصار میں سے سابقون الاوّلون تمام صحابہ میں افضل ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَا يَسْتَوِي مِنكُممَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَـٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةًمِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّـهُالْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّـهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ ﴿١٠﴾ الحدید
اور فرمایا:’’تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے قبل مال خرچ کیا اور جہاد کیا (اوروں کے) برابر نہیں بلکہ وہ درجے میں ان لوگوں سے بڑے ہیں، جنہوں نے بعد میں مال خرچ کیا اور جہاد کیا اور بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک کے ساتھ کر رکھا ہے۔‘‘
وَالسّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُہٰجِرِيْنَوَالْاَنْصَارِ وَالَّذِيْنَ اتَّبَعُوْھُمْ بِـاِحْسَانٍ۰ رَّضِيَ اللہُ عَنْھُمْوَرَضُوْا عَنْہُ
التوبہ
سابقون الاولون وہ ہیں جنہوں نے فتح سے قبل مال خرچ کیے اور لڑائیاں لڑیں اور فتح سے مراد صلح حدیبیہ ہے کیونکہ وہ مکہ کی فتح کا آغاز ہے۔’’مہاجرین و انصار میں سے جن لوگوں نے سبقت کی (اور سب سے پہلے ایمان لائے) اور جو لوگ نیکی کرنے میں ان کے قدم بقدم چلے، اللہ تعالیٰ ان سے اور وہ اللہ تعالیٰ سے راضی ہوگئے۔‘‘
اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
اِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِيْنًا۱ۙ لِّيَغْفِرَ لَكَاللہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَمَا تَاَخَّرَ
الفتح
لوگوں نے عرض کی’’اے پیغمبر! ہم نے تمہیں فتح مبین عطا کی تاکہ اللہ تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کرے۔‘‘
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’یارسول اللہ! کیا یہ فتح ہے‘‘
۔(ابوداؤد ، کتاب الجہاد باب فیمن اسھم لھم سھم۔ مسند احمد، ج ۳، ص ۴۲۰، دارقطنی حاکم۔)
سابقین اوّلین میں سے بھی خلفاء اربعہ افضل ہیں اور ان چاروں میں ابوبکر افضل ہیں، پھر عمر افضل ہیں، پھر صحابہ رضی اللہ عنہم اور ان کے مخلص تابعین ، ائمہ کرام اور جمہور امت کے ہاں یہی معروف ہے۔
اس کے دلائل بسط و تفصیل کے ساتھ ہم نے اپنی ایک اور کتاب (منہاج اہل السنۃ النبویہ فی نقض کلام الشیعۃ والقدریۃ) میں بیان کر دئیے ہیں۔
الغرض یہ حقیقت تو اہلِ سنت اور اہلِ تشیع کی تمام جماعتوں کے نزدیک مسلم ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت کی افضل ترین شخصیت خلفاء ہی میں سے ایک ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کے بعد آنے والی کوئی ہستی صحابہ رضی اللہ عنہم سے افضل نہیں ہوسکتی اور اولیاء اللہ میں سے افضل وہی ہے جسے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کا سب سے زیادہ علم ہو اور اس کی پیروی میں سب سے آگے ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کے سمجھنے اور اس کی پیروی کرنے میں تمام امت میں سب سے کامل ہیں اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ علم و عمل کے لحاظ سے سب سے افضل ہیں لہٰذا وہ اولیاء اللہ میں سے افضل ترین ہیں اس لیے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت تمام امتوں میں سے افضل ہے اور اس میں سے افضل ترین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہیں اور ان میں سے افضل سیدناابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ